English   /   Kannada   /   Nawayathi

سادھوی پراچی کی پھراشتعال انگیزی،کہا، کانگریس مکت ہندوستان بنا چکے، اب مسلمان مکت ہندوستان بننا چاہئے(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

عامر کی فلم میں چوہے ہی دنگل کرتے نظر آئیں گے۔ یہ کھاتے ہیں ہندوستان کی اور گاتے ہیں پاکستان کی۔روڑکی کے لنڈھورا میں كنور پرنب سنگھ چمپئن کے محل پر ہوئے حملے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ رنگ محل پر جو حملہ ہوا ہے وہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ ہندوستان کو کانگریس مکت تو ہم نے کر دیا اب مسلم مکت ہندوستان بننا چاہئے جس پر ہم کام کر رہے ہیں۔اتر پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں وزیر اعلی کے عہدے کے لیے بی جے پی کے چہرے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی یوگی آدتیہ ناتھ جی کو وزیر اعلی کا چہرہ بناتی ہے تو بی جے پی کی 300 نشستیں آئیں گی اور اتر پردیش ظلم سے آزاد ہو گا۔ مسلم مکت اترپردیش ہو گا اور اتم پردیش بن جائے گا۔


 

مولانا ولی رحمانی کیخلاف دئیے گئے بیان پر مسلم ایم پی اور ایم ایل اے خاموش

ہفتوں بعد بھی جے ڈی یو کے ذریعہ معافی نہیں مانگا جاناافسوسناک: نظرعالم

پٹنہ۔7جون(فکروخبر/ذرائع)ایک ہفتہ گزرنے کے بعد بھی جے ڈی یو کے ایک لیڈر کے ذریعہ حضرت مولانا ولی رحمانی کے خلاف دئیے گئے بیان پر معافی نہیں مانگا گیا اور نہ ہی کوئی بیان دیا گیا۔حد تو یہ ہے کہ اس پورے معاملے پر ہمارے مسلم ممبر پارلیامنٹ اور ایم ایل اے کے کان پر جوں تک نہیں رینگا اور نہ ہی زبان کھولنے کو یہ حضرات تیار ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ان حضرات کی زبان کھلی ہی کب اگر انہوں نے غلطی سے زبان کھول بھی دی تو ان کے آقا ناراض ہوجائیں گے اور جس پارٹی کا یہ جھولا ڈھوتے ہیں اور غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں وہ انہیں پارٹی سے نکال باہر کردیں گے پھر ان کی سیاسی اوقات سماج کے سامنے کچھ بھی نہیں رہ پائے گی چاہے کوئی بھی دو ٹکے کا لیڈر مذہب اسلام یا ان کے ماننے والے عالم دین کے خلاف زہر افشانی ہی کیوں نہ کرے یہ اپنی زبان بالکل ہی نہیں کھولیں گے۔ صرف ان کی زبان انتخاب آتے ہی ووٹ لینے کے وقت کھلتی ہے اور وہ بھی صرف مسلمانوں کو ڈر دکھاکر اپنی کرسی بچانے کا کام کرتے ہیں۔ انتخاب کے دوران یہ حضرات مسلمانوں کو بڑی تعداد میں گمراہ کرتے ہیں کہ اگر اس بار ووٹ نہیں دیا تو بھاجپا آجائے گی آر ایس ایس کا قبضہ ہوجائے گا۔ تمہیں گائے کا گوشت کھانے پر روک لگادیگا تمہاری حفاظت نہیں ہوپائے گی، تمہیں مسجد میں اذان نہیں دینے دے گا وغیرہ وغیرہ ڈر اور خوف دکھاکر ووٹ لیکر اپنے اور اپنے گھر والوں کا مستقبل بناکر سبز باغ میں کھو جاتے ہیں پھر انہیں اپنی قوم اپنے رہنما اور عالموں کی کیا فکر؟مذکورہ باتیں آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے قومی صدر نظرعالم نے اپنے پٹنہ دورہ کے دوران ایک پریس بیان میں کہی ۔نظرعالم یہاں پٹنہ میں جولائی مہینے کے اواخر میں آل انڈیا مسلم بیداری کارواں دفتر کھولنے سے متعلق پٹنہ تشریف لائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست بہار میں کارواں کا کام تیزی سے چل رہا ہے انشاء اللہ تعالیٰ پٹنہ میں بھی اس کا دفتر کھول کر اقلیتی طبقہ کے مسائل کے حل کے لئے یہ پوری جدوجہد کے ساتھ کام کرے گا۔مسٹر عالم نے کہا کہ سبھی سیاسی پارٹیاں ایک ہیں سبھی مسلمانوں کوسیکولر ہونے کاڈھونگ رچ کر استعمال کرنا جانتی ہیں۔ انہیں ان کے حقوق اور ان کی ترقی سے کوئی سروکارنہیں۔ان سارے معاملے میں ہم خود بھی کم ذمہ دار نہیں ۔ ہم نے اپنا رہنما قائد راجد، جے ڈی یو اور کانگریس جیسی پارٹیوں کے لیڈران کو چن رکھا ہے یہی وجہ ہے کہ آج ہمارے ساتھ سبھی سیاسی پارٹیاں سوتیلا رویہ اپناتی ہیں اور موقع موقع پر ہمیں اپنی اوقات بتاتی ہے۔حضرت مولانا ولی رحمانی صاحب کی شخصیت محتاج تعارف نہیں ہے لیکن ان کے اوپر ہی جے ڈی یو کے ایک لیڈر نے کیچڑ نہیں اُچھالا بلکہ اس لیڈر نے پورے مسلمانوں کو اوقات بتادی۔’’کے سی تیاگی کا یہ کہنا کہ یہاں پچھلے اسمبلی انتخاب میں ایک مسلم لیڈر بہار آیا تھا اُسے بھی مسلمانوں نے اوقات بتادی تو مولانا ولی رحمانی کیا چیز ہے، ہماری پارٹی کو مسلمان خود ہی ووٹ دیتا ہے تو اس کے عالموں اور مسلم قائد کی کیا اوقات ہے‘‘ اگر ہم اپنا محاسبہ کریں تو یقیناًیہ جملہ کہیں نہ کہیں فٹ بیٹھتا ہے آج ہم اپنے مسلم قائد اور عالموں کی قدر کرنا بھول چکے ہیں ان کے صحیح مشوروں اور ان کے ذریعہ اٹھائے جارہے سوالوں پر ہم کہیں بھی کھڑا نہیں اُترتے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں ساری سیاسی پارٹیاں صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال تو کرتی ہیں لیکن حقوق سے محروم کرہر محاذ پر کمزور اور نیچا دکھانے کی لگاتار جدوجہد میں مصروف ہیں اور ہم اس کا کچھ نہیں کرپاتے۔ہمیں ایک جٹ ہوکر ان سارے مسائل کا سامنا کرنا ہوگا اور جے ڈی یو پر دباؤ بنانے کی ضرورت ہے ورنہ یہ لیڈران آج ولی رحمانی تو کل کسی اور کو نشانہ بنائیں گے اور ہمیں مزید کمزور کر فرقہ بندی، مسلک اور آپس میں بانٹنے کی کوشش کرتے رہیں گے اور ہم مزید کمزور ہوجائیں گے۔مسلمانوں نے عظیم اتحاد کو 85 فیصد ووٹ دیا لیکن حکومت نے انہیں ہرمحاذ پر استعمال کر ٹھینگا دکھانے کا کام کیا۔ چاہے وزارت کا معاملہ ہویا اُردو ٹی ای ٹی کا معاملہ ہوکسی بھی شعبہ کا معاملہ ہوسبھی جگہوں پر مسلمانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جارہا ہے۔آل انڈیا مسلم بیداری کارواں اور جمعیۃ علماء ہند نے جولائی کے اواخر میں اقلیتوں کے ریزرویشن اور دیگر مسائل کو لیکر پٹنہ میں کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے جس تمام ملی تنظیموں اور انصاف پسندلوگوں سے حمایت کی اپیل کی گئی ہے۔یاد رکھئے اس کو کسی کا انفرادی معاملہ نہ سمجھیں بلکہ پوری قوم کا معاملہ ہے اگر ہم نہیں جاگے تو آنے والی ہماری نسل پوری طرح تباہ و برباد ہوجائے گی اور ہمیں کوسیں گی۔


 

ڈینش خاتون سے زیادتی، پانچ افراد مجرم قرار

جرم میں شریک دیگر تین ملزمان کے خلاف کارروائی کم عمروں کی عدالت میں جاری،سزاکل سنائی جائیگی

نئی دہلی ۔7جون(فکروخبر/ذرائع)ملک میں ایک عدالت نے پانچ افراد کو ایک ڈینش سیاح کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کا مجرم قرار دے دیا ۔ 2104 میں رونما ہونے والے اس واقعے نے ہندوستان میں خواتین کے خلاف عمومی جنسی تشدد کو عالمی سطح پر اجاگر کر دیا تھا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق حکام نے بتایا کہ نئی دہلی کی ایک عدالت نے پانچ افراد کو جنسی زیادتی کا مرتکب قرار دے دیا ہے۔ عدالت ان مجرمان کو سزا نو جون کو سنائے گی۔عدالتی حکام کے مطابق ان پانچوں افراد پر استغاثہ نے جرم ثابت کر دیا ہے کہ انہوں نے باون سالہ ڈنمارک کی ایک خاتون شہری کو نہ صرف جنسی تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ اسے لوٹا بھی۔ یہ یورپی سیاح خاتون جنوری سن 2014 میں وسطی نئی دہلی میں اپنے ہوٹل کا پتہ بھول گئی تھی جبکہ ان پانچ افراد نے اسے چاقو کے زور پر اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بنا ڈالا۔جنسی ہوس کا نشانہ بننے والے ڈنمارک کی خاتون کے مطابق جب ہوٹل کا پتہ بھولنے کے بعد اس نے ان لوگوں سے پتہ دریافت کیا تو وہ اسے جھانسہ دے کر کہیں اور لے گئے، جہاں انہوں نے اس زبردستی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ایڈیشنل سیشن جج رامیش کمار نے کہاکہ میں ان تمام پانچوں ملزمان کو مجرم قرار دیتا ہوں۔ ان کو سزا نو جون کو سنائی جائے گی۔ اس جرم میں شریک دیگر تین ملزمان کے خلاف کارروائی کم عمروں کی کورٹ میں کی جا رہی ہے جبکہ ایک ملزم اس عدالتی کارروائی کے دوران ہی فوت ہو گیا تھا۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق جب جج نے ان ملزمان کو مجرم قرار دیا تو وہ جذبات سے عاری تھے۔ کمرہ عدالت میں ان ملزمان کا کوئی رشتہ دار بھی موجود نہیں تھا۔ اس موقع پر وکیل صفائی دنیش شرما نے کو بتایا کہ یہ فیصلہ عجلت میں سنایا گیا ہے کیونکہ انہوں نے درخواست جمع کرا رکھی تھی کہ اس کیس کی تفصیلات کا سنیئر ججز مطالعہ کریں۔دنیش شرما کے بقول انہیں اس درخواست پر کوئی جواب ملنے سے قبل ہی ان کے مؤکلوں کو مجرم قرار دے دیا گیا ہے ہم نے ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی ہوئی ہے کہ کچھ گواہان کو عدالت میں ایک مرتبہ پھر پیش کیا جائے تاکہ ان کی شہادت پر جرح کرتے ہوئے اْن کے بیان کی تصدیق کی جا سکے۔بھارت میں جنسی زیادتی کے نئے سخت قوانین کے تحت اجتماعی زیادتی کے جرم میں ملوث پائے جانے والوں کو کم ازکم بیس برس کی قید سنائی جا سکتی ہے۔ بھارت میں جنسی زیادتی کے ان گنت کیسوں کی وجہ سے حکومت نے اس تناظر میں قوانین کو سخت تر بنا دیا ہے۔


 

سی آر پی ایف گاڑی میں ٹائر گیس شل پھٹنے سے 7فورسز اہلکار زخمی ،پلوامہ میں سنسنی 

سرینگر ۔7جون(فکروخبر/ذرائع)جنوبی قصبہ پلوامہ میں پیر کی صبح اس وقت خوف و دہشت اور سنسنی پھیل گئی جب کورٹ کمپلکس کے باہر سی آر پی ایف گاڑی میں اچانک ایک ٹائر گیس شل زود دار دھماکہ کے ساتھ پھٹ گئے جس کے نتیجے میں 4پولیس اور 3سی آر پی ایف اہلکار زخمی ہو گئے جن کو علاج ومعالجہ کیلئے اسپتا ل منتقل کر دیا گیا ۔ادھر شمالی قصبہ ہندوارہ کے جنگلات میں جنگجوؤں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد فورسز نے جنگجو مخالف آپریشن شروع کیا ہے جو آخری اطلاعات ملنے جاری تھی ۔ نمائندے نے پلوامہ سے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ قصبہ کے مین بازار میں سوموار کی صبح اس وقت سنسنی پھیل گئی جب کورٹ کمپلکس کے باہر کھڑی سی آر پی ایف کی گاڑی میں پُر اسرار طور ایک دھماکہ ہوا ۔پولیس ذرائع کے مطابق سی آر پی ایف گاڑی میں موجود ایک ٹائر گیس شل اچانک زود دار دھماکہ کے ساتھ پھٹ گئی جس کے نتیجے میں چار پولیس اہلکاروں سمیت سات فورسز اہلکار زخمی ہو گئے ۔ذرائع کے مطابق دھماکہ ہونے کے ساتھ علاقے میں افرا تفری کا ماحول پھیل گیا اور لوگ محفوظ مقامات کی طرف بھاگنے لگے ۔ذرائع کے مطابق اس دوران دھماکہ کی جگہ قریب سات فورسز اہلکار خون میں لت پت گر پڑے جس کے بعد فورسز اہلکاروں نے ان کو علاج و معالجہ کے لئے ضلع اسپتال پلوامہ منتقل کر دیا ۔ایس پی پلوامہ رئیس محمد بٹ نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سی آر پی ایف کی گاڑی کے اندر ایک ٹائر گیس شل اچانک زود دار دھماکہ کے ساتھ پھٹ گئی جس کے نتیجے میں چار پولیس اہلکار اور تین سی آ رپی ایف اہلکار زخمی ہو گئے ۔انہوں نے بتایا کہ واقعہ کی نسبت کیس درج کرکے مزید تحقیقات کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے ۔ادھر سرحدی ضلع کپوارہ سے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ ضلع کے بھون واٹسر ہندوارہ جنگلات میں جنگجوؤں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد فورسزنے پورے علاقہ کو محاصرے میں لیکر تلاشی کارروائیوں کا سلسلہ روع کیا جو اخری اطلاعات ملنے تک جاری تھی ۔اس سلسلے میں ذرائع سے ملی تفصیلات کے مطابق آج اعلیٰ صبح فوج کو اطلاع ملی تھی کہ جنگلات میں مشکوک مسلح افراد کی نقل وحرکت دیکھی ۔ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ مسلح جنگجوؤں کا ایک گروپ در اندازی کرکے اس پار داخل ہونے میں کامیاب ہوا تھا اور جب فوج کو یہ اطلاع ملی تو انہوں نے پورے علاقے کا محاصرے کرکے مسلح گروہ کی تلاش شروع کردی ۔ذرائع نے بتایا کہ فورسز نے جنگلات میں ورننگ کے بطور کچھ گولیوں بھی چلائی تاہم ابھی تک جنگجوؤں اور فوج کا آمنا سامنا نہیں ہوا ۔ذرائع نے بتایا کہ فوج اور فورسز نے پورے جنگلات کو اپنے محاصرے میں لیا اور جنگجوؤں کو ڈھونڈ نکالنے کیلئے تلاشی کارروائی شروع کردی ۔ذرائع نے بتایا کہ اس دوران فوج کے کمانڈوز کی بھی خد مات اس آپریشن کیلئے لی گئیں۔


 

رمضان المبارک کی آمد پروزیر اعظم نریندر مودی کی مسلمانوں کو مبار ک باد

نئی دہلی۔7جون(فکروخبر/ذرائع) وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کو رمضان المبارک کی آمد پر مسلمانوں کو مبار ک باد پیش کی ہے ۔ ذرائع کے مطابق ماہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی آمد پر مسلمانوں کو مبارک بادپیش کرتے ہوئے وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے کہا ہے کہ رمضان المبارک کا یہ مقدس مہینہ ہر ایک کے لئے امن خوش حالی کا باعظث بنے ۔ وزیر اعظم نے اپنی ٹویٹ میں مزید لکا ہے کہ میری یہ دعا ہے کہ اس مقدس مہینے کے طفیل سماج کے اندر بھائی چارہ کے جذبے کو فروغ ملے ۔ رمضان المبارک مسلمانوں کے لئے تزکیہ نفس کا مہینہ ہے مسلمان سورج طلوع ہونے سے پہلے اور سورج غروب ہونے تک روزہ رکھتے ہیں اور اس دوراں نہ کچجھ کھاتے ہیں اور نہ پیتے ہیںْ یاد رہے وزیر اعظم نے پہلے ہی پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو رمضان المبارک پر مبارک باد پیش کی ہے اور خیر سگالی کے جذبہ کا اظہار کیا ہے ۔


 

انتظامیہ کی تنگ نظری، کاہلی یا لاپرواہی؟ 

رمضان المبارک کے شروع ہوجانیکے بعد بھی گندگی کے امبار! 

سہارنپور۔7جون (فکروخبر/ذرائع) ریاستی حکومت تو صرف ہدایت ہی جاری کر سکتی ہے ہدایت پر عمل کرنا یانہی کرنا ہے یہ ذمہ داری بنتی ہے مقامی انتظامیہ کی کہ وہ سرکار کی ہدایت پر عمل کرے یانہی کرے ،گزشتہ نو سالوں سے یوپی میں اس طرح کاہی طریقہ رائج ہے تیوہار اگرمسلم فرقہ کاہو صفائی کے نام پر ہمیشہ کاغذی خانہ پوری ہوتی آئی ہے جگہ جگہ غلاظت،گندگی اور گندے پانیکاجمع رہنا اور بلی کی آنکھ مچولی وقت افطار سے قبل ہمیشہ ہی اورکبھی تراویح کے شروع ہوتیہی تو کبھی سحری سے قبل آج بھی پہلی تراویح اور پہلی سحری کے موقع پر صوبائی سرکار کے لاکھ دعووں کے بعد بھی رات اور وقت سحر بجلی تین بار غائب رہی نماز تراویح کے مکمل ہونے کے ایک گھنٹہ بعد واپس لوٹی اسی طرح وقت سحر بھی دوبار کٹ لگایاگیاہے یہ ثبوت ہماری ریاستی سرکار کے دعوے اور ہماری مقامی ضلع انتظامیہ کی کارکردگی کو ثابت کرنے کے لئے بہت کافی ہے؟ قابل ذکر ہے کہ امسال شہر میں رمضان کے موقع پر مہندی سرائے ، محلہ آلی ، پٹھانپورہ ، پل خمران ، شاہمدار ، دہرادون روڈ، اسلامیہ ڈگری کالج روڈ ،پرانی منڈی ، امبالا روڑ ، ریلوے اسٹیشن، مورگنج ، کھالاپار،بومنجی روڑ ، خان آلمپورہ، حسن پور،نخاسہ بازار، موچیان،ڈولی کھال، شاہ بہلول حقیقت نگر اور جنکپوری کے علاقہ میں گندگی کی بھرمار رہی بار بار بجلی سپلائی میں تخفیف کی گئی اشوک نگر، حاکم شاہ، آزاد کالونی اور امبالہ روڈ کی سپلائی تو گھنٹوں ٹھپ رہیاسکے علاوہ پینے کے صاف پانی کی سپلائی بھی متاثر رہی ۔ بجلی کی ناقص سپلائی بھی دیکھنے کو ملی ریاستی سرکار نے ماہ رمضان سے پہلے صفائی بجلی اور پانی کی سپلائی پر خاص دھیان دینے کی ہدایت ضلع انتظامیہ کے ذریعہ مختلف محکموں کو جاری کی تھی مگر افسوس کی بات یہ ر ہی کہ مضان سے قبل اور آج تراویح اور سحری کے وقت بھی مندرجہ بالا علاقوں میں بجلی کٹوتی کے ساتھ ساتھ گندگی کے انبار تھے عام لوگوں کا نماز تراویح کیلئے ان علاقوں گزر ناممکن تھا حیرت تویہ تھی کہ مسجدوں کے باہر پہلیہی کی طرح گندگی کے ڈھیر جمع تھے افسران کی گاڑیا ں بھی ہر روز دن میں چھہ بار ان علاقوں سے گزرتی ہے مگرکسی کو بھی ان علاقوں میں گندگی نظر نہیں آئی ضلع انتظامیہ نے آج کے اس موقع پر جو بہترین انتظامات کرنے کا وعدہ عوام سے کیا تھا وہ اول رمضان کے دوران ہی کھوکلا ثابت ہوچکاہے عوام کی اس سال کیشب برات بھی گندگی کے ڈھیروں کے بیچ منائی گئی یہ از خد ضلع انتظامیہ اور سیاست دانوں کے لئے شرم کی بات ہے قابل ذکر ہے کہ اس طرح کی گندگی، بجلی اور پانی کی ناقص سپلائی شہرمیں عام ہے عوام نے سوچا تھا کہشاید امسال ماہ صیام کے موقع پر ضلع میں صفائی ہو جائیگی اور صاف طور سے شہر سہارنپورمیں بجلی، پینے کے پانی اور صٖفائی کا معقول انتظام رہے گا اور راحت ملے گی مگر افسوس کی بات ہے کہ ضلع انتظامیہ جو عموما ہر ایک تیوہار کے موقع پر صفائی کا نظام چست درست رکھنے میں بری طرح سے ناکام رہتی ہےآج ماہ صیام کے اہم موقع پر پھر سے ہمارے شہر کی خاص پہچان والے علاقہ رانگڑوں کے پل سے لیکر پل کمبوہان اور رائے والا وغیرہ گندگی سے بری طرح سے متاثرنظر آرہے ہیں ابھی کوئی بھی جاکر اپنی آنکھوں سے خد ہی دیکھ سکتاہے۔ شہر کی آدھی سے زیادہ ہندو اور مسلم آبادی کے لوگ اسی روڑ سے گزر کر اپنے گھروں کو آتے جاتے ہیں دکھ کی بات ہے کہ ماہ رمضان کے اہم موقع پر بھی ان علاقوں میں گندگی کے انبار لگے ہیں اور ہر جانب گندگی ہی گندگی ہے سڑک کے دونوں جانب سے عوام کا گزر مشکل ہے ان حالات کو دیکھ کر عوام میں ریاستی سرکار اور مقامی انتظامیہ کے خلاف زبردست غصّہ ہے شرمناک بات تو یہ ہے کہ ہمارے موجودہ سرکار سے وابستہ سبھی سیاستداں بھی اتنا سب کچھ دیکھنے کے بعد بھی خاموش تماشائی بنے ہیں؟


 

۔بڑھتے سڑک حادثات ا ور جرائم کنٹرول پولیس کیلئے چیلینج ۔

سہارنپور۔7جون (فکروخبر/ذرائع) ضلع کے چاروں ہائی وے ان دنوں سڑک حادثات کی خبروں سے چرچہ میں ہیں یاد رہے کہ ضلع میں پولیس اور ٹریفک پولیس کی لاپرواہی کے باعث دہلی روڈ، دہرادون روڈ، امبالہ روڈاوربہٹ روڈ کی سڑکیں ہر دن کسی نہ کسی حادثہ کی وجہ سے سرخیوں میں رہتی ہیں مگر سینئر افسران، سیاست داں اور سرکار کے ذمہ دار اتنا سب کچھ دیکھ اور سن کر بھی چپ رہتے ہیں جبکہ سڑک حادثات میں روز بروز ہونے والے حادثات سے عوام و ر اہگیروں میں خوف لگاتار بڑھتاہی جارہاہے؟ اہم بات یہ ہے کہ کمشنری کے جرائم اور سڑک حادثات کے اعداد وشمار یہ بتاتے ہیں کہ اپنے چار سالہ دور اقتدار میں اکھلیش یادو سرکار کے ضلع حکّام نے جرائم اور سڑک حادثات کو روک پانے کے اہم معاملات میں تھوڑی بھی دلچسپی نہی دکھائی جس وجہ سے صرف شہری علاقوں میں ہی گزشتہ آٹھ دنوں میں قریب پندرہ سڑک حادثات کے واقعات میں نو افراد کی موتواقع ہونے کے علاوہ سترہ افراد کا مجروح ہوجانا اپنے آپ میں بیحد افسوسناک معاملہ ہے جگہ جگہ پولیس چیک پوسٹ ہونے اور دن میں ہیوی ٹریفک کی شہر میں انٹری بند ہونے کے بعد بھی سڑکوں پر ہیوی لوڈیڈ ٹریفک کی آمدورفت اور تیز رفتار ٹریفک عوام کے لئے لگاتار خطر ہ بنتی جا رہی ہے افسران سب کچھ جانکر بھی تماشائی بنے ہوئے ہیں؟ لگاتار بڑھتے ہوئے جرائم پر بھی یہ ہماری پولیس انتظامیہ کنٹرول کر پانے میں بری طرح سے ناکام ہے جرائم پل پل میں واقع ہو جاتے ہیں مگر پولیس جرائم کا اندراج کرنے میں آناکانی کرتے ہیں جس کے نتیجہ میں جہاں بدمعاشوں کا حوصلہ بلند رہتاہے وہیں پولیس کی بھی اچھی کمائی ہوجاتی ہے جبکہ عام آدمی سہم کر اپنے گھر بیٹھ جاتاہے اب تو زیادہ سنگین معاملات میں بھی سیاسی دباؤکے چلتیزبردستی شکایت کنندہ پر غیر قانونی طور سے دباؤ بناکر فیصلہ کرالیا جاتاہے اس معاملہ سے پولیس اور سیاسی دلالوں کی بھی اپنی جیب گرم ہو جاتی ہے معاملہ زبردستی رفع کراکر فریقین کو تھانہ سے نودو گیارہ کر دیا جاتا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتاہے کہ ایک دوسرے کے بیچ خلش بدستور قائم رہتی ہے اور بات کبھی نہ کبھی پھر خونی رنجش کی شکل میں ظاہر ہوجاتی ہے اس طرح کے درجنوں واقعات عوام کے ساتھ گزر چکے ہیں مگر اسکے بعد بھی سینئر افسران ان چھوٹے چھوٹے جرائم سے نظریں چرائے ہوئے ہیں یاد رہے کہ پولیس کی مفاد پرستی اور افسران کی جانبدارانہ سوچ نے مفلس اور کمزور عوام میں بے چینی پیدا کر رکھی ہے یہ بات نہی کہ افسران اس سچائی کو نہی جانتے مگر جرائم کم دکھانے کیلئے اور محکمہ کی کمائی کی خاطر اس طرح کی کرتوت یہاں کی چوکیوں اور تھانوں میں عام ہے !قابل غور بات یہ بھی ہے کہ سیاسی گروپ بندی، آپسی رنجش، چھیڑ چھاڑ، مارپیٹ، چوری، لوٹپاٹ، ناجائز قبضہ، ڈکیتی اور قتل کی وارداتوں نے جہاں امن پسند شہری کا سکون برباد کردیاہے وہیں اس ضلع میں پچھلے ماہ میں نیا ریکارڈ قائم بناہے مگر اسکے بعد بھی پولیس سہی طور سے مقدمات درج کرنے میں مکمل طورسے ناکام ہے ! 



اخبارات کی بجائے صحافت ہی کو کمرشیل بنانے کارجحان افسوسناک

گلبرگہ 7؍ جون (فکروخبر/ذرائع): اخبارات کا کمرشیل ہونا ضروری ہے لیکن صحافت کو کمرشیل نہیں ہونا چاہیئے ۔ موجودہ حالات کا سب سے بڑا بگاڑ یہی ہے کہ صحافت ہی کو کمرشیل بنادیا گیا ہے۔ اس خیال کا اظہار الحاج ڈاکٹر قمرالاسلام وزیر اقلیبی بہبود، بلدی نظم و نسق ، وقف و پبلک انٹرپرائزس کرناٹک نے کیا۔ وہ 5جون کی دوپہر گلبرگہ کے میجسٹک فنکشن ہال میں ممتاز صحافی حامد اکمل کے زیر ادارت روزنامہ ایقان ایکسپریس کی رسم اجراء انجام دہے رہے تھے ۔ انھوں نے کہاکہ حامد اکمل نے اُردو ادب وشاعری کے ساتھ صحافت میں جومقام پیدا کیا ہے وہ ان کی خود اعتمادی کا نتیجہ ہے ۔ انھوں نے کہا کہ حامد اکمل ایک حق پسند صحافی ہیں ، بے خوفی سے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں اور اُصولوں پر کبھی سمجھوتگہ نہیں کرتے ۔ہمیشہ سچائی پر ڈٹے رہتے ہیں ۔ آج اس کے اجتماع میں ادیبوں دانشوروں سیاستدانوں اور سماجی کارکنوں کی کثیر تعداد میں شرکت حامد اکمل کی مقبولیت اور ان کی حق پسندی کا ثبوت ہے ۔ ہم میں سے اکثر لوگوں کے ساتھ حامد اکمل کا اختلاف اُصولی نوعیت کاہے ،وہ کبھی ذاتی اختلاف میں نہیں بدلتا ۔اسی لئے سب لوگ حامد اکمل کو چاہتے ہیں ۔ اپنی بات کہنے کا ان کا ایک الگ انداز ہے ، ان کا اپنا ایک کردار ہے ۔ جو کبھی نہیں بدلتا۔ ایک اچھے صحافی میں یہ خوبیاں ضروری ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ اخبارات اپنے رول کو پہچانیں اور حالات کی اصلاح کے لئے اپنی طاقت کا استعمال کریں ۔ اخبار صرف خبروں کا مجموعہ نہیں ہوتایہ اپنے آپ میں تاریخ بھی ہوتا ہے۔ حامد اکمل نے اپنے لئے کبھی سستی شہرت کا سہارا نہیں لیا اور کبھی اپنی صحافت کو کمرشیل نہیں بننے دیا۔ 
ڈاکٹر قمرالاسلام نے روزنامہ ایقان ایکسپریس کے اجراء پر مبارکباد دیتے ہوئے اسے فال نیک قرار دیا اور کہاکہ اُردو اخبار چلانا آسان کام نہیں ہے ۔ لیکن حامد اکمل کی جدوجہد سے یقین ہے کہ وہ ان مشکلات پر قابو پالیں گے ۔ ہمارا بھی فرض ہے کہ ہم اس اخبار کے استحکام کے لئے بھر پور تعاون کریں ۔ انھوں نے گلبرگہ کو ایک اہم صحافتی مرکز قراردیتے ہوئے کہاکہ مقامی اُردو اخبارات کے علاوہ پڑوسی ریاست کے اخبارات بھی یہاں کافی تعداد میں پڑھے جاتے ہیں ۔کسی بھی ضلع اتنے اُردو اخبارات نہیں نکلتے جتنے گلبرگہ سے نکلتے ہیں ۔ 
سرپرست تقریب فضیلت مآب حضرت سیّد شاہ علی الحسینی قبلہ (خلف اکبر حضرت ڈاکٹر سیّد شاہ خسرو حسینی صاحب قبلہ سجادہ نشین بارگاہِ خواجہ بندہ نوازؒ ) نے جناب حامد اکمل کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ اُردو اخبار کی اشاعت واقعی ایک مشکل کام ہے اس لئے حوصلے اور صبر و تحمل کی ضرورت ہوتی ہے ۔ انھوں نے کہا حامد اکمل صاحب کو میں اپنے بچپن سے جانتا ہوں وہ ہمارے داد ا محترم حضرت سیّد شاہ محمد محمد الحسینی قبلہ ؒ سے ملنے اکثر ہمارے یہاںآتے رہے ہیں۔ 
مہمانِ خصوصی قاضی ارشد علی (صدر بیدر اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی ) نے روزنامہ ایقان ایکسپریس کے آغاز پر حامد اکمل صاحب کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ میں ان کی کامیابی کیلئے دعا گو ہوں ۔ مجھے ان سے محبت بھی ہے اور ہمدردی بھی ۔کیونکہ میں خود چالیس سال سے اُردو اور ہندی کے دو روزنامے سرخ زمین اور بیدر کی آواز نکالتا ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی قائدین اخبارات کو سچ بولنے اور سچ لکھنے کا مشورہ دیتے ہیں ، سوال یہ ہے کہ ان میں سچائی کو برداشت کرنے کا مادہ ہے ۔ اخبارات اگر شدت کے ساتھ سچائی کا اظہار کریں تو حالات کے بگڑنے کا اندیشہ لاحق ہوتا ہے۔ اخبارات کا رول بے حد نازک ہے۔ 
مہمانِ خصوصی ڈاکٹر شرن پرکاش پاٹل وزیر طبی تعلیم کرناٹک نے کہاکہ حامد اکمل صاحب ممتاز ادیب و شاعر و صحافی ہیں ۔ حق پسندی ان کا وطیرہ ہے۔ وہ نتائج و عواقب کی فکر کئے بغیر ہمیشہ سچائی کا اظہار کرتے ہیں ۔ ہمارے معاشرے میں لوگ اپنے کیریئر کی فکر کرتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ سچ بولنے سے کہیں ان کا کیریئر تو متاثر نہیں ہوگا۔ اس لئے آج کے زمانے میں سچ بولنا مشکل ہوگیا ہے۔ انھوں نے ایقان ایکسپریس کو سماجی برائیوں کے خاتمے اور صالح قدروں کے فروغ کے لئے اپنا رول پوری طاقت سے ادا کرنے کا مشورہ دیا ۔ انھوں نے کہاکہ اخبار محض قائدین کی تقاریر ، تعریف اور بیانات کا مجموعہ نہیں ہوتا بلکہ یہ پورے معاشرے کی عکاسی کرتا ہے ۔ عام لوگوں کی ترجمانی اور ان کے مسائل کی نمائندگی کرتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی لاپرواہیوں اور ناکامیوں پر تنقید کے ساتھ ساتھ اس کی کامیابیوں کا بھی احاطہ کیا جانا چاہیئے ۔ ایسے متوازن اخبارات کی معاشرے کو ضرورت ہے ۔ 
ڈاکٹر محمداصغر چلبل صدر نشین کلبرگی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے ایقان ایکسپریس کے اجراء پردلی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آج ملک مشکل دور سے گذررہا ہے ۔ سچ لکھنا اور چھاپنا آسان نہیں ہے ۔ لیکن اکمل صاحب سچائی کی عظمت اوراہمیت سے واقف ہیں وہ حالات کی پرواہ نہیں کرتے ۔موجودہ دور میں تکنیکل ترقی کے باوجود اُردو صحافت کو خطرات لاحق ہیں ۔ ہمیں اپنی زبان اور صحافت کے تحفظ کیلئے آگے بڑھنا ہوگا۔ اعتدال پسندی کے ساتھ عوام کے مسائل نمائندگی اور حکومت پر تنقید ضرور ی ہے ۔ گلبرگہ میں کئی سینئر صحافی موجود ہیں ، انھیں بڑے مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن وہ اپنے فرائض کامیابی سے ادا کررہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ اُردو زبان کے فروغ اور تحفظ کے لئے اُردو اخبارات خرید کر پڑھنا چاہیئے ۔ یہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ ہم چائے نوشی پر سو پچاس روپیئے خرچ کرتے ہیں لیکن دو چار روپیئے کا اُردو اخبار نہیں خریدتے ۔ 
جناب عزیز اللہ سرمست ایڈیٹر بہمنی نیوز نے کہا کہ سیاستداں ، صحافیوں کو نصیحت ہی کرتے رہتے ہیں ان کے اخبارات کے استحکام کے لئے انھیں اپنی ذمہ داری بھی ادا کرنی چاہیئے ۔ اخبارات سے تعاون اور امداد کے لئے قارئین سے بڑھ کر قائدین کی ذمہ داریاں ہیں اور انھوں نے گلبرگہ کے ذمہ دار قائدین سے سوال کیا کہ انھوں نے گلبرگہ کے اُردو اخبارات اور صحافیوں کے کتنے مسائل حل کئے ہیں اور حکومت سے انھیں کیا تعاون دلایا ہے ۔ انھوں نے ایک مثال دیتے ہوئے بتایا کہ ایک کنڑا اخبار کو وزیر اعلیٰ اپنے خصوصی اختیارات کے تحت تین کروڑ روپیئے کا اشتہار دیتے ہیں اور ریاست کے کسی اُردو اخبار کو تین ہزار روپیئے کا اشتہار بھی جاری نہیں کرتے ۔ انہوں نے کہاکہ کے پی سی سی کے اشتہارات اُردو اخبارات کو کیوں نہیں ملتے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایس سی ایس ٹی طبقہ سے تعلق رکھنے والے مدیران کے اخبارات کے لئے حکومت نے اشتہارات کا کوٹہ مقرر کیا ہے اسی طرح اُردو اخبارات کے لئے بھی کوٹہ مختص کیا جانا چاہیئے ۔ انہوں نے صدر تقریب الحاج اقبال احمد سرڈگی ایم ایل سی سے خواہش کی کہ وہ قانون ساز کونسل میں اس مسئلے کو اُٹھائیں ۔ انہوں نے بتایا کہ گلبرگہ کے کسی اُردو صحافی کو ایکری ڈیشن تک نہیں ملا ہے ۔ ریاست میں پریس اکیڈیمی میں کوئی اُردو صحافی رکن نہیں ہے۔ 
تقدس مآب حضرت سیّد ضیاء الحسن چشتی شیر سواری (سجادہ نشین بارگاہ حضرت تاج الدین شیر سوارؒ کلیانی شریف ) نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ یہ اللہ کا فضل و کرم ہے کہ آج حامد اکمل صاحب کے روزنامہ ایقان ایکسپریس کی اجرائی عمل میں آئی ہے میں دعا کرتا ہوں کہ اس اخبار کو اللہ تیزی سے عوامی مقبولیت عطا کرے یہ اخبار ہم سب کی دعاؤں سے شروع ہوا ہے یقیناًاسے کامیابی حاصل ہوگی ۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ عوام الناس حامد اکمل صاحب کے احساسات سے استفادہ کریں گے اور اپنی اورمعاشرے کی اصلاح کے عمل کو آگے بڑھائیں گے ۔ 
بزرگ قائد جناب عبدالصمد صدیقی سابق رکن راجیہ سبھا نے ایڈیٹر ایقان ایکسپریس حامد اکمل سے اپنے دیرینہ مراسم کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ آج کا دن بڑی مسرت کا دن ہے کہ آج ایک معیاری اُردو روزنامہ کی اشاعت کا خواب شرمندۂ تعبیر ہونے جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ رائچور سے اُردو اخبار ’’دو آبہ ٹائمز‘‘ نکالا تھا لیکن اسے جاری رکھنے میں انھیں ناکامی ہوئی ۔ انہوں نے اُردو کی ترقی اور تحفظ پر حکومت کی عدم توجہ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ خود اُردو داں طبقہ میں بڑی تیزی سے انگریزی ذریعہ تعلیم کو فروغ حاصل ہورہا ہے ۔ یہ اپنی مادری زبان کے لئے خطرے کی علامت ہے جب تک اُرد و ذریعہ تعلیم مضبوط نہیں ہوگا اُردو زبان کی زندگی خطرے میں رہے گی ۔ انہوں نے کہا حامد اکمل چوبیس گھنٹے اُردو کے فروغ اور تحفظ کی فکر کرتے ہیں ۔ وہ عملی طورپر بھی اس کے لئے سرگرم ہیں، اللہ ان کی جد و جہد کو کامیابی سے ہمکنار کرے۔
جناب سیّد یٰسین سابق رکن اسمبلی رائچور نے اپنی تقریر میں کہاکہ حامد اکمل صاحب اُردو ادب اور صحافت گہرا لگاؤ رکھتے ہیں ۔ وہ اُردو صحافت کی (46) سال سے خدمت کررہے ہیں۔ لیکن آج تک ان کی محنت و مشقت کا انھیں کوئی صلہ نہیں ملا۔ آج انھوں نے روزنامہ ایقان ایکسپریس شروع کیا ہے یہ ایک بڑا قدم ہے ۔الحاج قمرالاسلام اور حیدرآباد کرناٹک کے تمام قائدین ان کے ساتھ رہیں گے ۔ انھو ں نے جنگ آزادی سے لے کر ملک کی تعمیرنو اور قومی یکجہتی کے استحکام میں اُردو زبان کے شاندار کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے اُردو کو ہندوستان کی مادری زبان قرار دیا ۔ انہوں نے اُردو زبان کے آغاز اور ارتقاء میں حضرت خواجہ بندہ نوازؒ کی سرپرستی اور ان کی نثری تخلیقات پر تحقیق کے لئے گلبرگہ یونیورسٹی میں حضرت خواجہ بندہ نوازؒ چیئر کے قیام پر زور دیا ۔ انھوں نے اُردو اخبارات اور صحافیوں کے مسائل اور مطالبات کی یکسوئی کیلئے حکومت سے موثر نمائندگی کا تیقن دیا ۔ انھوں نے کہا کہ اُردو صحافیوں کو آئندہ کوئی شکایت کا موقع نہیں ملے گا۔ 
الحاج اقبال احمد سرڈگی نے اپنی صدارتی تقریر میں کہاکہ حامد اکمل مقابل کی شخصیت سے متاثر ہوئے بغیرسچ بات کہتے ہیں ۔ا س سے کچھ دیر کے لئے ان کا مخاطب میں سوچ میں پڑ جاتا ہے لیکن ان کی بات کی صداقت کا بعد میں احساس کرتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مولانا آزاد نے اپنے اخبارات کے ذریعہ ہندوؤں اور مسلمانوں کو ملک کی آزادی کے لئے متحد کیا تھا۔ آج آزادی اور یک جہتی کو بچانے کے لئے صحافیوں کو تمام طبقات کو متحد کرنا چاہیئے۔ انھوں نے ملک کے ماحول کو بگاڑنے والے عناصر پر سخت نظر رکھنے اور ان کی سرکوبی کی ضرورت پر زور دیا انھوں نے کہاکہ ایقان ایکسپریس ،سیکولرزم کا علمبردار بنا رہے گا ۔کیونکہ اس کے ایڈیٹر ایک سیکولر اور وسیع الذہن کردار کے حامل ہیں ۔ مسٹر سید احمد مئیر گلبرگہ ،مسٹر عادل سلیمان سیٹھ ،مسٹر رفیق حسین ابو صدر اقلیتی سیل سٹی کانگریس گلبرگہ نے مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے شرکت کی ۔ جناب حامد اکمل ایڈیٹر ایقان ایکسپریس نے مہمان کا تعارف کرواتے ہوئے ان کا استقبال کیااور اعلان کیا کہ وہ خبروں کی اشاعت میں غیر جانبداری سے کام لیں گے لیکن اُصولوں پر کسی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ جلسہ کا آغاز قاری ڈاکٹر عبدالحمید اکبر (شعبہ اُردو گلبرگہ یونیورسٹی) کی قرأتِ کلام پاک سے ہوا۔ ممتاز شاعر جناب اسد ثنائی (حیدرآباد) نے حمد پیش کی جبکہ ممتاز نعت خواں سیّد طیب علی یعقوبی اور جناب اسد علی انصاری (صدر ضلع وقف مشاورتی کمیٹی گلبرگہ ) نے نذرانہ نعت شریف پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ۔ حضرت سیّد شاہ علی الحسینی قبلہ ، الحاج قمرالاسلام اور مہمانوں نے شمع روشن کرکے تقریب کا افتتاح کیااور روزنامہ ایقان ایکسپریس کی رسم اجراء انجام دی ۔ 
جناب حامد اکمل ، جناب محمد ایوب (منیجنگ ایڈیٹر) ،جناب شہباز احمد (اسوسی ایٹ ایڈیٹر) ، ڈاکٹر سیّد شہباز ، شیخ سراج احمد ، شیخ منہاج احمد انجینئر ، محمدسلم منیار (معاونین ) ڈاکٹر انیس صدیقی (کنونیئر) نے مہمانوں کی شال پوشی کرتے ہوئے بارگاہ حضرت خواجہ بندہ نوازؒ کی تصویر والے مومنٹو پیش کئے ۔ اس موقع پر ممتاز ادباء و صحیفہ نگاران پروفیسر حمید سہروردی ، ڈاکٹر اکرام باگ ، جناب حکیم شاکر (بانی ایڈیٹر روزنامہ سلامتی ) ، جناب نور الدین نور ، جناب عزیز اللہ سرمست (ایڈیٹر بہمنی نیوز و اے ٹی وی ) ، ڈاکٹر انیس صدیقی کے علاوہ جناب محمدرسول (صحافی رائچور ) ، جناب محمد یوسف رحیم بیدری اور ڈاکٹر غضنفر اقبال کو اور فروغ تعلیم پر جناب نصر اللہ حسینی (ٹیپو سلطان یونانی میڈیکل کالج ) ،جناب ولی احمد (صدر سرسید ایجوکیشن ٹرسٹ) کے علاوہ مثالی خدمات پر انجینئر خواجہ معین الدین سہروردی چشتی شیرسواری، جناب خواجہ پاشاہ انعامدار ، جناب میر شاہ نواز خان شاہین ، ڈاکٹر افتخار الدین اخترؔ کو اور سیاسی قائدین سجاد حسین مانیال ، سید مظہر حسین ، عبدالعزیز خرادی اور حضرت مولانا سید خلیل اللہ حسینی (گلسرم ) اور مہمان اعزازی مولانا محمد نوح ، عادل سلیمان سیٹھ ، جناب سیّد عبدالغنی (ڈائرکٹر ٹیپو سلطان یونانی کالج)، محمد رفیق حسین ابو کو آر ٹ و فوٹو گرافی میں نمایاں خدمات پر جناب اعجاز مصور ، جناب ایاز الدین پٹیل ، اورجناب ساجد واجد (رائچور ) کے علاوہ سماجی خدمات میں محمد معراج الدین کو مہمانوں کے ہاتھوں تہنیت پیش کرتے ہوئے شال پوشی کی گئی اور مومنٹو دیئے گئے ۔ ملک کے ممتاز پورٹریٹ آرٹسٹ ساجد واجد نے رسمِ اجراء کے موقع پر جناب حامد اکمل کو ان کا پورٹریٹ پیش کیا ۔ ڈاکٹر افتخار الدین اخترؔ نے نہایت دلچسپ انداز میں نظامت کے فرائض انجام دئیے ۔ کنونیئر تقریب ڈاکٹر انیس صدیقی نے آخر میں شکر یہ ادا کیا۔ مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے ممتاز اصحاب اور اردو دوستوں کی کثیر تعداد نے اس یادگار تقریب میں شرکت کی ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا