English   /   Kannada   /   Nawayathi

چیف منسٹر سدارامیا نے 12اضلاع کے سنئیر حکام کے ساتھ ویڈیو کانفرسنگ کرکے خشک سالی حالات و راحت کے کاموں کا جائزہ لیا(مزید خبریں)

share with us

انھوں نے حکام سے کہا کہ پینے کے پانی کے بحران کے حل کیلئے مقامی اراکین اسمبلی کے ساتھ کام کی منصوبہ بندی تیار کریں‘پینے کے پانی کی فراہمی اور چارہ ڈپوقائم کرنے کیلئے فنڈز کی کمی نہیں ہے اور اس کیلئے پہلے سے جاری گرانٹ کا استعمال کیا جانا چاہئے ۔چیف منسٹر نے کہا کہ خشک سالی سے گاؤں متاثرہ ہیں پانی نہیں ہے وہاں ٹینکروں سے پانی سپلائی ہونا چاہئے ۔ ڈپٹی کمشنرس کوجون تک دیہات میں پینے کے پانی کی دستیابی پرخصوصی نرگانی کی ہدایت دی‘اگر ایسا نہیں ہوگا تو ضلع مجسٹریٹ ہی ذمہ دار ہوں گے۔ چیف منسٹر نے سخت لہجے میں کہا کہ انتظامیہ کو ایسا انتظام کرنا چاہئے کہ لوگوں کو حکومت کے خلاف سڑک پر اُترنا نہ پڑے۔حکام کو پورے وقف انداز سے کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو اس بات کا احساس ہو کہ بحران میں حکومت ان کے ساتھ ہے۔خشک سالی کے سبب شمالی کرناٹک کے272گاؤں میں پینے کا پانی میسر نہیں ہونے کی وجہ سے شدید پینے کے پانی کا بحران کا سامنا کررہے ہیں ۔چیف منسٹر نے کہا کہ ان دیہات میں پینے کے پانی فراہمی یقینی بنانے کیلئے674ٹینکروں کو لگانے کا حکم دیا گیا ہے۔چیف منسٹر نے کہا کہ اپریل اور مئی کے مہینے میں زرعی سرگرمیاں نہیں ہوتی ہیں لہذا کسانوں کو روزگار کی تلاش میں نقل مکانی کرنے سے روکنے کیلئے منریگا کے تحت جاری فنڈ کا استعمال کیا جانا چاہئے ۔تھ ہی جانوروں کیلئے چارے کا کافی اسٹاک رکھا جانا چاہئے ۔واضح رہے کہ شمالی کرناٹک کے62تعلقہ جات خشک سالی کے سنگین صورتحا ل کا سامنا کررہے ہیں ۔ ان تعلقہ جات میں اوسط سے 55فیصد کم بارش ہوئی ہے۔شمالی کرناٹک کے12اضلاع کے ڈپٹی کمشنرس کے پاس خشک سالی امداد کیلئے130کروڑ روپیے کی رقم دستیاب ہے۔ خشک سالی ریلف کام کیلئے ریاستی حکومت نے مرکز سے1417کروڑ روپیے کی مطالبہ کیا ہے۔اجلاس میں وزیر زراعت مسٹر کرشنا بیرے گوڑا‘ چیف سیکریٹری اروند جادھؤ کے علاوہ زراعت ‘باغبانی‘ریونیو اور صحت و خاندانی بہبود محکمہ کے افسران موجود تھے۔ریاست میں خشک سالی سنگین صورتحال کو دیکھتے ہوئے سدارامیا اپنی چار دن کی چھٹی منسوخ کرنے کے ساتھ ہی سرکاری افسران کی بھی طویل چھٹیاں منسوخ کردی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعلی نے تمام ڈپٹی کمشنرس اور ضلع پنچایتوں کے چیف ایکزیکٹیو آفسران کو اپنی طویل تعطیلات و دیگر تفریحی تقریبات نہیں کرنے کی بھی ہدایت کی۔حکام کے مطابق 12اضلاع کے حکام کے ساتھ وی’یو کانفرنسنگ کے بعد چیف منسٹر اب باقی18اضلاع کے حکام کے ساتھ بھی ایسے ہی اجلاس طلب کریں گے۔اور اسی لئے انھوں نے چھٹی پر جانے کا منصوبہ منسوخ کردیا ہے۔چیف منسٹر کے دفتر کے اہلکار نے کہا کہ اگر چیف منسٹر چھٹی پر جاتے تو اپوزیشن خشک سالی حالات کا حوالہ دے کر اس کو مسئلہ بنا سکتے تھے۔ انھوں نے حکام سے بھی کہا کہ خشک سالی حالات کو بہتری تک طویل مدت کے تفریح یا مطالعہ چھٹی لینے کی منصوبہ بندی ٹال دیں۔


حج کمیٹی کی جانب سے مسلم اکثریت اضلاع کے حج کوٹہ میں ناانصافی۔سید منصور قادری

بیدر۔4؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔جناب سید منصور احمد قادری انجینئر معتمد انجمن خادم الحجاج ضلع بیدر نے ایک پریس نوٹ جاری کرکے بتایا ہے کہ حاجیوں کے قرعہ کے ذریعے انتخاب کو غیر منصفانہ قرار دیا کیونکہ 2010اور2011میں حج کمیٹی کی جانب سے مسلم آبادی کے تناسب کے لحاظ سے ہر ریاست اور ہر ضلع کیلئے کوٹہ مقرر کردیا جس کے اعتبار سے ضلع بیدرکو272کا کوٹہ ملا۔ اس طرح 2011ء ‘2012 اور2013میں یہاں ضلع بیدر سے تقریبا300حاجیوں نے استفادہ کیا۔2014میں جب کے حکومت سعودی عربیہ نے تعمیراتی کاموں کے پیشِ نظر جملہ کوٹہ میں20فیصد کی کٹوتی کردی تو ضلعی کوٹہ میں بھی20فیصد ہی کمی ہونا چاہئے لیکن برخلاف اس کے ضلعی کوٹہ کو بہت حد تک کم کردیا گیا اور اس سال تو یہ تعداد 142ہی ہوگئی۔محفوظ کوٹہ کے تحت آنے والے درخواست کو بھی ضلعی سطح پر تقسیم کردیا جاتا تو ضلع بیدر کو کم از کم 220حاجیوں کی تعداد ملتی ۔محفوظ کوٹہFourth timer repeaterاور70+) کی تعداد صرف50ہے۔ اور قرعہ میں منتخب ہونے والے حاجی92ہیں اس طرح ضلع بیدر کے 510 درخواست گزاروں میں صرف142حاجیوں کا انتخاب ہوا ہے جو نہ صرف بیدر بلکہ بشمول کئی اضلاع کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے ۔ حج کمیٹی کو چاہئے کہ محفوظ زمرہ کے تحت آنے والی درخواستوں کو ریاستی سطح کے بجائے ضلع سطح پر تنقیح کی جائے تاکہ ہر ضلع کیلئے مُختص کردہ کوٹہ کے مطابق وہاں کے عازمینِ حج کو موقعہ ملے کیونکہ آنے والے دنوں میں وہ تمام عازمین جو تین سال سے درخواست دے رہے ہیں محفوظ زمرہ میں آجائیں گے‘بلکہ نوبت یہ آجائے گی کے فریشر کے انتخاب کا سوال ہی پیدا نہ ہوگا۔ بلکہ محفوظ زمرہ کیلئے بھی قرعہ کرنا ہوگا۔


بیدر کی تاریخی جامع مسجد میں مکتب کا آغاز 

بیدر۔4؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔قُرآن و سنت کی تعلیمات کے بغیرکسی اسلامی معاشرہ کی بقاء اور اس کے قیام کا تصور نہیں کیا جاسکتا ۔قُرآن و سنت اسلامی تعلیمات کا منبع ہیں اور دینی مدارس و مکتب کا مقصد اسلامی تعلیمات کے ماہرین‘قُرآن و سنت پر گہری نگاہ رکھنے والے علماء تیار کرنا اور علوم اسلامیہ میں دسترس رکھنے والے ایسی شخصیت پیدا کرنا جو مسلم معاشرہ کا اسلام سے ناطہ جوڑیں اور دینی و دنیاوی امور میں رہنمائی اور اسلامی تہذیب و ثقافت کے تحفظ کا فریضہ انجام دیں۔ اسی مقصد کے تحت بیدر کی تاریخی جامع مسجد کی انتظامی کمیٹی کے ذمہ داران جناب محمد جاوید کلاس ون کنٹراکٹر و محمد رشید اور اختر محی الدین ذمہ دارانِ جامع مسجد انتظامی کمیٹی بیدر نے گرمائی تعطیلات کے پیش نظر ملت کے نو نہالوں کیلئے جامع مسجد بیدر میں ایک وسیع مکتب کا آغاز کیا ہے۔انداز اس مکتب میں ابتداء کے ایک دو دن میں ہی 200کے قریب طلباء نے داخلہ لیا ہے۔داخلہ مفت دیا جارہے ‘بچوں کی تعلیم کیلئے ماہر تجربہ کار اساتذہ کرام کا تقرر عمل میں آیا ہے۔محمد جاوید کلاس ون کنٹراکٹر ذمہ دار جامع مسجد انتظامی کمیٹی نے بتایا کہ گرمائی تعطیلات کے پیشِ نظرمکتب کے اوقات صبح9بجے سے دوپہر1بجے تک رہیں گے۔اور تعطیلات کے بعد بھی یہ مکتب جاری رہے گا جب اس کے اوقات میں تبدیلی کی جائے گی۔اس موقع پر اساتذہ کرام کے علاوہ اختر محی الدین مؤظف ایکزیکٹیو انجینئر‘ فرسات علی ایڈوکیٹ ‘عبدالمنان سیٹھ صدر شاہین ادارہ جات بیدر‘مرزا انصار بیگ ‘سید مدثر حسین ‘وغیرہ موجود تھے ۔جناب محمد جاوید نے اولیائے طلباء سے خواہش کی ہے کہ ان گرمائی تعطیلات میں دینی و عصری تعلیم کیلئے مکتب دینیات جامع مسجد بیدر میں داخلہ کروائیں داخلے مفت رہیں گے ۔


جمعیت علماء ہند کے ضلع بیدر زیر اہتمام موذنین کے تربیتی و تہنیتی پروگرام

بیدر۔4؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔اذان کہنا دین کی بہت بڑی خدمت ہے جب موذن اللہ اکبر کہتا ہے آسمان کا دروازہ کھُلتا ہے جہاں تک اذان کی آواز جاتی ہے وہ تمام چیزیں قیامت میں گواہی دیں گی موذن حضرات اذان دیتے ہوئے اپنی قبروں سے اُٹھیں گے لوگوں کو اذان کی فضیلت معلوم ہوجائے تو اذان کہنے کیلئے تلواریں نکل جائیں ان خیالات کا اظہار مفتی غلام یزدانی اشاعتی نے بیدر میں جمعیت علماء ہند کے زیر اہتمام موذنین کے تربیتی و تہنیتی پروگرام میں فرمایا واضح ہو کہ سر زمین بیدر پر پہلی مرتبہ اذان کی تربیت اور عملی مشق کیلئے یہ پروگرام منعقد کیا گیا مفتی حافظ و قاری محسن اشاعتی شولاپور نے موذنین کی عملی تربیت فرماتے ہوئے کہا کہ اذان درد بھری سُریلی ہو تو دلوں کو محور کرتی ہے اور مصلی کو مسجد کی طرف کھینچتی ہے بلکہ غیروں کو اسلام میں داخل ہونے کا ذریعہ بنتی ہے حروف کی صحیح ادائیگی اور آواز کی خوبصورتی اذان میں کشش پیدا کرتی ہے اس موقع پر قاری محسن صاحب نے بالتفصیل بہت ہی اچھے انداز سے اذان و اقامت کی عملی مشق کروائی اور اذان میں ہونے والی عام خامیوں کی نشاندہی فرمائی جناب محمدرحیم خان رکن اسمبلی بیدر نے جمعیت علماء بیدر کی خدمات کو سرہاتے ہوئے بیدر میں پہلی مرتبہ تربیتی و تہنیتی کیمپ کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور فرمایا کہ موذن حضرات کمیٹیوں کی مصلیوں کی کڑوی کسیلی سُنتے ہیں اور برابر خدمت انجام دیتے ہیں ان کی قدر کرنی چاہئے انہوں نے حکومتی سطح پر ان کے لئے ٹھوس کارنامہ انجام دینے کا ارادہ ظاہر فرمایا مولانا محمد تصدق ندوی جنرل سکریٹری نے جمعیت کا تعارف اور ملک بھر میں اس کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے آخر میں تمام حاضرین سے اظہار تشکر فرمایا موذنین کی 25سالہ خدمات پر سلطان نائیس ، عبدالجبار کیمبریج اسکول ، عبدالرحمن ساقی کونسلر ،محمد فیاض فضاء کلکشن کی طرف سے تہنیت پیش کی گئی اس پروگرام میں موذنین کی کثیر تعداد کے علاوہ معززین شہر میں جناب اختر محی الدین انجینئر ، سید مدثرسید میٹل ،جاوید صاحب کنٹراکٹر ، حبیب الحسن مغل گارڈن انصار اللہ بیگ ، غوث کونسلر نے شرکت کی حافظ عمر قریشی ، حافظ عبدالحکیم ، مفتی عبدالجلیل قاسمی، حافظ معز الدین اشاعتی نے انتظامات کا جائزہ لیا مفتی محسن اشاعتی کی دعا پر پروگرام اختتام پذیر ہوا۔ 


بھالکی میں بعنوان ’’بسواکلیان قلعہ کادفاعی نظام‘‘ کا انعقاد

بیدر۔4؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔سی بی ڈگری کالج بھالکی منعقدہ دویومی قومی کانفرنس کے دوسرے دن پروفیسر عبدالمجید اسسٹنٹ پروفیسر مولانا آزاد اردونیشنل یونیورسٹی حیدرآباد نے بعنوان ’’بسواکلیان قلعہ کادفاعی نظام‘‘ تصاویر کی مدد سے ایک معلوماتی مقالہ پیش کیا۔ اور اس زمانے کے مختلف ہتھیاروں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ اسی کانفرنس میں جناب عبدالعزیز راجپوت فری لانس تاریخ داں نے اپنے مقالہ میں بیدرکی تاریخ پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ اپنے مقالہ میں انھوں نے بیدر موجود بہمنی زمانہ کے پانی کے کاریز (زیرزمین آبی گزرگاہیں) کے بارے میں تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ایسے کاریز کمٹھانہ سے ہوتے ہوئے بیدرتک پائے گئے۔ بہمنی سلطنت کے ان کاریز سے بارش کے پانی کے تحفظ میں بہت بڑی مددملتی ہے۔ انھوں نے بہمنی زمانے میں رائج سکوں کے بارے میں بھی بتایا۔ کانفرنس ہذا میں جناب دیوپتار اسٹاف کرسپانڈنٹ وجئے کرناٹک کنڑا روزنامہ نے اپنے مقالہ میں صوفی ازم پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔ اپنے مقالہ میں موصوف نے ہندوستان کی تہذیب کو پروان چڑھانے اور ہندومسلم اتحاد کے لئے صوفی ازم کے رول اوراہمیت پر روشنی ڈالی۔ اس کے ساتھ ساتھ صاحب موصوف نے ہندوستان میں اسلام کے اشاعت میں صوفی ازم کے رول پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی ۔ کانفرنس ہذامیں ڈاکٹر چندرشیکھر شاستری اسوسی ایٹ پروفیسر ین۔وائی ۔ کالج پاسپٹ کرناٹک نے اپنے مقالہ میں بید رکی ترقی میں حضرت محمودگاوان ؒ کی کاوشوں اور تعلیمی ترقی کے لئے ان کی قائم کردہ یونیورسٹی جس میں ساری دنیا کے طلبہ داخلہ لیاکرتے تھے ، پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔ اور آگے چل کر کیاکہ رہتی دنیاتک محمودگاوانؒ کی خدمات خصوصاً تعلیمی میدان میں یاد رکھی جائیں گی ۔ کانفرنس میں کرناٹک ، مہاراشٹر ، آندھراپردیش اور تلنگانہ سے کئی مندوبین نے شرکت کی ۔


یارانِ ادب بیدر کی جانب سے بیدر میں مشاعرہ 

بیدر۔4؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔جناب ملک محی الدین ملکؔ کی سعودی عرب سے بیدر آمد کے موقع پران ہی کے اعزاز میں یاران ادب بیدر اور این آرآئیزاردو اکادمی بیدر کے زیراہتمام ایم آرپلازا، تعلیم صدیق شاہ بیدر میں ایک مشاعرہ کا اہتمام کیاگیا۔ جس کی صدارت بزرگ شاعر اور سرپرست بزمِ غزالاں جناب محمدامیرالدین امیرؔ نے کی۔ جناب ملک محی الدین ملکؔ اور محمدحامدعلی ضلع آفس پسماندہ طبقات بیدرمہمانان خصوصی رہے ۔ بسواکلیان سے تشریف لائے نوجوان شاعر اور کیمسٹری لیکچرر مسرورنظامی اور بھالکی سے تشریف لائے عظیم بادشاہ کو مہمانان اعزازی کی حیثیت سے شریک رہے ۔ جناب حیدرعلی شاکرؔ ، عبدالصمد مظہرؔ ، سخاوت علی سخاوتؔ ، عظیم بادشاہؔ (بھالکی)،حامدؔ سلیم (مزاحیہ شاعر) ، ملک محی الدین ملکؔ (سعودی عرب)، عبدالمقتدرتاجؔ ، ریحانہ بیگم ریحانہ ؔ ،میرؔ بیدری ، مسرورؔ نظامی (بسواکلیان) ،اورمحمد امیرالدین امیرؔ نے اپنااپناکلام پیش کیا۔ سبھوں کو شرکاء نے داد سے نوازا ۔ ملک محی الدین ملکؔ ، عظیم بادشاہ ، حامدسلیم اور مسرورنظامی کاکلام کافی پسند کیاگیا۔محفل مشاعرہ کاآغاز حیدرعلی شاکر صدریاران ادب بیدر کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ طالب علم محمدکیف نے اپنے مترنم لہجے میں حمدپیش کی جس کو سبھوں نے سراہا۔ نظامت کا فریضہ محمدیوسف رحیم بیدری سکریٹری یاران ادب بیدر نے انجام دیا۔ سخاوت علی سخاوتؔ نے اظہا رتشکر کیا۔ برادر سراج الحسن شادمان نے انتظامی امور میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ سید فضل الحق ایڈوکیٹ ، نجم الدین قادری لیکچرر، محمدیوسف خان ، نذیر احمدبزرگ،خاور قادری فار ایور پروڈکٹ ، سید نورالحق ، ایم اے نعیم سومو اسٹیل ، فاروق پٹیل،ناز حمیدالدین احمد، وغیرہ شریک مشاعرہ رہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا