English   /   Kannada   /   Nawayathi

تابوت میں بیٹی کی لاش لے کر شہر میں گھوم رہا ہے ایک کنبہ(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

اہل خانہ کا الزام ہے کہ لڑکی کے سسرال والوں نے پہلے اس کو زہر دیا اور پھر ریلوے لائن پر مرنے کے لئے چھوڑ دیا ۔ لڑکی کے اہل خانہ کو جب اطلاع ملی ، تو وہ اسے فوری طور پر اسپتال لے گئے ، لیکن اس کو بچایا نہیں جا سکا ۔ اہل خانہ نے معاملے کی پولیس میں شکایت کی ، لیکن وہاں بھی ان کی نہیں سنی گئی ، جس کے بعد مجبور ہوکر اہل خانہ کو یہ راستہ اختیار کرنا پڑا۔ایک طرف یہ کنبہ اپنی بیٹی کے لئے انصاف مانگ رہا ہے ، تو دوسری طرف کھٹر صاحب کی ہریانہ پولیس کا یہ غیر انسانی چہرہ بھی دیکھنے کو ملا ۔ ہریانہ پولیس کے افسران کنبہ کو تسلی دینے کے اور ان کی شکایت پر کارروائی کرنے کی بجائے اپنے رعب سے اس کنبہ کو ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ معاملہ میڈیا میں آنے کے بعد ہریانہ پولیس کا پرانا جواب ہے کہ معاملہ درج کر لیا گیا ہے ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ معاملہ درج کرنے کے باوجود ابھی تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے ۔


آسام میں مسلم ڈی ووٹروں کا مسئلہ بی جے پی کی حکومت کے لئے ایک چیلنج!۔

آسام :26جولائی(فکروخبر/ذرائع)آسام میں کانگریس کے 15 سالہ اقتدار کا خاتمہ کرتے ہوئے بی جے پی نے اس بار شاندار جیت حاصل کی۔ نئی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد اس نے ریاست کے تمام لوگوں کو ترقی کے میدان میں آگے لانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم حکومت کے سامنے سب سے اہم مسلئہ مسلم ڈی ووٹروں کا ہے جو برسوں سے انصاف کی امید لگائے بیٹھے ہیں ۔ ہندوستان میں مسلمانوں کی ایک کثیر آبادی آسام میں بستی ہے۔ تاہم ایک بڑی آبادی کے باوجود یہاں کے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد بنیادی حقوق سے محروم ہے۔بیشتر لوگوں کو ڈی ووٹر قرار دیئے جانے سے یہ لوگ ترقی کی راہ میں بھی پیچھے ہیں۔ ڈی ووٹر کیمپ میں ایسے ہزاروں لوگ ہیں جن میں کسی کی بیوی، کسی کا شوہر اور کسی کی بیٹی تو کسی کے والدین ڈی ووٹر کے طور پر رہنے پر مجبور ہیں۔کسی کے بیٹے کو شہریت ملی تو والد ڈی ووٹر اور والد کو شہریت ملی تو بیٹا ڈی ووٹر۔ ایسے ہر گھر میں اس طرح کے لوگ ہیں جو ڈی ووٹر کے لیبل کو ہٹانے میں ناکام ہیں۔سابق سرکاری افسرابراہیم علی شیخ نے اس بارے میں بتایا کہ تقسیم کے وقت مسلمانوں کی بڑی آبادی نے پاکستان کا رخ تو کیا تاہم ایسے ہزاروں لوگ تھے جنہوں نے اپنوں کو چھوڑا تھا۔بنگلہ دیش کا قیام عمل میں آنے کے بعد بیشتر لوگ جن کے اپنے ہندوستان میں تھے وہ واپس لوٹے۔ بنگلہ دیش کے سرحد کے قریب آسام میں ہزاروں لوگ اپنے وطن واپس آئے تو بیشتر لوگوں کو آسام کے جنگلوں میں کام کاج کے لئے یہاں لایا گیا۔لیکن ان کے پاس ووٹر کارڈ شناختی کارڈ ہونے کے باوجود انہیں بنگلہ دیشی ہی کہا گیا۔ مسلمانوں کا تعلیم یافتہ طبقہ بھی ڈی ووٹر کے مسائل سے دو چار ہے جسے ریاست میں کوئی سہولت حاصل نہیں ۔ڈی ووٹر کے مسئلہ سے نمٹنے اور مسلمانوں کو ان کا حق دلانے کے لئے سامنے آئی اے آئی یو ڈی ایف کو ریاست میں 2011 میں زبردست کامیابی ملی تھی تاہم یہ پارٹی بھی ڈی ووٹر کا معاملہ حل کرنے میں ناکام رہی۔اس کی وجہ سے اس بار اسمبلی الیکشن میں کانگریس سمیت اے آئی یو ڈی ایف کو بھی مسلمانوں کی سخت ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا ۔اس بار لوگوں نے ڈی ووٹر کے مسئلے پر بی جے پی کے وعدوں پر یقین ظاہر کیا ہے۔ ایسے میں نئی حکومت کے لیے یہ بہت اہم مسئلہ ہے، جس کے حل کے لئے اقدام اٹھانا اہم اور ضروری ہے۔


ہندوستان کو ایک اور بڑا جھٹکا ، شاٹ پٹ کھلاڑی اندرجیت سنگھ بھی ڈوپ ٹیسٹ میں فیل

نئی دہلی :26جولائی(فکروخبر/ذرائع) ریو اولمپکس سے پہلے ریسلر نرسنگھ یادو کے بعد ہندوستان کا ایک اور کھلاڑی ڈوپ ٹیسٹ میں فیل ہو گیا ہے ۔ شاٹ پٹ کھلاڑی اندرجیت سنگھ بھی ڈوپ ٹیسٹ میں فیل ہو گئے ہیں ۔ ریو کے لئے کوالیفائی کر چکے شاٹ پٹ کھلاڑی اندرجیت سنگھ ڈوپ ٹیسٹ میں پازیٹو پائے گئے ہیں ۔ اندرجیت سنگھ دوسرے کھلاڑی ہیں ، جو ریسلر نرسنگھ یادو کے بعد ڈوپ ٹیسٹ میں فیل ہو گئے ہیں ۔اندرجیت پر بھی ممنوعہ منشیات ایسٹريڈ کے استعمال کا الزام لگا ہے ۔ اس وجہ سے ان کے ریو اولمپکس میں حصہ لینے پر تذبذب کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ تاہم وزارت کھیل کی جانب سے ابھی اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہا گیا ہے ۔قومی انسداد ڈوپنگ ایجنسی (ناڈا) نے 24 جون کو اندرجیت کا ٹیسٹ لیا تھا ۔ ان کے نمونے میں اسٹیرایڈز ملا ہے ۔ ان کا بھی ریو جانا اب ناممکن لگ رہا ہے ۔ اصولوں کے مطابق اگر وہ چاہیں گے تو ان کے بی نمونے کی جانچ کی جائے گی ۔ اگر بی نمونہ بھی پازیٹو پایا جاتا ہے تو ان پر پابندی لگ سکتی ہے ۔


کانگریس قیادت سے ناراض شیلا دکشت کے بیٹے سندیپ دکشت متبادل کی تلاش میں

نئی دہلی۔26جولائی(فکروخبر/ذرائع) شیلا دکشت بھلے ہی یوپی میں کانگریس کا چہرہ بن گئی ہوں لیکن ان کی دہلی سے الوداعی ان کے بیٹے سندیپ دکشت کے لئے کچھ اچھی ثابت ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ مشرقی دہلی سے ممبر پارلیمنٹ رہ چکے دکشت نے اپنے بلاگ کے ذریعے غصہ نکالا ہے۔ بلاگ میں ان کے نشانے پر دہلی پردیش کانگریس کے صدر اجے ماکن رہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دہلی کی سیاست میں بھی ماکن اور شیلا ایک دوسرے کے مخالف مانے جاتے تھے۔ایک انگریزی نیوز ویب سائٹ پر شائع بلاگ میں سندیپ دکشت نے لکھا ہے کہ پارٹی کی قومی قیادت ان کے 'باغی فطرت' کی وجہ سے انہیں پسند نہیں کرتی۔ انہوں نے لکھا، تو مجھے کہاں لاکر چھوڑا گیا ہے؟اجے ماکن پر حملہ کرتے ہوئے دکشت نے انہیں اپنی ماں شیلا دکشت کو سیاست میں لے جانے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔ جہاں تک دہلی یونٹ کی بات ہے تو میں ایسی قیادت کو قبول نہیں کر سکتا جس کا پورا زور شیلا دکشت کی قیادت والی حکومت کو مسترد کرنے میں رہا ہو۔سندیپ دکشت نے لکھا کہ دہلی کانگریس کمیٹی کی قیادت ایک ایسا شخص کر رہا ہے جو سیدھے طور پر مسلسل شیلا دکشت پر نشانہ سادھ رہا ہے۔ سندیپ نے ماکن پر کیگ کے دولت مشترکہ رپورٹ کے غلط حقائق کو میڈیا تک پہنچانے کا بھی الزام لگایا۔دکشت نے آگے لکھا، 'میرے سامنے فی الحال تین راستے ہیں۔ پہلے کانگریس جس میں وہ یقین کرتے ہیں، دوسرا بی جے پی اور تیسراعآپ۔ جہاں تک عآپ کا سوال ہے اس کی پوری مہم شیلا دکشت حکومت کے خلاف تھی۔ وہیں، بی جے پی ایک لعنت جیسی ہے۔ متبادل کے بارے میں انہوں نے مزید کہا، 'اب میں ایسے مویشی کی طرح گھاس کی تلاش کروں گا جہاں مجھے اعزاز ملے، میری عزت نفس برقرار رہے۔سندیپ دکشت سے جب اسے لے کر سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ بلاگ میں لکھی گئی ہر بات سچ ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر پی سی چاکو نے کہا کہ ماکن اور سندیپ دکشت ساتھ ساتھ کام کر رہے ہیں۔ کئی بار ایک ہی پارٹی میں کسی موضوع پر مختلف رائیں ہوتی ہیں لیکن دونوں ایک ساتھ ہیں، ایک پارٹی میں ہیں۔ ماکن کو سندیپ کا پورا تعاون حاصل ہے۔


پونا، تیزرفتار کا رالٹنے سے 5 طلبہ ہلاک 

ممبئی ۔ 26 جولائی (فکروخبر/ذرائع) پونا میں ممبئی روڈ پر تیزرفتار کا رالٹنے کے باعث 5 طلبہ ہلاک اور ایک شدیدزخمی ہو گیا ۔منگل کو ذرائع ابلاغ نے پولیس کے حوالہ سے بتایاکہ کار پونا کی طرف جارہی تھی کہ اسی دوران ایکسپریس وے پر تیز رفتاری کے باعث ڈرائیور سے بے قابو ہو کر الٹ گئی ۔ جس کے نتیجہ میں 3 نوجوان موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ 2 نوجوانوں نے ہسپتال پہنچ کر دم توڑ دیا۔ پولیس کے مطابق دو نوجوانوں کی شناخت ہونا باقی ہے جبکہ 3 نوجوانوں کی لاشوں کی شناخت کر لی گئی ہے ۔ کمشیٹ پولیس سٹیشن کے ڈیوٹی افسر نے بتایا کہ ہلاک وزخمی ہونے والے نوجوانوں کی عمریں 20 سے 22 سال کے درمیان ہیں۔


ریاست میں100لاکھ ٹن اناج کی پیداوار کانشانہ مقرر: کرشنا بائرے گوڈا

بنگلورو۔26؍ جولائی(فکروخبر/ذرائع) ریاستی وزیر زراعت کرشنا بائرے گوڈا نے کہاکہ ریاست میں رواں سال بہترین بارش کے نتیجہ میں 49.39 لاکھ ہیکٹر زمین پر فصل لگانے کا کام شروع ہوچکا ہے۔ اس فصل کی تکمیل پر ریاست میں 100لاکھ ٹن اناج کی پیداوار ممکن ہوسکے گی۔ گزشتہ پانچ سال کے مقابل اس بار سب سے زیادہ پیدا وار کا نشانہ طے کیاگیا ہے۔ اس کیلئے کسانوں کو بیج اور کھاد کی کمی نہ ہو یہ یقینی بنایا جاچکا ہے۔ ایک اخباری کانفرنس سے مخاطب ہوکر انہوں نے کہاکہ پچھلے مانسون میں 34.59 لاکھ ہیکٹر زمین پر کاشتکاری کی گئی۔ اس بار تقریباً 14لاکھ ہیکٹر زمین پر افزود کاشتکاری کی جارہی ہے۔ اس دائرہ کو وسعت دیتے ہوئے آنے والے دنوں میں73 لاکھ ہیکٹر زمین پر کاشتکاری کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ریاست بھر میں 12.95لاکھ میٹرک ٹن کھاد کسانوں میں تقسیم کی جاچکی ہے، جبکہ آٹھ لاکھ ٹن کھاد ابھی ذخیر ہ میں موجودہے۔ کسانوں کو زرعی آلات زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی طرف ترغیب دلائی جارہی ہے ، ٹریکٹر اور دیگر مشینوں کی فراہمی کیلئے 325مراکز ریاست بھر میں قائم کئے گئے ہیں۔ عنقریب مزید 175مراکز کھلے جائیں گے۔ ہر مرکز میں 75لاکھ روپیوں کی مشینیں دستیاب رہیں گی۔ زرعی سرگرمیوں کیلئے معمولی کرایہ کے عوض یہ مشینیں کسانوں کو دی جائیں گی۔ تاکہ اچھی فصل حاصل کی جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ فصل بیمہ کیلئے رواں ماہ کی 30 تاریخ آخری دن ہوگی۔اب تک 4.26لاکھ کسانوں نے اپنی فصل کا بیمہ کروالیا ہے، گزشتہ سال فصل کے خسارہ کے سبب کسانوں کو 793کروڑ روپیوں کا فصل بیمہ مہیا کرایا گیا، جبکہ ریاستی حکومت نے 2150کروڑ روپے راحت کاری کے طور پر فراہم کئے ۔ انہوں نے کہاکہ گنے کی کاشت کے علاقوں میں گنے کی کٹائی ایک مشکل مرحلہ تھی، اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے کرایہ پر گنے کی کٹائی کی مشینیں مہیا کرانے پر حکومت سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔ اس سے پہلے گنے کی کٹائی کیلئے سہولیات کی کمی کے سبب کسانوں کوکافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہاتھا۔


تربیت کیلئے عرضیاں مطلوب

بنگلورو۔26؍ جولائی(فکروخبر/ذرائع)شہر کے راجہ جی نگر انڈسٹریل ایسٹیٹ میں واقع جی ٹی ٹی سی میں ایس ایس ایل سی میں کامیاب بی پی ایل کارڈ یافتہ دیہی علاقوں کے امیدواروں کو رہائش کے ساتھ ایک سالہ مفت پیشہ ورانہ تربیت ٹول روم مشینسٹ کورس کیلئے عرضیاں مطلوب ہیں۔ مقررہ نشستوں کیلئے یکم اگست تک عرضیاں داخل کی جاسکتی ہیں۔ پسماندہ طبقات اور اقلیتی امیدواروں کو ترجیح دی جائے گی۔ 


محکمۂ صحت واطلاعات کا بیداری جتھہ

بنگلورو۔26؍ جولائی(فکروخبر/ذرائع)محکمۂ صحت وخاندانی بہبود کی پرنسپال سکریٹری ڈاکٹر شالنی رجنیش نے محکمۂ صحت کے بامقصد منصوبوں پر محکمۂ اطلاعات ورابطۂ عامہ کے ذریعہ منعقدہ بیداری جتھہ پروگرام سے متعلق محکمہ کے ڈائرکٹر اور دیگر افسران سے تبادلۂ خیال کیا۔ اور بتایاکہ محکمۂ صحت وخاندانی بہبود کی جانب سے کئی نئے منصوبوں کو جاری کیا جارہاہے۔ عوام میں ان منصوبوں سے متعلق بیداری پیدا کرنے کے علاوہ انہیں جانکاری فراہم کرنے کیلئے پروگرام منعقد کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے محکمۂ اطلاعات کے ذریعہ ریاست بھر میں جاری جنا منا جتھہ سے متعلق بھی تفصیلات حاصل کیں اور بتایاکہ اس جتھہ میں خصوصی طور پر 104 فون نمبر سے متعلق تشہیر کرنا ضروری ہے۔ جس کے عوام دن رات کسی بھی وقت فون کے ذریعہ اپنی صحت سے متعلق یا امراض سے متعلق تفصیلات حاصل کرسکتے ہیں۔ ایک برس کے دوران اس نمبر پر تقریباً 65ہزار فون کالس موصول ہوئے ہیں جس میں مختلف امراض سے متعلق تفصیلات حاصل کی گئی ہیں۔ ان میں سے دو ہزار سے زائد ایسے افراد میں اعتماد پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو لوگ خود کشی کی راہ اختیار کرنے والے تھے۔ اس نمبر پر تمام امراض کے ماہرین سے تفصیلات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ فی الحال ہر 20کلومیٹر پر ایک ایمبولنس موجود ہے، عوام کواس سے استفادہ کرنا چاہئے۔ غریب مریضوں کیلئے اسپتالوں میں مفت ادویات فراہم کی جارہی ہیں۔انہیں حاصل کرنا ان کا بنیادی حق ہے۔اسی طرح آیوش کے تحت بھی کئی اہم منصوبے جاری کئے گئے ہیں۔ اس موقع پر محکمۂ اطلاعات ورابطۂ عامہ کے ڈائرکٹر این آر وشو کمار نے بتایاکہ محکمہ کے ضلعی دفاتر اور ہیلتھ سنٹروں کے اشتراک سے ہر ضلع میں دو دوٹیم اور گاڑیاں جن میں دو دیہاتوں کو پہنچ کر بیداری جتھے منعقد کئے جارہے ہیں۔ ہفتہ بھر چلنے والے اس جتھہ کے اختتام پر مفت طبی کیمپ کا اہتمام بھی کیا جارہاہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ محکمۂ اطلاعات کے ذریعہ محکمۂ صحت کے منصوبوں کو عوام تک پہنچانے کی دیانتدارانہ کوشش کی جائے گی۔اس موقع پر محکمۂ صحت اور محکمۂ اطلاعات ورابطۂ عامہ کے افسران موجود تھے۔


بزم اردو قطر کے زیر اہتمام ڈاکٹر منصور خوشترکی کتاب ’’کچھ محفل خوباں کی‘‘ کی رسم اجرا 

قطر۔26جولائی(فکروخبر/ذرائع)قطر کی قدیم ترین ادبی انجمن ’بزم اردو قطر‘ کے زیر اہتمام نوجوان ادیب و صحافی، سہ ماہی دربھنگہ ٹائمز کے مدیر ڈاکٹر منصور خوشتر کے اولین مجموعہ کلام ’’کچھ محفل خوباں کی‘‘ کی رسم اجرا ’دکن ہال‘ دوحہ میں ادا کی گئی۔ تقریب کی صدارت محمد ممتاز راشد لاہوری نے فرمائی۔ نظامت کے فرائض احمد اشفاق اور محمد اطہر اعظمی نے کی۔ تقریب رسم اجرا میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے سید فہیم الدین اور مہمان اعزازی کی حیثیت سے جمال احمد نے شرکت کی۔ اس موقع پر شرکائے محفل نے ڈاکٹر منصور خوشتر کی علمی و ادبی خدمات کی ستائش کی اور ان کے مجموعہ کلام کے حوالے سے گفتگو کی۔ بزم کے جنرل سکریٹری احمد اشفاق نے ڈاکٹر منصور خوشتر کے کلام پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ منصور خوشتر نہ صرف ایک فعال صحافی ہیں بلکہ وہ ایک بہترین شاعر بھی ہیں۔ ان کی شاعری میں روایت اور جدت کا حسین امتزاج ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصور خوشتر کے کلام سے ان کے روشن مستقبل کا پتہ چلتا ہے۔ انجینئر قمر حمال ہاشمی نے کہا کہ منصور خوشتر کی غزلوں میں سیاسی و سماجی شعور کے ساتھ ساتھ بھر پور تغزل بھی ہے۔ انہوں نے اس عہد کے دوسرے شعرا سے الگ اپنی الگ شاہراہ بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ صدر محفل ممتاز راشد نے بھی کتاب کی اشاعت پر ڈاکٹر منصور خوشتر کو مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ وہ اسی طرح پوری فعالیت کے ساتھ زبان و ادب کی خدمت انجام دیتے رہیں گے۔ امجد علی سرور کے اظہار تشکر کے ساتھ یہ خوبصورت تقریب اختتام کو پہنچی۔ 


کشمیر میں بڑھتی انتہا پسندانہ سوچ باعث تشویش:فوج کا انتباہ

سرینگر۔26جولائی(فکروخبر/ذرائع)فوج نے آج خبردار کیا کہ جموں وکشمیر میں امن وامان بگاڑ نے میں براہ راست پاکستان کا ہاتھ کار فرما ہے اوراس میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان کشمیر میں درپردہ جنگ میں براہ راست ملوث ہے تاہم فوج کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کے اندر کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فوج پوری طرح سے تیار ہے اور وادی کے اندر بڑھتی انتہاپسندانہ سوچ باعث تشویش ہے ۔ کرگل وجے دیوس کے موقعے پر دراس میں ایک تقریب کے دوران فوج کی شمالی کمان کے سربراہ لیفٹنٹ جنرل ڈی ایس ہودا نے آج خبردار کیا کہ جموں وکشمیر میں انتہاپسند ی میں اضافہ ہوا ہے اور یہ باعث تشویش ہے ۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا استعمال عمل میں لاتے ہوئے کشمیر کے اندر صورتحال خراب کی جارہی ہے اوراس پڑوسی ملک پاکستان اس کا فائدہ اٹھا رہا ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے باوجود بھی فوج کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہے ۔ جنرل ہودا کا کہنا تھا کہ پاکستان براہ راست کشمیر میں امن وامان خراب کرنے کی کوشش میں مصروف ہے اوردرپردہ طور پر براہ راست جنگ میں ملوث رہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ پاکستان براہ راست کشمیر میں درپردہ جنگ میں شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کشمیر میں مداخلت کا جیتا جاگتا ثبوت یہ ہے کہ کشمیر میں دراندازوں کو بھیجنے میں پاکستان کا براہ راست ہاتھ ہے اور کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی اس کا واضح ثبوت ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر میں موجودہ صورتحال کا پاکستان فائدہ اٹھارہا ہے اوراس سلسلے میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مقیم حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ کے کمانڈروں کے بیانات واضح ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ بھی اس وقت کشمیر میں ہورہا ہے یہ لوگ اس کی حمایت میں بولتے ہی رہتے ہیں اور خود پاکستان کی سیاسی قیادت بھی اس سلسلے میں پیچھے نہیں رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب سیاسی ،سفارتی مد د کیساتھ ساتھ عملی طور پر بھی مدد کی جارہی ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی کوئی بھی شک وشبہ والی بات نہیں ہے ۔کشمیر میں انتہا پسندانہ سوچ کو قابل تشویش قرار دیتے ہوئے جنرل ہدا نے اعتراف کیا کہ کشمیر میں نوجوانوں کے اندر انتہا پسندانہ سوچ ابھر رہی ہے اور اس کا پھیلنا سوشل میڈیا کے ذریعے یقینی بنایا جا رہا ہے کیونکہ لوگ اس معاملے پر کافی حد تک متحرک ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مجھے لگتا ہے کہ اس معاملے پر ہمیں کچھ بھی کرنا ہوگا ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب کو اس معاملے پر مل بیٹھ کر کوئی حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی اور ہر سطح پر سب کو تعاون کرنا ہوگا کہ کس طرح سے اس سوچ میں کمی لائی جاسکے ۔ انہوں نے رواں سال کے دوران دراندازی میں اضافے کا بھی اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ سرحد پار سے دراندازی میں کافی حد تک اضافہ ہوسکتا ہے تاہم فوج دراندازی روکنے کیلئے بالکل تیار ہے ۔انہوں نے خبردار کیا کہ اندرون ریاست حالات خراب کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور ایسی کوششیں ہورہی ہیں کہ کشمیر میں حالات بے قابو ہوں جس کا فائدہ اٹھاکر پاکستان زیادہ سے زیادہ دراندازوں کو اس پار دھکیلنے کی کوشش کررہا ہے تاکہ کشمیر میں تشدد کا گراف بڑھایا جا سکے ۔جنرل ہودا کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ سے ہی کشمیر میں مداخلت کی ہے اور جب جب بھی یہاں کشیدگی اور تناو کی صورتحال پیدا ہو گئی تو اس میں پاکستان کسی نہ کسی اعتبار سے ملوث رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب جب بھی دراندازی کے واقعات رونما ہوتے ہیں تو پہلے کنٹرول لائن پر فائرنگ کی جاتی ہے اور سیز فائر کی خلاف ورزی بھی کی جاتی ہے تاکہ دراندازی کیلئے ماحول سازگار بنایا جاسکے اور زیادہ سے زیادہ جنگجووں کو اس پار دھکیلا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نیت کشمیر کے حوالے سے کبھی بھی ٹھیک نہیں رہی ہے جس کو دیکھتے ہوئے یہ صاف ظاہر ہورہا ہے موجودہ صورتحال میں بھی پاکستان اپنا فائدہ تلاش کر رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالات کو بہتر بنانے میں کافی حد تک کوششیں کی جارہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ فوج ریاست کے اندرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے بھی تیار ہے اور بیرون خطرات سے نمٹنے کیلئے بھی ۔یو این این کے مطابق تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ سیکورٹی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے ہر کسی کو اپنا تعاون دینا ہوگا جس کو دیکھتے ہوئے صورتحال کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دراندازی کو روکنے کیلئے سرحد پرتعینات فوج کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جارہا ہے اور تین دائروں والی اس سیکورٹی گرڈ کو مزید کڑا کیا جائیگا ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے باوجود بھی حالات کو بہتر بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے جس کیلئے ہمیں مزید کام کرناہی ہوگا۔


جموں وکشمیر میں نافذ افسپا ہٹانے کا حتمی فیصلہ مرکزی وزرات داخلہ لے سکتی ہے؍منوہر پاریکر 

جموں۔26جولائی(فکروخبر/ذرائع/راجکمار چندن)جموں وکشمیر میں افسپا ہٹانے پرپیش رفت کا واضح اشارہ دیتے ہوئے مرکزی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے آج کہا کہ جموں وکشمیر میں نافذ افسپا ہٹانے پر حتمی فیصلہ مرکزی وزرات داخلہ لے سکتی ہے او ر وزارت داخلہ کو ہی کو کشمیر میں افسپا کو ہٹانے کی ضرورت محسوس کرنی چاہئے کیونکہ فوج صرف نافذ افسپا کو عملا رہی ہے ۔تاہم انہوں نے کہا کہ فوج کشمیر میں کنٹرول لائن پر چوکسی اور دراندازی روکنے کیلئے تیار کھڑی ہے ۔مرکزی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے وجے دیوس کے موقعے پر کرگل جنگ میں مارے گئے جوانوں کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہاکہ ملک کے جوانوں نے ملکی سالمیت کو برقرار رکھنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے جس سے یہ صاف ہو گیا ہے کہ ہماری سرحدیں ناقابل تسخیر ہیں اور کوئی بھی دشمن ہماری سرحدوں کو پھلانگ نہیں سکتا ہے ۔جموں وکشمیر میں افسپا ہٹانے کی ریاستی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے مرکزی وزیر دفاع نے کہاکہ جموں وکشمیر میں نافذ افسپا ہٹانے کے معاملے پر فیصلہ مرکزی وزارت داخلہ کو لینا ہے لہذا موجودہ صورتحال میںیہ مرکزی وزارت داٰخلہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاملے پر کوئی بات کرے یا پھر قدم اٹھائے تاہم انہوں نے کہاکہ مرکزی وزارت دفاع کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے کیونکہ جموں وکشمیر سمیت جہاں کہیں بھی افسپا کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے فوج اس کو بروئے کار لا رہی ہے فوج افسپا نافذ نہیں کر رہی ہے بلکہ اس کو عملا رہی ہے لہذا اس سلسلے میں مرکزی وزرات داخلہ کو ہی کوئی فیصلہ لینا ہے اور جب اس معاملے کو مرکزی وزرات دفاع کے پاس پیش کیا جائیگا تو اس وقت وزارت دفاع اس معاملے پر اپنی تجاویز پیش کریگی ۔ افسپا سے پلو جھاڑتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج کو سرحدوں پر امن بنائے رکھنے اور دراندازی کو قابومیں رکھنے کا کام دیا گیا ہے اور وہ یہ کام خوش اصلوبی سے کر رہی ہے جس کو دیکھتے ہوئے سرحدوں پر دراندازی رک گئی ہے اور اس میں کافی حد تک کمی بھی آگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کنٹرول لائن پر فوج چوکسی برت رہی ہے یہی وجہ ہے کہ جموں وکشمیر میں دراندازی میں کافی حد تک کمی آئی ہے اور جنگجووں کو کافی سارا نقصان اٹھانا پڑرہا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے جاری دراندازی کو روکنے کیلئے بھی کئی ایک طرح کے اقدامات اٹھائے جار رہے ہیں اوراس سلسلے میں سرحدوں پر جدید ٹیکنالوجی کا بھی استعمال عمل میں لایا جارہا ہے جس کو دیکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ فائدے حاصل کیا جارہا ہے ۔ یو این این کے مطابق مرکزی وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ افسپا کا جہاں تک تعلق ہے اس معاملے پر مرکزی وزرات دفاع فیصلہ نہیں لے سکتی ہے ہاں کو نافذ رکھنے یا نہ رکھنے میں اپنی تجاویز ضرور پیش کر سکتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ معاملہ مرکزی وزرات داخلہ کے ماتحت ہے اور یہ محکمہ اس سلسلے میں مناسب وقت پر مناسب فیصلہ لیگا ۔تاہم انہوں نے کہا کہ فوج اپنا کام خوش اصلوبی کیساتھ عملا رہی ہے جس میں جنگجووں کیخلاف نمٹنا بھی شامل ہے ۔انہوں نے کہاکہ کشمیر میں جنگجو مخالف آپریشنوں میں بھی فوج کو کافی ساری کامیابیاں مل رہی ہیں اور زیادہ سے زیادہ جنگجو مارے جار رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کئی ایک مواقعوں پر فوج کو بھی بڑا نقصان اٹھانا پڑا ہے لیکن اس کے باوجود بھی جنگجو ہی خسارے میں رہے ہیں۔ نمائندے کے مطابق انہوں نے کہا کہ کشمیر میں حالیہ تشدد میں ہوئی ہلاکتیں قابل افسوس ہیں تاہم حالات کو قابو میں رکھنے کیلئے فوج بھی اپنا کام کر رہی ہے ۔ واضح رہے کہ ریاستی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے دورہ کشمیر کے موقعے پر یہ تجویز پیش کی تھی کہ جموں وکشمیر میں نافذ افسپا کو ہٹانے کیلئے مرکزی حکومت کو سنجیدگی سے کام کرنا ہوگی اور ایک پہل کرنی ہوگی جس میں تجرباتی طور پر ان علاقوں سے افسپا ہٹایا جا سکتا ہے جہاں تشدد کی لہر تھم گئی ہے اور وہاں ملی ٹینسی میں کافی حد تک گراوٹ آئی ہو ۔انہوں نے مزید کہاکہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے اگر ان علاقوں میں افسپا ہٹانے سے حالات خراب ہوجائیں گے یا پھر ملی ٹینسی بڑھ جائیگی تواس صورت میں دوبارہ افسپا نافذ کیا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ افسپا کا نفاذ اب زیادتی بن گیا ہے لہذاس کو ہٹانے کیلئے مرکزی حکومت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہی ہوگا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حالات کو معمول پر لانے کیلئے بھی کئی ایک اقداامات اٹھائے جا سکتے ہیں تاہم اس سلسلے میں مرکزی وزیر داخلہ نے اس موقعے پر کچھ نہیں کیا تاہم مرکزی وزیر دفاع نے اس معاملے پر اپنی صفائی پیش کر دی ہے ۔مرکزی وزیردفاع کا کہنا تھا کہ افسپا معاملے پر مرکزی وزرات داخلہ کو ہی کوئی قدم اٹھانا ہوگا ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا