English   /   Kannada   /   Nawayathi

مغربی بنگال اسمبلی انتخاب میں بی جے پی خیمے میں مایوسی کی لہر(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

اس کے ساتھ ہی 24اسمبلی حلقوں میں بی جے پی کو سبقت حاصل رہی ۔بی جے پی کا ووٹ فیصد کانگریس سے زیادہ بڑھ گیا ۔سیاسی تجزہ نگار یہ ماننے لگے تھے کہ بی جے پی جلد ہی ریاست کی دوسری سب سے بڑی جماعت بن کر ابھرے گی اور ممتا بنرجی کے مقابلے اپوزیشن میں بی جے پی ہی رہے گی۔بی جے پی کی بڑھتی ہوئی طاقت سے نہ صرف بایاں محاذ خوف زدہ تھی بلکہ ممتا بنرجی اور ترنمول کانگریس کے خیمے میں بھی ہلچل تھی ۔یہاں تک کہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اشاروں و کنایوں میں تمام سیکولر جماعتوں کے ساتھ اتحاد کی وکالت بھی شروع کردی تھی۔ستمبر 2014میں ضمنی انتخاب میں بشیر ہاٹ جنوب اسمبلی حلقے میں بی جے پ کو کامیابی ملی،کئی دہائی بعد مغربی بنگال اسمبلی میں اپنی موجودگی بھی درج کرانے میں کامیاب ہوگئی تھی۔

مگر 2015 بلدیاتی انتخابات میں بی جے پی کی کراری شکست نے بی جے پی کو عرش سے فرش پر پہنچادیا اور بی جے پی لیڈروں کا اعتماد و حوصلہ بھی ٹوٹ گیا اور بی جے پی میں خیمہ بندی نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی۔91میونسپلٹیوں میں سے کسی ایک میں بھی بی جے پی بورڈ بنانے کی پوزیشن تک میں نہیں پہنچ سکی۔اس کے بعد ہی بی جے پی میں میڈیا کی دلچسپی بھی کم ہوتی چلی گئی اس کے علاوہ دہلی اور بہار اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی کراری شکست ، تعلیمی اداروں میں ہنگامہ آرائی ، ملک بھر میں اقلیتوں کے خلاف نفرت پر مبنی مہم ،انتہا پسند جماعتوں کے گرما گرم بیانات نے ریاست کے لبرل طبقہ جو 2014میں مودی کو ترقی کی علامت سمجھ کر ووٹ دیا تھا وہ ایک بار پھر دوسرے خیمے جانے لگے۔
گرچہ مغربی بنگال میں بی جے پی لیڈروں نے نفرت انگیز یا پھر اقلیت مخالف بیانات بازی سے حتی الوسع گریز کرنے کی کوشش کی مگراکتوبر 2014میں ہوئے بردوان دھماکہ ،مالدہ تشدد اور ریاست میں مسلمانوں کی آبادی میں معمولی اضافے پر بی جے پی لیڈروں نے سخت ترین بیانات کے ذریعہ ریاست میں پولرائزیشن کی کوشش کی اور سخت گیر عناصر کو خوش کرنے کیلئے آر ایس ایس کے پرانے سپاہی پردیپ گھوش کو بی جے پی بنگال کی کمان سونپ دی مگرتوازن برقرار رکھنے کیلئے بی جے پی نے مہیلا مورچہ کی کمان اداکاری سے سیاست کے میدان میں قدم رکھنے والی روپا گنگولی کو سونپا گیا تاکہ بنگال اسمبلی انتخابات کو ممتا بنرجی روپا بنایا جا سکے ۔مگر نہ گھوش اور نہ ہی روپا بنگال کی سیاست میں اثراندز میں ہونے میں کامیاب نہیں ہوسکی اور ان دونوں کا دائرہ کار صرف کلکتہ تک ہی محدود رہ گیا ۔
اس کے علاوہ ان دوسالوں میں بی جے پی ممتا بنرجی کے خلاف کوئی عوامی تحریک نہیں چلا سکی ۔پارٹی پوری تگ و دو صرف کیمرے تک ہی محدود رہی اور ممتا بنرجی کو ایشوز کی بنیاد پر گھیرنے کے بجائے ذاتی حملے کیے گئے اور بھاگ ممتا بھاگ جیسے نعرے لگائے گئے ۔ اسمبلی انتخابات کیلئے بی جے پی لیڈروں میں جوش و خروش کے فقدان سے متعلق سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بلدیاتی اور کلکتہ میونسپل کارپوریشن انتخابات میں کراری شکست نے بی جے پی کے تنظیمی ڈھانچہ کی حقیقت کو اجاگر کردیا ہے، عوامی سطح کے لیڈروں کا فقدان ہونے کے علاوہ لوک سبھا انتخابات کے بعد بی جے پی کی ممبر شپ میں ملک بھر میں 8.2فیصد اضافہ ہوا ہے مگر بنگال میں یہ شرح صرف 4.6فیصد ہی رہی۔دوسری بات یہ ہے کہ بنگال میں بی جے پی کے پاس وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی یا پھر سی پی ایم کے ریاستی سیکریٹری سویہ کانت مشرا، پولٹ بیورو کے ممبر محمد سلیم کی سطح کا کوئی لیڈر نہیں ہے ۔جب کہ بہار اور دلی انتخابات کے نتائج سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ریاستی سطح کے لیڈران اسمبلی انتخابات میں اثرانداز ہوتے ہیں ۔وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا مقابلہ کرنے کیلئے بی جے پی نے نیتاجی سبھاش چندر بوس کے بھتیجے کے پوتے چندرا بوس کو امیدوار بنایا ہے مگر بوس سیاست کے میدان میں نئے ہیں اور انہیں عوام جانتی تک نہیں ہے ۔
بی جے پی اب تک صرف شہری علاقوں کلکتہ، دارجلنگ اور آسنسول تک ہی محدود ہے جب کہ ریاست میں 72فیصد عوام دیہی علاقوں میں رہتی ہے ۔اس معاملے میں بی جے پی ترنمول کانگرس، بایاں محاذ اور کانگریس سے پیچھے ہے۔ مغربی بنگال میں تین د ہائی سے زاید عرصے تک کمیونسٹوں نے حکومت کی ہے اس کی وجہ سے بنگال کی سیاست میں ذات پات کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔علاوہ ازیں بنگال کی سیاست میں فرقہ پرستی پر مبنی سیاست کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔یہاں کی اکثریت اس طرح کی سیاست کو ناپسند کرتی ہے جب کہ بی جے پی کا یہ بنیادی ہتھیار ہے ۔مغربی بنگال میں 28فیصد کے قریب مسلم ووٹرس ہیں اور 75سیٹوں پر مسلم رائے دہندگا ن اثر انداز ہوتے ہیں جب کہ بی جے پی کے پاس کوئی بڑا مسلم چہرہ نہیں ہے اور نہ ہی کسی مسلم لیڈرکو آگے بڑھنے دیا جاتا ہے ۔بنگلہ زبان ہندوستان میں دوسری سب سے زیادہ بولے جانے والی زبان ہے ۔مگر بی جے پی کے پاس مغربی بنگال سے کوئی مرکزی لیڈر نہیں ہے ۔
کانگریس اور با یاں محاذ کے درمیان انتخابی تال میل نے بھی بی جے پی کی امیدوں پر پانی پھیردیا ہے ۔اس کی وجہ سے ممتا بنرجی مخالف ووٹ اب اس مہا گٹھ بندھن جس میں کانگریس اور بایاں محاذ کی جماعتوں کے علاوہ راشٹریہ جنتا دل اور جنتادل یو جیسی جماعت بھی شامل ہے ۔اس کی وجہ سے بی جے پی کا اعتماد ہل چکا چلا ہے ۔ بیشتر انتخابی سروے میں بھی کہا گیا ہے کہ بی جے پی بنگال میں کوئی خاص نہیں کرسکے گی ۔بلکہ بعض سروے میں بھی کو صفر تک دکھلایا گیا ہے ۔مگر بی جے پی لیڈروں کو امید ہے کہ وہ کلکتہ میں کم سے کم دو سیٹ ، جنوبی 24پرگنہ میں ایک سیٹ، شمالی دیناج پور میں ایک سیٹ ، بردوان ضلع میں تین سیٹوں پر ضرور کامیابی حاصل کرے گی ۔مغربی بنگال بی جے پی لیڈر اور اقلیتی مورچہ کے قومی جنرل سیکریٹری ارشد عالم جو اس وقت مغربی بنگال میں بی جے پی کا سب سے پرانا مسلم چہرہ نے یو این آئی سے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس مرتبہ کم سے 20سیٹوں پر بی جے پی کو کامیابی ملے گی ۔انہوں نے کہا کہ شمالی دیناج پور جو مسلم اکثریتی ضلع ہے وہاں بھی بی جے پی اس مرتبہ کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی ۔


مدرسہ تعلیمی بورڈ کے امتحانات ۶؍اپریل سے شروع

لکھنؤ۔24مارچ(فکروخبر/ذرائع )اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڑ کے منشی،مولوی، عالم ،کامل،فاضل کی تین اپریل سے شروع ہونے والے امتحانات کی تاریخ آگے بڑھادی گئی ہے اب امتحانات ۳؍اپریل کی جگہ پر ۶؍اپریل سے شروع ہوکر ۸۱اپریل تک ہوں گے۔ یہ فیصلہ منگل کو بورڈ کی امتحانی کمیٹی کے جلسہ میں کیاگیا۔ بورڈ کے چیئرمین ممتاز احمد صدیقی کی صدارت میں ہوئے جلسہ میں بورڈ کے رجسٹرار طارق احمد ، بورڑ کے ممبر مولانا اطہرکاظمی سمیت دیگر ممبر شامل تھے۔بورڑ کے جلسہ میں اقلیتی بہبود وزیرمحمد اعظم خان کے مدرسہ امتحانات میں نقل روکنے کیلئے دی گئی ہدایت کے بعد اس سال مدرسہ امتحانات مادھمیک ششھاپریشد کے گورنمنٹ ہائی اسکول اور انٹرکالج میں کرانے کا فیصلہ کیاگیا تھا۔ گورنمنٹ ہائی اسکول اور انٹرکالجوں میں مدرسہ امتحان مرکز بنائے جانے کے بارے میں مادھمیک ششھا کے ڈائریکٹرامرناتھ نے سبھی ضلع اسکول کو خط لکھ کر مرکزوں کی فہرست بھیجنے کی ہدایت دی تھی جس پر ریاست کے مختلف اضلاع سے کل ۵۵۷مرکزوں کی فہرست مدرسہ بورڈ کو موصول ہوئی۔ مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار محمد طارق احمد نے بتایاکہ ۵۵۷امتحان مرکزوں کی تجویز موصول ہوئی ہے جس پر جلد گفتگو کر امتحان مرکزوں کااعلان کردیا جائے گا۔ انہوں نے بتایاکہ مدرسہ امیدوار ۰۳مارچ کے بعد بورڈ کی ویب سائٹ سے داخلہ خط ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں انہوں نے بتایا کہ امتحان مرکز ایسی جگہوں میں بنائیں جائیں گے جہاں طلباء کے ساتھ ہی اڑن دستے آسانی سے آسکیں۔ جلسہ میں طے کیاگیاکہ سال ۶۱۰۲کے امتحان کیلئے کاپیوں پر امتحانی سال درج کرایا جائے گا اس سے امتحان میں ہونے والی دھا ندھلی پر لگام لگائی جاسکے گی۔ ہر ضلع میں ایک کاپی جانچنے کا ایک مرکز بنے گا اور جانچنے کا کام کرنے والے مدرسہ اساتذہ کو کاپیاں جانچنے کی ادائیگی کی جائے گی۔امتحانی مرکزوں میں معائنہ کیلئے بورڈ نے ممبروں کو کمشنری وائس ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ مولانا اطہر کاظمی کو میرٹھ، اورسہارنپور، چیئرمین ممتاز احمد صدیقی، مولانا ظل مجتبیٰ کو مرادآباد اوربریلی، بورڈ کے رجسٹرار طارق احمد کو علی گڑھ جھانسی،مولانا غلام علی شبیر کو گورکھپور اوربنارس، اورمولانا انوار عالم ندوی کو الہ آباد اورمرزاپورکمشنری کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔


ہولی کی تاریخ و چھٹی میں تبدیلی نے بڑھائی پریشانیاں

لکھنؤ۔24مارچ(فکروخبر/ذرائع )ہولی کے موقع پر گھر جانے والوں کی بھیڑ سے منگل کو چار باغ ریلوے اسٹیشن لوگوں سے بھر گیا۔ اچانک ہولی کی تاریخوں اور چھٹی میں تبدیلی کے بعد لوگ پریشان ہو گئے اور جس کو جس ٹرین میں جہاں جگہ ملی وہ وہیں بیٹھ گیا ۔ منگل کو ہولی پر گھر جانے والوں کی بھیڑ ہر ایک ٹرین میں رہی۔ مرودھر ، پشپک، بہار سمپرک کرانتی، سپت کرانتی، شتابدی، راجدھانی ، لکھنؤ میل، بیگم پورا، ورونا سمیت درجنوں ٹرینوں میں زبردست بھیڑ رہی۔جو لوگ چوبیس مارچ کو ہولی کی چھٹی کے حساب سے اپنا ریزرویشن کروا چکے تھے ان لوگوں کی بھیڑ چار باغ ریلوے اسٹیشن پر امنڈ پڑی۔ صبح سے لیکر دیر رات تک چارباغ سے گزرنے والی ہر ٹرین مسافروں سے بھری رہی۔ ویشالی ، وروما، کاشی وشوناتھ وغیرہ درجنوں ٹرینوں میں زبردست بھیڑ رہی ۔ در اصل ایسا اس لئے ہو رہاتھا کیونکہ پہلے ہولی کی تعطیل چوبیس مارچ کوتھی مگر اچانک تاریخ میں تبدیلی ہو گئی اور پتہ چلاکہ اب ہولی چوبیس کونہیں بلکہ ۳۲ کوہے۔ جیسے ہی لوگوں کو ہولی کی تاریخ میں تبدیلی کا پتہ چلا وہ سبھی اپنے گھر جانے کی تیاری میں لگ گئے جس کی وجہ سے شہر کے سبھی ریلوے اسٹیشنوں پر مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ۔ 


پیس پارٹی اور مہان دل آئندہ اسمبلی انتخابات ساتھ میں لڑیں گے

لکھنؤ۔24مارچ(فکروخبر/ذرائع )اترپردیش میں آئندہ اسمبلی انتخابات میں پیس پارٹی اورمہان دل مل کر انتخاب لڑیں گے۔ دونوں پارٹیوں کے قومی صدر نے منگل کوپریس کلب میں منعقد مشترکہ پریس کانفرنس میں اتحاد کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیاں اسمبلی انتخابات میں ساتھ ساتھ رہیں گی۔ پیس پارٹی کے صدرڈاکٹر ایوب اور مہان دل کے صدر کیشو دیو موریہ نے کہا کہ ریاست اور ملک کی حکومتیں عوامی خواہشات پر کھرانہ اترنے کے سبب عوام مطمئن نہیں ہیں۔ ریاست کی سماج وادی حکومت اورمرکزکی بی جے پی حکومت نے عوام سے کیا وعدہ پورا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں پارٹیاں بہت زیادہ پچھڑے، غریب اور مسلمانوں کے فائدہ کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ڈاکٹر ایوب نے کہا کہ دونوں پارٹی ساتھ ساتھ کام کریں گی۔ اگر کسی اتحاد کی بات آئی تو بھی دونوں پارٹیاں ساتھ ساتھ فیصلہ لیں گی۔ ڈاکٹر ایوب نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کوہرانے کیلئے سبھی پارٹیوں کا عظیم اتحاد بنے جس سے انتخابات میں بی جے پی کو نیست ونابود کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی چھوڑ کر وہ کسی بھی پارٹی کے ساتھ اتحاد کرنے کو تیارہے۔ مہان دل کے صدر کیشو پرساد موریہ نے کہا کہ ان کی پارٹی پیس پارٹی کے ساتھ مل کر غریبوں، بہت زیادہ پچھڑوں کی لڑائی لڑے گی۔ ایک سال کے جواب میں انہوں نے تسلیم کیا کہ اترپردیش میں کانگریس کی حکومت عملی کے مطابق پرشانت کمار نے انہیں دہلی میں بلاکر مہان دل کو کانگریس میں ضم کرانے کی تجویز رکھی تھی جسے انہوں نے ٹھکرا دیا۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی سے ان کا ۹۰۰۲ء اور ۴۱۰۲ء کے پارلیمانی انتخاب میں اتحادہو چکاہے۔ موریہ نے کہا کہ مہان دل اور پیس پارٹی آئندہ اسمبلی انتخابات میں کسی عظیم اتحاد میں شامل ہو سکتے ہیں لیکن پارٹی کا انضمام نہیں کریں گے۔ 


تکنیکی تعلیمی بورڈ کے امتحانات۲۱؍اپریل سے

لکھنؤ:24مارچ(فکروخبر/ذرائع) اترپردیش تکنیکی تعلیمی بورڈ کے ذریعہ منعقد ہونے والے سالانہ امتحانات ۲۱؍اپریل سے شروں ہوں گے۔بورڈ کے سالانہ امتحان ۲۰۱۶ میں شامل ہونے والے طلباء ؍طالبات کے آن لائن امتحان فارم این آئی سی کے ذریعہ جاری کر دئیے گئے ہیں۔یہ اطلاع دیتے ہوئے سکریٹری تکنیکی تعلیمی بورڈ ایس کے سنگھ نے بتایا کہ بورڈ کی ویب سائٹ bteup.gov.inپر اوپن لنک کے طور پر بتاریخ۱۵؍مارچ سے ۲۶؍مارچ شام ۰۰:۵ بجے تک دستیاب مارکشیٹ فیس جمع کرنے کی متعینہ آخری تاریخ کی تفصیلی معلومات بورڈ کے ذریعہ ملحقہ اداروں کے پرنسپل؍ ڈائریکٹر کو ای میل کے توسط سے دی گئی ہے۔مسٹرسنگھ نے بتایا کہ ایسے طلباء؍ طالبات جو نہ تو تعلیمی سیشن ۶۱۔۵۱۰۲ میں شامل ہوئے ہیں اور نہ ہی سالانہ امتحان ۵۱۰۲ میں ہی شامل ہوئے ہیں اور سالانہ امتحان ۶۱۰۲ میں شامل ہونے کے اہل ہیں ان کے امتحان فارم آن لائن نہیں بھرے جانے ہیں بلکہ اس طرح کے طلباء ؍طالبات کے امتحان فارم اداروں کو خاکہ کے اعتبار سے بھرا ہوا مطلوبہ تفصیلات کے ساتھ ملحقہ ادارہ کے پرنسپل ؍ڈائریکٹر دفتر کو ۲۱؍مارچ کے اندر دستیاب کرائیں گے۔معینہ مدت کے بعد دئیے گئے ایسے امتحان فارم تسلیم نہیں کئے جائیں گے۔


کے جی ایم یو کے ڈاکٹروں نے کٹا ہوا ہاتھ جوڑا 

لکھنؤ۔24مارچ(فکروخبر/ذرائع )کے جی ایم یو کے ڈاکٹروں نے ایک بارپھر بڑا کارنامہ انجام دیتے ہوئے کٹے ہوئے ہاتھ کو دوبارہ جوڑتے ہی مریض کی زندگی میں خوشیاں بھر دیں۔ پاسٹک سرجری اور ہڈی مرض شعبہ کے ڈاکٹروں نے مشترکہ سرجری میں ہاتھ کو دوبارہ جسم سے جوڑ دیا۔ پلاسٹک سرجری شعبہ کے پروفیسر ڈاکٹر برجیش مشرا کی رہنمائی میں دس ڈاکٹروں کی ٹیم کی اس کامیاب سرجری پر وائس چانسلر سمیت سبھی نے ڈاکٹروں کو مبارک باد دی ہے۔ سلطانپور ضلع کے ہنومان گنج تھانہ علاقہ کے نیوادہ اسحاق پور کے رہنے والے ۷۱ سالہ کلدیپ کا گزشتہ۵ ۱؍اپریل کی شام کو آئل مشین پر کام کرتے وقت اس کا ہاتھ مشین کی بیلٹ میں پھنس گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے کلدیپ کا بایاں ہاتھ پوری طرح سے مڑ کر بیلٹ کے ساتھ چلا گیااور اس کا ہاتھ جسم سے اکھڑ گیا۔ آس پاس کھڑے لوگ کلدیپ کو فوراً ضلع اسپتال لے گئے جہاں پر ڈاکٹروں نے کلدیپ کے بازوں میں ٹانکے لگاکر بہتے ہوئے خون کو روکا اور الگ ہوئے ہاتھ کو برف میں رکھواکر فوراً کے جی ایم یو کیلئے ریفر کردیا۔ ۱۵؍اپریل کی رات مریض کو ٹراماسینٹر لایا گیا جس کے بعد ٹراما سینٹر کے ہڈی مرض شعبہ میں رات میں ہی پلاسٹک سرجری ڈاکٹروں کو بلاگیا۔ مریض کی اطلاع ڈاکٹر برجیش کو دی گئی تو انہوں نے فوراً سرجری کا فیصلہ کیا۔ مریض کو پلاسٹک سرجری شعبہ میں لاکرسرجری کی گئی۔ڈاکٹر برجیش کاکہنا تھا کہ سرجری کافی مشکل تھی اور اس کیلئے پہلے ہڈی کو جوڑنا لازمی تھا اسے دیکھتے ہوئے آرتھو پیڈل سرجن اور پلاسٹک سرجرن کی مشترکہ ٹیم تیارر کی گئی۔ رات میں ہی ڈاکٹر برجیش مشرا کی رہنمائی میں ۵۰:۱۱ بجے آپرین شروع ہوا تو صبح پانچ بجے تک چلا۔ ڈاکٹروں نے کامیاب سرجری کرتے ہوئے کلدیپ کے ہاتھ کو دوبارہ جوڑ دیا۔ 


خاتون کا بے رحمی سے قتل

بریلی۔24مارچ(فکروخبر/ذرائع ) اترپردیش میں بریلی کے پریم نگر علاقے میں کل ایک عورت کی چاقوؤں سے گود کر قتل کر دیا گیا۔پولیس سپرنٹنڈنٹ (شہر) سمیر سوربھ نے بتایا کہ پولیس کو اطلاع ملی کہ سمدھ گونٹیا محلے کے ایک بند مکان سے خون بہہ رہا ہے ۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر بند مکان کا دروازہ توڑا۔کمرے میں ایک خاتون خون سے بھیگی اور ایک نوجوان بے ہوش پڑا ملا۔ دونوں کواسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے خاتون کو مردہ قرار دے دیا۔ زخمی نوجوان کا اسپتال میں علاج چل رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 22 سالہ خاتون رینو گھر میں اکیلی تھی۔ بے ہوش نوجوان اس کا دیور دویندر (16) ہے ۔ دویندر کے ہوش میں آنے پر ہی واقعہ کا پتہ چل سکے گا۔ عورت کے باپ رام پور کے پریم شنکر نے ساس، سسر، شوہر اور دیور کے خلاف جہیزکا مطالبہ پورا نہ کرنے پر قتل کرنے کی رپورٹ درج کرائی ہے ۔ پولیس نے شوہر ونود کو حراست میں لے لیا ہے ۔ پولیس معاملے کی چھان بین کر رہی ہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا