English   /   Kannada   /   Nawayathi

ملک کی اکثریت صلح اور امن وآشتی کی دلدادہ : مولانا ارشد مدنی (مزید اہم ترین خبریں)

share with us

مولانا مدنی نے کہا کہ ملک کی جد و جہدآزادی میں جب تک شیخ الہند اور ان کے پیروکارعلماء اور گاندھی جی وغیرہ کے درمیان پرامن جدوجہد وکااصول متعین نہیں ہواتھا، تب تک پرتشدد تحریک چلاکر لاکھوں علماء نے برادران وطن کے ساتھ مادر وطن کی آزادی کے لئے جام شہادت نوش کیا اور جب پر امن اور عدم تشدد سے جدوجہد کا اصول طے ہوا تو جمعیۃعلماء ہند کے کارکنان نے کانگریس لیڈروں کے ساتھ شانہ بشانہ ہی نہیں بلکہ آگے بڑھ کر تحریک آزادی میں حصہ لیا جیلوں میں قیدبامشقت کی زندگی کزاری۔ مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند ملک کی سا لمیت اور امن وامان کے لئے آج بھی تمام طبقات کے درمیان قربت اور محبت کو سب سے زیادہ ضروری سمجھتی ہے بلکہ کل کے مقابلہ میں آج اس کی زیادہ ضرورت محسوس ہو رہی ہے کیونکہ بدقسمتی سے آج فرقہ پرست ذہنیت کوجیسی چھوٹ اور آزادی ملی ہوئی ہے اس سے پہلے دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کو انگریز کا پٹھوکہنااور خم ٹھونک کر ان کے قتل کی ذمہ داری لینا ہمارے نزدیک ملک کے لئے بہت بڑی بدبختی ہے ۔اقلیتوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی بات کہنا اور گھرواپسی کا پروگرام بنانا جمہوریت و سیکولرزم کا مذاق اڑانا ہے لیکن جہاں ایک طرف ارباب اقتدار کی خاموشی مایوسی کوپیداکرتی ہے وہیں دوسری طرف عام ہندوستانیوں کی عدم توجہ کے سبب ان سب ایشوز کا نیست ونابودہوجانا اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ الحمدللہ ملک کی اکثریت صلح وآشتی اورامن وامان کی دلدادہ ہے اور پیارومحبت کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کی طرف سے عیدملن کی اس تقریب میں آپ لوگوں نے شرکت کر کے ہمارے سرکو اونچاکیا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ قدم گنگاجمنی تہذیب کی بقاء اور عام ہندوستانی کے دل کی آواز کو سہارا دینے اورفرقہ پرست نظریات کو مسترد کرنے کیلئے ہے ۔آخر میں مولانا مدنی نے ’’ہندوستان زندہ آباد۔ گنگاجمنی تہذیب پائندہ آباد اور فرقہ پرستی مردہ آباد‘‘ کے ساتھ اپنی تقریر ختم کی۔اس موقع پر کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے اپنی مختصر لیکن جامع تقریر میں کہا کہ یہ ملک سب کا ہے، ہر فرقہ اور ہر مذہب کے ماننے والوں کا ہے ، یہا ں کسی کوکسی طرح کے ڈر اور خوف میں مبتلا نہیں ہوناچاہئے ۔راہل گاندھی نے کہا کہہ ہم نے گذشتہ 60سال میں ملک کے تمام لوگوں کے درمیان پیار اورشتوں کوبنا کر رکھا کیونکہ اس کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا اور نہ ہی ملک ترقی کر سکتا ہے ۔ انہوں نے بی جے پی کا نام لئے بغیر کہا کہ ، اگروہ اسے تسلیم نہیں کرتے تو حقیقت جلد ہی سامنے آ جائے گی۔راہل گاندھی نے کہا کہ ملک کے 70فی صد لوگ انکے ساتھ نہیں ہیں ۔ یہ ایک سیکولر ملک ہے ۔ وہ کتنی ہی کوشش کر لیں اس ملک کے رشتوں کونہیں توڑ سکتے اور نہ ہی ہم توڑنے دیں گے۔جمو ں و کشمیر کے موجودہ حالات پر اظہار خیال کرتے ہوئے راہل نے کہا کہ ہم نے 10سال میں جومحنت کی انہہوں نے 15منٹ میں اس پر پانی پھیردیا۔لوگوں کوجوڑنا بہت مشکل کام ہے توڑنا بہت آسان ہوتا ہے اور یہی کا م مودی اور انکے لوگ کر ر ہے ہیں ۔ راہل گاندھی نے کہاکہ انہوں نے پچھلے دنوں ارون جیٹلی سے کہا تھا کہ کشمیر میں بہت غصہ ہے ، حالات خراب ہو رہے ہیں ، انہیں سنبھالئے تو جیٹلی جی نے جواب دیا کہ آپ کو غلط فہمی ہے کشمیر بالکل پر امن ہے۔ اب وزیر داخلہ فون کر کے کہہ رہے ہیں کہ وادی میں حالات بہت خراب ہیں۔ توخراب توآپ نے ہی کئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور سیکولرازم کی بقا کے لئے کانگریس کوئی بھی قربانی دینے میں پیچھے نہیں رہے گی۔ 
؂جنتا دل ( متحدہ) کے سابق صدر شرد یادو نے اس موقع پر کہا کہ ملک کے ایک تہائی لوگ بی جے پی یا این ڈی اے کے ساتھ ہیں جبکہ باقی تمام بکھرے ہوئے ہیں ۔اس طرح کا بحران پہلے بھی آتا رہا ہے۔ اس وقت ملک میں جوماحول ہے اس میں سنجیدہ لوگوں کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی حال ہی میں کشمیر کے عوام نے کس اعتماد کے ساتھ جمہوری عمل میں شرکت کی تھی اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کی کوشش کی تھی لیکن نتیجہ کیا نکلا۔ شرد یادونے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کسی بھی اہم ایشو پر بحث نہیں ہو رہی ہے۔ شرد یادو نے کہاکہ انسان بننا سب سے پہلی ضرورت ہے باقی سب کچھ بعد میں ہے ۔ یہی وقت ہے کہ ملک و قوم کے لئے سوچنے والے لوگ متحد ہوجائیں ۔ انہوں نے ملک وملت کی خدمت کیلئے جمعیۃ علما ہند کے کردار کی ستائش کی۔ 
عید ملن کی اس پر وقار تقریب میں جن دیگر اہم شخضیات نے شرکت کی ان میں نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری ، اہل سنت والجماعت کے معروف رہنما اور صدراتحادملت کانفرنس مولانا توقیر رضا ، راشٹریہ لوکدل کے صدر چودھری اجیت سنگھ، آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری غلام نبی آزاد ،سی پی آئی ( ایم) کے سیتارام یچوری ، سی پی آئی کے محمد سلیم ، سابق وزیر اعلیٰ شیلا دکشت ، منی شنکر ایئر، راجیو شکلا، عمران قدوائی، ایس وائی قریشی ،سابق مرکزی وزیرسلمان خورشید،علی گڑھ مسلم یونیوسٹی کے وائس چانسلر ضمیر الدین شاہ،مولانا عبدالعلیم فاروقی جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء ہند ،سراج الدین قریشی صدر انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر ،اچاریہ پرمودکرشنن ، سوامی اگنی ویش ، پی ایل پونیا، شاہد صدیقی ایڈیٹر نئی دنیا، شبنم ہاشمی،الیاس ملک، مولانا جلال الدین عمری امیرجماعت اسلامی ہند ،مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی ، مولانا اسرار الحق ، اشہد رشیدی صدرجمعیۃدعلماء یوپی ، قاری محمد عثمان منصورپوری ، مولانا محموداے مدنی ،جسٹس راجندراسچر، سی پی آئی کے جنرل سکریٹری اتل انجان ،قاسم رسول الیاس مسلم پرسنل لاء بورڈ، نویدحامد صدرمجلس مشاورت ، محمودالظفرصدرزکوٰۃ فاؤنڈیشن، ڈاکٹرجان دیال ، ہریندرسنگھ سرنا ، گورودوارپربندھک کمیٹی ،مرزا جاوید، حاجی سلامت اللہ، حسن احمد، ہارون یوسف، چودھری متین احمد، امانت اللہ چیئر مین وقف بورڈ،راشد علوی، ایس ایم خان، کلدیپ نیئر اور عاصم احمد وغیرہ شامل تھے۔ 


منی پوری نوجوان عورت کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے کی جانچ ہوگی: رجیجو

نئی دہلی۔13جولائی(فکروخبر/ذرائع) حکومت نے ایک منی پوری عورت کے ساتھ اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈہ پر امیگریشن حکام کی جانب سے بدسلوکی کئے جانے کے معاملے میں مناسب کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے ۔وزیر مملکت برائے داخلہ کرن رجیجو نے آج یہاں ایک پروگرام کے دوران الگ سے نامہ نگاروں سے کہاکہ اس معاملے کی پوری جانچ ہوگی اور قصوروار پائے گئے لوگوں کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔ مسٹر رجیجو نے کہا 'ہمیں یہ شکایت ملی ہے کہ جنوبی کوریا جا رہی منی پور کی ایک عورت مونیکا کھنگیمبن کے ساتھ دہلی ہوائی اڈے پر تعینات امیگریشن حکام نے بدسلوکی کی۔ اس معاملے کی جانچ ہوگی۔ رپورٹ میں جو بھی قصوروار پایا جائے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملک جتیندر سنگھ نے بھی اس سلسلے میں مسٹر رجیجو کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کی مودی حکومت اس طرح کے رویہ کو قطعی برداشت نہیں کرتی۔ وزیر خارجہ سشما سوراج نے اس معاملے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے ٹویٹر پوسٹ میں کہا ہے کہ حالانکہ محکمہ امیگریشن ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا پھر بھی وہ اس معاملے میں اپنے سینئر معاون وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے بات کریں گی۔واضح رہے کہ منی پوری عورت کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کا واقعہ سنیچر کے روز کا ہے ۔ اس دن یہ عورت دہلی سے جنوبی کوریا کی راجدھانی سیول جانے کیلئے جب اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچی تو وہاں ایک امیگریشن افسر نے اس کی شہریت پر سوال اٹھایا۔ مونیکا نے سیول جانے کے بعد فیس بُک پر اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ افسر کے تبصرہ سے نسلی تفریق کا اظہار ہوتا تھا۔ افسر نے طنزیہ لہجے میں اس سے سوال کیاتھا 'تم ہندستانی تو نہیں لگتی'۔مونیکا کا کہنا ہے کہ اگر ایک افسر نے اس سے اس کے سفر کے بارے میں سوال کیا ہوتا تو اسے کوئی ملال نہیں ہوتا لیکن اس کی آبائی ریاست اور اس کی شہریت پر سوال اٹھائے جانے سے اسے زبردست ٹھیس پہنچی ہے ۔ مونیکا نے یہ بھی کہا کہ وقت کی کمی کے سبب اس دن وہ اس افسر کے خلاف شکایت نہیں درج کرا پائی لیکن ہندستان لوٹنے پر یہ کام ضرور کرے گی۔


ذاکر نائک کو پلیٹ فراہم کرنے پر اسلامی سنٹر بھی تنازعے کی زد میں: عارف محمد خان کا اظہار مایوسی

نئی دہلی۔13جولائی(فکروخبر/ذرائع)سابق مرکزی وزیر اور اسلامی عالم عارف محمد خان نے جو ذاکر نائیک کی تعلیمات سے اتفاق نہیں کرتے اور ایک سال قبل انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر میں اُنہیں لکچر کے لئے مدعو کرنے کی مخالفت کر چکے ہیں، کہا ہے کہ ''نام نہاد اسلامی مبلغ '' کو پلیٹ فارم فراہم کرنے کو باجواز ٹھہرا کر اسلامی سنٹر نے انہیں مایوس کیا تھا۔مسٹر خان نے 17 جنوری، 2015 کو ایک احتجاجی خط لکھا تھا جس کے جواب میں اسلامک کلچرل سنٹر کے صدر نے کہا تھا کہ ڈاکٹر ذاکر نائک قرآن کے معروف عالم ہیں اور لوگ انہیں سننا پسند کرتے ہیں۔مسٹر خان نے جو 1980 کی دہائی میں شاہ بانو فیصلہ اُلٹ دینے پر راجیو گاندھی سے ٹکرا گئے تھے نے بتا یا کہ اسلامی سنٹر کے کواب میں یہ تاثر دیا گیا تھا کہ وہ غیر ضروری طور سنٹر میں تنازعات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
مسٹر خان نے بتایا کہ انہوں نے اپنے خط میں کہاتھا کہ '' ہمیں آج جس چیز کی ضرورت ہے اور سنٹر کو بھی ایسے مبلغوں کو بڑھاوا دینا چاہئے جو امن اور ہم آہنگی کو فروغ دیں نفرت اور دہشت کو نہیں''۔
اس خبر کے عام ہونے کے بعد کہ ڈھاکہ میں ایک مشتبہ حملہ آور ڈاکٹر نائک سے متاثر تھا ، متنازعہ مبلغ پر اندنوں سرکاری ایجنسیوں کی نظر ہے ۔ ڈھاکہ حملے میں ایک ہندستانی لڑکی سمیت 20لوگ مارے گئے تھے ۔
سنٹر کی طرف سے مسٹر خان کے نام خط میں جس کی نقل یو این آئی کے پاس موجود ہے ، کہا گیا تھا کہ ''ڈاکٹر نائک کی فکر انگیز تقریر کا پر جوش خیر مقدم کیا گیا اور ستائش کی گئی''۔اس خط میں ڈاکٹر نائک کو''ایک معروف عالم، ماہر تعلیم، عالمی شہرت یافتہ مقرر قرآن و جدید سائنس '' قرار دیا گیاتھا۔ ڈاکٹر ذاکر نائک کے بارے اسلامک سنٹر کے درج بالا خیال پر اعتراض کرتے ہوئے مسٹر خان نے کہا ہے کہ ''ڈاکٹر ذاکر نائک تقابلی تجزیہ کے نام پر دیگر مذہبی روایات اور ان کے طرز عمل کو نیچا دکھانے کے عادی ہیں ''۔
مسٹر خان نے اپنے خط میں واضح کیا تھا کہ ڈاکٹر بائک نے مسلم ممالک میں غیر مسلم مقامات عبادت کی تعمیرپر پابندی اور بامیان میں طالبان کی طرف سے بودھ تہذیب کے نشانات مٹانے کی تائید کی تھی اور خواتین کے تعلق سے کہا تھا کہ جسم جھلکانے والے ملبوسات مغربی خواتین کو عصمت دری کا ''حساس ترین'' نشانہ بناتے ہیں۔
مسٹر خان نے اپنے خط میں یہ بھی کہا تھا کہ '' ڈاکٹر نائک مرتد کے لئے سزائے موت کی سفارش کرتے ہیں اوراسے جنگ کے زمانے غداری سے تشبیہ دیتے ہیں۔ جبکہ آج حالت یہ ہے کہ ہر مسلمان فرقہ دوسرے کو مرتد گردانتا ہے ۔ ایسے میں کون فیصلہ کرے گا کہ کون موجب سزا ہے ''۔
مسٹر خان نے کہاکہ انہی اسباب کے بنا پر انہوں نے اسلامک سنٹر میں ڈاکٹر نائک کو مدعو کرنے کی سخت مخالفت کی تھی اور سنٹر کے نام خط میں یہ بھی لکھا تھا کہ ''موجودہ حالت میں جب مٹھی بھر دہشت گردوں کی کرتوتوں کی وجہ سے پوری کمیونٹی نرغے میں ہے اور مذہب[اسلام] کو دہشت کا مذہب بتانے کی کوشش کی جارہی ہے ، کسی بھی مدعو شخص کے امیج اور اثرات کو ذہن میں رکھنا بہت ضروری ہے ''۔


مودی کا پورا فائدہ اٹھا رہے ہیں اڈانی:جے رام

نئی دہلی۔13جولائی(فکروخبر/ذرائع)کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر جے رام رمیش نے آج الزام لگایا کہ صنعتکار گوتم اڈانی وزیر اعظم نریندر مودی سے اپنی قربت کا پورا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔مسٹر رمیش نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ مسٹر مودی گجرات کے وزیر اعلی تھے تو مسٹر اڈانی نے ان کی 'سخاوت' کا خوب فائدہ اٹھایا اور اب وہ ملک کے وزیر اعظم ہیں تو اس کا بھی بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ مسٹر اڈانی کے صنعتی گھرانوں کو سیاست میں غلط طریقے سے گھسیٹنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صنعت کار پر سیاسی سطح پر نشانہ نہیں لگایا جا رہا ہے ۔کانگریس کے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ اس بات پر قائم ہے کہ انہوں نے ہی راجستھان حکومت کو کوئلہ کان الاٹمنٹ کی اجازت دی تھی۔انہوں نے الزام لگایا کہ مسٹر اڈانی جان بوجھ کر مسئلے سے بھٹکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔مسئلہ یہ بالکل نہیں ہے کہ انہیں کان کنی کام راجستھان حکومت کی طرف سے دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ چھتیس گڑھ میں قوانین کی خلاف ورزی کر کے انہیں فائدہ پہنچایا جا رہا ہے ۔مرکزی وزیر ماحولیات کے طور پر خود انہوں نے جو جنگلات سے متعلق قوانین بنائے تھے انہیں نظر انداز کیا گیا ہے ۔


جمعیت علما ہند (ارشد ) نے طلبا کو تعلیمی وظائف کے چیک تقسیم کئے 

ممبئی۔13جولائی(فکروخبر/ذرائع)ملک کے مسلمانوں کی نمائندہ مسلم تنظیم جمعیۃ علماء ہند (ارشد مدنی) نے آج ممبئی میں جہاں سیکڑوں مسلم طلباء کو تعلیمی وظائف دیئے وہیں 52غیر مسلم مستحق طلباء کو بھی تعلیمی وظائف تقسیم کئے جس کی ستائش جنوبی ممبئی کے ڈونگری ڈیویزن کے اسسٹنٹ پولس کمشنر منگیش پوٹے اور مقامی رکن اسمبلی امین پٹیل نے کی۔ریاستی جمعیۃ علماء کی جانب سے منعقدہ اس تقریب میں آج معزز مہمانان کے دست مبارک سے پہلے مرحلہ میں95 طلباء میں چیک تقسیم ہوئے جن میں میٹرک پاس طلباء شامل نہیں ہیں۔ کیونکہ کالج نہ کھلنے کی وجہ سے ان کی فیس کا تعین نہیں ہو ا ہے ۔ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ ایسے طلباء میں 3 ،۴4لاکھ روپئے مزید خرچ ہونگے اور ممکنہ رقم 70 لاکھ تک پہنچ جائیگی ۔اس موقع پر رکن اسمبلی امین پٹیل نے جمعیۃ علماء کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی اور دیگر کی ستائش کی اور کہا کہ جمعیۃ جہاں قوم کے مختلف مسائل کے حل کے لئے چٹان بن کر کھڑی رہتی ہے وہیں برادران وطن کی تکالیف اور ان کے مسائل کا بھی وہ لحاظ رکھتی ہے اور ان کا طعاون کرتی ہے ۔تقریب میں موجود جنوبی ممبئی ڈونگری ڈیویزن اسٹنٹ پولس کمشنر منگیش پوٹے نے چیک تقسیم کرتے ہوئے طلباء اوران کے سرپرستوں کو تلقین کی کہ وہ تعلیم حاصل کرنے میں اپنا دھیان مرکوز کریں اور قوم ملت اور ملک کی خدمت میں اپنے آپ کو پیش کریں۔جمعیۃ کے قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کہا کہ جمعیۃ علماء کا قیام ملک کی آزادی کے لیئے تھا ۔ جمعیۃ کے اکابر تقسیم کے مخالف تھے وہ محسوس کرتے تھے کی تقسیم ملک کے بعد مسلم اقلیت تعلیمی معاشی اور دیگر میدان میں براداران وطن سے پچھڑجائے گی تقسیم ملک کے بعد وہ تمام خدشات پورے ہوئے ۔مسلمان ہر میدان میں دوسروں سے پچھڑٖ گیا ۔ جمعیۃ علماء جہاں بے گناہ مسلمانوں کے مقدما ت کی پیروی کرتی ہے وہیں ۔ سماوی یا سلطانی آفات کے موقع پر بلا تفریق مذہب عام انسانوں کی بھی مدد کرتی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام نے تعلیم پر خاص زور دیا ہے ۔ فرشتوں پر انسانوں کی برتری علم کی وجہ سے ہے اور ہمارے نبی پر جو پہلی وحی آئی اس میں بھی تعلیم کا تذکرہ ہے ۔ یہ حکم عام انسانوں کے لئے ہے مسلمانوں کے لیے بطور خاص نہیں۔ جمعیۃ علماء شرعی حدود میں رہتے ہوئے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کوبھی تعلیمی وظائف اس لیئے دیتی ہے کی سماج میں تعلیم عام ہو جس کے نتیجے میں انسانیت کا بھلا ہو۔ اس موقع پر صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر مولانا مستقیم احسن اعظمی ، مفتی محمد یوسف خازن جمعیۃ علماء مہاراشٹر ، مولانا حلیم اللہ قاسمی جنرل سیکریٹری اور ایڈوکیٹ شاہد ندیم انصاری و دیگر کے ہاتھوں پروگرام میں موجود طلباء میں چیک تقسیم کیئے گئے ۔پروگرام میں مولانا اشتیاق، حافظ عارف انصاری ، مولانا لیاقت ، عقیل شیخ، مولانا اسید، افضل علی، مولانا رحمت اللہ قاسمی، معراج الحق قاسمی، عبدالخالق قاسمی و دیگر موجود تھے ۔


گنیش کی مورتیوں کی اونچائی 15فیٹ سے زیادہ نہ ہونے پائے :حیدرآباد ہائی کورٹ

حیدرآباد۔13جولائی(فکروخبر/ذرائع)حیدرآباد ہائی کورٹ نے بھاگیہ نگر گنیش اتسو سمیتی کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ گنیش کی مورتیوں کی اونچائی گنیش چتورتھی کے موقع پر 15فیٹ سے زیادہ نہ ہونے پائے ۔ہائی کورٹ نے گنیش کی مورتیوں کی اونچائی سے متعلق داخل کردہ مفاد عامہ کی ایک عرضی کی سماعت کرتے ہوئے یہ ہدایت دی۔عدالت نے یہ تجویز پیش کی کہ مہاراشٹرا کی جانب سے مورتیوں اور پوجا کے سامان کے وسرجن سے متعلق اختیار کردہ انوکھے طریقہ کا بھی تجزیہ کیا جائے ۔عدالت نے کہا کہ پوجا کے سامان کو تالابوں اور دیگر آبی ذخائر میں وسرجن نہ کیا جائے تاکہ ماحولیات کا تحفظ کیا جاسکے ۔عدالت نے حکومت سے خواہش کی کہ وہ گنیش کی مورتیوں کے وسرجن کے دوران ماحولیات کو خراب کرنے سے روکنے کے اقدامات کی تفصیلات پیش کرے ۔ایک اور عرضی کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے تلنگانہ حکومت کو ہدایت دی کہ وہ حیدرآباد میں تالابوں پر ناجائز قبضوں کو روکنے کے لیے کئے گئے اقدامات کی تفصیلات پیش کرے ۔ 


وزیر اعظم اپنے بیان کے مطابق نفرت اور تشدد کی بات کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں: آل انڈیا ملی کونسل

نئی دہلی13جولائی(فکروخبر/ذرائع)وزیر اعظم نریندرمودی کے ذریعہ اپنے بیرونی دورے میں نیروبی یونیورسٹی کے طلباء کو ’نفرت اور تشدد کا مقابلہ کرنے، نفرت اور تشدد کی بات کرنے والے ہمارے سماج کے تانے بانے کے سامنے خطرہ پیدا کر رہے ہیں‘ کے موقف کو وقت کی اہم ضرورت بتاتے ہوئے آل انڈیا ملی کونسل نے اس کی ستائش کی اور کہا کہ ایسا کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کو یقینی بنایا جائے تاکہ ملک میں دستور اور قانون کی بالادستی برقرار رہے۔ملی کونسل جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اپنے پریس بیان میں وزیراعظم نریندرمودی کے مذکورہ بیان کے پس منظر میں یہ سوال اٹھایا کہ یوگی آدتیہ ناتھ، ساکشی مہاراج، سادھوی پراچی، سادھوی نرجن یادو، کملیش تیواری، گری راج سنگھ، شنکر کھٹیریا وغیرہ کے بیانات کو کس زمرے میں رکھا جائے جس میں وزیر مملکت برائے فروغ وسائل انسانی شنکر کھیڑیا کا یہ بیان کہ ’مسلمانوں سے آر پار کی لڑائی کا وقت آگیا ہے‘، کیا یہ ملک میں نفرت پھیلانے والا ہے یا محبت کو بڑھاوا دینے والا۔ ’مسلم مکت بھارت‘ کی بات کرنے والے کیا آئین کے تقاضوں کو پورا کر رہے ہیں یا اسے کمزور کر رہے ہیں۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ اننت کمار ہیگڑے کے ذریعہ پریس کانفرنس میں ’اسلام کو دہشت گردی کی جڑ‘ بتانا کیا مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش ہے یا سماج میں بھائی چارہ پروان چڑھانے کی وکالت ہے۔ سنگیت سوم جن پر مظفرنگر کے فرقہ وارانہ فساد میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج ہوا لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی الٹے انہیں زیڈپلس سیکورٹی فراہم کر دی گئی کیا یہ نظم ونسق کو مضبوط کرنے والا قدم ہے یا شرپسندوں کو تقویت پہنچانے والا ہے۔ درگا واہنی کے ذریعہ خواتین کو کھلے عام ہتھیاروں کی ٹریننگ اور ہندو سوا بھیمان کے ذریعہ مردوں کو ٹریننگ کیا لاء اینڈ کے مضبوط ہونے کی نشانی ہے یا قانون کے کمزور ہونے کی جو انہیں ہتھیاروں کی ٹریننگ دی جارہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ ٹریننگ لینے والوں کو کس سے خطرہ ہے؟ کیا پولیس اور انتظامیہ ان کی حفاظت کرنے میں ناکام ہے جو اس طرح کھلے عام ٹریننگ دی جا رہی ہے اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
ڈاکٹر عالم نے مرکز کی نریندرمودی حکومت اور آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت دونوں کو مخاطب کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا یہ واقعات ملک کی ترقی کے لیے معاون ومددگار ہیں یا ملک کی ترقی میں رکاوٹ ہیں؟ حکومت کی جانب سے ان زہریلے اور فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی بیانات پر کسی طرح کی کارروائی کا نہ ہونا حکومت کے دعوی سے میل نہیں کھاتا ہے۔ اب جبکہ خود وزیر اعظم اس بات کو تسلیم کر رہے ہیں کہ اس طرح کے بیانات ملک کے سماجی تانے بانے کے لیے خطرناک ہیں تو انہیں چاہیے کہ ایسے لوگوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں تاکہ سوشل فیبرک برقرار رہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ وزیراعظم نفرت انگیز بیانات پر قدغن لگانے کی کوشش کریں گے اور خود موہن بھاگوت بھی آر ایس ایس کی آئیڈیالوجی سے متاثر افراد کے بھڑکیلے بیانات دینے والوں کی تربیت پر زور دیں گے تاکہ سماج میں ان کے حوارین نفرت کے بجائے پیار ومحبت کا مثالی نمونہ پیش کر سکیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا