English   /   Kannada   /   Nawayathi

شمالی کرناٹک اضلاع میں شدید گرمی کی وجہ سے سرکاری دفاتر کے اوقات میں تبدیلی

share with us

احکامات میں کہا گیا ہے کہ اس مدت کے دوران اگر گرام پنچایتوں کے انتخابات کا اعلان ہوجاتا ہے تو ریاست کے سرکاری دفاتر صبح10بجے سے شام5:30بجے کام کریں گے۔حکومت کا یہ حکم تمام سرکاری اداروں ‘دفاتر ‘شہری و دیہی مقامی اداروں پر بھی لاگو ہوگا۔***


کنڑا کو تعلیم کا ذریعہ بنانے کی سمت قدم اُٹھاتے ہوئے اسمبلی نے دو اہم بِل متفقہ طورپر منظور کردیا گیا

بیدر۔یکم؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔کنڑا کو تعلیم کا ذریعہ بنانے کی سمت قدم اُٹھاتے ہوئے اسمبلی نے دو اہم بِل متفقہ طورپر منظور کردیا ہے۔اس میں سے بِل میں بچوں کی ابتدائی تعلیم کنڑا یا مادری زبان میں دی جانے کی تجویز ہے۔ ان بلوں کی منظوری کے بعد ریاستی تعلیمی بورڈ سے منسلک اسکولوں میں اب پرائمری تعلیم (جماعتِ اول تا پنجم) کنڑا میں ہی دی جائے گی۔ساتھ ہی جماعت دہم تک کنڑا بھی لازمی مضمون ہوگا۔ان بلوں کی منظوری سے حکومت کو زبان کی پالیسی کو لے کر سپریم کورٹ میں زیر Curative Petition کی سماعت کے دوران اپنا مؤقف مضبوطی سے رکھنے میں مدد ملے گی۔ سال1994ء میں ریاستی حکومت نے کنڑا زبان میں شامل تعلیم کو لے کر دو احکامات جاری کئے کئے تھے۔جسے سپریم کورٹ کے آئین بنچ نے مسترد کردیا تھا۔وزیر تعلیم مسٹر کے رتناکر نے بتایا کہ کنڑا زبان لرننگ بِل میں جماعت اول تا جماعت دہم کے طلباء کیلئے ایک مضمون کے طورپر کنڑا کے پڑھائی لازمی کرنے کی تجویز ہے۔ اس کے دائرے میں ریاست کے تمام مدارس آئیں گے۔تاہم سی بی ایس سی اور ایس ایس سی سے وابستہ مدارس کو اس سے کوئی رعایت نہیں رہے گی۔ وزیر موصوف نے ایوان کو بتایا کہ ریاست میں سے 700ہی مدارس ہیں وزیر نے ایوان کو بتایا کہ لازمی مضمون کے طورپر کنڑا کی پڑھائی کا بندوبست اگلے تعلیمی سال سے مرحلہ وار طریقے سے لاگو کیا جائے گا۔پہلے مرحلہ میں جماعت اول تا دوم اسے لاگو کیا جائے گا۔مسٹر رتناکر نے بچے کی لازمی و مفت تعلیمی قانون (کرناٹک ترمیمی بِل) پر کہا کہ حکومت کا یہ نظریہ ہے کہ جماعتِ اول سے لے کر جماعتِ پنجم تک کی تعلیم مادری زبان یا کنڑا میں دی جانی چاہئے ۔اس ضمن میں1994میں جاری حکم کو کچھ مدارس نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ بِل کے بجائے سرکاری حکم کے سبب عدالتِ عالیہ نے اسے مسترد کریا تھا۔اس لئے اس بار حکومت نے بِل پیش کیا ہے ۔وزیر موصوف نے ایوان کو بتایا کہ اس بِل سے منظوری ملنے کے بعد بھی صدر جمہوریہ ہند کی منظوری کی ضرورت ہوگی کیونکہ اس میں آئینی ترمیم سے جڑا مسئلہ شامل ہے۔*** 


ریاست میں گرام پنچایت انتخابات میں ووٹنگ لازمی ہوگی 

بیدر۔یکم؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔ریاست میں گرام پنچایت انتخابات میں ووٹنگ لازمی ہوگی قانون اس طرح کا provision کرنے والاکرناٹک گجرات کے بعد ملک کی دوسری ریاست ہے۔ ریاستِ اسمبلی میں اس سے متعلق ایک بِل کو منظور کردیا گیا ہے۔اس بِل میں پنچایت راج نظام کے سب سے نچلے درجہ یعنی گرام پنچایت انتخابات میں لازمی ووٹنگ کا انتظام کیا گیا ہے۔پنچایت نظام کے تحت اسی انتخابات میں عام انتخابات رائے دہندوں کی براہِ راست شرکت ہوتی ہے۔تاہم دیہی ترقی و پنچایت راج کے وزیر مسٹر ایچ کے پاٹل کی جانب سے ایوان میں پیش کئے گئے اس بِل میں ووٹ نہیں کرنے والے رائے دہندوں کے خلاف کسی طرح کا کارروائی یا سزا کا قانون نہیں ہے۔بِل میں اس بات کا بھی انتظام کیا گیا ہے کہ اگر کوئی ووٹر کسی اُمیدوار کو ووٹ نہیں دینا چاہتا تو اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات کی طرح اختیارات کا استعمال کرسکے گا۔اس بِل میں ایک اور اہم فراہمی گرام پنچایت صدر اور نائب صدور کے دورِ اقتدار کے سلسلے میں کیا گیا ہے ۔اب ان دونوں عہدوں کی مدت 20ماہ کے بجائے پاچ سال کی ہوگی۔مسٹر پاٹل نے کہا کہ صدر اور نائب صدر کی مدت بڑھانے کا مقصد انھیں منصوبہ تیار کرنے اور اسے لاگو کرنے کیلئے کافی موقع دینا اور سیاسی عدم استحکام کی صورت حال کو ختم کرنا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا