English   /   Kannada   /   Nawayathi

صرف اپنا ہی نہیں آدیو اسی اور دلتوں کے لئے بھی حقوق کا مطالبہ کرو؛

share with us

 27مارچ بروز اتوار بعد نمازِ عصر شروع ہونے والے اس اجلاس میں شرکاء کی تعداد کا آپ اس بات سے اندازہ لگائیں کہ اجلاس کے لئے پچاس ایکڑ پر محیط زمین کو مخصوص کردی گئی تھی ، اور شرکاء جو صبح سے ہی پورے ریاستِ گجرات کے مختلف اضلاع و شہروں سے آرہے تھے ،وہ منظر عجیب تصویر پیش کررہاتھا، جلسہ سے پہلے ہی قریب زمین کا 75فیصد حصہ عوام سے بھر گیا تھا، اور اجلاس جب شباب کو پہنچا تو پھر میدان میں تل دھرنے کو جگہ نہیں تھی، پیچھے موجود لوگ جب اُچک کر دیکھتے دیکھتے تھک گئے تو اپنے بسوں کے ٹاپ پر بیٹھ گئے ، اور پھر اس طرح تاحد نگاہ جہاں تک نظر پہنچ رہی تھی ٹھاٹھیں مارتا ہوا عوام کا سمندر تھا اور بس سروں کا ایسا ہجوم نظر آرہاتھا جو ناقابلِ بیان ہے،عصر کی نماز میدان میں ادا ہوئی ، جمعیۃ کا جھنڈا لہرایا گیا ترانہ گنگنایا پھر تلاوت کے بعد باقاعدہ جلسہ کا آغازہوا۔ جمعیۃ علماء ہند گجرات کے ذمہداران، صدر و سکریٹر ی و اراکین ، کارکنان اور شہر گودھرا کے نوجوان نظم و ضبط کو سنبھالے ہوئے تھے، دورانِ اجلاس قریب المغرب جب حضر ت مولانا محمود مدنی کی آمد ہوئی اور ان کے پیچھے موجود استقبالیہ نوجوانوں کا ہجوم اور گاڑیاں دیکھی تو اچانک پورا میدان ہندوستان زندہ باد، جمعیۃ زندہ باد اور دیگر نعروں سے گونج اُٹھا اور پھر محفل اپنے پورے شباب پر آئی ، اس موقع پر کئی تجاویز جمعیۃ کی جانب سے پیش کئے گئے اور اس کے پیچھے صوبہ کے مختلف علاقہ اور اضلاع کے جمعیۃ کے ذمہداران تائید کرتے رہے ، جس میں بے قصوروں کو جیل میں بند کرنے پر روک لگانے، اُردو زبان کے تشخص کو برقرار رکھنے ، وقف بورڈ میں ہورہی بدعنوانیوں پر تشویش، فرقہ وارانہ فسادات بل کو پاس کرنے پرزور وغیرہ قابلِ ذکر ہیں، اس موقع پر کئی مہمانان نے خطاب کیا۔ اور واقعی ہر کوئی دینی تشخص کے سلسلہ میں بات کی ، ملک کے سیکولرزم پر بات کی حب الوطنی کو لے کر بات کیا، ملک کے موجودہ حالات پر اور اقلیتوں پر ہورہے ظلم وستم کو لے کر تشویش ظاہر کی، قومی یکجہتی کو بنائے رکھنے کی اپیل کی، کسی نے کہا پاکستان وہ لوگ جائیں جنہوں نے جنگِ آزادی میں حصہ نہیں لیا۔
بریلوی حضرات کو اپنا مسلم بھائی مانتے ہیں’’ وہ کہیں تو‘‘ اُن کو قائد بنالیں...؟
اجلاس کے دو اہم خطابات میں سے حضرت مولانا محمو دمدنی مدظلہ نے کئی اہم نکات پر مختصر مگر جامع روشنی ڈالی اور سب سے اہم بات جو بتائی بلکہ غلط فہمی کو دور کیا جس کو کئی اخبارات نے سرخی میں لیا وہ تھا کہ بریلوی حضرات اس غلط فہمی میں ہیں کہ دیوبندی علماء کرام نے ان کے لئے کفر کا فتویٰ دیا ہے ،کسی بھی عالم یا مفتی کا کوئی فتویٰ بتادیں، یہ ہرگز نہیں ہوسکتا، ہم بریلوی فکرکے تمام احباب کو اپنا مسلمان بھائی سمجھتے ہیں اور وہ کہیں تو قائد بھی بنالیں ۔ دوسری بات مولانا موصوف نے مظلوموں کے تعلق سے جو کہا کہ ہم مسلمان صرف اپنے بارے میں کیوں سوچیں، آدی واسی اوردلت کے بارے میں کون سوچے گا ان کے لئے لڑنا بھی ہماری ذمہداری ہے جب ہم دوسروں کے حقوق کو طلب کریں گے تو اپنے مسائل حل ہوں گے۔مولانا نے کہا کہ مظلوموں کی حمایت میں آواز اُٹھانا ہوگا کیوں کہ ملک میں آج بھی کچھ لوگ ایسا گذارہ کرتے ہیں جس کاتصو ر نہیں کرسکتے یعنی تین تین مہینے تک لوگوں کوپتوں پر گذارا کرنا پڑ رہاہے ۔ مولانا موصوف نے اس موقع پر ایک بار پھر بائی چانس نہیں بائی چوائس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی دھرتی کو اپنایا ہے تو سوچ سمجھ کر اپنایا ہے فرقہ پرست اپنی شرارتوں سے باز آجائیں، اس قوم نے پہلے آزادی کے لئے لڑا تو بعد میں اس ملک میں رہنے کے لئے لڑا۔ اس وقت مولانا موصوف نوجوانوں کو بھی جھنجھوڑا اور کہا کہ صرف رزرویشن کی مانگ سے کیا حاصل ہوگا ،جستجو بھی ہونی چاہئے کہ کچھ حاصل کرنے کی، ہمارا حال تو یہ ہے جب دنیا آدھے دن میں پورا حاصل کرچکی ہوتی ہے تو ہمار انوجوان نیندسے انگڑائیاں لیتے ہوئے اُٹھتاہے۔ حکومتوں کے بدلنے سے حالات نہیں بدلتے بلکہ خود کے اعمال و کردار بدلیں گے تو پھر حکومت بھی بدلے گی اور حالات بھی ، مولانا اس بات پربھی زور دیا کہ نفرت کا جواب نفرت سے نہیں آگ کو آگ سے نہیں بجھایا جاسکتا، نفرت کا جواب صرف اور صرف محبت ہے۔ 
وطن دشمن حب الوطنی کا سرٹیفکٹ مانگ رہے ہیں
اس موقع پرآریہ سماج کے رہنما مذہبی لیڈر سوامی اگنی ویش نے ہمیشہ کی طرح فرقہ پرست طاقتوں کو للکارتے ہوئے نظر آئے اورمرکزی حکومت کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ آزادی کے وقت کہیں نظر نہیں آرہے تھے وہ لوگ آج بھارت ماتا کی جئے کے نعرے لگانے پرمجبور کررہے ہیں،اور دیش بھکتی کا پاٹھ اُن لوگوں کو پڑھارہے ہیں جنہوں نے اس ملک کی آبیاری میں خون اور پسینہ دیا۔ جو لوگ دیش بھکتی کا دم بھررہے ہیں ان کے پاس ایک بھی ایسانام نہیں ہے جو یہ کہتے ہوئے پیش کردیں کہ انہوں نے آزادی کے لئے لڑا تھا، سوامی نے اس موقع پر کئی تلخ حقائق جو گودھراکانڈ اور گجرات فسادات کو لے کر ہیں اس کو یاد کیا اور کہا کہ سارے فارینسک رپورٹس بتاتے ہیں کہ گودھرا ٹرین میں آگ زنی کی واردات اندر سے ہوئی تھی باہر سے نہیں ، تو پھر اب تک گجرات کے قاتل حکومت کیسے کررہے ہیں اور بے قصوروں کو ابھی تک رہا کیوں نہیں کیا گیا، کیا ان کے لئے آواز اُٹھانا ہماری ذمہ داری نہیں ، مجھے میرے بیانات کو لے کر کئی بار دھمکی دی گئی بلکہ خود گودھرا کانڈ کے بعد احمدآباد میں مجھے اور میرے مسلم ساتھیوں کو دھمکیاں دی گئی ، مگر میں وہی قائم ہوں جہاں حق ہے۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ جو حکومت کے خلاف بولتا ہے اس کو دیش دروہی بول دیتے ہیں، جب کہ وطن تھا وطن رہے گامگرحکومتوں کا بھروسہ نہیں یہ آج رہیں گی کل نہیں،انہوں نے آواز دی کہ ایک ہوکر مشترکہ طو رپرظالم کے خلاف آواز اُٹھائیں ۔
عظیم الشان اجلاس کے لئے گودھرا کا انتخاب حکمت سے خالی نہیں:جلسہ کا اختتام
ناظرین! ملحوظ رہے کہ کئی سیاسی نیتا، سماجی لیڈرس، مختلف مذہب و مسالک کے پیشوا اس موقع پر اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا جس میں سکھ براداری اور عیسائی برداری کے پیشوا بھی قابلِ ذکر ہیں، نظامت کے فرائض مشترکہ طور پر پروفیسر نثار احمد انصاری اور مولانا حکیم الدین قاسمی جو کہ جمعیۃ علماء ہند کے قومی سکریٹری ہیں انہوں نے خوبصورت انداز میں انجام دی ، اور بقول مولانا حکیم الدین ان کے ساتھ اجلاس کے کامیاب انعقاد کے لئے گجرات بھر کے عوام علماء کرام جمعیۃ کے ممبران نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، ملحوظ رہے کہ رات عشائیہ کے لئے تیس ہزار سے زائد کھانے کے پیکٹ عوام کو دئے گئے، راستوں میں ٹھنڈے پانی ، لسی اور شربت کے سبیل خیرخواہ حضرات نے اپنی جانب سے لگائے تھے ، اس طرح کئی اہم شخصیات کی موجودگی ان کی تائید اور کئی بیانات اور مولانا رفیق احمد بڑودی کے اعلامیہ کے بعد دعائیہ کلمات پر یہ تاریخی ، شاندار ا،جلاس رات قریب ساڑھے دس بجے اپنے اختتام کو پہنچا ۔ گودھرا کی زمین نے لاکھوں کے مجمع کو دیکھ کر خود پر ناز کرنے کے ساتھ ساتھ ایک اور تاریخ رقم کئے جانے کی اُمید باندھی۔ شاندار جلسہ مولانا حکیم الدین صاحب اور ان کے ساتھیوں کی رات دن کی تگ و دو کو بیان کررہی تھی اور اس عظیم الشان اجلاس کے لئے گودھرا کا انتخاب بھی کسی حکمت سے خالی نہیں تھا۔ 

 

(اس اجلاس کی تمام تصوریں دیکھنے کے لئے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کرکے دیکھ لیں)

 

http://www.fikrokhabar.com/index.php/daily-photos/test-22/category-1207

 

http://www.fikrokhabar.com/index.php/daily-photos/test-22/category-1208

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا