English   /   Kannada   /   Nawayathi

شرمناک! یوپی پولیس نے روزہ دار کو بری طرح پیٹا، پیشاب پلانے کی دی دھمکی(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

سودخوروں کے کہنے پر 7 جون کو گگہا تھانے کے گجپور چوکی کے انچارج اور سپاہیوں نے پرویز کو جم کر مارا پیٹا۔ اتنا ہی نہیں، چوکی انچارج آر این دوبے اور سپاہیوں نے اسے پانی مانگنے پر پیشاب پلانے کی دھمکی دے ڈالی۔اس معاملے کو لے کر آج گورکھپور کے ڈی آئی جی شیو ساگرسنگھ سے مسلمانوں کے ایک گروپ نے ملاقات کی اور چوکی انچارج کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔اس واقعہ کی معلومات ہونے پر سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر ظفر امین ڈككو بھی متاثرین کے ساتھ ڈی آئی جی سے ملے اور متاثر شخص کو انصاف دلانے کی مانگ کی۔ اس سلسلے میں ڈی آئی جی شیوساگر سنگھ نے بتایا کہ معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے گا اور تحقیقات کراکر جو بھی لوگ مجرم پائے جائیں گے، ان پر سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔


گرل فرینڈکی خواہشوں نے بنا دیا طلباء کو لٹیرا

لکھنؤ۔11جون(فکروخبر/ذرائع)گرل فرینڈ کی خواہش پورا کرنا اور مہنگے شوق نے کالج جانے والے تین طلباء کو لٹیرا بنا دیا۔ تینوں نے ٹرانس گومتی علاقے میں ایک درجن سے زیادہ پرس و چین لوٹ کی واردات انجام دے کر پولیس کو پریشان کر رکھا تھا حسن گنج پولیس نے ان تینوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ایس پی گومتی پار جے پرکاش نے بتایا کہ بدھ کی دیر رات حسن گنج پولیس کی ایک ٹیم نے ڈالی گنج ریلوے کراسنگ کے نزدیک سے سیاہ رنگ کی ۰۲۲ سی سی پلسر موٹرسائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو پکڑا۔ پولیس کو ان دونوں پر شک ہوا۔ تو پولیس نے ان کی تلاشی لی۔ تلاشی کے د وران ان کے قبضے سے سونے کی چین، ۰۰۹۱روپئے اورایک طمنچہ ملا۔ پولیس نے جب دونوں سے سختی سے پوچھ گچھ کی تو دونوں نے ٹرانس گومتی علاقہ میں ۶۱چین و پرس لوٹنے کی واردات انجام دینے کا اعتراف کیا۔ پوچھ گچھ میں دونوں نے اپنا نام مڑیاؤں کا ساحل سونکروشانتنوراوت بتایا۔ دونوں نے پولیس کو اطلاع دی کہ مڑیاوٓں کا زیورات تاجر آشیش ورما ان لوگوں سے لوٹی گئی چین خریدتا تھا اس کے بعد حسن گنج پولیس نے آشیش ورما کو اس کے گھر سے گرفتار کر لیا۔ پولیس نے آشیش کے قبضے سے لوٹی گئی ایک چین برآمد کی۔ پولیس نے جب تینوں کے مجرمانہ ریکارڈ کی جانچ کی تو پتہ چلا کہ تینوں کے خلاف راجدھانی کے کسی تھانہ میں کوئی معاملہ درج نہیں ہے یہ لوگ پہلی بار پکڑے گئے ہیں۔ 

گرل فرینڈ کی خواہشوں نے بنا دیا لٹیرا
پولیس نے جب ملزمین کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی تو پتہ چلا کہ ملزم ساحل نے اسی سال انٹر پاس کیا ہے جبکہ شانتنو بی اے سال اول کا طالب علم ہے۔ اس کے بعد لوٹ کی چین خریدنے والا بی کام سال دوم کی تعلیم حاصل کر رہا ہے۔ پولیس نے جب تینوں سے واردات انجام دینے کے مقصد کے بارے میں 160دریافت کیا تو پتہ چلا کہ تینوں کی گرل فرینڈ ہیں اور ان کی خواہش و ہائی فائی شوق پورا کرنے کیلئے ان لوگوں نے جرائم کا یہ راستہ منتخب کیا۔ حیرانی والی بات یہ بھی ہے کہ تینوں طلباء4 کے جرائم کی دنیا میں قدم رکھنے کا علم ان کے کنبہ والوں کو بھی نہیں تھا۔


جل سنستھان کی لاپروائی سے روزہ داروں میں غصہ

لکھنؤ۔11جون(فکروخبر/ذرائع)ایک طرف جہاں پانی کے سلسلہ میں شہر کے کئی علاقوں میں ہاہاکار مچا ہوا ہے وہیں دوسری طرف ٹھاکر گنج میں پائپ لائن سے بہہ کر سیکڑوں لیٹر پانی برباد ہو رہا ہے۔آبی تحفظ کے سلسلہ میں وقتاً فوقتاً منعقد ہونے والے بیداری پروگراموں میں عوام سے لے کر سرکاری محکموں تک شرکت کرتے ہیں لیکن شہر کے کئی علاقوں میں پینے کے پانی کی فراہمی کرنے والی پائپ لائنوں سے روزانہ سیکڑوں لیٹر پانی برباد ہو رہا ہے۔ جس جانب ذمہ دار دیکھنے تک کو تیار نہیں ہیں۔قدیم لکھنوٓ کے ٹھاکر گنج واقع املی والی مسجد کے سامنے کئی مہینوں سے پائپ لائن خراب پڑی ہے، جس سے پانی بہتا رہتا ہے۔ پائپ لائن سے پانی بہنے سے راہگیروں کے ساتھ ہی روزہ داروں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مسجد انتظامیہ نے اس سلسلہ میں جل سنستھان کے افسران کو مطلع کیا، باوجود اس کے افسران نے پائپ لائن درست کرانے کے نام پر بیچ سڑک میں گڈھا کھدوا کر چھوڑ دیا۔ شام کو نماز کے وقت گڈھے میں پانی جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے جس سے سڑک پر پانی بھر جاتاہے اور لوگوں کا چلنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ٹھاکر گنج کی اہم شاہراہ پر گڈھے میں پانی جمع ہونے سے آنے جانے والی گاڑیوں سے پانی کی چھینٹیں راہگیروں پر پڑتی ہیں۔ وہیں مسجد کے صدر دروازہ کے سامنے سڑک کا گندا پانی جمع ہوجاتا ہے جس سے روزہ داروں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مسجد انتظامیہ سے وابستہ منیر عالم نے کہا کہ اس سلسلہ میں جل سنستھان کے افسران کو واقف کرایا جا چکا ہے اس کے باوجود مسئلہ حل نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کو روزہ دار مسجد میں افطار کیلئے آتے ہیں تو سڑک پر جمع گندے پانی کی چھینٹیں روزہ داروں پر پڑتی ہیں جس سے روزہ داروں میں کافی ناراضگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس مسئلہ کو جلد حل نہیں کیا گیا تو روزہ دار سڑک جام کر کے مظاہرہ کرنے پر مجبور ہوں گے۔


رمضان المبارک کا مہینہ بندوں کیلئے قدر ت کا انمول تحفہ 

لکھنؤ۔11جون(فکروخبر/ذرائع)رمضان المبارک کامہینہ بندوں کیلئے قدرت کا انمول تحفہ ہے ،اس میں روزے داروں کے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں ،اس کا پہلا عشرہ رحمت ،دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم سے آزادی کا ہے ،اسے اللہ بزرگ وبرتر کا مہینہ قرار دیاگیاہے۔آج ماہ رمضان المبارک کا پہلا جمعہ تھا، اسلئے ہر کوئی مسجدوں میں پہلی صف میں جگہ پانے کیلئے بے تاب تھا اور اس کی یہی خواہش تھی کہ اس مبارک مہینے کی نماز جمعہ میں شرکت کر کے خداتعالیٰ کی رحمتوں کو اکٹھا کر لے اور اپنی بخشش کا ذریعہ بھی بنالے ۔ راجدھانی کی تمام مسجدوں میں نمازیوں کا ہجوم رہا ،مسجدوں میں جگہیں کم پڑ گئیں ،کچھ مساجد میں لوگوں نے سڑکوں پر چٹائیاں بچھاکر نماز ادا کی۔دارالعلوم ندوۃ العلماء میں دور دراز سے آئے کثیر تعداد میں لوگوں نے نماز جمعہ پڑھی ،مولاناڈاکٹر سعید الرحمٰن الاعظمی ندوی نے رمضان المبارک کی فضیلت کو بیان کرتے ہوئے کہاکہ یہ بابر کت مہینہ ہے ، اس کا پہلا عشرہ رحمت کاہے ،اسے خداتعالیٰ کا مہینہ قرار دیاگیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس کی ایک ایک ساعت بیش بہا نعمتوں سے مالا مال ہے ،اس کے ہر شب وروز میں لاکھوں کی تعداد میں جہنمیوں کو آزاد کیاجاتا ہے ۔مولانا ندوی نے اس مبارک ماہ سے فائدہ اٹھانے کی صلاح دیتے ہوئے کہاکہ رمضان المبارک کی ہر شب وروز میں اللہ تعالیٰ جہنم سے قیدیوں کو رہاکرتا ہے اور ہر شب وروز میں روزے داروں کی ایک دعا ضرور قبول کی جاتی ہے ۔مشہور تاریخی مسجد شا ہ مینا میں مولانا خالد رشید نے روزہ کی فضیلت کو بیان کرتے ہوئے کہاکہ خداتعالیٰ نے اپنی قدرت سے ہر دن ورات کو خصوصی اور نمایاں حیثیت عطافرمائی ہے ،اس لئے زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چاہئے اور اللہ کو راضی کر کے اس کی رحمتوں سے فیضیاب ہونا چاہئے ۔ ٹیلہ شاہ مسجد کے امام مولانا فضل الرحمٰن واعظی نے نماز جمعہ میں لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے ماہ مبارک کے پہلے عشرہ رحمت سے فائدہ اٹھانے کی تلقین کی ،ساتھ ہی برے اور اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہونے والے کاموں سے گریز کرنے پر زور دیا ۔مولانا واعظی نے کہاکہ روزی روٹی کی تلاش کے ساتھ اس ماہ میں عبادت کی ہر ممکن کوشش کریں ،اور عبادت وریاضت کیلئے کمر بستہ ہوجائیں ۔مسجد سبحانیہ راجہ بازار میں قاری صدیق نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عبادت وخاص کر نمازوں کی پابندی پر زور دیا ۔انہوں نے کہاکہ یہ ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے دروازے کھول دیتاہے ،اور شفاعت ورحمت کی بارش کرتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس کی نعمتوں کو حاصل کرنے میں کسی طرح کی کوتاہی سے کام نہ لیں ۔اس کے علاوہ لال باغ مسجد ،ڈالی گنج جامع مسجد ،ارادت نگر چمن والی مسجد میں کثیر تعداد میں لوگوں نے نماز جمعہ ادا کی اور ملک کی خوشحالی اور امن وامان کیلئے دعاء کی ۔ 


خوردنی اشیاء میں ملاوٹ کاکام شباب پر

لکھنؤ۔11جون(فکروخبر/ذرائع)کھانے پینے کی چیزوں سے لے کر دوائیوں تک میں ملاوٹ کا کام شباب پر ہے ۔ کہیں بیکار اور گھٹیا کھویا،دودھ ،پنیر ودیگر خوردنی اشیاء میں ملاوٹ خوری چل رہی ہے ،توکہیں نقلی دواؤں کا کام عروج پر ہے ۔ ریاست میں ملاوٹ خوروں پر نکیل کسنے کیلئے وزیر اعلیٰ کی ہدایت کے بعد حالانکہ ٹیمیں چھاپہ ماری مہم چلارہی ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ملاوٹ کے کاروباریوں پر شکنجہ نہیں کسا جا رہاہے ۔ ریاست کی راجدھانی میں ہی خون سے لے کر تیل تک میں ملاوٹ کا معاملہ سامنے آچکاہے ،لیکن کارروائی کے نام پر کچھ نہیں کیاجا رہاہے ۔غور طلب ہے کہ کئی سالوں قبل ملاوٹی تیل کا معاملہ سامنے آیاتھا ، اسکے بعد لال خون کے کئی کالے دھندوں کا پردہ فاش ہوا تھا ،جس میں بڑے پیمانہ پر گرفتاریاں بھی ہوئی تھیں ،اور اب کھانے پینے کی چیزوں میں ملاوٹ کا سلسلہ تیزی پکڑتا جا رہاہے ۔ ابھی گذشتہ دنوں شہر کی ایک منڈی میں خریدا گیا گھٹیا کھویا کھاکر درجن سے زائد لوگ بیمار ہوگئے تھے ،مگر اس کے باوجود حکومت کے اعلیٰ افسران نکیل کسنے میں ناکام ہیں ۔ عام شہری اب اصلی اور نقلی میں فرق کیسے کریں یہ بھی ایک بڑاسوال ہے ،بڑھتی مہنگائی بھی خوردنی اشیاء میں بڑھ رہی ملاوٹ کا ایک بڑا سبب ہے ۔ شہر میں ملاوٹ خوروں پر شکنجہ کسنے کیلئے چھاپہ ماری مہم چل رہی ہے اور خوردنی اشیاء کے نمونے لے بھی رہی ہے لیکن سب کے باوجود آئے دن کسی نہ کسی چیز میں ملاوٹ کی بات سامنے آرہی ہے ۔گذشتہ دنوں شہر کی ایک ساکس فیکٹری میں بھی گھٹیا سڑی گلی چیزیں ملاکر بنانے کا معاملہ سامنے آچکاہے ۔ 


اصلاح المسلمین ایجو کیشنل ویلفےئر سو سائٹی کے زیر اہتمام ماہ رمضان کے فضیلت پر ایک نشست کا انعقاد 

لکھنؤ۔11جون(فکروخبر/ذرائع)اصلاح المسلمین ایجو کیشنل ویلفےئر سو سائٹی امین آباد کے بانی قاری کفایت اللہ نے ماہ رمضان کی فضیلت بتاتے ہو ئے کہا کہ روزہ ارکان اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک ہے ۔ جو انسان کو صبح سحری سے لے کر افطاری تک بھوک اور پیاس کی مشقتوں سے گزارتا ہے ۔ مگر روزہ صرف بھو ک اور پیاس کی تکالیف بر داشت کرنے کا ہی نہیں بلکہ ایک مسلمان کی زندگی کو اللہ تعالیٰ تمام تر گناہوں سے بچنے کی تلقین بھی کر تا ہے ۔ روزہ انسان کے شب وروز کو اس طرح ڈھالتا ہے کہ اس کی زندگی کا ہر پل اور ہر لمحہ اللہ کی بندگی میں گزارتا ہوا نظر آتا ہے ۔ او ر جو کو ئی رمضان المبارک کے اس مقصد کو بھول جا ئے پس وہ محض بھو کا و پیا سا ہی رہتا ہے ۔ او ر کو ئی اجر نہیں پاتا اللہ تعالیٰ نے انسان کے اندر خیر وشر نیکی اور بدی حق وباطل اورسچ و جھوٹ دونوں سمو دئے ہیں ۔ نیکی کی راہ چلتے ہو ئے کبھی کبھی اس کے قدم لڑ کھڑا بھی جاتے ہیں۔ گناہوں کی تاریکی دل سے ایمان کے نور کو بجھانے کی کوشش کر تی ہے ۔ چنانچہ اللہ نے رمضان میں انسان کے دل کی صفائی اور اس کے نفس کی تہذیب کے لئے بھی بندوبست کیا ہے ۔ چنانچہ ارشاد ہوا اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے لوگو ں پر فرض کئے گئے تھے ۔ تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو ۔ یہ بھوک پیاس کی مشقتیں اٹھانے کا مقصد یہی ہے کہ گناہوں میں ڈوبا ہوا فکر آخرت کو فراموش کر دینے والا اور اپنی زندگی کے مقصد کو بھول جانے والا انسان اللہ کی طرف پلٹ آئے اپنی ذات کا محاسبہ کر ے اور اپنے اندر تقویٰ پیدا کر ے ایک مومن کی تربیت کے لئے اور اس کے گناہوں کے معافی کے لئے رمضان کا مہینہ کس قدر اہمیت رکھتا ہے ۔اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاتا ہے کہ جبریل علیہ السلام حضور ﷺ کے پاس آئے اور فر مایا اس آدمی کے لئے ہلاکت ہے ۔ جس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اپنے گناہوں کی بخشش حاصل نہ کر سکا رسول کریم ﷺ نے اس کے جواب میں فر مایا آمین ۔


گندگی سے کشمیری محلہ کے لوگ پریشان 

لکھنؤ۔11جون(فکروخبر/ذرائع)پرانے لکھنؤ میں صفائی کی حالت ناگفتہ بہہ ہوتی جارہی ہے ،گندی نالیاں اور اس سے نکلتی خطر ناک بد بو سے مقامی لوگوں کا جینا دشوار ہوگیا ہے ۔اس سے نگر نگم کے صفائی کا دعویٰ کھوکھلا تا ہوا نظر آرہاہے ۔غور طلب ہوکہ قدیم لکھنؤ کے کشمیری محلہ رستم نگر ،چوپٹیا ،درگاہ روڈ ،کٹرا ،وجن باغ ،سمیت کئی علاقوں میں نالیاں چوک ہوچکی ہیں اور سیور اپھنا رہے ہیں پرانی سیور لائن ہونے کیوجہ سے آئے دن سیور جام ہونے کی شکایتیں موصول ہورہی ہیں،سیور کے جام ہونے سے نگر نگم بھی اپنا دامن جھاڑ کر کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے صاف طور پر یہ کہہ دیتا ہے کہ اس میں نگر نگم کا کوئی قصور نہیں،سیور لائن از سر نو ڈالی جائے ،یا دوبارہ اس کی مر مت کی جائے ،تبھی صفائی ممکن ہے ،نگر نگم کے افسران کا کہنا ہے کہ سیور کی صفائی جل سنستھان کے ذمہ ہے ،اس کی شکایت انہیں کے افسران سے درج کرائی جائے ،پرانے لکھنؤ کے رستم نگر کے رہنے والے نثار احمد کہتے ہیں کہ نگر نگم کے صفائی ملازمین صرف صفائی کے نام پر خانہ پری کرنے میں لگے رہتے ہیں ،اگر ان سے کبھی کچھ کہا بھی جاتا ہے تو وہ غصہ ہوکر پنے صفائی کے سامان پھینک کر چلے جاتے ہیں ،انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کیوجہ سے صفائی کے انتظامات مزید خراب ہوتے جارہے ہیں ،اگر نگر نگم یا جل سنستھان اس پر کارروائی کیلئے غور وخوض نہیں کرتا ہے تو محلہ کے تمام لوگ نگر نگم کے خلاف زبردست مہم چلاکر اس کی پول کھولیں گے ۔


ابھی میں وزیر اعلی کے عہدے کا امیدوار نہیں: راجناتھ سنگھ

لکھنؤ۔11جون(فکروخبر/ذرائع) ملک کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اتر پردیش کے وزیر اعلی کے عہدے کو لے کر اپنی دعویداری کو سرے سے مسترد کر دیا. اپنے پارلیمانی علاقہ لکھنؤ میں ایک پروگرام میں انہوں نے سینکڑوں معذوروں کو کروڑوں روپئے کے سامان بھی تقسیم کئے.اس پروگرام کے بعد میڈیا سے گھرے راج ناتھ سنگھ نے اتر پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لئے سی ایم عہدے کی اپنی دعویداری کو مسترد کر دیا. انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے پاس اتر پردیش میں رہنماؤں کی کمی نہیں ہے. انہوں نے اشاروں میں ہی صاف کیا کہ وہ ابھی وزیر اعلی کے عہدے کے امیدوار نہیں ہیں. اسمبلی انتخابات کا وقت آنے پر وزیر اعلی امیدوار قرار دیا جائے گا. ان کو بھروسہ ہے کہ اتر پردیش میں بی جے پی مکمل اکثریت کی حکومت بنائے گی.انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت نے دو سال میں جو ترقی کا کام کیا ہے، وہ ایک مثال بنا ہے. اسی کام کو دیکھتے ہوئے اتر پردیش میں بی جے پی کی حکومت بننا بھی طے ہے. مرکز کی مودی حکومت کے پرفارمینس کو دیکھتے ہوئے اب صوبہ کے لوگوں کو لگ رہا ہے کہ ریاست میں بھی بی جے پی کی قیادت والی مکمل اکثریت کی حکومت بننی چاہئے.اس سے پہلے معذوروں کو آلہ تقسیم کے دوران راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ معاشرے کو چاہئے معذوروں کو ہر سطح پر حوصلہ افزائی کرے. ان کو ہر طرح سے مضبوط کرنے کا کام پہلے کی حکومت نے نہیں کیا. ان کو ہر قسم کی سہولت فراہم کرنے کا کام بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا. مودی حکومت نے انہیں سوالمبک بنانے اور معاشرے کے مرکزی دھارے میں لانے کا کیا کام.اعضا کی کمزوری مضبوط قوت ارادی کے سامنے کچھ بھی نہیں. ہمارا معاشرہ اور ہماری حکومت حساس ہے. سب کو یکساں مواقع موقع ملنا چاہئے. ان کے اندر کے اعتماد کو جگانے کا کام ہماری حکومت نے کیا ہے. معذوروں کے لئے جتنا کام ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہو سکا پہلے. میک ان انڈیا کو کامیاب بنانے میں معذوروں کا اہم کردار ہے. ان کا ملک کی بڑھتی ہوئی معیشت کو رفتار دینے میں اہم شراکت ہے.اس موقع پر مرکزی وزیر تھاورچد گہلوت نے کہا کہ معذوروں میں ابدی باصلاحیت ہے. اتر پردیش کی سماج وادی پارٹی اور بی ایس پی حکومت نے ان کے لئے کچھ نہیں کیا. مودی حکومت نے ایکو معاشرے کی مین اسٹریم سے جوڑنے کا کام کیا ہے. یہ آہستہ آہستہ ترقی کی راہ پر آ رہے ہیں.


اُردو یونیورسٹی میں مدارس کے طلبہ کے لیے برج کورسز میں داخلے

حیدرآباد11جون(فکروخبر/ذرائع) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی میں تعلیمی سال 2016-17 میں دینی مدارس کے فارغ طلبہ کے لیے دو سمسٹر پر مشتمل رابطہ (برج) کورسز کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس میں دو طرح کے پروگرام چلائے جارہے ہیں، ایک انڈر گریجویٹ کورسز (بی اے/ بی کام/ بی ایس سی)/ بی ٹیک کمپیوٹر سائنس میں داخلے کے لیے اور دوسرا پالی ٹیکنیک پروگرامس میں داخلے کے لیے۔ رابطہ کورسز میں داخلے کے لیے مردوں کی حد عمر 28 سال اور خواتین کی 30 سال ہے۔ پالی ٹیکنیک کے رابطہ کورس میں داخلے کے لیے ایسے طلبہ جو متعلقہ ریاست کے مدرسہ بورڈ کے 10 ویں کے مماثل امتحان کامیاب ہوں اہل ہیں۔ رابطہ کورس کی تکمیل کے بعد یہ طلبہ پالی ٹیکنیک کے داخلہ امتحان میں شرکت کرسکتے ہیں۔ اسی طرح انڈر گریجویٹ پروگرامس اور بی ٹیک کے رابطہ کورس میں داخلے کے لیے طلبہ کو متعلقہ ریاستی بورڈ کے 12 ویں کے مماثل امتحان کامیاب ہونا ضروری ہے۔ بی ٹیک میں داخلے کے لیے برج کورس کامیاب طلبہ انٹرنس میں شرکت کرسکتے ہیں۔ جبکہ دیگر شعبوں میں میرٹ کی اساس پر داخلے دیئے جائیں گے۔ درخواست فارم یونیورسٹی ویب سائٹ www.manuu.ac.in پر آن لائن داخل کرنا ہوگا۔ آن لائن فارم داخل کرتے ہوئے طلبہ کو اردو کی تعلیم کا سرٹی فکیٹ، والدین/ سرپرست میں سے کسی ایک کی تصویر، خود کی تصویر اور دستخط کی اسکیان کاپی ساتھ رکھنی ہوگی۔ اس کے علاوہ فیس داخل کرنے کے بعد چالان کی بھی اسکیان کاپی داخل کرنی ہوگی۔ ان کورسس میں درخواست فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ 11؍جولائی 2016 ہے۔ تفصیلات یونیورسٹی ویب سائٹ سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ 


بیمار ی کا دائرہ بھی بڑھا، سر کار کی لاپرواہی، درجنوں نے دم توڑا ۔ 

جان لیوا بیماری کینسر سے گاؤں میں پھیلی ہوئی ہے دہشت؟

سہارنپو۔11جون(فکروخبر/ذرائع)ضلع سہارنپور کی رامپور م تحصیل میں کتنے ہی گاؤں اور علاقہ ان دنوں کینسر کی وباکے خوف سے خالی ہونے لگے ہیں بیماری کے خوف سے لوگ گاؤں چھوڑنے پر مجبور ہیں مگر سرکار اور انتظامیہ ابھی بھی تماشائی بنی ہوئی ہے یاد رہیکہ مرزاپور میں کینسر کے درجنوں مریض آج موجود ہیں اور۳۵ سے زائد لوگ اسی گاؤں میں گزشتہ عرصہ میں اس مہلک بیماری سے دم بھی توڑ چکے ہیں، علاج کیلئے ان کے پاس کچھ بھی نہی یہ لوگ اس مہلک بیماری سے بنا دوائی کے ہی جوجھ رہے ہیں ؟ریاستی محکمہ صحت اور مقامی انتظامیہ اس جانلیوا مرض اور ان اموات سے با خبر ہے گاؤں کے لوگ اس بیماری کے خوف سیلگاتار گاؤں کو چھوڑ نے پر مجبور ہیں گزشتہ سال کانگریس کے قائد پردیپ چودھری بار بار اس گاؤں کا دورہ کرچکے ہیں مگر صاحب اقتدار جماعت کے تعاون نہی مل پانے کے باعث اس تحصیل کے درجنوں مریضوں کی حالت قابل رحم بنی ہوئی ہے ؟ یہاں کی خبریں ممبئی تک پہنچ رہی ہیں اور نیشنل گرین ٹریبونل بھی اس خطرہ سے واقف ہے اور یہاں کا زہر آلودہ پانی استعمال کرنے سے نیشنل گرین ٹریبونل افسران، سرکار اور عوام کو بار بار منع کر چکاہے مگر سرکار کی خاموشی بھی قابل افسوس ہے ۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ ملک میں کینسر کے معاملہ میں اہم کردار نبھانے والی تنظیم (آئی سی ایس ) جو ممبئی میں ہی سرگرم ہے جسکو مرکز سے ایڈ بھی حاصل ہورہی ہے وہ تنظیم بھی اس خطرہ سے ہمیں ہوشیار کرچکی ہییاد رہے کہ اس بیمار ی کے بہتر علاج کیلئے یہاں آس پاس ایسا کوئی میڈیکل سینٹر نہی ہے جو اس مہلک بیماری کا بہتر علاج مہیا کراسکے ان سینٹروں میں علاج لاکھوں میں ہے مگر ایڈوانس اسٹیج پر بچنے کی گارنٹی کوئی نہی جس وجہ سے خائف اور روپیہ سے کمزور افراد مریض دوائیں لینے اور علاج سے محروم بیٹھے ہوئے ہیں سوشل تنظیموں اور ریاستی سرکار کو ہریانہ اور پنجاب سرکار کی طرح ہی اس جانلیوا بیماری کی روک تھام کیلئے ہماری ریاستی سرکار کوبھی صرف دھیان ہی نہی بلکہ ایمرجنسی مدد بھی تمام مریضوں کو فوری طور سیفراہم کرانی ہوگی اب ٹال مٹول یا لاپرواہی سے کام نہی چلیگا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پچھلے ہفتہ کینسر پر ریسرچ کرنے والی اور کینسر کی مہلک بیماری پر غوروفکر کرنے والی اہم تنظیم انڈین کینسر سوسائٹی (آئی سی ایس ) مہاراشٹرا کی ممبئی شاخ کی انچارج ڈاکٹر گوری رویکر نے بتایاہیکہملک میں ہر سال تقریباََ ۱۶ لاکھ لو گ کینسر کا شکار ہو تے ہیں اور علاج معالجہ کرکے لاکھوں کی رقم برباد ہوجانے پر بھی ان مریضوں میں سے چھ یا ساتھ لاکھ لوگوں کی اس جان لیوا کینسر کی بیماری سے موت ہو جا تی ہیاندازہ یہ ہے کہ اگر اس انسان دشمن بیماری پر جلد قابو نہی پایاگیا تو ۲۰۳۵ تک اس بیماری سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد دوگنی کر تقریباََ ۲۷ لاکھ ہو جا ئے گی اور ان میں سے ۱۲ لاکھ کینسر کے مریضوں کی ہر سال موت ہو جا یا کرے گی ۔ انڈین کینسر سوسائٹی (آئی سی ایس ) کی ممبئی شاخ کی انچارج ڈاکٹر گوری رویکر نے بتا یا کہ امریکہ میں ۶۰ فیصد کینسر کے مریض پانچ سال تک بہت اچھی زندگی بسر کر تے ہیں لیکن ہندوستان میں اس کی شرح صرف ۳۰ فیصد ہی ہے ۔ انہوں نے بتا یا کہ کینسر بیداری کی کمی ہونے اور اقتصادی تنگی کی وجہ سے لوگ اس بیماری کا وقت پر علاج نہیں کروا پا تے ہیں جس کی وجہ سے ۷۰ فیصد کینسر کے مریضوں کی وقت سے پہلے ہی موت ہو جا تی ہے ۔ ڈاکٹر رویکر نے بتا یا کہ کینسر سے متاثر غریب لوگوں کے علاج کے لئے سوسائٹی نے کینسر کیو ر فنڈ اسکیم شروع کی ہے اس منصوبہ کے تحت ایک لاکھ روپے سے کم کمی سالا نہ آمدنی والے لوگوں کا مفت علاج کیا جا تا ہے ڈاکٹر گوری رویکر نے بتا یا کہ ۱۸ سال سے کم عمر کے مریض جن کے زندہ رہنے کی شرح ۷۰ فیصد اور ۱۸ سال سے زائد عمر کے مریض جن کے زندہ رہنے کی شرح ۵۰ فیصد ہو ، اس منصوبہ کے تحت علاج کرا نے کے اہل ہیں اس جانلیوا اورمہلکبیماری کی بات اگر ہم ضلع سہارنپور سے ہی شروع کریں تو یہ جان کر آپکو حیرت ہوگی کہ گزشتہ سال سن ۲۰۱۱ سے اس مہلک مرض نے لگاتار ۳۶ ماہ تک اس ضلع میں وہ اثر دکھایاہے کہ اس ضلع کے دو سو سے زائد لوگوں کو اپنی جان کا خطرہ لاحق ہوچکاہے اور درجنوں اس بیماری سے مارے بھی جاچکے ہیں جو قابل تشویش بات ہے اس مہلک مرض کا سب سے زیادہ اثر رامپور م تحصیل تحصیل نکوڑ کے گاؤں میں دیکھنے کو ملا کہ جہاں کبھی بخار اور کبھی کینسر لوگوں کو اپنا شکار بناتا آرہاہے یہاں کا پانی کلی طور پر زہریلا ہے مگر مجبوری میں لوگ اسی کا استعمال کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ پوریپانچ سالوں سے اس ضلع میں لگاتار چلا آرہاہے آج بھی اس گاؤں کے علاوہ ضلع کے سیکڑوں دیہاتی علاقوں کے پانی میں اس طرح کے زہریلے اثرات موجود ہیں اور لوگ یہ پانی پیکرحد سے زیادہ بیمار بھی ہیں سرکاری ترجمان نے اس علاقہ میں ایک سوسے زائد اموات کی تصدیق تو کی مگر یہ بھی کہا کہ یہ موتیں مختلف امراض، بخاروں اور کینسر سے ہوئی مگرسرکاری تر جمان اس سوال کا جواب آج تک بھی نہی دے سکے کہ بیماری کا دائرہ لگاتار بڑ ھتاہی کیوں جارہاہے اور عوام کو صاف پینے کا پانی دستیاب کیوں نہی ہو پارہاہے؟

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا