English   /   Kannada   /   Nawayathi

سوشل میڈیا نے دہلی پولیس کے سلیم نامی جس جوان کو شرابی بتایا، انہیں پڑا تھا دل کا دورہ(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

تحقیقات کے بعد اس کی معطلی کو ختم کر دیا گیا تھا اور 5 نومبر 2015 سے اس نے ڈیوٹی بھی جوائن کر لی تھی۔ ایک پولیس جانچ اور اس کے میڈیکل ریکارڈز میں پایا گیا کہ 19 اگست کو اس نے شراب نہیں پی ہوئی تھی۔ان باتوں کو لے کر اس سپاہی نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی ڈالی ہے اورکہا ہے کہ وہ بہت بیمار ہے، اسے بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ لہذا دہلی میٹرو، قانون کی وزارت اور دہلی پولیس اس کی حالت کو سمجھیں اور اس کے نقصان کی تلافی کریں۔ سپاہی نے مطالبہ کیا کہ ایسے قوانین بنائے جائیں جس سے اس طرح کی تصاویر نہ پھیلیں۔بتا دیں کہ یہ واقعہ 19 اگست 2015 کا ہے اور 20 اگست 2015 کو 37 سیکنڈ کا یہ ویڈیو وائرل ہوا تھا۔ سپریم کورٹ میں یکم اپریل کو اس کی درخواست پر سماعت ہوگی۔ اس سلسلہ میں سپاہی پی کے سلیم کے وکیل ولس میتھیو نے بھی میڈیا سے بات کی ہے۔


منریگا کی طرح تعلیم کا بھی آڈٹ کرایا جائے۔۔نائب صدر حامد انصاری 

نئی دہلی۔22مارچ(فکروخبر /ذرائع)نائب صدر حامد انصاری نے اسکول کی تعلیم کے معیار اور فنڈ کی کمی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مفت اور لازمی تعلیم کے حق سے متعلق قانون کے بہتر نفاذ کے لئے منریگا کی طرح اس قانون کا بھی خاص طور پرآڈٹ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ڈاکٹر انصاری نے آج یہاں تعلیم کے حق سے متعلق قانون کے چھ سال پورے ہونے کے موقع پر منعقد ایک قومی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ کانفرنس میں تعلیم کے حق سے متعلق قانون کے نفاذ پر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ کانفرنس کا انعقاد حق اطلاعات (آر ٹی آئی) فورم نے کیا ہے۔نائب صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ تعلیم کے حق سے متعلق قانون کا نفاذ صرف ا?زادی کے بعد ملک کا سب سے بڑا واقعہ نہیں ہے بلکہ دنیا کا ایسا پہلا قانون ہے جو بنیادی تعلیم کی پوری طرح ذمہ داری حکومت کو دیتا ہے لیکن اس کے چھ سال پورے ہونے کے باوجود اس میں متعدد کمیاں ہیں۔ آج ملک میں دیہی اور شہری تعلیم کے درمیان کھائی بنی ہوئی ہے اور امیر اور غریب بچوں کی تعلیم میں فرق بنا ہوا ہے۔ اسکولوں میں داخلوں میں اضافہ ہونے کے بعد بھی ڈراپ آؤٹ کا مسئلہ بنا ہوا ہے اور دنیا میں سب سے زیادہ ساٹھ لاکھ بچے ہندوستان میں ہی اسکول سے باہر ہیں۔ نائب صدر جمہوریہ مسٹر انصاری نے کہا کہ ان میں 76 فیصد بچے دلت اور قبائلی نیز اقلیتی معاشرے کے ہیں۔ اس کے علاوہ اسکولوں میں ذات کی بنیاد پر امتیازی سلوک بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 66 فیصد بچے سرکاری اور حکومت کی حمایت یافتہ اسکولوں میں پڑھتے ہیں جبکہ تعلیم کا بجٹ جی ڈی پی کا 3.5 فیصد سے بھی کم ہے جو اب بھی قومی تعلیمی پالیسی میں مقررہ چھ فیصد سے کافی کم ہے۔ اتنا ہی نہیں پانچ سال میں سروشکچھا ابھیان کے بجٹ میں بھی چھ فیصد کی کمی آئی ہے۔ 2012۔13 میں 23873 کروڑ سے گھٹ کر 2016۔17 کے بجٹ میں 22500 کروڑ روپے ہو گیاہے۔ 2015۔16 میں گزشتہ سال ستمبر تک اس ابھیان کے لئے بجٹ کی 57 فیصد رقم ہی جاری ہو پائی۔نائب صدر محمد حامد انصاری نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال میں سرو شکشا ابھیان میں 1،15،625 کروڑ روپے خرچ ہونے کے باوجود معیار کا سوال بنا ہوا ہے۔ سال 2012 کی گلوبل مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق ہندوستان 120 ممالک میں تعلیم کے میدان میں 102 ویں نمبر پر ہے۔ 6 سے 14 سال کے بچوں میں کتابیں پڑھنے ، لکھنے اور سمجھنے اور دیگر طرح کی مہارت میں کمی آئی ہے جو تشویش کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں میں ٹیچروں کی کمی اور تربیت کے فقدان میں بھی معیار متاثر ہو رہے ہیں۔پانچ لاکھ اساتذہ کے عہدے خالی ہیں اور 6 لاکھ 60 ہزار اساتذہ کو تربیت بھی نہیں دی جا سکی ہے۔ دس فیصد اسکولوں میں صرف ایک استاد ہے۔ یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر میں 15 فیصد سے لے کر جھارکھنڈ میں 42 فیصد اساتذہ اسکولوں سے غائب رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اچھے اساتذہ کی ضرورت ہے اور یہ تبھی ممکن ہے جب ان کی تنخواہ اچھی ہو اوران کی بہترانداز میں تقرری کی جائے۔تعلیم کے حقوق سے متعلق قانون کے نفاذ کی نگرانی ریاست کے تعلیمی محکموں کی ہے پر اس کو منریگا کی طرح آڈٹ کرائے جانے کی ضرورت ہے۔ آر ٹی آئی فورم کے صدر اور سابق خارجہ سکریٹری مچکند دوبے نے کہا کہ ہندوستان کو عظیم اور ترقی پذیر قوم بنانے کے لئے اور بین الاقوامی پلیٹ فارم پر اسے مضبوطی سے قائم کرنے کے لئے تعلیم پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ کسی بھی قوم تعلیم کے بغیر تیار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے اس کے لئے پارلیمنٹ کا ایک خصوصی اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا۔ کانفرنس کو نیشنل یونیورسٹی ا?ف ایجوکیشنل اینڈ پلاننگ اینڈ ایڈمنسٹریشن(این یو ای پی اے )کے پروفیسر جے وی جی تلک اور آر ٹی کے کنوینر امبریش رائے اور یونیسیف کے ہندوستان کے نمائندے لیوس جارج اسینالٹ نے خطاب کیا۔ کانفرنس میں مشہور ماہر اقتصادیات جیتی گھوش، پروین جھا، آر گووندا، شانتا سنہا جیسے ماہر تعلیم حصہ لے رہے ہیں۔


ملک کے داخلی حالات بہتر بنانے کے لئے ہر ممکن جدوجہد کرنی ہوگی: ملایم

لکھنؤ۔22مارچ(فکروخبر /ذرائع)اترپردیش میں حکمراں سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر ملائم سنگھ یادو نے ملک کے اندرونی حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آج کہا کہ انہیں مزید بہتر بنانے کے لئے ابھی بہت کچھ کرنا پڑے گا۔مسٹر یادو نے آج یہاں ریاست کے اعلی ترین شہری ایوارڈ یشبھارتی اعزاز تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اندرونی حالات کو مزید بہتر بنانے کے لئے ابھی بہت کچھ کرنا پڑے گا۔ کسانوں کے مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ان کے لئے مزیدبہتر منصوبے بنانے ہوں گے۔یشبھارتی اعزاز شروع کرنے سے قبل وہ اپنے وزیراعلی کے دور میں عظیم مصنف منشی پریم چندر کے گاؤں گئے تھے۔ان کے گھر کے حالات کو دیکھنے سے اچانک ان کے دل میں جذہ پیدا ہوا کہ اتر پردیش کا وقار بڑھانے والے لوگوں کو اعزاز سے نوازا جانا چاہئے اور یشبھارتی ایوارڈ شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے انعامات سے نوجوانوں کو آگے بڑھنے کی ترغیب ملتی ہے۔عظیم شخصیتوں کو اعزاز سے نوازنا فخر کی بات ہے۔ ایس پی ہر طبقہ کا خیال رکھتی ہے اسی لئے یشبھارتی کے تحت گلوکاروں، ادیبوں اور صحافیوں کا اعزاز سے نوازا گیا۔


حج 2016 کے لئے دہلی کے عازمین کی قرعہ اندازی

نئی دہلی۔22مارچ(فکروخبر /ذرائع)دہلی کے نائب وزیراعلی منیش سسودیا نے آج حج 2016 کے لئے دہلی کے عازمین کی قرعہ اندازی کا افتتاح کرتے ہوئے منتخب عازمین سے ملک میں امن ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور خوشحالی کے لئے دعا کرنے کی اپیل کی۔دہلی سکریٹریٹ میں منعقدہ قرعہ اندازی کی تقریب میں مسٹر سسودیا نے مرکزی حکومت سے دہلی کے عازمین کے کوٹے میں اضافے کئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ دہلی قومی راجدھانی ہے اور یہاں ملک کی تمام ریاستوں کے لوگ رہتے ہیں جس کے سبب سفر حج پر جانے والے خواہشمندوں کی تعداد دوسری ریاستوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ اس لئے راجدھانی کے عازمین کے کوٹے میں اضافہ کیا جانا انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے عازمین کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس سال دہلی کے عازمین کا کوٹہ 1224 ہے۔ حج 2016 کے لئے دہلی سے کل 9187درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں 70 برس سے زائد عمر کے درخواست دہندگان کی تعداد 269 تھی جبکہ 114 ایسے لوگ ہیں جو پانچ برسوں سے درخواستیں داخل کررہے ہیں۔جس کے پیش نظر ان دونوں زمرے کے 383عازمین کا قرعہ اندازی کے بغیر براہ راست سفر حج کے لئے انتخاب عمل میں آیا۔ 1466 افراد ایسے ہیں جو گذشتہ چار برسوں سے سفر حج جانے کے لئے درخواستیں دے رہے ہیں، ان لوگوں اور عام زمرے کے درخواست دہندگان کے لیے قرعہ اندازی کی گئی۔مسٹر سسودیا نے حج امور سے متعلق دہلی حکومت کے انتظامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت عازمین کو سہولت فراہم کرانے کے لئے ہرممکن مدد کرتی ہے۔ یہاں تک کہ فی 200 حاجیوں پر ان کی خدمت کے لئے دہلی حکومت کا ایک افسر سعودی عرب بھیجا جاتا ہے۔ وزارت اقلیتی امور کے جوائنٹ سکریٹری راکیش موہن نے تقریب کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے محکمے میں حج امور کی منتقلی کا عمل جاری ہے اور اس منتقلی سے عازمین کو پہلے کے مقابلے کافی سہولتیں حاصل ہوں گی۔ 
انہوں نے کہا کہ سال 2006 میں وزارت اقلیتی امور کے قیام کے بعد سے حج امور کو اس وزارت میں لانے کی کوششیں شروع ہوگئی تھیں، جس کے لئے سابق مرکزی وزرا، غلام نبی آزاد، سلمان خورشید اور کے رحمان خان وغیرہ نے اس وقت کافی کوششیں کی تھیں مگر مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور نجمہ ہیبت اللہ کی کوششیں آخرکار رنگ لائیں اور حکومت نے اسے منظور کرلیا۔ 
مسٹر راکیش موہن نے کہا کہ وزارت اقلیتی امور کا ملیشیا کی طرز پر حج کارپوریشن آف انڈیا قائم کرکے حج امور سے متعلق ایک جامع نظام تیار کرنے کا منصوبہ ہے ، جس سے عازمین کو کافی فائدہ ہوگا۔ مسٹر راکیش موہن نے بتایا کہ سعودی عرب میں اپنے قیام کے دوران انہوں نے وہاں کے حکام سے ہندوستان میں مسلمانوں کی ا?بادی کے تناسب سے عازمین کے کوٹے میں اضافہ کرنے کی درخواست کی تھی اور حکومت ہند کی یہ کوشش جاری ہے۔ آبادی کے تناسب سے ہندوستانی عازمین کا کوٹہ ایک لاکھ 93 ہزار ہونا چاہئے۔ جبکہ یہ کوٹہ اس وقت ایک لاکھ 36 ہزار ہے۔انہوں نے بتایا کہ مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور نجمہ ہپت اللہ نے عازمین کے کوٹے میں 20 ہزار کا اضافہ کرنے سے متعلق وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے اور انہیں ا?ئندہ مہینے اس سمت میں خوشخبری ملنے کی امید ہے۔دہلی کے وزیرعمران حسین نے قرعہ اندازی میں سفر حج پر جانے کے لئے منتخب ہونے والوں کو مبارک باد پیش کی۔قرعہ اندازی کی تقریب کے اہم شرکا میں وقف ڈولپمنٹ کارپوریشن کے ایگزیکیٹیو ڈائرکٹر بدرالدین خان، دہلی کے ممبر اسمبلی حاجی اشراق، کونسلر سیما طاہرہ، ڈویڑنل کمشنر اے امبراسو کے علاوہ عازمین کی خدمات کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے اراکین شامل تھے۔


’معاشرے کو کمزوربناکر قوم کو مضبوط نہیں بنایاجاسکتا‘

وزیراعظم نے کہا ختم نہیں ہوگا ریزرویشن

نئی دہلی۔22مارچ(فکروخبر /ذرائع)وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ ریزرویشن کے تعلق سے سیاست ہو رہی ہے اور یہ پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ ان کی حکومت اسے ختم کرنے جا رہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ وزیر اعظم نے یہاں بابا صاحب ڈاکٹربھیم راؤ امبیڈکر قومی یادگار کا سنگ بنیاد رکھے جانے کے موقع پر منعقد پروگرام میں کہا کہ دلتوں اور دبے کچلے لوگوں کو ملنے والے ریزرویشن کو کمزور نہیں کیا جائے گا۔ ریزرویشن کمزور طبقوں کو آئین سے ملا حق ہے اور اس حق کو کوئی نہیں چھین سکتا۔
انھوں نے کہا کہ حکومت مانتی ہے کہ معاشرے کو کمزور بنا کر قوم کو مضبوط نہیں بنایا جا سکتا۔ یہ بابا صاحب کا خواب تھا جسے پورا کرنے کے لئے حکومت پابند ہے لیکن کچھ لوگوں کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی ہے اور وہ اس پر سیاسی پروپیگنڈے میں لگ گئے ہیں۔ کچھ لوگ یہ کام سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی حکومت کے وقت سے ہی کرتے آئے ہیں۔مسٹر مودی نے کہا کہ آئین میں ریزرویشن کا انتظام کسی مخصو ص ذات کے لئے نہیں کی گئی ہے بلکہ معاشرے میں صدیوں سے چلی آ رہی نا انصافی کی روایت کو ختم کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔ اتنے بڑے مقصد کے لئے بابا صاحب کی طرف سے کئے گئے اس انتظام کا مکمل احترام کیا جائے گا۔وزیر اعظم نے اس موقع پر آئین ہی نہیں بلکہ ملک کی تعمیر میں بھی بابا صاحب کے کردار کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں صرف دلتوں کے مسیحا کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہئے بلکہ وہ معاشرے میں ہونے والے ہر ظلم اور غیر انسانی حرکتوں کے خلاف تھے۔ اس لیے انہیں عالمی شخصیت کے طور پر دیکھا جانا چاہئے۔ انہوں نے بابا صاحب کے موازنہ مارٹن لوتھر کنگ سے کرتے ہوئے کہا کہ دنیا مارٹن لوتھر کو دبے کچلے لوگوں کے مسیحا کے طور پر یاد کرتی ہے تو ہم بابا صاحب کو بھی معاشرے کے کمزور طبقے کے مسیحا کے طور پر دیکھتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بابا صاحب کو سماج کے ہر طبقے کی فکر تھی۔ وہ سب کے لئے سوچتے تھے۔ ملک میں نئے لیبر قانون کی بنیاد بھی انھونے ہی رکھی تھی۔ مزدوروں کے لئے پہلے کام کے گھنٹے طے نہیں کئے گئے تھے۔ ان کے لئے آٹھ گھنٹے کا وقت طے کرنے کا کام بابا صاحب نے ہی کیا تھا۔ خواتین کے لئے جائیداد کے حقوق کی بات بھی انہوں نے ہی سب سے پہلے کی تھی۔انہوں نے اس سلسلے میں ہندو کوڈ بل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بابا صاحب کی صدارت میں ہی اس بل پر کام شروع کیا گیا تھا جس میں خواتین کو مساوی حقوق دینے کا پرویڑن تھا، یہ صرف دلتوں کے لئے نہیں تھا، یہ ٹاٹا برلا خاندان کے لئے بھی تھا لیکن ملک کی یہ بدقسمتی ہے کہ کئی بار صحیح چیزوں کی راہ میں رکاوٹ ڈال دی جاتی ہے اس بل کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ اس وقت حکومت اس پر راضی نہیں ہو پائی جس کی وجہ سے بابا صاحب نے حکومت سے استعفی دے دیا تھا۔مسٹر مودی نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ تاریخ کو ہمیشہ توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بابا صاحب کی یاد میں تعمیر کی جا رہے قومی یادگار کا وہ 14 اپریل 2018 کو افتتاح کریں گے ،یہ یادگار اپنی نوعویت کی ایک منفرد یادگار ہوگی۔ اس موقع پر سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر تھاورچند گہلوت نے کہا کہ بابا صاحب کے 125 ویں یوم پیدائش کے موقع پر سال بھر منعقد ہونے والے پروگراموں کی اختتامی تقریبات 183 ممالک میں منعقد کی جائیں گی۔ 


دنیا کی پہلی اسلامی موبائل ایپس (دین اسلام اور حج مبرور) نئی خصوصیات کے 

ساتھ لانچ، ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی کی انگریزی، ہندی اور اردو کتابوں کا اجراء 

ریاض ۔22مارچ(فکروخبر /ذرائع)یہاں ہند نزاد سعودی وعالمی شہرت یافتہ محدث وشاہ فیصل ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی کے بدست ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی کی اردو، انگریزی اور ہندی زبان میں38 الیکٹرونک کتابوں کا اجراء عمل میں آیا اور دنیا کی پہلی اسلامی موبائل ایپس (دین اسلام اور حج مبرور) نئی خصوصیات کے ساتھ لانچ کی گئی۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی، ممبر آف پارلیمینٹ مولانا محمد اَسرار الحق قاسمی اور وزارت اقلیتی بہبود میں لسانیات کے کمشنر پروفیسر اختر الواسع نے ان کتابوں کی تقریظ تحریر فرمائی ہے۔کتابوں کا اجراء کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی نے مدارس عربیہ کے نصاب تعلیم میں تبدیلی لانے پر بھی زور دیا تاکہ مدارس کے فضلاء4 جہاں مدارس اور مساجد کی ذمہ داری سنبھالے وہاں انہیں یہ بھی معلوم ہو کہ دنیا میں کیا ہورہا ہے اور کیسے ہورہا ہے۔انہوں نے یہ الزام لگاتے ہوئے کہ بعض مسلم مخالف طاقتیں حتی کہ بعض حکومتیں اسلام او رمسلمانوں کو ختم کرنے کے لئے اپنی طاقت کا بھرپور استعمال کررہی ہیں اور قرآن کریم کے خلاف متعدد قسم کے اعتراضات پیش کرکے عام مسلمانوں کو شک وشبہ میں ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے ،کہا کہ مسلمانوں کو فروعی مسائل میں الجھنے کے بجائے قرآن وحدیث کی حفاظت کے لئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔
قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی پہلے شخص ہیں جنہوں نے احادیث کی عربی عبارتوں کو کمپیوٹر ائز کیا۔ بعض کتب حدیث کی اشاعت موصوف کی تخریج وتحقیق کے بعد ہی دوبارہ ممکن ہوسکی۔ موصوف کی متعدد کتابیں دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں کے نصاب میں داخل ہیں۔
ماہرتعلیم ڈاکٹر ندیم ترین نے بھی ڈاکٹر نجیب قاسمی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے نیک تمنائیں پیش کیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ المنائی ایسوسی کے بانی رکن ڈاکٹر شفاعت اللہ خان نے کہا کہ انٹر نیٹ ایک ایسا ٹول ہے جسے ہم تعلیمی مقاصد، دعوت وتبلیغ، اسلام اور مسلمانوں سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنے اور ریسرچ کے کاموں میں استعمال کرسکتے ہیں۔ ڈاکٹر نجیب قاسمی کی تمام انگریزی کتابوں کی ایڈیٹنگ کرنے والے کنگ سعود یونیورسٹی کے عدنان محمود عثمانی نے کہا کہ ابتداء4 اسلام سے ہی دین اسلام کی خدمت کے لئے مختلف زبانوں کو استعمال کیا گیا ہے۔ آج بھی مختلف زبانوں خاص کر انگریزی زبان میں کام کرنے کے اشد ضروت ہے۔مولانا عبد الرحمن عمری نے نظامت کے فرائض بحسن خوبی انجام دئے۔ 
ڈاکٹر نجیب قاسمی نے دونوں ایپس (دین اسلام اور حج مبرور) کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ نئی ٹکنالوجی استعمال کرکے یہ دونوں ایپس اس طرح تیار کی گئی ہیں کہPlay Store یا App Storeمیں نجیب قاسمی یا حج مبرور یا دین اسلام تحریر کرکے صرف دو منٹ میں انسٹال کی جاسکتی ہیں۔ حج وعمرہ سے متعلق ایپ (حج مبرور) انسٹال کرنے کے بعد حجاج کرام کو حج وعمرہ کے لئے کتابیں ساتھ لے کر جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ہندوپاک کے مشہور علماء4 کرام ودانشوران نے مسلمانوں سے دونوں ایپس سے استفادہ کرنے کی اپیل کی ہے۔


اکبر الدین اویسی نے حیدرآباد میں فلائی اوورس ' اسکائی ویز اور ٹریفک جنکشن کا مسئلہ اٹھایا

حیدرآباد۔22مارچ(فکروخبر /ذرائع)تلنگانہ اسمبلی میں مجلس کے فلور لیڈر اکبر الدین اویسی نے ریاستی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران شہر حیدرآباد میں تعمیر کئے جانے والے فلائی اوورس ' اسکائی ویز اور ٹریفک کے مسئلہ کے حل کیلئے ٹریفک جنکشن کا مسئلہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ تعمیر کئے جانے والے ان فلائی اوورس ' اسکائی ویز اور جنکشنس کے علاوہ ترقیاتی کاموں میں حیدرآباد کے پرانے شہر کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ جن علاقوں میں فلائی اوورس تعمیر کئے جارہے ہیں ان علاقوں سے میٹرو ریل گزر رہی ہے یا نہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ مختلف پراجیکٹس کیلئے حکومت فنڈس کہاں سے لارہی ہے۔ موسی ندی میں کاریڈور کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا اس کیلئے ماحولیاتی منظوری ضروری ہے یا نہیں۔ اکبر اویسی کے سوال پر وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ پرانے شہر حیدرآباد میں8866 کروڑ روپئے کے مختلف پروجیکٹ تعمیر کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہر میں54جنکشنس ہیں۔ پہلے مرحلہ میں 21جنکشنس تعمیر کئے گئے جن میں چار جنکشنس پرانے شہر میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 15مارچ کو ایک اعلی سطحی میٹنگ طلب کی گئی تھی جس میں شہر کے مختلف پروجیکٹ کا جائزہ لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ان پروجیکٹ کیلئے کئی کمپنیاں آگے آئی ہیں۔ چار ہزار 33کروڑ روپئے کی انتظامی منظوری مختلف پراجیکٹس کیلئے دی گئی ہیں۔ اکبر اویسی نے سوال کیا کہ ان پراجیکٹس کیلئے ماحولیاتی منظوری کی ضروری ہے یا نہیں کیونکہ شہر کو خوبصورت بنانے کی ذمہ داری عوام نے ٹی آر ایس کے ساتھ ساتھ مجلس کو بھی دی ہے۔اکبر اویسی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ موسی ندی میں کاموں کیلئے ماحولیاتی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوام سے جو بھی وعدے کئے ہیں ان وعدوں کو پورا کیا جائے گا۔


اسمارٹ سٹی انتخاب میں گورکھپور کو کیا گیا نظر انداز

گورکھپور۔22مارچ(فکروخبر /ذرائع)اسمارٹ سٹی کے معاملہ میں گورکھپور ضلع کو منتخب نہیں کیا گیا ہے۔ لیکن حکومت نے ’اٹل مشن فار رجووینیشن اینڈ اربن ٹرانس فارنیشن اسکیم‘ میں ضلع کو شامل کیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت گورکھپور میں سیور کی حالت میں بہتری آئی گی۔ پارکوں کی حالت بہتر ہوگی، پینے کے پانی سے جڑے مسائل کا تصفیہ کیا جائے گا، حکومت نے ’منسپل کارپوریشن‘ سے شہر کے پارکوں کی تصویر، پینے کے پانی اور سیور کے بارے میں رپورٹ طلب کی ہے۔ ادھر منسپل کارپوریشن نے حکومت کو رپورٹ بھی بھیج دی ہے۔اسمارٹ سٹی میں گورکھپور کو شامل کرنے کیلئے منسپل کارپوریشن نے تجویز بھیجی تھی لیکن گورکھپور کا انتخاب نہیں ہو پایا۔ مگر منسپل کارپوریشن کی کوششوں کی بدولت گورکھپور کو ’اٹل مشن فار رجووینیشن اینڈ اربن ٹرانس فارنیشن اسکیم‘ (اے ایم آر یو ٹی) میں منتخب کیا گیا ہے۔ اس کے تحت شہر میں پینے کے پانی، سیور لائن اور پارکوں کی بہتری کیلئے حکومت سے رقم ملے گی۔ باوسوخ ذرائع کا کہنا ہے کہ گورکھپور کا اس اسکیم میں منتخب ہونے سے بہت سے مسائل کا تصفیہ ہو جائے گا۔ منسپل کارپوریشن نے حکومت کو اس بابت رپورٹ بنا کر ارسال کی ہے۔ اس میں کارپوریشن کے تحت آنے والے پارکوں کی تصویر بھی بھیجی گئی ہیں۔ اس کے بارے میں اسسٹنٹ منسپل کارپوریشن کمشنر سورڑ سنگھ نے بتایا کہ اسکیم میں گورکھپور کو منتخب کیاگیا ہے۔ جو نہایت فخر کی بات ہے۔ رپورٹ حکومت کو ارسال کردی گئی ہے۔ منسپل کارپوریشن انتظامیہ نے اس اسکیم کو لے کر ساری تیاریاں پوری کر لی ہیں۔


مسلسل ہو رہے حادثات کے سبب دیہات والوں نے کیا سڑک جام

گورکھپور۔22مارچ(فکروخبر /ذرائع)مسلسل ہو رہے حادثات میں مرنے والوں کے خاندان کو معاوضہ نہ ملنے کے سبب غصہ میں آئے دیہاتیوں نے سڑک جام کردیا۔ صبح ۹ بجے سے لگے جام کی وجہ سے قریب ۳ کلو میٹر تک گاڑیوں کی لمبی قطار لگ گئی۔ اطلاع پر پہنچی کھجنی پولیس نے مظاہرین کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ حادثات کو روکنے جانے کیلئے راستوں کو ٹھیک کرانے اور مرنے والوں کو معاوضہ دینے کے مطالبات پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں تھے۔ موقع پر پہنچے ایس ڈی ایم نے یقین دہانی کرائی اس کے دو گھنٹے بعد جام کھلا۔ 
واضح ہوکہ ایک ماہ کے اندر چھتائی پل سے لیکر کٹگھر میں الگ الگ حادثات میں اب تک ۷ لوگوں کی موت ہوچکی ہے اور درجنوں لوگ زخمی ہوگئے ہیں۔ آئے دن ہو رہے حادثات پر انتظامیہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ دیہاتیوں کا صبر لبریز ہوگیا اور وہ صبح ۹ بجے متوفی پپو چوہان اور رویندر یادو عرف گببو کے خاندان والوں کے ساتھ گورکھپور۔کھجنی پر جام لگا دیا۔ اس دوران راستے پر مکمل طور سے آمد و رفت بند ہوگئی اور راہگیروں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ راستے کے دونوں طرف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی۔ متوفی کے خاندان والوں کو کہنا تھا کہ حادثہ کے بعد پولیس موقع سے پہنچی تھی اور حادثہ کرنے والی پیکپ کو نہیں پکڑ پائی۔ دیہاتیوں کا مطالبہ تھا کہ سڑک کی مرمت کرائی جائے، بریکر، اسٹیٹ لائٹ لگوائی جائیں جس سے حادثات پر کچھ حد تک روک لگ سکے۔ متوفی کے خاندان والے مرنے والوں کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اطلاع پر پہنچی کھجنی پولیس نے دیہاتیوں کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ اپنے مطالبہ پر ڈٹے رہے موقع پر پہنچے ایس ڈی ایم صدر نے یقین دہانی کرائی اور جام کو کھلوا کر آمد و رفت شروع کرائی۔


چار ماہ کی حاملہ خاتون کا چاقو سے گھونپ کر قتل

بریلی۔22مارچ(فکروخبر /ذرائع)ایک حاملہ خاتون کی لاش گھر کے ایک کمرے میں بند پائی گئی۔ متوفی کا دیور بھی کمرے میں بیہوش ملا۔ پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج کر شوہر اور دیور کو گرفتار کر معاملے کی جانچ شروع کردی ہے۔پریم نگر تھانہ علاقہ کے سمادھی گیٹیا کی رہنے والی ونود کی بیوی رینو کی لاش آج گھر میں اندر سے بند کمرے میں خون سے لت پت پائی گئی۔ متوفی کے پیٹ اور سر میں چاقو کے شدید نشان تھے۔ اس کا چھوٹا دیور دیوندر بھی کمرے میں بیہوشی کی حالت میں پڑا تھا۔ اس کے شوہر نے بتایا کہ اس کے والد رام بھروسے اور ماں سوموتی سدھارتھ نگر میں ۹ تعمیر شدہ مکانوں کی چوکیداری کرتے ہیں۔ وہ خود راج مستری کا کام کرتا ہے اور چھوٹا بھائی پرمود سنیٹری کا کام کرتا ہے۔ وہ صبح اپنے کام پر چلا گیا تھا۔ جبکہ والدین بھی ڈیوٹی پر تھے۔ ونود بھی بیوی رینو اور سب سے چھوٹے بھائی دیوندر کو گھر میں چھوڑ کر پاس میں ہی ایک مکان کا فرش بنانے کیلئے چلا گیا۔ کچھ دیر کے بعد اس کی بیوی کے چیخنے چلانے کی آواز سن کر پڑوس کے لوگ گھرکے باہر جمع ہوگئے۔ لیکن دروازہ اندر سے بند ہونے کے سبب کوئی بھی گھر میں نہیں جا سکا تھا۔ لوگوں نے فوراً حادثہ کی اطلاع پاس میں ہی کام کر رہے ونود کو دی تو ہو فوراً گھر واپس لوٹا اور دروازہ بند ہونے کی وجہ سے پیچھے سے دیوار پھاند کر گھر میں گیا۔ جہاں کمرے میں چار ماہ کی حاملہ اس کی بیوی رینو خون سے لت پت پڑی تھی اور قریب میں دیوندر بھی بیہوشی کی حالت میں پڑا تھا۔ ونود نے لوگوں کی مدد سے بیوی کو پاس کے ایک اسپتال لے گیا۔ جہاں پہنچتے ہی ڈاکٹر نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ بیہوش دیورندر کو بھی اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ اطلاع ملنے پر ونود کے والدین بھی گھر واپس لوٹے اور انہوں نے حادثہ کے بارے میں کچھ بھی بتانے سے انکار کر دیا۔ اطلاع پاکر پہنچی پولیس نے جائے وقوع کا معائنہ کیا معائنہ کر جانچ کیلئے نمونے وغیرہ لیکر لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج کر متوفیہ کے شوہر ونود اور دیوندر کو حراست میں لیکر پوچھ تاچھ شروع کی۔ واردات کی اطلاع بلاس پور کے رہنے والے متوفیہ کے والد پریم شنکر کو دے دی گئی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا