English   /   Kannada   /   Nawayathi

کون تھے ایم ایم خان، کیوں ہوا تھا اس ایماندار آفیسر کا قتل؟(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

معاملے میں پولیس نے 1 شوٹر سمیت 6 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق ایم ایم خان کے قتل کی وجہ کناٹ پلیس کے ایک ہوٹل سے این ڈی ایم سی کو ہونے والی 140 کروڑ کی ریکوری تھی، جس کی فائل ایم ایم خان کے پاس تھی۔ جس دن قتل ہوا اس کے دو دن بعد ہی ریکوری معاملے میں خان کو فیصلہ دینا تھا۔ شک تھا کہ کہیں خان ہوٹل کی ریکوری کو لے کر فیصلہ نہ دے دیں۔پولیس کا کہنا ہے 'دی کناٹ' ہوٹل کے مالک رمیش ککڑ نے 2 لاکھ روپے دے کر یہ قتل کرایا۔ پولیس کے مطابق 'دی کناٹ' کو این ڈی ایم سی نے یوتھ ہاسٹل کا لائسنس دیا تھا۔ لیکن رمیش ککڑ نے اس میں ہوٹل کھول رکھا تھا۔ 2003 میں این ڈی ایم سی نے ہوٹل پر پنالٹی لگا دی تھی۔ لیکن رمیش ککڑ نے کوئی رقم جمع نہیں کرائی اور پھر آہستہ آہستہ یہ رقم تقریباً 140 کروڑ ہو گئی۔ گزشتہ سال معاملہ ہائی کورٹ پہنچا تھا، اس کے بعد ہائی کورٹ نے 6 ماہ کے اندر این ڈی ایم سی سے اس کا حل نکالنے کو کہا تھا۔ این ڈی ایم سی میں قانونی مشیر ایم ایم خان اس معاملے کی تحقیقات کر رہے تھے۔این ڈی ایم سی کو کناٹ ہوٹل سے 225 کروڑ روپے کی ریکوری کرنی تھی۔ جس میں کورٹ کی جانب سے ایم ایم خان کو لاء آفیسر مقرر کیا گیا تھا۔ ایم ایم خان کے خاندان کے مطابق ہوٹل مالک رمیش ککڑ نے 225 کروڑ کی ریکوری کے معاملے سے نمٹنے کے بدلے 3 سے 4 کروڑ روپے کے رشوت کی پیشکش کی تھی۔ لیکن ایم ایم خان نے رمیش ککڑ کی اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔ ایم ایم خان نے کئی بار یہ بات اپنے گھر والوں کو بتائی تھی کہ کس طرح ان پر رشوت لینے کے لئے دباؤ بنایا جا رہا ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ ہوٹل مالک رمیش ککڑ جب اپنی کوششوں میں کامیاب نہیں ہو سکا تو اس نے جامعہ کے ہی کچھ لوکل بدمعاشوں کو ایم ایم خان کے قتل کی سپاری دی۔ ان میں شارپ شوٹر بھی شامل تھا۔ اب تک کی تحقیقات میں جو بات نکل کر سامنے آئی ہے اس کے مطابق 3 سے 4 لاکھ تک کی سپاری دی گئی تھی۔ ان میں سے تین بدمعاش جامعہ نگر علاقے کے ہی تھے۔بدمعاشوں نے ایم ایم خان کا قتل اس وقت کیا تھا جب وہ شام کے وقت اپنی کار پارک کر رہے تھے۔ قتل والے دن کا سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آیا ہے۔ جس میں موٹر سائیکل پر سوار دو بدمعاش ایم ایم خان کی کار کے پیچھے جاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ پولیس نے اس معاملے میں اب تک 6 افراد کو گرفتار کیا ہے جس میں سے ایک ہوٹل مالک رمیش ککڑ بھی شامل ہے۔


سرکاری اسپتال میں حاضری لگا کر پرائیویٹ کلینک میں کام کرتے پکڑا گیا ڈاکٹر

بنگلورو۔20جون(فکروخبر/ذرائع ) ریاستی حکومت نے دیہی علاقوں میں ڈاکٹروں کی ملازمت کو لازمی قرار دیا ہے اور ہدایت دی ہے کہ ڈاکٹرز کسی بھی قیمت پر مریضوں کا علاج کرنے میں لاپرواہی نہ برتیں لیکن مڈیکری کی ایک ڈسٹرکٹ اسپتال کا ڈاکٹر حکومت اور مریضوں کو دھوکہ دیتے ہوئے سرکاری اسپتال میں حاضری لگا کر پرائویٹ اسپتال میں خدمت انجام دے رہا ہے ـبتایا جارہا ہے کہ مڈیکیری کی ڈسٹرکٹ اسپتال میں ریڈیا لوجسٹ کے طور پر خدمت انجام دے رہا ڈاکٹر ناگراجو حسب معمول ڈسٹرکٹ اسپتال پہنچا ـ حاضری کے رجسٹر میں حاضری لگا کر وہاں سے پرائویٹ کلینک پہنچ کر ڈیوٹی کو پہنچ گیا ـ دھوکہ باز ڈاکٹر کی پول اس وقت کھلی جب ایک بچی کی صحت زیادہ ناساز ہونے پر اس کو جانچ کےلئے ڈسٹرکٹ اسپتال لایا گیا ـ کئی گھنٹے انتظار کرانے کے بعد اسپتال کے عملہ نے کہا کہ ڈاکٹر راجو چھٹی پر ہیں ـ اس کی اطلاع ملنے کے بعد انسانی حقوق اورانسداد بدعنوانی کمیٹی کے ذمہ داران جب پرائویٹ کلینک پہنچے تو دیکھا کہ ڈاکٹر ناگراجو ڈسٹرکٹ اسپتال کے بجائے پرائویٹ کلینک میں کام کررہے ہیں ـپوچھے جانے پرڈاکٹر راجو نے بتایا کہ وہ سرکاری اسپتال میں آج چھٹی پر ہیں۔ اس پر جب سرکاری اسپتال کا رجسٹر چیک کیا گیا تو انہوں نے باقاعدہ اپنی حاضری لگائی تھی ـ اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ سرجن کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ناگراجو آج صبح اسپتال آ کر حاضری کی رجسٹر میں حاضری لگائے ہیں ـ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی ـ


علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی اقلیتی ادارہ نہیں، یونیورسیٹی ریزرویشن کی پالیسی پر عمل کرے: آر ایس ایس

نئی دہلی۔20جون(فکروخبر/ذرائع ) آر ایس ایس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی ادارہ نہ ہونے کی بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقوں کے لیے ریزرویشن کی پالیسی نافذ نہ کر ایک 'بڑا جرم' کر رہی ہے۔آر ایس ایس کے جوائنٹ سیکرٹری جنرل کرشن گوپال نے کہا کہ اے ایم یو کے اقلیتی ادارہ کے درجے پر این ڈی اے حکومت کا رخ یو پی اے حکومت کو چھوڑ کر باقی پیشرو حکومتوں کے موقف اور 1968 میں آئے سپریم کورٹ کے ایک حکم کے مطابق ہے۔این ڈی اے حکومت نے اس سال اپریل میں سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ وہ اے ایم یو کو غیر اقلیتی ادارہ قرار دینے کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کے لئے پیشرو یو پی اے حکومت کی طرف سے دائر پٹیشن واپس لے گی۔گوپال نے کہا کہ مرکز کا رخ وہی ہے جو مولانا آزاد، (اس وقت انسانی وسائل کی ترقی کے وزیر) ایم سی چھاگلا اور نورالحسن کا رخ تھا۔ اس وقت تینوں (اس وقت) وزیر اعظم جواہر لال نہرو، لال بہادر شاستری اور اندرا گاندھی بھی وہاں تھے۔ ہمارا رخ سپریم کورٹ کے فیصلے جیسا ہے۔ ہم نے فیصلے کو نہیں بدلا، یو پی اے نے 2005 میں ایسا کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے موجودہ مرکزی حکومت نے کوئی نیا فیصلہ نہیں لیا ہے۔ انہوں نے وہی فیصلہ لیا جو 1968 میں سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی ایک بنچ نے دیا تھا۔ ایسا ہی فیصلہ آئین ساز اسمبلی نے لیا تھا جس میں ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر، مولانا آزاد اور کئی مسلم رہنما شامل تھے۔ 


مہیش گری کی حمایت میں پہنچے سبرامنیم سوامی، کیجریوال کے وزراء کو بتایا چور

نئی دہلی۔20جون(فکروخبر/ذرائع ) وزیر اعلیٰ کیجریوال کے گھر کے باہر دھرنے پر بیٹھے بی جے پی رکن پارلیمنٹ مہیش گری کی حمایت کرنے بی جے پی لیڈر اور راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی بھی پہنچ گئے ہیں۔ سبرامنیم سوامی نے کیجریوال پر اپنے ہی انداز میں حملہ کرتے ہوئے ان کے تمام وزراء کو چور قرار دیا ہے۔سبرامنیم سوامی نے عآپ حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ کیجریوال کے وزیر چور ہیں۔ یہ غداروں کی حکومت ہے، بدعنوان حکومت ہے۔ دہلی حکومت کو برخاست کیا جائے۔ سوامی نے کہا کہ جو ریاستی حکومت آئین پر عمل نہیں کرتی ہے اسے فوری طور پر برطرف کردینا چاہئے۔ مہیش گری کے معاملے میں سوامی نے کیجریوال سے معافی مانگنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔یہی نہیں، سوامی نے لیفٹیننٹ گورنر پر براہ راست حملہ بولتے ہوئے انہیں بھی ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ بتا دیں کہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے گھر کے باہر بی جے پی رکن پارلیمنٹ مہیش گری کا دھرنا گزشتہ 24 گھنٹوں سے جاری ہے۔ وہ رات بھر سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا