English   /   Kannada   /   Nawayathi

آئی اے ایس آفیسر کی مشتبہ موت: ریاستی حکومت کے شرائط :سی بی آئی کا جانچ سے انکار (مزید اہم ترین خبریں)

share with us

کئی دن تک حکومت کے ایوانوں کے اجلاس میں اس تعلق سے کارروائی ٹھپ ہوئی اور بڑھتے ہوئے احتجاج کو دیکھتے ہوئے ایک ہفتہ کے بعد حکومت نے معاملہ کی جانچ کیلئے سی بی آئی کو سوپنے کا اعلان کیا تھا۔اس سے قبل معاملے کی جانچ سی آئی ڈی کو سونپی گئی تھی ‘لیکن کورٹ نے سی بی آئی کی عبوری رپورٹ کے عام کرنے پر روک لگادی تھی ۔ذرائع کے مطابق سی بی آئی نے اس ضمن میں ریاستی حکومت کی جانب سے جاری اعلامیہ کو واپس کردیا ہے۔ سی بی آئی نے کہا کہ وہ طے وقت کی حد میں تحقیقات مکمل کرنے کی شرط کو نہیں مان سکتی ہے‘کیونکہ کسی معاملہ کی جانچ کئی جہتوں سے کرنی پڑتی ہے اور اس میں وقت بھی لگتا ہے۔سی بی آئی نے کہا کہ روی کا معاملہ سنگین ہے اور اس کی تحقیقات میں جلدی نہیں کی جاسکتی ۔واضح رہے کہ حکومت نے معاملہ کیجانچ سی بی آئی سے کرانے کی سفارش کرتے ہوئے اسے تین ماہ میں مکمل کرنے کی بات کی ہے۔ سی بی آئی نے اسی بنا پرحکومت کے اصرار کو مسترد کیا ہے۔اس درمیان ریاست کے قانون و پارلیمانی اُمور کے وزیر مسٹر جئے چندرنے صحافیوں سے بات چیت میں اعتراف کیاکہ سی بی آئی نے کچھ شرطوں کی وجہ سے تفتیش کرنے سے انکار کیا ہے۔مسٹر جئے چند رنے محکمہ داخلہ کے ایڈیشنل چیر سکریٹری نے سی بی آئی کو بغیر کوئی شرط والی نیا اعلامیہ بھیج دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس معاملہ میں حکومت کی کوئی ناکامی نہیں ہوئی ہے۔ قانونی ماہرین اور وزیر اعلی سے بات کرکے آخری فیصلہ لینے کے بعد نیا نوٹیفکیشن سی بی آئی کو بھیجا گیا ہے۔ انھوں نے وقت کی حد طے کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ روی کا معاملہ سنگین ہونے کی وجہ سے حکومت نے سی بی آئی کو تین ماہ کے اندر اندر تحقیقات کرنے کیلئے کہا تھا۔اس موضوع کو لے کر سیاست کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انھوں نے روی کی17؍مارچ کو مشکوک حالت میں موت ہوئی تھی اور حکومت نے24؍مارچ کو سی بی آئی کو نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔***


ریاستِ کرناٹک میں ذات مردم شماری کے اس کام میں1.33لاکھ سے زیادہ

شمار کنندہ ریاست کے 1.26کروڑ خاندانوں تک پہنچیں گے ۔ ایچ کاتراج

بیدر۔7؍اپریل۔(فکروخبر/محمد امین نوازبیدر)۔ذات مردم شماری کمیشن کے چیرمن ایچ کاتراج نے کہا کہ ریاست میں پہلی بار 11سے30اپریل کے درمیان ہونے والے ذات مردم شماری کی تیاری کرلی گئی ہے۔اور حساب کے کام میں 1.33لاکھ سے زیادہ لوگوں کو لگایا جائے گا۔ انھو ں نے صحافیوں کو بتایا کہ ذات مردم شماری کے اس کام میں1.33لاکھ سے زیادہ شمار کنندہ ریاست کے 1.26کروڑ خاندانوں تک پہنچیں گے اور ان کی اقتصادی اور تعلیمی صورتحال بشمول کُل55سوال پوچھیں گے جو پورے ایک فارممیں درج ہو ں گے۔ انھو ں نے کہا کہ ضروری نہیں ہے کہ لوگ تمام 55سوالات کا جواب دیں لیکن جو لوگ غلط اطلاعات فراہم کرائیں گے اگر وہ پکڑے جائیں گے تو وہ قانونا سزا کے حقدار ہوں گے۔ انھوں نے کہاکہ مردم شماری کے اس کام پر189کروڑ کا تخمینہ خرچ آئے گا۔ غور طلب ہے کہ ریاست کی موجودہ آبادی 6.5کروڑ سے زیادہ ہے حالانکہ انھوں نے واضح کیا کہ پسماندہ طبقے کمیشن کی جانب سے منعقد ذات مردم م شماری کوئی ذات مردم شماری نہیں ہے بلکہ یہ سماجی اور تعلیمی صورتحال کے مطالعہ کیلئے ہے۔انھوں نے کہا کہ شمار کنندہ کو کافی تربیت دی گئی ہے۔ تمام ضلع کے ڈپٹی کمشنر ‘آٹھ زون کے جوائنٹ کمشنرس ضلع پنچایت کے چیف ایکزیکٹیو آفیسرس ‘79زون کےآفیسرس بشمول 2718ماسٹر ٹرینز اور22ہزار 189سپروائزرس اس مردم شماری میں شامل رہیں گے۔ کرناٹک میں ہونے والی ذات مردم شماری اپنی نوعیت کی پہلی مردم شماری ہے۔مانا جارہا ہے کہ اس کے ذریعے ریاستی حکومت تمام ذاتوں کی حقیقی آبادی درج کرپائے گی‘ جو اب تک صرف اعداد و شمار کی بنیاد پر متوقع سمجھا جاتا ہے۔ اس طرح اصل ضرورت مند تک ضروری سروس ‘سہولیات اور بنکنگ جیسے فوائد اور زیادہ منظم طریقے سے پہنچے گا۔***


جمعیۃ علماء ہند ضلع بیدر کا9؍اپریل کو تربیتی و تہنیتی پروگرام 

بیدر۔7؍اپریل۔(فکروخبر/محمد امین نوازبیدر)۔مولانا تصدق ندوی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند ضلع بیدر کے بموجب تعلقہ جات جمعیۃ علماء ہند کا قیام عمل میں آنے کے بعد پہلی مرتبہ تعلقہ جات کے تمام ارکان کا تربیتی و تہنیتی پروگرام 9؍اپریل بروز جمعرات بوقت صبح10بجے تا قبل ازوقت نمازِ ظہر بمقام برید شاہی فنکشن پیالیس نزد امبیڈ کر سرکل بیدر میں رکھا گیا ہے جس کی صدارت مولانامفتی غلام یزدانی اشاعتی صدرجمعیۃ علما ہند شاخ ضلع بیدر کریں گے۔جبکہ مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے مولانا محمد عبدالقوی ناظم ادارہ اشرف العلوم حیدرآباد‘مولانا حافظ ندیم صدیقی صدر جمعےۃ علماء ہند صوبہ مہاراشٹرا شرکت کریں گے ۔اس موقع پر تعلقہ جات کے نئے ارکان کی خدمت میں مہمان علماء کرام کے ہاتھوں تہنیت پیش کی جائے گی۔تمام ارکان سے وقت کی پابندی کرتے ہوئے وقتِ مقررہ پر شرکت کو یقینی بنانے کی درخواست کی گئی ہے ۔


سماجی و تعلیمی سروے کیلئے مساجد کے ذمہ دار اپنے محلے میں عوام میں بیداری پیدا کریں‘ 

بیدر۔7؍اپریل۔(فکروخبر/محمد امین نوازبیدر)۔جناب عبدالسلام مبشر شندھے ڈسٹرکٹ یوتھ پریسیڈینٹ ویلفیئر پارٹی آف انڈیا بیدرکی پریس نوٹ کے بموجب حکومتِ کرناٹک کی جانب سے11؍اپریل 2015ء سے سماجی و تعلیمی سروے شروع ہونے جارہا ہے، جس کی بنیاد پر حکومت کی آئندہ پالیسیاں بنتی ہیں اور رفاہی اسکیمات جاری ہوتی ہیں۔اس سلسلہ میں عوام کو پوری توجہ کے ساتھ اپنے اہل خانہ کی صحیح معلومات درج کرانا چاہیے۔خواندہ اور سمجھدارافراد،ناخواندہ عوام کی اس سلسلے میں رہنمائی کریں۔ مساجد کے ذمہ دار اپنے محلے میں عوام میں بیداری پیدا کریں۔ آئمہ مساجد کے ذریعہ جمعہ کے خطبوں میں اعلانات کروائیں۔ ہر گلی میں نوجوان والنٹیرس ان کا ساتھ دیں، انہیں تمام گھروں کو لے جائیں، فارم بھرتی کرنے میں مدد کریں، سروے کارکنوں کی معقول میزبانی بھی کریں، ان کے ساتھ اچھے اخلاق کا مظاہرہ کریں اور مندرج ذیل باتوں کا لحاظ رکھیں۔فارم پنسل سے نہ لکھا جائے بلکہ اِنک پین یا بال پین (Ink or Ball Pen)ہی سے لکھا جائے۔.2کالم نمبر 5میں مذہب ’’اسلام‘‘ لکھائیں۔.3 کالم نمبر6میں ذات کی جگہ’’مسلمان‘‘ لکھائیں۔.4کالم نمبر7میں برادری کا نام لکھائیں جیسے پھُلارے، قریش وغیرہ(فارم میں مسلمانوں کے کل 57برادریوں کے نام شامل کئے گئے ہیں)۔.5 کالم نمبر 10میں مادری زبان کی جگہ اُردو لکھائیں اور واقعی اگر کوئی دوسری مادری زبان ہے تو وہ لکھائیں ،ورنہ اُردو ہی لکھائیں۔.6اگر جسمانی یا ذہنی معذور ہوں تو کالم نمبر13میں لکھائیں۔.7کالم نمبر27میں وہی پیشہ لکھائیں جس کا ذکر کالم نمبر7میں برادری کی حیثیت سے کیا گیا ہے۔ اسی طرح وہی پیشہ اب بھی جاری ہے تو کالم نمبر 28میںYESلکھائیں۔.8 اگربرادری سے متعلق Caste Certificateتحصیلدار سے بنوائی گئی ہے تو کالم نمبر36میں YESلکھوائیں۔مزید تفصیلات کے لئے +918147168218پررابطہ کرسکتے ہیں ۔


اسلام میں تعلیمِ نسواں کا مقصد ایسی تعلیم ہے جو نسوانی اور نسوانی مقاصدِ حیات سے ہم آہنگ ہو

بیدر۔7؍اپریل۔(فکروخبر/محمد امین نوازبیدر)۔موجودہ دور میں تعلیمِ نسواں کی اہمیت وافادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ خواتین معاشرے کا نصف حصہ ہیں ‘لہذا ان کی تعلیم و تربیت قوم اور معاشرے دونوں کی ترقی اور بھلائی کیلئے ضروری ہیں۔ان خیالات کا اِظہار مولانا پی ایم مزمل والا جاہی بنگلور نے یہاں اسلام میں دینداری و دینی شعور بیدار ی کیلئے 15سال سے 65سال کی خواتین کیلئے شہر بیدر میں پہلی مرتبہ چالیس روزہ دینی تربیتی کورس کا افتتاح کرنے کے بعد اپنے افتتاحی خطاب میں کیا۔مولانا نے کہا کہ اسلام میں تعلیمِ نسواں کا مقصد ایسی تعلیم ہے جو نسوانی اور نسوانی مقاصدِ حیات سے ہم آہنگ ہو اور جو عورت کو ایک باکردار و ہمدرد ماں ‘صالح و نیک بیٹی‘وفا شعار بہن اور فرمانبردار بیوی بنائے ۔قُرآنِ کریم نے اسی کو کچھ اس طرح بیان کیا ہے کہ جو نیک عورتیں ہیں وہ فرمانبردار ہوتی ہیں ‘مردوں کی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت اور نگرانی میں ان کے حقوق کی حفاظت کرتی ہیں ۔مولانا نے افسوس کا اِظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اس دور میں ہم لوگ اپنی لڑکیوں کو قُرآن مجید و احادیث کی تاکید کے باوجود تعلیم کی طرف سے غافل ہیں ۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں اپنی بچیوں سے نوکری نہیں کرانی ہے یا اپنی بیویوں کی کمائی نہیں کھانی ہے ‘لہذا ان کو تھوڑی بہت تعلیم دلانا کافی ہے لیکن وہ بھول جاتے ہیں کہ ایک عورت کو تعلیم دلانا پورے خاندان کو تعلیم دلانا ہے کیونکہ ماں کی گود ہی بچے کی اولین درس گاہ ہوتی ہے اگر وہ تعلیم یافتہ ہوگی تبھی اپنے بچوں کی صحیح تربیت کرسکے گی۔مولانا نے کہا کہ مسلم خواتین کی اکثریت ناخواندہ ہے‘اس کی کمی کو اس طرح کے تعلیمی نظام جس طرح بیدر میں چالیس روزہ دینی تربیتی کورس یا تعلیمِ بالغاں‘محلوں میں فارغاتِ مدارس کے ذریعے تعلیمی مہم ‘دینی و تربیتی اجتماعات اور جدید ٹیکنا لوجی کے استعمال سے دور کیا جاسکتا ہے ۔ کم از کم خواتین کو اتنی تعلیم آجائے کہ وہ قُرآن و حدیث سمجھ کر پڑھ سکیں اور روزمرہ کی زندگی میں پیش آنے والی باتوں کو لکھ پڑھ سکیں ۔ہر مسلم والدین کی کوشش ہو کہ وہ اپنی لڑکیوں کی ہر حال میں تعلیم کیزیور سے آراستہ کریں ۔جلسہ کا آغاز حافظ و قاری شوکت اللہ غوری حیدرآباد کی قرات کلام پاک سے ہوا ۔مولانا مفتی غلام یزدانی اشاعتی صدر جمعیۃ العلماء ہند ضلع بیدر و امام و خطیب جامع مسجد بیدر نے استقبالیہ خطاب کیا۔مولانا حافظ شوکیت اُللہ غوری کی دعا پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔نوجوانانِ و اہلیانِ محلہ نے اس پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا