English   /   Kannada   /   Nawayathi

پھر دوہرایا گیا دادری ، بھینس لے جا رہے مسلم نوجوانوں کو پھانسی دے کر مار ڈالا گیا(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

مرنے والوں کی شناخت ہیرگنج تھانہ علاقہ نوادہ گاؤں کے رہنے والے مظلوم انصاری (35) اور آزاد خان عرف ابراہیم (15) کے طور پر ہوئی ہے ۔ اس قتل کے پیچھے ہندو انتہا پسند قوتوں کا ہاتھ ہے ۔ لاتیہار کے پولیس سپرنٹنڈنٹ انوپ برتھرے کا کہنا ہے کہ ان دونوں کا انتہائی سفاکانہ اور ورحشیانہ انداز میں قتل کیا گیا ہے ۔.اطلاعات کے مطابق مقامی لوگوں کو جب واقعہ کی اطلاع ملی تو انہوں نے احتجاج شروع کر دیا ۔ قاتلوں کی گرفتاری کی مانگ کو لے کر لاشوں کے ساتھ رانچی-چترا شاہراہ کو جام کر دیا ۔ ذرائع کے مطابق احتجاج کررہے لوگوں کو بھگانے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج اور فائرنگ بھی کی ۔


روسی طیارہ حادثہ : مرنے والوں میں دو ہندوستانی شہری بھی شامل

نئی دہلی۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع ) جنوبی روس میں آج ہوئے فلائی دوبئی طیارہ حادثہ میں مارے گئے 62مسافروں میں دو ہندستانی شہری بھی شامل ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے ماسکو میں واقع ہندوستانی سفارتخانہ کے حوالے سے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ حادثہ میں مارے جانے والے طیارے کے مسافروں کے بارے میں روسی حکام کی جانب سے ماسکو میں واقع ہمارے سفارتخانہ کو بھیجی گئی فہرست میں دو ہندوستانی شہریوں انجو کتھیرویل ایپن اور موہن شوم کے نام بھی موجود ہیں۔ سفارتخانہ کے حکام اس بارے میں مقامی یونیورسٹی اور وہاں مقیم ہندستانی شہریوں سے ان دونوں ہندوستانی شہریوں کے تعلق سے اطلاعات حاصل کررہے ہیں۔فلائی دوبئی ائیرلائنس کا یہ طیارہ آج صبح جنوبی روس کے روستوو آن دان ہوائی اڈے پر اترتے وقت حادثہ کا شکار ہوگیا۔ حادثہ کی تفتیش کررہی روس کی ایک کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ طیارہ نے جیسے ہی رن وے پر اترنے کی کوشش کی وہ زمین سے ٹکرا گیا اور اس میں آگ لگ گئی جس سے اس میں سوار تمام افراد مارے گئے۔یہ حادثہ آج ہندوستانی وقت کے مطابق صبح 6بجکر 20منٹ پر ہوا جس وقت یہ طیارہ ائیرپورٹ پر اتر رہا تھا وہاں موسلا دھار بارش کے ساتھ تیز ہوائیں چل رہی تھیں۔


مودی حکومت ملک پر فرقہ وارانہ نظریہ مسلط کررہی ہے: پرکاش کرات

نئی دہلی۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع ) مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی۔ایم)کے سابق جنرل سکریٹری پرکاش کرات نے مرکز کی مودی حکومت پر فرقہ پرست ہونے اور ملک مخالف پالیسیاں اپنانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ ملک پر فرقہ وارانہ نظریہ مسلط کررہی ہے۔ مسٹر کرات نے یہاں پارٹی کے سابق جنرل سکریٹری آنجہانی ہرکشن سنگھ سرجیت کے 100 ویں یوم پیدائش کے موقع پر پارٹی کی دہلی یونٹ کے زیر اہتمام منعقدہ ایک عوامی جلسے کو خطاب کرتے ہوئے کہاآج بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) اقتدار میں ہے۔ وہ فرقہ وارانہ نظریات کو پورے ملک میں مسلط کرنے کی کوشش کررہی ہے اور جو لوگ بھی اس کی مخالفت کرتے ہیں، جو یہ کہتے ہیں کہ یہ حب الوطنی نہیں بلکہ تنگ نظر فرقہ پرستی ہے، ان کے خلاف اس نے مہم چلا رکھی ہے اور انہیں ملک مخالف کہا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی حب الوطنی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی حب الوطنی ہے، جس نے آزادی کی لڑائی میں حصہ لینے کی بجائے جنگ آزادی کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ لوگ حب الوطنی کی بات کرتے ہیں تو دراصل یہ ہندو فرقہ پرستی کی بات کرتے ہیں اور جو ہندو ان کے نظریے پر مبنی حب الوطنی کو نہیں مانتے انہیں یہ وطن پرست تسلیم نہیں کرتے۔ مسٹر پرکاش کرات نے الزام لگایا کہ چاہے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہو یا کہیں اور ہو، جہاں ہندو قوم پرستی کے خلاف آواز بلند ہوتی ہے، وہاں ان کے خلاف پولیس اور غنڈے بھیج کر ہر طرح کے ہتھکنڈے اپنائے جاتے ہیں۔ سی پی آئی۔ ایم کے لیڈر نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت امریکہ کے ساتھ ایسے سمجھوتے پر بات کررہی ہے، جس کے تحت امریکی بحریہ اور فضائیہ ہندوستانی بحریہ اور فضائیہ کے اڈوں کا اپنے طیاروں کی مرمت اور ان کے لئے ایندھن بھرنے کی غرض سے استعمال کرسکتی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ان سمجھوتوں کے تحت جب بھی چاہیں امریکی فوجی طیارے ان اڈوں پر اترسکتے ہیں۔مسٹر کرات نے کہا کہ اس سلسلے میں دریافت کئے جانے پر وزیر دفاع منوہر پاریکر نے اس سے انکار نہیں کیا ہے بلکہ کہا ہے کہ حکومت کھلے ذہن سے اس پر غور کررہی ہے۔


حکومت اکثریت میں ہے اور اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے کو تیار ہیں: ہریش راوت کا دعویٰ

دہرادون۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع )اتراکھنڈ کے وزیر اعلی ہریش راوت نے آج دعوی کیا کہ ان کی حکومت اکثریت میں ہے اور اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے کو تیار ہیں۔ مسٹر راوت نے نامہ نگاروں سے کہا، چار پانچ رکن اسمبلی ہمارے رابطہ میں ہیں۔ ہم باغی ممبران اسمبلی کو وقت دے رہے ہیں کہ وہ اپنی غلطی تسلیم کریں اور اس کے لئے معافی مانگیں۔ میں انہیں چیلنج کرتا ہوں کہ یہاں آکر بات کریں۔ وہ دہلی کیوں بھاگ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے کے لئے تیار ہیں اور اگر ایسا نہیں کر پائے تو استعفی دے دیں گے۔ مسٹر راوت نے آج کابینہ کی میٹنگ طلب کی ہے۔ واضح رہے کہ اتراکھنڈ میں چار سال پرانی کانگریس حکومت بحران میں گھر گئی ہے۔ کانگریس کے9 اراکین اسمبلی نے بغاوت کر دیا ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے حکومت بنانے کے دعوے کی حمایت کی ہے۔ سابق وزیر اعلی وجے بہوگنا نے مسٹر راوت سے استعفی کا مطالبہ کر کے ان کی مشکلوں میں اضافہ کر دیا ہے۔


ٗ مسافر بس اور ٹرک کے درمیان خوفناک تصادم کے نتیجے میں 3بچوں سمیت12 افراد ہلاک ٗ 30 زخمی 

بھوپال۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع )ریاست مدھیہ پردیش میں مسافر بس اور ٹرک کے درمیان خوفناک تصادم کے نتیجے میں 3بچوں سمیت12 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے ۔بھاذرائع ابلاغ کے مطابق حادثہ ریاست مدھیہ پردیش سے 85کلو میٹر دور ضلع دھار کے گاؤں کرولی میں سنگھانا روڈ پرپیش آیا جہاں ایک بس سامنے سے آنے والے تیز رفتار ٹرک سے ٹکرا گئی ۔پولیس کے مطابق حادثے میں12افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے ۔مرنے والوں میں 3بچے بھی شامل ہیں۔زخمیوں اور لاشوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جہاں بعض زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ 


مارچ میں کاشت کی جانے والی موسم گرما کی سبزیوں سے بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں ‘ محکمہ زراعت

نئی دہلی۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع)محکمہ زراعت کے ماہرین نے کہا ہے کہ موسم گرما کی آمد کے باعث ماہ مارچ میں کاشت کی جانے والی موسم گرما کی سبزیوں سے بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں لہٰذا کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ روا ں ماہ مارچ کے دوران بھنڈی، توری، بینگن ، ٹماٹر ، گھیا کدو، چین کدو، کریلا، کالی توری، سبز مرچ، شملہ مرچ ، تر ، کھیرا،وغیرہ کی کاشت مکمل کر لیں کیونکہ یہ سبزیاں موسم گرما کے دوران 20سے 35 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر بہترین نشو ونما پاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مارچ سے قبل یا مارچ کے بعد ان سبزیوں کو کاشت کیا جائے تو درجہ حرارت کی کمی بیشی پیداوار کو متاثر کرتی ہے،سبزیوں کی کاشت سے چند روز قبل گوبر کی گلی سڑی کھاد ڈالنے سے زمین مزید بہتر پیداوار دینے کا موجب بن سکتی ہے اور موسم گرما کی سبزیوں کی کاشت کیلئے اچھے نکاس اور نامیاتی درجے والی زرخیزمیرازمین کا ہونا ضروری ہے


امرود کا پودا ہر قسم کی زمین میں لگایاجاسکتاہے۔۔ماہرین

الہ آباد۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع) ماہرین نے کہا ہے کہ امرود کا پودا ہر قسم کی زمین میں لگایاجاسکتاہے ٗ باغبان لاڑکانہ صراحی ، سرخا، شرق پوری گولہ اور صدا بہار نامی اقسام کے نئے پودے لگانے کا عمل 15 اپریل تک مکمل کرسکتے ہیں۔باغبان امرود کا پودا لگانے کیلئے زمین کو اچھی طرح تیارکر لیں اور گوبر کی گلی سڑی کھاد کا زیادہ استعمال کریں۔ ویسے تو امرود کی درجنوں اقسام زیر کاشت ہیں تاہم لاڑکانہ صراحی ، سرخا، شرق پوری گولہ اور صدا بہار اپنے ذائقے ، لذت اور خوبصورتی میں نمایاں مقام رکھتے ہیں، امرود جہاں کھانے میں انتہائی لذیز ہے وہیں یہ بہت سے جسمانی امراض میں بھی انتہائی مؤثر ثابت ہواہے۔ ترجمان کے مطابق امرود میں شامل آئرن اور وٹامن کی وافر مقدار نزلہ ، زکام، کھانسی ، وائرل انفیکشن سے نجات دلاتی ہے۔ امرود میں موجود حیاتین ، پوٹاشیم جسم کے اندر موجود زہریلے و فاسد مادوں کو بآسانی خارج کرنے میں مدد دیتاہے۔ اسی طرح امرود کا استعمال بڑھاپے کی جھریوں ، مسوڑھوں کی سوزش ، دانتوں سے خون کی آمد بند کرنے سمیت آنکھوں کی بیماری موتیاسے بھی بچاؤ میں معاون ہے۔


رواں ماہ آم کے باغات کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ٗمحکمہ زراعت اترپردیش

باغبان آم کے باغات پر کیڑ ے مکوڑوں کے حملوں سے محتاط رہیں ٗترجمان 

لکھنؤ۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع)محکمہ زراعت اترپردیش نے کہا ہے کہ رواں ماہ آم کے باغات کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ان ایام میں آم کے تیلے ، آم کی مج کے حملے کا خدشہ رہتا ہے لہٰذا باغبان آم کے باغات پر کیڑ ے مکوڑوں کے حملوں سے محتاط رہیں اور کسی بھی قسم کی علامت ظاہر ہوتے یا کیڑے مکوڑوں کا حملہ شروع ہوتے ہی فوری طور پر زرعی ماہرین سے رابطہ کریں تاکہ مناسب زہر کا سپرے کر کے اس پر کنٹرول کیا جا سکے۔ ایک بیان میں ترجمان نے کہاکہ آم کی فصل کو سب سے زیادہ خطرہ پھپھوندی والی بیماریوں جن میں سفوفی پھپھوندی، انتھرک نوز شامل ہیں سے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باغبا ن ان کیڑوں اور بیماریوں کے مکمل کنٹرول کیلئے محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف اور پیسٹ وارننگ کے عملہ کی مشاورت سے بروقت سپرے کریں تاکہ آم کے باغات کو ان کیڑوں اور بیماریوں سے بچا کر بہتر پیداوار حاصل کی جا سکے۔ 


ادرک باری کے بخار اور سردی سے ہونے والے بخاروں میں مفیدہے ٗماہرین 

چنڈی گڑھ۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع)محکمہ زراعت پنجاب نے کہاہے کہ پنجاب کے میدانی علاقوں میں ادرک کی کاشت رواں ماہ مارچ جبکہ پہاڑی علاقوں میں مئی کے آخر تک مکمل کرلی جائے چونکہ ادرک غذائی اور طبی لحاظ سے انتہائی اہمیت کاحامل ہے اس لئے اس کی زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کاشت کیلئے اقدامات کئے جائیں جس کا پودا ایک سے اڑھائی فٹ تک لمبا ہوتاہے۔ ادرک کاقابل استعمال حصہ جڑ ہے جو آلو ، شکرقندی ، ہلدی کی طرح زمین میں پیدا ہوتی ہے۔ ادرک کی تاثیر گرم و خشک ہوتی ہے جو نظام ہضم کو ٹھیک کرنے سمیت بھوک بڑھاتا ہے۔ ادرک میں 80.9 فیصدپانی،2.3فیصد پروٹین، 0.9فیصد کاربوہائیڈریٹ جبکہ دیگراجزا میں کیلشیم ، فاسفورس ، آئرن ، کیروٹین، تھایا مین، ریبو فلاوین اور وٹامن سی شامل ہیں، ادرک گرم اور مرطوب آب وہوا میں بہتر افزائش کرتاہے ادرک میں موجود آکسیجن جراثیم کش ہونے کے علاوہ خون کو صاف ، ریاح ، قولنج، سونٹھ کی شکل میں دمہ، کالی کھانسی ، پھیھپڑوں کی ٹی بی کے لیے مفید، حافظہ کو بڑھاتا ، دل ، جگر، پھیپھڑوں کو طاقت دیتا، منہ کی بدبو ختم کرکے دانتوں اور مسوڑھوں کو مضبوط کرتا ہے۔ ادرک میں خوشبو دار تیل پایا جاتاہے جو دل کے پھڑکنے کے مرض کے علاج کیلئے مفید ، معدہ کی تیزابیت کو ختم کرکے کھٹے ڈکاروں کو بند کرنے سمیت بہت سے جلدی امراض اور جوڑوں کے ناکارہ ذرات کو ختم کرتا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ادرک باری کے بخار اور سردی سے ہونے والے بخاروں میں مفیدہے جسے منہ میں رکھ کر چپانا اور اس کو جوشاندہ کے طورپر شہد میں ملا کر استعمال کرنا لقوہ کے لیے مفید ہے۔انہوں نے بتایاکہ ہمارے ہاں زیادہ تر ادرک چین، برما، تھائی لینڈ ، مڈغاسکر اور بھارت سے آتاہے لہٰذاچائے کی طرح ادرک بھی یہاں اگانے کی بجائے باہر سے منگوانا پڑتاہے۔


میسور بند کے دوران تشددمیں ملوث بی جے پی کے خلاف کرناٹک ہائی کورٹ میں SDPIمفاد عامہ مقدمہ داخل کرے گی۔ عبد المجید

بنگلور ۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع)سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا ( SDPI) کے ریاستی جنرل سکریٹری نے اپنے اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ 14مارچ کو میسور بند کے دوران تشدد میں ملوث بی جے پی کے خلاف کرناٹک ہائی کورٹ میں SDPI کرناٹک شاخہ اسٹیٹ کمیٹی مفاد عامہ مقدمہ داخل کرے گی۔ انہوں نے اپنے بیان میں اس معاملہ پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 13مارچ کو آرایس ایس رکن راجو کے قتل جو ایک راؤڈی شیٹر اور اس کے اوپر 5سے مقدمات درج ہیں اس کے قتل کے بعد 14مارچ کو میسور میں دفعہ 144نافذ کیا گیا تھا اور بند کرنے اور جلوس نکالنے کی اجازت بھی نہیں دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود بی جے پی رکن پارلیمان پرتاب سمہا ، سابق ایم ایل اے رام داس، ایم این سی ، مدسودھن، ایم ایل اے سی ٹی روی اور بی جے پی ٹاؤن پریسڈنٹ ماروتی راؤ پوار کی قیادت میں ایک ہجوم نے دفعہ 144کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بہت سارے لوگوں پر حملہ کیا ا ور لوٹ مار ہوا، دو تین پولیس گاڑیوں پر حملہ ہوا، ایک آٹو اور ایک بائک جلایا گیا اورفروٹ اور ترکاری مارکیٹ میں بہت سارے دکانوں میں لوٹ مار کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ KSRTCکے والوو اور ریگولر بسوں پر پتھراؤ کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے تقریبا 2کروڑ روپئے کے نقصانات ہوئے ہیں۔ اس تشدد میں خود KSRTCنے 45لاکھ روپئے کا نقصان ہونے کا دعوی کیا ہے۔ اس سلسلے میں 13ایف آر آئی درج ہوا ہے۔ اس کے علاوہ حلیمہ سعدیہ ایجوکیشن ٹرسٹ کے مدرسہ پر بھی حملہ کیا گیا ہے۔ عبد المجید نے کہا ہے کہ بی جے پی نے دفعہ 144کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک SDPIنے فیصلہ کیا ہے کرناٹک ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ مقدمہ درج کرکے مطالبہ کیا جائے گا کہ بند کے دوران بی جے پی کارکنان نے جو نقصانات پہنچایا ہے ان پر کارروائی کرنا چاہئے اور جو نقصانات ہوئے ہیں ان کو بی جے پی سے وصول کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو قتل ہوا ہے اس کی اصلیت کا ابھی تک پتہ نہیں چلا ہے اس دوران بی جے پی کے دباؤ میں آکر ڈپٹی کمشنر سی شیکھا نے حلیمہ سعدیہ ٹرسٹ کے زیر اہتمام چلنے والے مدرسہ کو متنازع قرار دیا ہے۔جو ایک غیر جمہوری جانبدارانہ رویہ ہے۔ ایس ڈی پی آئی جنرل سکریٹری عبد المجید نے مطالبہ کیا ہے کہ مدرسہ کو جو متنازعہ قرار دیا گیا اس اعلان کو فوری طور پر ہے اس فیصلے کو واپس لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مدرسہ کی جگہ متنازعہ جگہ نہیں ہے اور اس مدرسہ کی جگہ باقاعدہ طور پر خریدی گئی ہے اور باقاعدہ ٹیکس وغیرہ کی ادائیگی کی جارہی ہے۔ مدرسہ کے معاملہ میں صرف یہ ہدایات جاری ہیں کہ مدرسہ میں اذان میں نہیں دینا ہے اور اس کو عوام مسجد کے طور پر استعمال نہیں کرسکتے ہیں ، لیکن مدرسہ کے طلباء کو یہاں نماز کرنے کی اجازت حاصل ہے۔ 2009میں پرومود متالک نے اس مدرسہ پر مقدمہ درج کیا تھا، جس کے بعد 2010میں اعلی پولیس افسران کی سر پرستی میں دو تین امن کمیٹی میٹنگ بھی ہوئی تھی ، جس میں یہ بات پر اتفاق ہوا تھا کہ مدرسہ کو مسجد میں تبدیل نہیں کرناہے ۔ لیکن مسجد کے معاملے پر بھی آپس میں بات کرکے فیصلہ کیا گیا کہ مسجد کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جس کے تفصیلات ابھی بھی موجود ہیں۔ اس کے باوجود مدرسہ کے جگہ کو متنازعہ قرار دینا بلاشبہ غیرجانبدارانہ رویہ ہے۔ ریاستی جنرل سکریٹری عبد المجید نے کہا ہے کہ ایس ڈی پی آئی نے وزیر اعلی اور انچارج منسٹر سے مطالبہ کیا ہے کہ مدرسہ کے بچوں کی پڑھائی کے مدنظر فوری طور پر اس مدرسہ کو دوبارہ کھولنے کے احکامات جاری کریں تاکہ بچوں کی تعلیم میں کوئی اثر نہ پڑے۔ عبد المجید نے کہا ہے کہ جبکہ راجو قتل معاملہ میں ابھی تفتیش جاری ہے اس دوران پولیس نے بی جے پی کے دباؤ میں آکر مدرسہ کو متنازعہ قرار دیکر تالا لگا یا ہے وہ سراسر غیرقانونی ہے۔ عبدالمجید نے کہا ہے اس معاملہ میں سپریم کورٹ کی واضح ہدایات جاری ہیں کہ جو پارٹی بندکا اعلان کرتی ہے اور بند کے دوران جو نقصان ہوتا ہے اس کو اسی پارٹی سے وصول کرنا ہے ۔ ایس ڈی پی آئی ریاستی جنرل سکریٹری عبد المجید نے ممبئی ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سن 2003میں ایک مفاد عامہ نمبر 2827 میں جی ۔دیش مکھ بنام مہاراشٹرا حکومت کے مفاد عامہ دائر کرنے والوں نے ممبئی ہائی کورٹ سے شیو سینا اور بی جے پی کو بند نقصان معاوضہ فنڈ کی ادائیگی کرنے کے احکامات جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ا سی طرح ممبئی ہائی کورٹ نے 2004کے ممبئی بم بلاسٹ کے بعد بند کا اعلان کرنے پر بی جے پی او ر شیوسینا کو 20لاکھ روپئے جرمانہ عائد کیا تھا۔ اسی طرح میسور شہر میں گزشتہ 14مارچ کو جو نقصانات ہوئے ہیں وہ بی جے پی کے کارکنوں نے کی ہے لہذا سپریم کورٹ کے ہدایات کے مطابق بی جے پی کو اس نقصانات کی بھرپائی کرنے کے مطالبے کو لیکر پولیس اسٹیشن میں درج مقدمات اور آر ٹی آئی کے ذریعے معلومات حاصل کرکے ایس ڈی پی آئی کرناٹک ہائی کورٹ میں مفاد عامہ دائر کرے گی۔ ریاستی جنرل سکریٹری عبد المجید نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی راجو کے قتل کی سخت مذمت کرتی ہے اور اس معاملہ میں مدرسہ کو بیچ میں لانا سراسر ناانصافی ہے ۔ ایس ڈی پی آئی نے ہوم منسٹر جی پرمیشوراکے اس بیان کی بھی سخت مذمت کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ احتجاجات ایک قدرتی عمل تھے۔ اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی ریاستی جنرل سکریٹری عبدالمجید کی قیادت میں ایک وفد نے میسور پولیس کمشنر دیانند کو بھی شکایت نامہ پیش کیا ۔ اس موقع پر ریاستی نائب صدر شبیر مصطفی،میسور ضلعی صدر ایم ایس کلیم اور ضلعی کمیٹی رکن محمد متین شریک رہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا