English   /   Kannada   /   Nawayathi

میڈیا دارالعلوم کے پہلے کے فتووں کو ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف ہتھیار کے طور پراستعمال نہ کرے: دارالعلوم دیوبند(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

دارالعلوم کے قائم مقام مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو دارالعلوم سے جوڑ کر میڈیا میں آ رہی خبروں پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ بغیر تحقیقات کے کسی کو مجرم تسلیم کر لینا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ ذاکر نائیک دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں۔دارالعلوم کے پی آر او اشرف عثمانی نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے سلسلے میں ادارے کی طرف سے پہلے جاری کئے گئے فتووں کے بارے میں يواین آئیسے کہا کہ مسلمانوں کے چار امام ابو حنیفہؒ،شافعیؒ، حنبلیؒ اور مالکیؒ ہیں۔ دیوبندی مسلک کے مسلمان امام ابو حنیفہ ؒکے پیروکار ہیں۔ دارالعلوم نے جو فتوی جاری کیا تھا ان میں کہا گیا تھا کہ ڈاکٹر نائیک کسی بھی نظریے کے امام کے ماننے والے نہیں ہیں۔ ان کی اپنی سوچ اور اسلامی تشریحات ہیں ۔اس لئے دارالعلوم ان کی حمایت نہیں کر سکتا اور مسلمانوں کو ڈاکٹر ذاکر کے خیالات کو نہ سننا چاہئے، نہ عمل کرنا چاہئے۔اشرف عثمانی کے مطابق ان فتووں کا آج کے تناظر میں یہ مطلب نہیں نکالا جانا چاہئے کہ دیوبندی علماء کی نظر میں ڈاکٹر نائیک کے خیالات اور تعلیمات دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرنے والے ہیں۔ اشرف عثمانی نے کہا کہ ادارے کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی عید کی چھٹیوں پر ہیں ۔ان سے میڈیا میں شائع ہو رہی خبروں کی بابت غور و خوض کے بعد دارالعلوم کے نائب مہتمم عبدالخالق مدراسی کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے جس میں واضح انداز میں کہا گیا ہے کہ میڈیا دارالعلوم کے پہلے کے فتووں کو ڈاکٹر نائیک کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کرے۔


وادی کے حالات پر راج ناتھ کی اعلیٰ سطحی میٹنگ، دورہ ادھورا چھوڑ لوٹے ڈوبھال بھی ہوئے شامل

نئی دہلی۔11؍ جولائی (فکروخبرنیوز) جموں و کشمیر کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی صدارت میں اعلیٰ سطحی میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال بھی موجود تھے۔ بتا دیں کہ ڈوبھال وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ بیرون ملک سفر پر تھے، لیکن سفر درمیان میں چھوڑ کر وہ واپس آئے اور اب میٹنگ میں شامل ہوئے۔اسی درمیان جموں و کشمیر کے حالات پر وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے فون پر کانگریس صدر سونیا گاندھی اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ سے بات کی۔ سونیا گاندھی نے وادی کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر داخلہ سے ہر ممکن اقدامات کرنے کی اپیل کی۔ وہیں وزیر داخلہ کرن ریجیجو کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں مرکزی سیکورٹی فورسز اور ریاستی حکومت مل کر حالات پر قابو پائے ہوئے ہیں۔فی الحال جموں و کشمیر میں حالات قابو میں ہیں، لیکن کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔ مظاہرین اور پولیس کے بیچ ہوئے تصادم میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 23 ہو گئی ہے۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہوئی جھڑپوں میں 200 سے زیادہ جوان زخمی ہوئے ہیں، جن کا الگ الگ جگہوں پر علاج چل رہا ہے جبکہ اننت ناگ میں کل ایک پولیس اہلکار شہید ہو گیا۔ کشمیر کے مختلف علاقوں میں اب بھی کرفیو جاری ہے


علماء کونسل نے بھاگوت سے پوچھا، مسلمانوں سے کس طرح کی حب الوطنی چاہتا ہے سنگھ؟

کانپور۔11؍ جولائی (فکروخبرنیوز) راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے ریاستی پرچارکوں کی سالانہ میٹنگ کا آج پہلا دن ہے۔ 11 جولائی سے 15 جولائی تک چلنے والی اس ملاقات کے لئے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت اور بھیا جی جوشی سمیت تقریباً 41 صوبوں کے پرچارک ایک دن پہلے ہی کانپور پہنچ گئے تھے۔ اس درمیان، آر ایس ایس کی میٹنگ میں شامل ہونے آئے بھاگوت سے آل انڈیا سنی علماء کونسل نے ملنے کا وقت مانگا ہے۔آر ایس ایس کی یہ میٹنگ کانپور کے مہارانا پرتاپ انجینئرنگ کالج میں ہو رہی ہے۔ علماء کونسل کے لوگوں نے ایک خط بھی آر ایس ایس کے کارکنوں کو دیا ہے۔ اس خط کے ذریعے کونسل نے آر ایس ایس سربراہ سے کچھ سوال بھی پوچھے ہیں۔ اس میں سب سے پہلا سوال ہے کہ آپ ہم مسلمانوں سے کیسی حب الوطنی چاہتے ہیں؟ دوسرا سوال ہے کہ مذہب تبدیلی پر آر ایس ایس کا کیا خیال ہے؟ علماء نے تیسرا سوال کیا ہے کہ آپ اسلام کے بارے میں کیا جانتے سمجھتے ہیں؟ چوتھا سوال ہے کہ آر ایس ایس کیا ملک کو ہندو راشٹر بنانا چاہتا ہے؟ کونسل کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم بھاگوت جی سے مل کر ملک کے موجودہ حالات پر بحث کرنا چاہتے ہیں۔


ڈاکٹر ذاکر نائیک کی حمایت میں آئے ابو عاصم اعظمی، کہا، اگر انہیں گرفتار کیا گیا تو۔۔۔

نئی دہلی۔11؍ جولائی (فکروخبرنیوز) معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹرذاکر نائیک پر حالانکہ میڈیا نے ایک طوفان سا برپا کردیا ہے تاہم انہیں مسلم تنظیموں اور مسلم شخصیات کی طرف سے ان کے ساتھ نظریاتی اختلافات کے باوجود زبردست حمایت بھی مل رہی ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے دفاع میں اب لیڈران بھی سامنے آ رہے ہیں۔ ممبئی کے ایس پی لیڈر ابو عاصم اعظمی نے ذاکر نائیک کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام کی صحیح تعلیم دے رہے ہیں۔ ان پر لگ رہے الزامات غلط ہیں۔اعظمی نے کہا کہ ذاکر نائیک نے کبھی بھی دہشت گردی کی حمایت نہیں کی۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ اگر کسی دہشت گرد کو ان کی تقریر پسند آ گئی تو اس میں ان کی کیا غلطی ہے۔پیس ٹی وی پر پابندی کے سوال پر اعظمی نے کہا کہ لندن میں بھی پیس ٹی وی چل رہا ہے۔ اگر ملائیشیا یا بنگلہ دیش نے پیس ٹی وی پر پابندی عائد کی ہے تو مجھے نہیں پتہ۔ انہیں اگر گرفتار کیا گیا تو یہ مسلمانوں کو دبانے کی ایک اور کوشش ہوگی


وادی کشمیر میں احتجاجی لہر برقرار، ہلاکتوں کی تعداد 30 ہوگئی، 450 زخمی

سری نگر ۔11؍ جولائی (فکروخبرنیوز) وادی کشمیر میں حزب المجاہدین (ایچ ایم) کے اعلیٰ ترین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی تشدد کی لہر میں مرنے والوں کی تعداد 30 تک پہنچ گئی ہے۔ اِن میں سے 29 ہلاکتیں جنوبی کشمیر جبکہ ایک ہلاکت گرمائی دارالحکومت سری نگر میں ہوئی ہے۔ ہلاک شدگان میں ایک پولیس ڈرائیور بھی شامل ہے۔ پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 450 کے قریب پہنچ گئی ہے۔ اِن میں سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ زخمیوں میں سے قریب 60 شہریوں کو گولیوں کے زخم آئے ہیں جبکہ قریب ایک درجن افراد کو پیلٹ گن کے زخم لگے ہیں جن میں سے قریب دو درجن کی حالت اسپتالوں میں تشویشناک بنی ہوئی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق اتوار کی شام سے 9 افراد زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے ہیں۔ اِن میں سے سب سے زیادہ چھ کا تعلق ضلع کولگام سے تھا۔ اِن کی شناخت یاسمینہ، فیروز احمد، شاہد حسین بٹ، زبیر کھانڈے، نذیر احمد شیخ اور مشاق احمد ساکنان ضلع کولگام جبکہ شاہد گلزار ساکنہ شوپیان، عبدالرشید ساکنہ پلوامہ اور بلال احمد شاہ ساکنہ اننت کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ اس دوران سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کی آٹھ کمپنیاں( 8 سو اہلکار) وادی کشمیر روانہ کردی گئی ہیں۔ اس سے قبل 9 جولائی کو 1200 اہلکار یہاں پہنچے تھے۔ وادی کشمیر کی درجنوں مقامات سے پیر کو بھی سیکورٹی فورسز اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ اِن اطلاعات کے مطابق سیکورٹی فورسز نے کرفیو توڑنے والے مشتعل احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ، ہوائی فائرنگ اور بعض مقامات پر مبینہ طور پر براہ راست فائرنگ کی۔ جنوبی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بج بہاڑہ اننت ناگ اور زینہ پورہ شوپیان میں احتجاجی مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز نے مبینہ طور پر مظاہرین پر بندوقوں کے دھانے کھولے جس کے نتیجے میں کم از کم 5 نوجوان زخمی ہوگئے ہیں۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ مشتعل مظاہرین نے جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیاں اضلاع اور شمالی کشمیر کے ایپل ٹاون سوپور میں کئی سرکاری ڈھانچوں بشمول پولیس چوکیوں کو نذر آتش کیا۔ وادی کے اسپتالوں میں میڈیکل ایمرجنسی نافذ ہے جبکہ طبی عملے کی چھٹیاں منسوخ کی گئی ہیں۔ وادی کے بیشتر علاقوں میں کرفیو بدستور نافذ جبکہ سری نگر جموں قومی شاہراہ و تاریخی مغل روڑ پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہے۔ جنوبی کشمیر میں موبائیل فون سروس، وادی اور خطہ جموں میں انٹرنیٹ خدمات اور شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ سے جموں خطہ کے بانہال تک چلنے والی ریل سروس بھی بدستور معطل ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے دمہال ہانجی پورہ علاقہ میں گذشتہ روز احتجاجی مظاہرین کے دوران سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والی یاسمینہ نامی ایک لڑکی اتوار کی شام کو سری نگر کے صدر اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا