English   /   Kannada   /   Nawayathi

پیام انسانیت ، تعلیمی بیداری، جہیز کی رسومات کے خلاف منعقد رحمت کانفرنس بیحد کامیاب(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

کانفرنس کا آغاز قاری بدرالدین استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کی تلاوت کلام پاک اور شاعر اسلام قاری احسان محسن کی نعت پاک سے ہوا ۔ مولانا سید ولی رحمانی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اتنی ساری کوششوں کے باوجود بھی تعلیم کا معیار اتنا بلند نہیں ہے جتنا ہونا چاہئے ، زیادہ تر غریب طبقہ کے لوگ بچوں کو تعلیم دلانے کی بجائے گھریلو کاموں میں لگے رہتے ہیں جو آنے والے وقت میں غریبی ، بے روزگاری و بربادی کا سبب ثابت ہوگی اور تعلیمی پسماندگی ملک کی ترقی کیلئے بھی خطرہ ہے ۔ انھوں نے کہا کہ والدین کو چاہئے کہ گھریلو کام کاج کو ترجیح نہ دیکر اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ بنائیں کیونکہ یہ بچے ہمارے ملک و قوم کا مستقبل ہیں اسلئے بچوں کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری علوم سے بھی روشناس کرائیں ۔ مولاناولی رحمانی نے کہا کہ اللہ کے بتائے ہوئے راستے پر چلکر ہی دنیا و آخرت میں کامیابی ممکن ہے ۔ مولانا ولی رحمانی نے ملک میں بڑھتی ہوئی افراتفری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ طاقتیں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچاکر لوگوں کو مذہب اور ذات برادری کے نام پر تقسیم کرکے اپنا مفاد حاصل کر رہی ہیں ملک کے لوگوں کو چاہئے کہ وہ ان طاقتوں کو پہچانیں اور متحد ہوکر بھائی چارہ کو مضبوط بنائیں ۔ مولانا ولی رحمانی نے ہندو اور مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ملک میں رہنے والے تمام طبقات سے اپیل کی کہ وہ لوگوں کو تقسیم کرنے والی طاقتوں کے خلاف آوا ز بلند کریں ۔ مولانا عبداللہ مغیثی صدر آل انڈیا ملی کونسل نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ دنیاوی رسومات میں اپنا وقت برباد نہ کریں کیونکہ اس سے احکام خداوندی اور شریعت کی بھی نافرمانی ہو رہی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ حالات سے مایوس نہ ہوں بلکہ ہمت اور حوصلہ کے ساتھ ہر مشکل وقت کا مقابلہ کریں کیونکہ نا امیدی کفر ہے اور مسلمانوں کو کبھی زندگی میں ناامید نہیں ہونا چاہئے ۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کی کانفرنس کے ذریعہ ہماری کوشش ملک میں تعلیمی معیار بلند کرتے ہوئے تعلیمی پسماندگی کو دور کرنا ہے ، موجودہ وقت میں تعلیمی سطح پر جو لوگ کام کر رہے ہیں ہمیں انکی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے اور نوجوان نسل کو بھی تعلیم کی جانب راغب کرنے کیلئے ان میں تعلیمی بیداری پیدا کرنی چاہئے ۔ مولانا عبداللہ مغیثی نے کہا کہ جو طاقتیں ملک میں بدامنی پیدا کر رہی ہیں وہ ملک کی دشمن ہیں اور حکومتوں کی خاموشی سے ان طاقتوں کے حوصلہ بلند ہو رہے ہیں جو آنے والے وقت میں ملک کی امن و سلامتی کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے ۔ 
اکھل بھارتیہ سنت سمیتی کے چیئرمین آچاریہ پرمود کرشنم نے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم اور اسلام مذہب کی تعریف کی اور کہا کہ اسلام میں دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں ہے چند سر پھرے لوگوں کی وجہ سے پوری قوم پر انگلی نہیں اٹھائی جا سکتی ، اسلام نے ہمیشہ انسانیت کی تعلیم دی ہے اور انسانیت کے پیغام کو عام کیا ہے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم انسانیت کے سب سے بڑے علمبردار ہوئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ فرقہ پرست قوتیں ملک و انسانیت کو برباد کرنے میں مصروف ہیں لوگوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے والوں سے ملک کو نقصان ہوگا اسلئے ہمیں ایسے لوگوں کے خلاف ایک منچ پر آنا ہوگا ۔ 
آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر منطور عالم نے اپنے خطاب میں تعلیم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومتوں کو چاہئے کہ وہ مسلمانوں کی تعلیم کے سلسلہ میں سنجیدہ رویہ اختیار کرے صرف کاغذات تک محدود رہکر ہم تعلیمی معیار کو بہتر نہیں بنائے سکتے بلکہ اسکے لئے زمینی سطح پر عملی اقدامات کرنے ہوں گے ۔ انھوں نے مسلمانوں سے بھی اپیل کی کہ وہ تعلیم کے سلسلہ میں بیدار ہو جائیں اور تعلیمی میدان میں نوجوان نسل کو آگے لائیں ۔ 
مولانا بلال الحسنی ندوی کل ہندجنرل سکریٹری پیام انسانیت اور مولانا سلمان بجنوری استاذ دارالعلوم دیوبند نے کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں سے اپنے بچوں کو تعلیم دلانے کی اپیل کی ۔ 
اس موقعہ پر جامعہ کے مہتمم اور کانفرنس کے کنوینر مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی صدر آل انڈیا ملی کونسل ضلع سہارنپور نے استقبالیہ خطبہ پیش کیا اور تمام مہمانوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ۔ انھوں نے کہا کہ یہ کانفرنس نہ صرف علاقہ بلکہ تمام ملک میں تعلیم کی روشنی کو پھیلانے میں مددگار ثابت ہوگی اور اسکے بہتر اثرات مرتب ہوں گے ۔ اس موقع پر دس حفاظ کرام کی دستار بندی اور پانچ جوڑوں کا نکاح جن میں ایک سرپرستِ محترم مولانا عبداللہ مغیثی کی صاحبزادی بھی تھی اور مغیثی ایوارڈسے صدر محترم مولانا سید ولی رحمانی اور مہمان خصوصی آچاریہ پرمود کرشنم کونوازا گیا، اور اپنے صاحبزادے مولانا عبدالخالق مغیثی کو خلافت جیسی عظیم نعمت سے سرفراز فرمایا،اس کانفرنس کا اختتا م مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی کی پرسوز دعاء پر ہوا۔کانفرنس کی پہلی نشست کی نظامت مولانا منقاد قاسمی جسوری اور کنوینرکانفرنس مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی نے مشترکہ طور پر انجام دئے ۔ اور دوسری نشست کی نظامت مولانا ریاض الحسن ندوی نے کی۔
کانفرنس کو مولانا محمد سعیدی ناظم مدرسہ مظاہر علوم وقف ، مولانا محمد اختر ، مولانا ہاشم ،مولانا آصف، مفتی عبدالغنی ، مفتی احسان قاسمی ، الحاج عتیق احمد ، مولانا ریاض الحسن ندوی ، قاضی ابو ریحان مدھیہ پردیش ، مولانا عبدالخالق مغیثی ، سابق مرکزی وزیر قاضی رشید مسعود ، عمر علی خان ایم ایل سی، مفتی ناصر بوڑیہ، مولانا محمود حسنی وغیرہ نے بھی خطا ب کیا ۔ اس موقعہ پر مولانا یوسف پٹیل کناڈا ، مولانا سید مزین کاظمی ، قاری ذیشان ہریانہ ،قاری نثار، مولانا مصطفےٰ، قاری سعیدالزماں،الحاج فضل الرحمن، مفتی عطاء الرحمن ،ماسٹر عبدالکریم ہماچل پردیش ، سابق رکن اسمبلی شہزاد اتراکھنڈ ، ماسٹر یوسف، مولانا سالم مظاہری ، مولانا ظہور قاسمی صدر جمعیۃ علماء مغربی یوپی ، مولانا عثمان ندوی، مولانا فیروز ،حافظ مشتاق، بھائی ریاض الدین ، قاری جمشید ، حاجی خالد صدیقی ،مولانا شاہدمظاہری قاری جنید ، قاری محمد مؤمن فرقانی ، قاری باب الدین ، بابا اکرام، اسرائیل بنگلور، حافظ یامین کرناٹک ،حافظ عبدالوہاب دبنی والامدرسہ، حاجی شعیب کلکتہ ، عبدالرزاق انجینئر ، مولانا عارف ،مولانا شمشیر، مولانا فریدمظاہری ،جاں نثار ایڈوکیٹ ،سمیع کھٹانا، حیدررؤف ،صوفی نورالحسن ، صوفی ساجد ، مولانا واصف رشیدی، مولانا منور،مولانا زاہد،مفتی شریف خان، مفتی ارشدفاروقی،مفتی راشد،مولانا احمد سعیدی،مفتی ناصرالدین، مفتی نوشاد، مولاناشاکرفرخ، عثمان حذیفہ کمپیوٹر، مولانا احتشام،خالد ندوی، شاہ محمود، قاری اعظم، مولانا توقیر، قاری زبیر ، مولانا عبدالماجد مغیثی ، مولانا الیاس پیپلی مزرعہ ، مفتی عمران قاسمی ، مولامحمد عباس ،مولانا عبدالرشید،قاری محمد طالب ،مولانا عادل، مولانا الیاس پاؤنٹی اور صحافیوں میں شاہد زبیری ، سید حسان، اشرف حسینی وغیرہ موجود رہے ۔ 


تقریر وتحریر کی افادیت و اہمیت جدید ٹکنالوجی دور میں بھی مسلم 

انجمن بزم ادب طلبہ ضلع بانکا کے اختتامی پروگرام میں مولانا شاہ عالم گورکھپوری کا خطاب

دیوبند؍18مارچ (فکروخبر/ پریس ریلیز) ام المدارس دارالعلوم دیوبند میں طالبان علوم نبویہ کی تحریری وتقریری خوابیدہ صلاحیتوں کواجاگرکرنے اور مطالعہ کے لئے کتب کی فراہمی کے لئے صوبائی اور ضلعی انجمنیں قائم ہیں ۔ ان ہی انجمنوں میں سے ایک بزم ادب طلباء ضلع بانکا کی انجمن ہے ۔ گذشتہ شب طلبہ ضلع بانکا دارالعلوم دیوبند کی رجال ساز ، ادب نواز انجمن ’’بزم ادب ‘‘کا اختتامی پروگرام بڑے ہی تزک واحتشام کے ساتھ احاطہ دارالعلوم میں زیر صدارت مولانا اشتیاق احمد قاسمی استاذ دارالعلوم دیوبندمنعقد ہوا۔ قاری محمد صفوان کی تلاوت کلام پاک سے پروگرام کا حسین آغاز ہوا ، مولوی محمد عبدالرحمن نے اپنی مسحور کن آواز میں بارگاہ رسالت ماٰب میں نذرانہ عقیدت پیش کرکے سامعین کو سبحان اللہ ، ماشااللہ کہنے پر مجبور کردیا ۔ مولوی مشتاق احمد نے ’’مقام ابوبکر صدیق ؒ ‘‘ کے موضوع پر بے باکانہ انداز میں تقریر پیش کرکے حاضرین کے قلوب پر اپنا تاثر قائم کردیا ۔اس موقع پر مہمان خصوصی مولانا شاہ عالم گورکھپوری نائب ناظم کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت دارالعلوم دیوبند نے اپنے نصائح عالیہ میں کہا کہ انجمن دراصل مشق اور جولان گاہ ہے یہاں آپ اپنی تحریر وتقریر درست کرکے آئندہ ملت اسلامیہ کی رہنمائی کریں گے اسلئے وقت کو غنیمت جانتے ہوئے اس کی خوب قدر دانی کریں ۔مولانا موصوف نے اپنے مختصر بیان میں کہا کہ طلبائے مدارس ملت اسلامیہ کے لئے نمونہ ہیں اسلئے ایسا وضع قطع ہرگز نہ اختیار کریں جس سے نہ صرف آپ کی شخصیت مجروح ہو بلکہ پورے طبقہ کی شبیہ داغ دار ہوجائے ۔مولانا گورکھپوری نے انجمن جس شخصیت کی یاد میں قائم ہے اس کی تاریخ وروداد بتاتے ہوئے کہا کہ مفتی سہول احمد صاحب ؒ بھاگل پوری کو اللہ نے جہاں بے شمار خوبیوں سے نوازا تھا وہیں اللہ تعالیٰ نے ان سے ایک ایساکام لیا ہے جس میں ان کو فوقیت واولیت حاصل ہے ۔ اور وہ کام فتنہ قادیانیت کے خلاف علمائے دیوبند کے سب سے پہلے فتوے کی ترتیب کا کام ہے ۔اللہ ان کے قبر کو نور سے بھر دے ۔ اس کے بعدصدر مجلس مولانا اشتیاق احمد استاذ دارالعلوم دیوبند نے اپنے خطاب میں طلباء کے ذریعہ پیش کئے گئے پروگرام کی سراہنا کی ۔ اس پروگرام میں مولانا معین الدین قاسمی ، مولانا مقیم الدین قاسمی ،مولانا محمد فردوس قاسمی، مولانا محمد شاہد انور قاسمی ،ماسٹر محمد احمد گورکھپوری رفیق مرکز التراث الاسلامی دیوبند وغیرہ بطور خاص موجود رہے ۔ پروگرام کو کامیاب بنانے والوں میں مولوی محمد فیروز عالم ،مولوی بلال احمد ،محمد آصف ، مختار احمد ، افضل شائق وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔آخر میں مولوی محمد فیروز نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔ دوسری جانب جامعۃ الشیخ حسین احمد المدنی دیوبند میں طلبہ پنجم کے انجمن بزم معاذ بن جبلؓ کا اختتامی پروگرام زیر صدارت مولانا محمد آصف بھاگلپوری ناظم تعلیمات جامعہ ہذا منعقد ہوا ۔ پروگرام کا آغاز قاری برکت اللہ کی مسحور کن تلاوت قرآن مجید ہوا ، دربار رسالت میں نعت نبی کا گلدستہ مولوی مجیب الرحمن نے پیش کیا ۔ عزیرالرحمن مدھوبنی نے سیرت النبی ؐ پر تقریر کیا ۔ کرکٹ بینی اور اس کے نقصانات ، الیکشن اور مسلم خواتین کے موضوع پر دو مکالمہ سیف اللہ ، قمرالزماں ،جاوید ،آصف جمیل اور قیصر ، عادل ، ابوطالب ، شیخ مطہروغیرہ نے پیش کیا ۔ اس موقع پر مولانا محمدسمیع الدین استاذ دالعلوم وقف دیوبند نے اپنے خطاب میں طلباء کے پروگرام کی سراہنا کرتے ہوئے نہایت ہی قیمتی نصائح سے نوازا۔ پروگرام کو کامیاب بنانے میں مولوی محمد راشد بانکوی ،مولوی فیصل،محمد اطہر ،شاہنواز ، صابراحمد ،مشاہد وغیرہ نے اہم کردار ادا کیا ۔ آخر میں بزم کے ناظم مولوی محمد راشد بانکوی نے تمام مہانوں کا شکریہ ادا کیا ۔


خطاطی ہماری ہندستانی تہذیب کی شناخت ہے ۔پروفیسرچنتا منی مہا پاترا 

جے این یو میں پہلی دفعہ اس طرح کا پروگرام کا انعقاد ایک تاریخی قدم ہے۔ پرو فیسر خواجہ اکرام الدین 

نئی دہلی 18مارچ (فکروخبر/پریس ریلیز)جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے سینٹر آف انٖڈین لینگویج کی جانب سے چل رہے خطاطی ورک شاپ آج نہایت کامیابی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا ۔اس ورک شاپ کے ڈائرکٹر پرو فیسر خواجہ اکرام الدین نے اپنے خطاب میں خطاطی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کہ یہ دنیا کا قدیم ترین فن ہے اور ہماری تہذیب سے اس کا گہرا رشتہ ہے نیز اسے زندہ رکھنا بھی ہماری ذمہ داری ہے ساتھ ہی انسٹی ٹیوٹ آف انڈو پرشین اسٹڈیزکے ڈائریکٹرپروفیسر اختر حسین اور سینٹر آف انڈین لینگویج کے چیئر پرسن انور پاشا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کے تعاون سے یہ پروگرام پای�ۂ تکمیل کو پہنچا ۔سینٹر آف انڈین لینگویج کے چیئر پرسن پروفیسر انور پاشا نے اپنے خطاب میں کہا کہ خطاطی کا تعلق خوبْ صورتی سے ہے اگر ہم کسی چیز کو خوب صورت اندا ز میں لکھ کر پیش کرتے ہیں تو اس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے جس سے پڑھنے والے کو ایک قسم کا لطف ملتا ہے۔ڈاکٹر سید اختر حسین نے اپنی تقریر میں کہا کہ تخلیقیت انسان کو کئی دیگرنا آسودگیوں سے نجات دلاتی ہے ۔خوشی ہے کہ فارسی اور اردو کی مشترکہ وراثت کے تحفظ اور فروغ کے سمت میں یہ ہماری مشترکہ کوشش رنگ لائے گی۔ اس پروگرام میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے جے این یو کے پروفیسر اور ریکٹر چنتا منی مہا پاترا نے تمام طلبہ اور اساتذہ کا حوصلہ بڑھایااورکہا کہ انسا ن کو خدا نے تخلیقی ذہن دیا ہے جس سے وہ مختلف قسم کی چیزیں بناتا ہے اور اسے خو بصورتی سے سجاتا ہے جو ہمیں متاثر کرتی ہیں بنیادی طور پر خطاطی کا کام بھی یہی ہے ۔مزید انہوں نے کہا کہ طلبہ کو کامیا بی کے بارے میں کبھی نہیں سوچنا چاہیے بلکہ اپنے کا م پر دھیان دینا چاہیے کامیابی خود قدم چومے گی ۔واضح رہے کہ سینٹر آف انڈین لینگویج کی جانب سے اور انسٹی ٹیوٹ آف انڈو پرشین کے تعاون سے دو مہینہ پہلے اس ورک شاپ کا آغاز کیا گیا تھا جس کے لیے ملک کے ماہر خطاط جناب فخرالحسن کی خدمات حاصل کی گئی تھی جنہوں نے بڑی محنت و جانفشانی کے ساتھ طلبہ کو خطاطی سکھائی اور ان میں خطاطی کے تئیں بیداری پیدا کی۔اس اختتامی پروگرام میں پروفیسر چنتا منی مہا پاترا کے ہاتھوں ورکشاپ میں شریک طلبہ کو سرٹیفکٹ دیا گیا۔ڈاکٹر شفیع ایوب نے اس پروگرام کی نظامت کی اخیر میں پروگرام کے ارکین نے تمام مہمانوں،اساتذہ اور طلبہ و طالبات کا شکریہ اد اکیا ۔اور یونیورسٹی سے گزراش کی کہ اس طرح کے پروگرام کا انعقاد مستقبل میں کیا جاناچاہیے جس سے طلبہ و طالبات مزید استفادہ کر سکے۔


ممتا ز عالم دین مفتی محفوظ الرحمن عثمانی صاحب پر حملہ شرمناک 

حکومت بہار جلد از جلد حملہ آوروں کو گرفتار کرے :پروفیسر اختر الواسع 

نئی دہلی ،18؍مارچ(فکروخبر/نامہ نگار)ممتاز عالم دین اور جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہار کے بانی ومہتمم مولانا مفتی محفوظ الرحمن عثمانی صاحب اور ان کے مدرسہ کے اساتذہ وطلبہ پر جو شرمناک حملہ ہواہے اس کی ہم پرزور انداز میں مذمت کرتے ہیں اور حکومت بہار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ محکمہ پولس کو ہدایت دے کہ وہ حملہ آوروں کو جلد از جلد گرفتار کرے اور یہ یقینی بنائے کہ آئندہ اس طرح کا کوئی حملہ نہ ہو،اان کے خیالات کا اظہار معروف اسلامک اسکالر پروفیسر اخترالواسع صاحب کمشنر برائے لسانی اقلیات حکومت ہند نے نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے مزید کہاکہ مفتی محفوظ الرحمن عثمانی صاحب صرف بہار ہی نہیں بلکہ ملک وبیرون ملک میں بھی انتہائی عزت واحترام کے ساتھ دیکھے جاتے ہیں ،وہ ایک عالم دین ہونے کے ساتھ سماجی ،رفاہی اور اصلاحی کاموں میں بھی ہمیشہ شریک رہتے ہیں ۔
پروفیسر اختر الواسع صاحب نے مزیدکہاکہ مفتی محفوظ الرحمن صاحب جیسی ممتاز شخصیت پر کا حملہ کیاجاا اس بات کی دلیل ہے کہ شرپسندوں کے حوصلے بلند ہوچکے ہیں اور علم دین کی نشرو اشاعت میں مصروف شخصیات کو جان بوجھ کر نشانہ بنایاجارہاہے ،انہوں نے کہاکہ مفتی صاحب اور مدرسہ کے اساتذہ اور طلبہ پر ہونے والا یہ حملہ شرمناک اور قابل مذمت ہے ،بہار حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ شرپسندوں پر لگام کساجائے اورتحفظ کا مکمل بندوبست کیا جائے ۔واضح رہے کہ گذشتہ دنوں بہار کی مشہور دینی درسگاہ جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہار کے بانی ومہتمم اور عالمی شہرت یافتہ عالم دین مولانا مفتی محفوظ الرحمن عثمانی صاحب پر کچھ شرپسند عناصر نے جان لیواحملہ کیا جس میں مفتی صاحب بال بال بچ گئے ،تاہم مفتی صاحب شدید زخمی ہیں اور پٹنہ کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں ،مدرسہ کے پانچ اساتذہ اور آٹھ طلبہ بھی اس حملہ میں شدید طور پر زخمی ہوگئے جن کا علاج جاری ہے ۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا