English   /   Kannada   /   Nawayathi

دہشت گردانہ حملوں کی رچی جا رہی ہے سازش، پنجاب سے لے کر ممبئی تک ٹیرر الرٹ (مزید اہم ترین خبریں )

share with us

عورتوں کے داخلے پر پابندی،حاجی علی درگاہ ٹرسٹ نے ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا 

ممبئی۔ 4 اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) حاجی علی درگاہ ٹرسٹ نے ممبئی ہائی کورٹ کی طرف سے درگاہ حاجی علی شاہ بخاری کے اندرونی حصے میں عورتوں کے داخلے پر عائد پابندی کو ہٹائے جانے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ۔ممبئی ہائی کورٹ میں غیر منافع بخش این جی او بھارتیہ مسلم مہیلا اندولن نے درگاہ حاجی علی شاہ بخاری کے اندرونی حصے جہاں پیر حاجی علی کی قبر مبارک ہے میں عورتوں کے داخلے پر عائد پابندی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ یہ پابندی آئین کے آرٹیکل 14،15اور 25 کی خلاف ورزی ہے،جس پر ممبئی ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے فیصلہ دیتے ہوئے پابندی ختم کرنے کا حکم جاری کیا تاہم حاجی علی درگاہ ٹرسٹ نے سپریم کورٹ میں اس فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے جس سماعت کے لئے منظور کر لیا گیا ہے۔سپریم کورٹ نے فیصلے پر نظر ثانی کے لئے 7 اکتوبر کی تاریخ دی ہے۔


جہلم ایکسپریس کی کئی بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، 3 مسافر زخمی 

جالندھر ۔ 4 اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)پنجاب کے ضلع لدھیانہ میں مسافر ٹرین جہلم ایکسپریس کے د ریائے ستلج کے پل سے پہلے پٹڑی سے اتر جانے کے باعث بہت بڑا سانحہ رونما ہوتے ہوتے رہ گیا جبکہ ٹرین کی 10 بوگیاں پٹڑی سے اترنے کے باعث 3 مسافر زخمی ہو ئے ہیں ۔ منگل کو ذرائع ابلاغ نے ریلوے پولیس اور ریلوے ترجمان کے حوالہ سے بتایا کہ تینوں زخمیوں کو لدھیانہ کے سول ہسپتال منتقل کریا گیا ہے حادثہ لدھیانہ اور چندی گڑھ سے 125 کلومیٹر دور پھلورقصبے کے درمیان پیش آیا ۔ مسافر بوگیا ں دریائے ستلج کے پل سے پہلے پٹڑی سے اتریں تاہم دریا کے پل پر مسافر بوگیاں پٹڑی سے اترنے کی صورت میں بہت بڑا سانحہ رونما ہو سکتاتھا ریلوے حکام نے بتایا کہ اس حادثہ کے باعث لدھیانہ اور جالندھر سیکشن کے مابین ریلوے گاڑیوں کی ٹریفک بری طرح متاثر ہوئی ہے اور اس سیکشن پر متعدد ٹرینوں کی آمد ورفت معطل ہو گئی ہے ۔ کانگریسی امیدوار سماجوادی پارٹی اور بھاجپا کے علاوہ بہوجن سماج پارٹی کیلئے بھی بڑا خطرہ !


کانگریس کے قائدراہل گاندھی کی آمد آج ! راہل کے دورہ سے ا سمبلی چناؤ میں کانگریس کو برتری ملنا طے؟

سہارنپور۔4اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) تین سال قبل یہاں مسلم تو دور ہندو طبقہ بھی کانگریس کے کسی بھی مذہب یا برادری کے امیدوار کو ووٹ دینے کو راضی نہی تھا حالات بدلے اور عمران سماجوادی پارٹی چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہوگئے تبھی سے آج تک اس کمشنری میں کانگریس کے ہمراہ ایک بڑی بھیڑ کھڑی نظر آرہی ہے اور یہ بھیڑ لگاتار بڑھتی ہی جارہی ہے سہارنپور کمشنری کے اضلاع شاملی، مظفر نگر اور سہارنپور میں اندنوں کانگریس کے پاس ہزاروں سرگرم کارکنان موجود ہیں اور اسی جذبہ سے کانگریسی امیدوار آنیوالے اسمبلی چناؤمیں جیت کی دوڑ میں دیگر کے مقابلہبرابری پر پہنچ گئے ہیں کمشنری کے ان تینوں اضلاع میں پچھلے پندرہ دنوں کے دوران غلام نبی آزاد ہو کہ راج ببر یا پھر ہو شیلا دکشت سبھی سینئر کانگریسی قائدین کے جلسہ یہاں کامیاب رہے اس کامیابی نے کانگریس کو مقابلہ میں لاکھڑا کردیاہے مغربی یوپی سیاسی دنگل کا سب سے بڑا اکھاڑہ بنیگا؟ اپنی مقبولیت کو پرکھتے ہوئے، کانگریس کے نائب صدر یوراج راہل گاندھی اپنے یہاں کل (آج) ۵، اکتوبر کو شہر سے سات کلو میٹر دور کیلاشپور اور گا گلہیڑی کے علاقہ میں پبلک ریلی میں شرکت کیلئے آرہے ہیں تو بھاری بھیڑ کے مد نظر ایس جی پی نے علاقہ کو اپنی نگرانی میں لے لیاہے راہل گاندھی کی ریلی کیلئے تمام بہتر سے بہتر سیکیورٹی بندوبست مکمل کر لئے گئے ہیں راہل سہارنپور قریب قریب ایک یوم ( ۲۴ گھنٹہ سے زیادہ کے اہم وقت کے ساتھ) قیام کریں گے راہل یہاں رات سرکٹ ہاؤس رک کر پارٹی رہبروں، کارکنان اور پارٹی امید واروں سے گفتگو بھی کریں گے۔ خبر ملی ہے کہ راہل شاکمبھری دیوی کے تیرتھ مقام ( شاہ کمبھری مندر) نہی جاسکیں گے کیونکہ سیکیورٹی کے نظریہ سے یہ مقام راہل کے لئے موضوع نہی ہوگا اس لئے صرف دار العلوم کے لئے ہی ایس جی پی نے منظوری دی ہے الیکشن سے قبل راہل کا سہارنپور دورہ ہر لحاظ سے قابل اہمیت مانا جارہاہے یاد رہیکہ کانگریس کے وارث راہل گاندھی پچھلے سال کے آخر سے ماہ ستمبر کے ماہ تک اتر پردیش کیقریب قریب ساٹھ اضلاع کا دورہ کر چکے ہیں اب سہارنپور سے چناؤ کی تیاری کا بگل بجایا جاناہے راہل کا یہ دورہ مکمل طور پر سیاسی ہے اور عوام کو اپنی جانب کھینچ لانے کیلئے ہی طے ہوا ہے اس بار سابق ہر دلعزیز ممبر لوک سبھا نواب منصور علیخان اور انکے بیٹے شاد علیخان بھی راہل کی اگوائی میں آگے آگے رہیں گے اس لئے یہ دورہ کامیاب مانا جارہاہے کمشنری کی دس سیٹوں پر اس بار کانگریس ۲۴ سال بعد سیدھے مقابلہ میں کھڑی ہوئی ہے الیکشن اگر اس ماہ ہو کہ اگلے سال کے ماہ فروری میں کانگریس ہی مقابلہ کریگی حالات قطعی بد چکے ہیں کمشنری میں شیلا دکشت، غلام نبی آزاد، راج ببر اور اب راہل گاندھی کا بار بار آنا محض جلسہ کرنا نہی بلکہ مضبوط کانگریس کو مزید آکسیجن پہنچاناہے قابل غورہے کہ عمران مسعود کے آنے سے کانگریس کو زبردست طاقت ملی ہے اسکا فائدہ پارٹی کو ہر حال میں ۲۰۱۷ ودھان سبھا چناؤ میں ملے گا کانگریس پار ٹی نے ۲۰۱۴ لوک سبھا چناؤ میں عمران مسعود کو اپناامید واربناکر اس لوک سبھا سیٹ پر ساٹھ سال کے دوران سب سے زیادہ چار لاکھ ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر قائم رہنے کا بڑا ریکارڈ بھی بنا دیاہے۔ عمران مسعود کی امید واری سے کانگریس کو طاقت ملی ہے ۔اترپردیش کی سیاست میں آزاد امید وار کی حیثیت سے صوبہ کے طاقتور وزیر کابینہ اور موجودہ ممبر لوک سبھا جگدیش رانا کو اسمبلی کے الیکشن میں زبردست شکست دے کر پہلی بار ایم ایل اے بننے والے تیس سالہ نوجوان قائد جناب عمران مسعوداپنے ساتھیوں کے ساتھ گزشتہ دنوں کانگریس پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں ۔عمران مسعود کی کانگریس پارٹی میں شمولیت کو لیڈران نے پارٹی کے لئے مفید بتایا اور کہا کہ ۲۰۱۴ لوک سبھا چناؤ میں پارٹی مغربی اترپردیش میں پوری حیثیت کے ساتھ اپنی جیت درج کرائیگی ۔ اس میں کوئی دورائی نہیں کہ نوجوان قائد عمران مسعود کم عمری سے ہی سیاسی داؤں پیج سے واقف رہے ہیں اور آپنے سیاست میں عوام کے بلبوتے پر بڑے بڑے مخالفین کو لوہے کے چنے چابنے کو مجبور کر دیا عمران مسعود کی حیثیت ہر فرقہ اور مذہب کے لوگوں میں ہر دل عزیز قائد کی شکل میں جانی پہچانی جاتی ہے عمران مسعود صاف ستھری ذہنیت کے انقلابی لیڈر ہیں ۔ آپکے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ آپ جس پارٹی میں رہتے ہیں ایمانداری اوروفاداری کے ساتھ اس پارٹی کا ساتھ نبھاتے ہیں عمران مسعود کے کا نگریس میں شامل ہونے پر جتنی خوشی غیر مسلموں کو ہو ہی ہے وہ اس بات کا اشارہ ہے کہ عمران مسعود ضلع میں ہی نہیں بلکہ مغربی اترپردیش میں ہر دل عزیز لیڈر کی حیثیت سے جانے اور پہچانے جاتے ہیں عمران مسعود کے آنے سے کانگریس کو زبردست طاقت ملی ہے اور پچھلے لوک سبھا چناؤ میں ریکارڈ چار لاکھ ووٹ ملے ہیں جو کانگریس کے لئے سود مند ثابت ہورہے ہیں عمران چار لاکھ ووٹ لیکر بھاجپاکے لکھن پال سے ہار توگئے مگر یہاں سے کانگریس کو زندگی بخشنے کا زاندار عملی کام انجام دیگئے اسی زمین پر اب راہل ریلی کے ذریعہ کانگریس کی پالیسیوں سے عوام کو متعارف کرانیکے ساتھ ساتھ انکا اعتماد جیتنے کیلئے بھی آرہے ہیں جو بہتر عمل مانا جارہاہے اسکا فائدہ پارٹی کو ہر حال میں ۲۰۱۷ ودھانسبھا چناؤ میں ملے گا ۔ مخالف پارٹیاں اور مخالف لوگ کچھ بھی کہیں مگر اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ووٹ آج بھی مغربی زون میں عمران مسعود کے ساتھ ہے ابھی تو کانگریس میں آئیدوسال ہی گزریں ہیں اور سیاسی جماعتوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے ۔ راہل گاندھی کی آمد تن تنہا عمران مسعود ہر طرح سے عوام کو لاکھوں کی تعداد میں کانگریس پارٹی کے ساتھ لاکر ایک نیا انقلاب کھڑا کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں ایسا وہ کتنی ہی بار کرکے دکھابھی چکے ہیں اور اس بار تو نواب منصور علیخان اور انکے بیٹے شاد علیخان اور انکی بڑی ٹیم کا بھر پور تعاون بھی عمران مسعود کے ساتھ ہے عمران مسعود اپنے آپ میں ایک تحریک ہے اور افسران سے عوامی شکایتوں کا ازالہ کرانانیز ترقیاتی کاموں کو مقررہ نشانہ کے مطابق پورا کرانا انہیں خوب آتا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران مسعود کی موجودگی میں نواب منصور علیخان گھرانہ کی شمولیت سے کانگریس کو کمشنری میں زبردست طاقت ملی ہے ۔ 


شیعہ۔ سنی تفریق پیداکرتے ہوئے یہودی مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں

یاران ادب کے منقبتی مشاعرہ سے انجینئر مولانا محمدابرارخان صاحب کا خطاب 

بیدر۔4؍اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)امت مسلمہ کے درمیان شیعہ سنی تفریق پیداکرتے ہوئے یہودی مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔ سورہ بقر ہ میں بنی اسرائیل کاذکر کثرت سے آیا ہے ۔ یہ وہی یہودی ہیں جن کے آباء نے انبیاء علیہ السلام کا قتل کیا۔ ان کے وہ دشمن بن گئے۔ یہ بات انجینئر مولانا محمدابرارخان صاحب نے یاران ادب بیدر کے زیراہتمام منعقدہ منقبتی مشاعرہ موقوعہ مسیح الدین احمد قریشیہ الماس ہال تعلیم صدیق شاہ بیدر میں کل شب کہی۔ انھوں نے مزید کہاکہ توحید یہ ہے کہ باطل نظام حکومت کو بدلاجائے۔ حضرت امام حسینؓ کی شہادت تعلیم دیتی ہے کہ خلافت بحال ہو۔ ملوکیت کا خاتمہ ہواور خلافت اللہ کی بڑی نعمتوں میں سے ہے۔ خلافت دراصل حکومت عادلہ ہے۔ شیطان کھلادشمن ہے ۔ وہ شیعہ ۔ سنی کہہ کر آپس میں لڑائی لگاتا ہے۔منقبتی مشاعرے کا آغاز حیدرعلی شاکر کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ انجینئر مولانا محمدابرارخان صاحب کی صدارت میں منعقدہ اس منقبتی مشاعرے میں جواں سال شاعر سخاوت علی سخاوت ؔ ، بزرگ شاعر محمدامیرالدین امیرؔ ، اور میرؔ بیدری نے اپنااپناتازہ ترین کلام پیش کرکے حضرت امام حسینؓ کوخراج پیش کیا۔ اورشہادت اما م حسینؓ کے پیغام کوقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔حضرت رشید احمد رشید اور دیگر شعراء کی منقبتیں بھی پیش کی گئیں۔ جناب محمدایوب علی ماسٹرنیڈس،حمیدالدین احمد ناز، محمدسراج الحسن شادمان، عرفان پٹھان اور دیگر اہم افراد شریک مشاعرہ رہے۔ نظامت کافریضہ محمدیوسف رحیم بیدری نے انجام دیا۔ 


فرزند احمد کا انتقال صحافت کی دنیا کا عظیم ترین خسارہ : میڈیا سینٹر

فرزند احمد نے قابلِ اعتماد صحافت کی تاریخ رقم کی : ڈاکٹر جسیم محمد

علی گڑھ04؍اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)سینئر صحافی، انڈیا ٹوڈے کے سابق معاون مدیر اور حکومت اتر پردیش کے صلاح کار فرزند احمد کے انتقال سے صحافت اور ہندوستانی سماج کی فلاح کے میدان میں ایک عظیم خلا پیدا ہوگیا ہے جس کا پُر ہونا مشکل ہی نہیں تقریباً ناممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر شاہ وسیم نے معروف صحافی اور سماجی کارکن مسٹر فرزند احمد کے سانحۂ ارتحال پر مزمل منزل کامپلیکس میں واقع میڈیا سینٹر علی گڑھ کے زیرِ اہتمام منعقدہ ایک تعزیتی جلسہ کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ فرزند احمد ملک کی سیکولر اور مشترکہ ثقافت کی علامت تھے اور وہ تمام زندگی اعلیٰ اقدار کے لئے برسرِ پیکار رہے۔ڈاکٹر جسیم محمد نے کہا کہ مرحوم فرزند احمد تیس سال تک ملک کی سب سے باوقار میگزین انڈیا ٹوڈے سے وابستہ رہے اور انہوں نے انڈیا ٹوڈے کو نہ صرف ایک زود اثراور قابلِ اعتماد میگزین کی شکل میں فروغ دیا بلکہ صحافت میں ان اعلیٰ اقدار کو قائم کیا جو آج کل مفقود ہوتی جا رہی ہیں۔ ڈاکٹر جسیم محمد نے کہا کہ وہ16سال سے فرزند احمد سے واقف تھے اور انہوں نے فرزند احمد سے صحافت کی باریکیاں اور اہمیت کو سیکھا۔انہوں نے کہا کہ فرزند احمد نے ہمیشہ ہر واقعہ اور مسئلہ کو غیر جانب دارانہ طور پر شائع کیا تاکہ اعتماد بحال رہے۔انہوں نے کہا کہ فرزند احمد نے قابلِ اعتماد صحافت کی تاریخ رقم کی تھی۔دیبا ابرار نے کہا کہ فرزند احمد کی زندگی کا ایک اہم پہلو یہ تھا کہ وہ نوجوان صحافیوں کو نہ صرف صحافت کے اصولوں سے متعارف کراتے تھے بلکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی کرتے تھے۔
ڈاکٹر محمد فاروق نے کہا کہ فرزند احمد حکومتِ بہار کے انفارمیشن کمشنر بھی رہ چکے تھے اور انہوں نے اپنے دور میں بہار کے فروغ کی مثبت شبیہہ پیش کرنے میں کامیابی حاصل کی۔این جمال انصاری نے کہا کہ صحافت کے علاوہ فرزند احمد کی توجہ سماجی فلاح اور سماجی اصلاح پر بھی مرکوز تھی اور انہوں نے اپنی تحریروں سے ہندوستانی ثقافت کے تحفظ کی کوشش کی۔تعزیتی جلسہ کے آخر میں میڈیا سینٹر نے اتفاقِ رائے سے تجویز پاس کرکے فرزند احمد کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے دو منٹ کی خاموشی اختیار کرکے ان کے لئے مغفرت اور اہالیانِ خانہ کے لئے صبرِ جمیل کی دعا کی۔ تعزیتی جلسہ میں بڑی تعداد میں اساتذہ، دانشور، معززین اور سماجی کارکنان موجود تھے۔



فضائیہ کا تربیتی طیارہ گرکر تباہ، دونوں پائلٹ محفوظ 

طیارہ صحرائی علاقے پوکھران میں گرکر تباہ ہوگیا،واقعے کی تحقیقات کا حکم دیدیا،ترجمان بھارتی فضائیہ

نئی دہلی۔4اکتوبرفکروخبر/ذرائع) فضائیہ کا تربیتی طیارہ پوکھران میں گرکر تباہ ہوگیا تاہم حادثے میں دونوں پائلٹ محفوظ رہے۔ جب کہ طیارہ گرنے کے واقعے کی تحقیقات کے لئے حکم دے دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق فضائیہ کا طیارہ صحرائی علاقے پوکھران میں گرکر تباہ ہوگیا۔ فضائیہ نے طیارہ حادثے کی تصدیق کردی ہے ترجمان بھارتی فضائیہ کا کہنا تھا کہ تربیتی طیارہ جیگوارپوکھران میں گرکر تباہ ہوا تاہم دونوں پائلٹ نے کود کر جان بچالی اور وہ مکمل طور پر محفوظ رہے جب کہ طیارہ گرنے کے واقعے کی تحقیقات کے لئے حکم دے دیا گیا ہے۔


اردو یونیورسٹی میں یوجی سی نیٹ کوچنگ

حیدرآباد، 4؍ اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے مرکز برائے یوجی سی نیٹ کوچنگ کے زیراہتمام یوجی سی نیٹ کوچنگ کلاسس کا 7؍نومبر 2016 سے انعقاد عمل میں لایا جارہا ہے۔ پروفیسر ابوالکلام، کو آرڈینیٹر یو جی سی نیٹ کوچنگ سنٹر کے بموجب دسمبر کے آخری ہفتے میں یوجی سی کی جانب سے منعقد شدنی قومی اہلیتی امتحان میں شرکت کرنے والے طلبا اس مرکز سے استفادہ کرسکتے ہیں جہاں اردو، انگریزی، عربی، فارسی، ہندی، پبلک ایڈمنسٹریشن، مینجمنٹ، سیاسیات، کمپیوٹر سائن اینڈ اپلیکیشن، ویمنس اسٹڈیز، ایجوکیشن اور ماس کمیونیکیشن کے بشمول لازمی مضمون جنرل اسٹڈیز و تعلیمی رحجان (Teaching aptitude)کی تربیت کی خصوصی کوچنگ کا نظم کیا جارہا ہے۔ یہ تربیت انگریزی زبان میں ہوگی ۔ خواہش مند طلباء کمرہ نمبر 02سی ایس ای کوچنگ اکیڈمی بلڈنگ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی سے درخواست فارم حاصل کرسکتے ہیں۔ تکمیل شدہ درخواستوں کے ادخال کی آخری تاریخ 28 ؍اکتوبر2016 مقرر کی گئی ہے۔ درخواست فارم یونیورسٹی کے ویب سائیٹ www.manuu.ac.in سے بھی ڈاؤن لوڈ کیے جاسکتے ہیں۔درخواست فارم کے ساتھ 200/- روپئے کا ڈیمانڈڈرافت (رجسٹریشن فیس 100/- روپئے+ پرچہ اول کے لیے 100/- روپئے) منسلک کریں جو بحق مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حاصل کردہ اور حیدرآباد میں قابل اداہو، تکمیل شدہ درخواست فارم 28 /اکتوبر2016 تک جمع کریں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا