English   /   Kannada   /   Nawayathi

بنگلور میں طالب علم فون پر ’’ جئے پاکستان ‘‘ لکھنے کے الزام میں گرفتار (مزید اہم ترین خبریں)

share with us

جس کے نتیجہ میں یہ اطلاع نہایت تیزی سے علاقے میں پھیل گئی ۔ پولیس نے اطلاع ملنے پر مذکورہ طالب علم کو اس کے ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا۔ دوران تفتیش یہ معلوم ہونے پر کہ طالب علم کے جئے پاکستان لکھنے کے کوئی منفی مقاصد نہیں تھے ۔ اسے تحریری ضمانت پر رہا کر دیا گیا ۔


ہندستان میں تعلیمی پالیسی ۔ایک جائزہ

نئی دہلی۔26 مارچ (فکروخبر/ذرائع) ’’موجودہ حکومت کے ذریعہ ایک منظم منصوبہ کے تحت نصاب میں تبدیلی لانے کی پوری کوشش کی جارہی ہے اس میں ثانوی تعلیم پر خاص زور دیاجارہا ہے تاکہ بچوں کے ذہنوں کو فرقہ واریت کے زہر سے آلودہ کیا جاسکے۔ یہ صرف مسلمانوں تک ہی محدود نہیں بلکہ اس میں دلتوں، کمزور طبقات اور آدی واسیوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔‘‘ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز (آئی او ایس) کے کانفرنس روم میں ’ہندوستان میں تعلیمی پالیسی ایک جائزہ‘میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے آئی او ایس چیئرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے مذکورہ خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت لوگوں کا جذباتی طور پر استحصال کررہی ہے اور اسی لیے 2016-17کے بجٹ پر بحث کرانے کے بجائے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے معاملے کو زور وشور سے اٹھارہی ہے۔ حکومت یہ بھی کوشش کررہی ہے کہ ہندستان کی تاریخ بالخصوص اسلامی تاریخ پر نظر ثانی کرکے برہمن نظریات کے تحت لایاجائے۔بحث کی شروعات کرتے ہوئے آئی او ایس سکریٹری جنرل پروفیسر زیڈ ایم خاں نے کہا کہ تین شعبہ ایسے ہیں جن کے ڈھانچہ میں کوئی بنیادی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ پہلا سول سروسیز، دوسرا قانون اور تیسرا تعلیم۔ آج کی اس میٹنگ کے ذریعہ ہم نصاب کے ایشو پر کوئی لائحہ عمل طے کرکے بلیو پرنٹ تیار کرسکتے ہیں۔ کیونکہ ہمیں یہاں حصہ داری چاہئیے جس کا حق ہمیں آئین نے دیاہے اس کے برعکس اگر ہم نے متبادل کی تلاش کی تو اس کا مطلب اپنے حق سے محروم ہونا ہے۔ آئی او ایس اس موضوع پر 2014سے کام کررہا ہے اور نصاب پر نگرانی کے لیے ماہرین کی خدمات حاصل کی ہیں۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کی تعلیمی فیکلٹی کے ڈاکٹر محمد یوسف نے کہا کہ آج کالجوں کی قابل ذکر تعداد ہونے کے باوجود طلباء میں اخلاقیات کی کمی پائی جاتی ہے اسی طرح ان کے اندر اسکل ڈیولپمنٹ کی بھی کمی ہے۔ جو ہمیں متوجہ کرتی ہے کہ ہم اپنے نظام تعلیم کو درست کریں۔ اقلیتی علاقوں میں واقع اسکولوں کے نتائج بہتر ہیں لیکن عمارتوں کا رکھ رکھاؤ درست نہیں ہے اس کے علاوہ مسلمانوں کے ساتھ تفریق کی جاتی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی تعلیمی فیکلٹی کے ڈاکٹر مزمل حسین قاسمی نے کہا کہ شیڈول کاسٹ اور شیڈول ٹرائب کی اسکیموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا جاتا ہے لیکن 2002سے پہلے اس کا کوئی انتظام نہیں تھا۔ انھوں نے کہا کہ ہندستان میں 2005میں 34ایسے اضلاع کی نشاندہی کی گئی تھی جہاں تعلیمی طور پر مسلمان پسماندگی کا شکار ہیں۔ اس ضمن میں انھوں نے اترپردیش کے تین اضلاع ہردوئی، بارہ بنکی اور لکھیم پور کا بطور خاص ذکر کیا۔ ان اضلاع میں ثانوی تعلیم کا کوئی خاص انتظام نہیں ہے لیکن ان علاقوں میں کستورباگاندھی ودیالیہ لڑکیوں کے لیے کھولے گئے ہیں اس میں مسلم لڑکیوں کا اندراج تقریباً 3فیصد ہے کیونکہ 2010سے مسلم لڑکیوں کے داخلے کا نظم ہو اہے۔ 
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی تعلیمی فیکلٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر قاضی فردوس اسلام نے کہا کہ رائٹ ٹو ایجوکیشن کے تحت معاشی طور پر کمزور طبقات کے لیے 25فیصد ریزرویشن کی گنجائش ہے۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ والدین اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں بھیجنے کو یقینی بنائیں۔ اس ضمن میں انھوں نے آئی او ایس کی ستائش کی کہ اس نے تعلیم پر ایک اچھا پروجیکٹ تیار ہے۔ کمپیوٹر کی تعلیم پر زور دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت کے ڈیجیٹل انڈیا ویژن کے پیش نظر یہ بہت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ مسلم بچوں کی تعلیم کے لیے اچھے وظائف کا بھی انتظام ہونا چاہیے۔
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہا کہ ایک سازش کے تحت اقلیتوں کو اکثریتی سماج میں ضم کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ آر ایس ایس مفکر کے آرملکانی نے تعلیم کا ذکر کرتے ہوئے اپنے ایک مضمون میں اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ مولانا آزاد کو تعلیم جیسا اہم قلمدان کیسے دے دیا گیا۔ انھوں نے آئی او ایس سے کہا کہ وہ اس طرح کے موضوعات کو Takeupکرے اور اس پر بحث ومباحثہ کرائے۔ 
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی تعلیمی فیکلٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ارشد اکرام احمد نے کہا کہ ہمیں مطالبات سے حکومت کو واقف کرنا چاہیے۔ اداروں کے ذمہ داروں کے ذہنوں کو صورتحال کی طرف متوجہ کرانے کی ضرورت ہے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اقلیتی کردار کی بحالی کے موضوع کو بھی اٹھانے پر زور دیا اور کہا کہ حکومتی امداد لینے والے اسکولوں میں سینئر سیکنڈری کلاسیز چلانے کا بھی نظم کیا جائے۔
معروف سماجی کارکن وی بی راوت نے کہا کہ تعلیم کو کارپوریٹ گھرانوں کو دیا جارہا ہے تا کہ برہمن وادی نظام کا ایک سافت ویئر تیار کیا جاسکے، یہی نئی تعلیمی پالیسی کا مقصد ہے۔ ثانوی تعلیم کے ذریعہ بچوں کے ذہنوں کو ایک خاص سانچے میں ڈھالا جارہا ہے اور اعلیٰ تعلیم کو کارپوریٹ گھرانوں کو دیا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ صوبوں کو اسی سانچے میں ڈھال کر ایک ماڈل کے طور پر پیش کرنے کی کوشش ہورہی ہیں۔ لہٰذا مسلمانوں کو انکی نمائندگی کے حساب سے ریزرویشن دیا جائے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شعبہ جغرافیہ کی پروفیسر حسینہ حاشیہ نے کہا کہ حکومت کا ایجنڈہ ایسی اسکیمیں لانے کا ہے جس میں مسلمانوں کی شمولیت نہ ہو۔ اس ضمن میں ڈیجیٹل انڈیا اور میک اِن انڈیا جیسے پروگرام کاذکرکرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں مسلمانوں کی فلاح وبہبود کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ وسائل انسانی کی وزیر محترمہ اسمرتی ایرانی صرف اپنی پارٹی کا ایجنڈہ نافذ کرنے میں مصروف ہیں۔ 
سپریم کورٹ کے وکیل آن ریکارڈ مشتاق احمد ایڈوکیٹ نے کہا کہ قانونی طور پر ہر شخص کو اس کی مادری زبان میں تعلیم دی جانی چاہیے لیکن اقلیتوں اداروں میں اس کا نفاذ عام طور پر نہیں ہوتا ہے اور موجودہ حکومت کی پالیسی مسلم مخالف ہے۔
سماجی کارکن سنجے کے رائے نے کہا کہ تعلیم کے بجٹ میں دھیرے دھیرے تخفیف کی جارہی ہے جس سے اس کا معیار بھی گر رہا ہے۔ موجودہ حکومت کے دور میں غریبوں کے بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کا حق نہیں ہے کیونکہ ڈیجیٹل انڈیا اور میک ان انڈیا جیسی پالیسیاں ایسے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے آسامیوں کے لیے ہیں جو مہنگی تعلیم حاصل کرکے آگے بڑھ سکتے ہیں۔


اروند کیجریوال دنیا کے 50 عظیم ترین رہنماؤں کی فہرست میں شامل

نئی دہلی ۔ 26 مارچ (فکروخبر/ذرائع) امریکی جریدے فارچون نے بھارت کی عام آدمی پارٹی کے سربراہ اورنئی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو دنیا کے 50 عظیم ترین رہنماؤں کی فہرست میں شامل کرلیا۔ فہرست میں ان کو 42 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے ۔ امریکی جریدے نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں آلودگی اور ٹریفک کے مسائل حل کرنے کو اروند کیجریوال کے بڑے کارنامے قرار دیا ہے ۔جرمن چانسلر اینجیلا مرکل دوسرے،میانمر کی آنگ سان سو کی تیسرے اور بنگلہ دیشی رہنما حسینہ واجد دسویں نمبر پر ہیں۔


اترپردیش ، ہولی کی تقریبات کے دوران لڑائی جھگڑے، ٹریفک حادثات میں 24افراد ہلاک،252 زخمی

لکھنو۔ 26 مارچ (فکروخبر/ذرائع)ریاست اترپردیش میں ہولی کی تقریبات کے دوران لڑائی جھگڑوں اور ٹریفک حادثات کے نتیجہ میں کم از کم 24افراد ہلاک ہوگئے ۔ ذرائع کے مطابق ہولی کی تقریبات کے دوران لکھنو شہر میں ٹریفک حادثات میں 5افراد ہلاک ہوئے ۔ بلند شہر میں ٹریفک حادثات کے باعث 9افراد ہلاک ہوئے جبکہ دیگر افراد لڑائی جھگڑوں اور نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کرنے کے نتیجہ میں پیش آنے والے ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوئے۔ اترپردیش پولیس نے ٹریفک حادثات میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 252 بتائی ہے ۔ اخبار کے مطابق لکھنو کے ہسپتال میں زخمیوں کے علاج کیلئے جگہ کم پڑ گئی۔


کاشتکار ادرک کی کاشت فوری طور پر شروع کردیں،ما ہرین زراعت

لکھنو۔ 26 مارچ (فکروخبر/ذرائع)ماہرین زراعت نے کہا ہے کہ کاشتکار ادرک کی کاشت فوری طور پر شروع کردیں۔ انہوں نے کہاکہ ادرک کی کاشت مارچ کے اواخر میں شروع کر کے اپریل کے وسط تک مکمل کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ ادرک کی کاشت کیلئے ایسی زمین بہترین نتائج کی حامل ہو تی ہے جو زرخیز میرا ہونے کے ساتھ ساتھ پانی کے اچھے نکاس اور ہواکے گزر کی صلاحیت رکھتی ہو ۔


موسم گرماکی سبزیوں کی کاشت رواں ہفتہ کے دوران مکمل کرنے کی ہدایت

چنڈی گڑھ۔ 26 مارچ (فکروخبر/ذرائع) محکمہ زراعت نے کاشتکاروں کو موسم گرماکی سبزیوں کی کاشت رواں ہفتہ کے دوران مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہاہے کہ کاشتکار کریلے ، گھیاکدو، چپن کدو، کالی توری ، بھنڈی توری ، بینگن ، ٹماٹر ، سبز مرچ ، شملہ مرچ ، تر ، کھیرے کی کاشت رواں ہفتہ کے دوران مکمل کرلیں نیز ٹماٹر و مرچ کی کاشت بذریعہ پنیری کی جائے اور اس پنیری کو پٹڑیوں پر کاشت کیاجائے جبکہ کریلے ، گھیاکدو، چپن کدو ، گھیاتوری ، تر ، کھیرے کی کاشت پٹڑیوں کی ایک جانب اور بھنڈی توری کی کاشت پٹڑیوں کی دونوں جانب کرکے بہتر پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ موسم گرما کی سبزیاں 20سے 35ڈگری سینٹی گریڈ کے دوران بہترین نشو ونما پاتی ہیں جبکہ اس سے زیادہ یاکم درجہ حرارت موسم گرماکی سبزیوں کی افزائش نسل کو متاثر کرتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ سبزیوں کی کاشت کیلئے اچھے نکاس والی نامیاتی مادوں کی حامل ذرخیز میرازمین انتہائی موزوں ہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا