English   /   Kannada   /   Nawayathi

بدنام زمانہ سلیم پتلا 22 سال بعد گرفتار(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

کیمپ پر سلیم پتلا نے ساتھیوں کے ساتھ 26 جنوری 1993 کو بم پھینک دیا تھا، جس میں غازی آباد کے حولدار سمیت دو جوان شہید ہو گئے تھے اور دو جوان زخمی ہوئے تھے۔ واردات کو انجام دینے کے بعد سلیم پتلا فرار ہو گیا تھا۔ اس پر حکومت نے بھاری انعام رقم کا اعلان کیا تھا۔ بعد میں عدالت نے اسے بھگوڑا قرار دے دیا تھا۔ کیس میں اس کے ساتھیوں کو عمر قید کی سزا ہوئی تھی۔اے ٹی ایس اور کھتولی پولیس کی ٹیم نے کل رات مشترکہ طور پر سلیم پتلا کی گھیرا بندی کر گرفتار کر لیا۔ پتلا کو اے ٹی ایس کی ٹیم نے کھتولی پولیس کے حوالے کر دیا ہے.۔بتایا جاتا ہے کہ سلیم کی علاقے میں ہی لوکیشن ملنے کے بعد اے ٹی ایس کی ٹیم ایک ماہ سے اس کے پیچھے لگی تھی۔ دیر رات تک اے ٹی ایس اور پولیس کے اہلکار گرفتاری کی تصدیق تو کرتے رہے لیکن اور کوئی معلومات دینے سے گریز کرتے رہے۔ پولیس آج سلیم پتلا کو میڈیا کے سامنے پیش کر باقاعدہ انکشاف کر سکتی ہے۔


 

بیوی کو راجیہ سبھا بھیجنے سے اعظم خاں کا انکار

لکھنؤ۔31 اکتوبر (فکروخبر/ذرائع ) شہر ترقی وزیر اور سماج وادی پارٹی کے لیڈر اعظم خاں اپنی بیوی کو راجیہ سبھا کا عہدہ لینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے بیوی تنظین فاطمہ کو راجیہ سبھا کا امیدوار بنائے جانے پر ایس پی سپریمو ملائم سنگھ کا شکریہ ادا کیا۔ادھر رام پور اعظم خاں کی بیوی ڈاکٹر تنظین فاطمہ نے بھی سماج وادی پارٹی سربراہ ملائم سنگھ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ راجیہ سبھا رکن بننے کی ذرا بھی دلچسپی نہیں ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم تو آپ کے ہی ہیں، ہم سے جو بہتر ہے اس کو ایم پی بنا دیجیے۔آج دہلی میں ہوئی ملائم سنگھ یادو کی صدارت میں سماجوادی پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اٹاوہ کے پروفیسر رام گوپال یادو، سنبھل کے جاوید علی، جھانسی کے چندرپال سنگھ یادو، بلیا کے نیرج شیکھر اور لکھیم پوکے روی پرکاش ورما کے ساتھ اعظم خاں کی بیوی تتنظین فاطمہ کو راجیہ سبھا کا امیدوار قرار دیا۔ اعظم نے اس پر ملائم سنگھ کا شکریہ ادا کیا لیکن اپنی بیوی کو ایم پی بنانے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بیوی کو ایم پی بنانے کے حق میں نہیں ہیں۔


 

ہر تہذیب کا اپنا وسیع تر تخیل ہوتا ہے: پروفیسر عتیق اللہ

عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے دن ’اردو کے سماجی و ثقافتی تناظر ‘پر اظہار خیال کیا گیا

نئی دہلی۔31 اکتوبر (فکروخبر/ذرائع )دوسرے دن کے اجلاس کے پہلے سیشن کاموضوع ’اردو کا سماجی و ثقافتی تناظر‘ میں تھا جس کی صدارت پروفیسر ابوالکلام قاسمی نے کی اور ڈاکٹر شفیع ایوب نے نظامت کی۔ سیشن کا پہلا مقالہ مختار شمیم نے پڑھا۔انھوں نے اپنے مقالے میں ہندوستان کی اردو ثقافت پر روشنی ڈالی اور اردو کا ثقافتی تناظر میں جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ اردو کے شعرا نے ہندوستانیت اور ہندوستانی تہذیب و ثقافت سے متعلق موضوعات کو اپنی شاعری کا موضوع بنایا ہے۔ ’اکیسویں صدی میں اردو ادب کا تاریخی و تہذیبی سیاق‘ کے موضوع پر بنارس ہندو یونیورسٹی سے تشریف لائے ڈاکٹر آفتاب عالم آفاقی نے مقالہ پڑھا۔ انھوں نے اردو فکشن میں ہندوستانی تہذیب و ثقافت کی نشاندہی کی۔ڈاکٹر سیما صغیر کے مقالے کا موضوع تھا ’سماجی و ثقافتی سرگرمیاں اور خواتین‘ انھوں نے خواتین کی سماجی و ثقافتی سرگرمیوں پر گفتگو کی۔ چائے کے وقفے کے بعد میرٹھ سے آئے ڈاکٹر اسلم جمشیدپوری نے اپنے پرمغز مقالے سے قارئین کو سیراب کیا۔ امریکہ سے تشریف لائے جناب سید امین حیدر نے بھی اپنے گراں قدر خیالات سے نوازا۔ انھوں نے امریکہ میں فروغ اردو کو کوششوں پر بات کی اور امریکہ میں اردو کے مسائل پر بھی گفتگو کی۔ ڈاکٹر تقی عابدی نے کہا کہ ہمیں ہر جگہ ہر اندراج میں اپنی مادری زبان کے خانے میں اردو لکھوانا چاہیے۔ اکیسویں صدی کا سب سے بڑا چیلنج اردو کا رسم الخط ہے۔ اردو کو ہندی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ممتاز ماہر لسانیات ممبئی یونیورسٹی کے سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر عبدالستار دلوی نے ’اردو کی تہذیبی معنویت‘ پر مقالہ پڑھا۔ پروفیسر عتیق اللہ نے بھی اپنی گراں قدر گفتگو سے سامعین کو محظوظ کیا۔ ہر تہذیب کا اپنا وسیع تر تخیل ہوتا ہے۔ صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر ابوالکلام قاسمی نے کہا کہ یہاں پڑھے گئے تمام مقالات پرمغز اور علمی تھے۔ سبھی مقالہ نگاروں نے اپنے مقالے میں فروغ اردو کے عالمی تصور کو پیش کیا۔ظہرانے کے بعد دوسرے سیشن کاآغاز ہوا جس کی صدارت معروف فکشن نگار سیدمحمد اشرف نے کی۔ جب کہ نظامت ڈاکٹر شگفتہ یاسمین نے اپنے خوبصورت اور شگفتہ انداز میں انجام دی۔ پہلا مقالہ پاکستان سے تشریف لائے ڈاکٹر جمیل اصغر نے ’اقبال کی شاعری اکیسویں صدی کے تناظر میں‘ پڑھا۔ پاکستان سے ہی آئے نوجوان ممتاز ناقد ناصر عباس نیر نے ’اکیسویں صدی ار دوتنقید‘ پر اپنا بیش قیمتی مقالہ پیش جس میں انھوں نے وقت کا تصور اور اس کی قدر و قیمت اکیسویں صدی کے تناظر میں واضح کی۔ انھوں نے اپنے مقالے میں معاصر اردو تنقید پر بھی گفتگو کی۔ تہران یونیورسٹی کی اردو زبان کی استاد پروفیسر وفا یزدان منش نے ’ایران میں اردو کی صورت حال‘ پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر ابوالکلام قاسمی کے مقالے کا موضوع تھا ’عالمی ادب کے رجحانات سے اردو ادب کی اثرپذیری‘ انھوں نے اپنے مقالے میں یہ بتایا کہ عالمی ادب کے رجحانات سے اردو ادب نے امتیازی طور پر اثرات قبول کیے ہیں۔ روزنامہ ’راشٹریہ سہارا‘ کے گروپ ہیڈ سید فیصل علی نے ’اردو زبان کے عالمی تناظر‘ پر گفتگو کی اور یہ بتایا کہ اردو زبان کا فروغ تبھی ممکن ہے جب ہم اسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کریں گے۔چائے کے وقفے کے بعد پروفیسر فرزانہ اعظم لطفی، پروفیسر علی بیات، پروفیسر علی احمد فاطمی، ناظم الدین مقبول وغیرہ نے اپنے مقالات پیش کیے۔ صدارتی خطبہ دیتے ہوئے سید محمد اشرف نے تمام مقالات کا مختصراً جائزہ لیا اور قومی اردو کونسل کی فروغ اردو کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ آج جو کام قومی اردو کونسل کے ذریعے ہورہا ہے وہ اردو کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔


 

ٹوجی اسپیکٹرم:اے راجہ سمیت19افرادکے خلاف الزام طے

منی لاڈرنگ ایکٹ کے تحت چلے گامقدمہ 

نئی دہلی۔31اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)سی بی آئی کے اسپیشل کورٹ نے 2جی اسپیکٹرم گھوٹالے سے جڑے200کروڑ روپے کی ہیرا پھیری کے معاملے میں 19افراد پر الزام طے کر دیے ہیں۔َاسپیشل کورٹ نے کہا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)کی طرف سے عائد تمام 19ملزمان کے خلاف منی لاڈرنگ کے الزام لگائے گئے ہیں۔ملزمان میں 10افراد اور 9کمپنیاں ہیں۔اسپیشل جج اوپی سینی نے سبھی کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 120(بی)اور پروینشن آف منی لاڈرنگ ایکٹ کے تحت الزام طے کئے ہیں۔اس معاملے میں زیادہ سے زیادہ 7اور کم سے کم تین سال کی سزا کا قانون ہے۔جن لوگوں کے خلاف الزامات طے کئے گئے ہیں ان میں ڈی ایم کے سربراہ ایم کروناندھی کی بیوی دیالواممال، سابق ٹیلی کام وزیر اے راجہ، ڈی ایم کے رہنما کنی موزی ، سوان ٹیلی کام پرائیویٹ لمیٹڈکے پروموٹر شاہد عثمان بلوا اور ونود گوئنکا، کسیگاؤں رییلٹی پرائیویٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹر آصف بلوا اور راجیو اگروال، بلوڈ پرڈیوسر کریم مورانی اور کلیگنار ٹی وی کے ایم ڈی شردکمارشامل ہیں۔ کمپنیوں میں سوان ٹیلی کام پرائیویٹ لمیٹڈ کے علاوہ کسیگاؤں رییلٹی پرائیویٹ لمیٹڈ، سنییگ میڈیا اینڈ انٹرٹنمنٹ کلیگنار ٹی وی پرائیویٹ لمیٹڈ، ڈاینامکس رییلٹی، ایوراسمائل کنسٹرکشن کمپنی، کنوڈ کنسٹرکشن اینڈ ڈویلپرز، ڈی بی رییلٹی لمیٹڈ اور نہار کسٹرکشس پرائیویٹ لمیٹڈ کے خلاف الزامات طے کئے گئے ہیں ۔الزام ہے کہ سوان ٹیلی کام کے پرموٹر نے یواے ایس لائسنس (ٹیلی کام سروس)کے لئے ڈی ایم کے کے چینل کلیگنار ٹی وی کو 200کروڑ روپے کی ادائیگی کی۔اس کے لئے انہوں نے اپنے گروپ کی کمپنی ڈاینامکس رییلٹی کا استعمال کیا اور کسیگاؤں فروٹس اینڈ ویجٹیبلس پرائیویٹ لمیٹڈ (اب کسیگاؤ ں رییلٹی پرائیویٹ لمیٹڈ)کے ذریعہ یہ رقم دی۔بعد میں اسے اضافی رقم کے ساتھ واپس لوٹایا گیا تاکہ یہ لگے کہ یہ لین دین سودا قانونی طور پر ٹھیک ہے۔اصل میں یہ رقم راجہ اور ان کے ساتھیوں کو ایس ٹی پی ایل کو دیے گئے نامناسب فائدہ پہنچانے کے بدلے میں دی گئی تھی۔اس معاملے میں ای ڈی کی جانب سے داخل چارج شیٹ میں کہا گیا ہے قرض کے نام پر دی گئی یہ رقم واقعی غیر قانونی تھی۔اس میں کہا گیا ہے کہ قرض دکھانے کی کوشش کے تحت یہ کام ملزم افراد اور یونٹس نے دو حصوں میں کیا۔پہلے کسیگاؤں فروٹس اینڈ ویجٹیبلس پرائیویٹ لمیٹڈ اور سنییگ میڈیا اینڈ انٹرٹیٹمنٹ کے ذریعہ کلیگنار ٹی وی کو 200کروڑ روپے لون دکھانے کے لئے دئے گئے اور بعد میں کلیگنار ٹی وی کی جانب سے زیادہ رقم کے ساتھ یہ لوٹائی گئی۔


 

نٹھاری سانحہ :سپریم کورٹ نے سریندر کولی کی پھانسی پرعبوری روک لگائی

الہ ٰآباد۔31اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)ہائی کورٹ نے نوئیڈا کے نٹھاری سانحہ میں مجرم قرار دیے گئے سریندر کولی کی پھانسی کی سزا پر اگلے حکم تک روک لگا دی ہے۔ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ کی بنچ نے یہ حکم سماجی ادارے پیپلز یونین ڈیموکریٹک رائٹ کی طرف سے داخل پٹیشن (پی آئی ایل)پر دیا ہے۔ہائی کورٹ نے سریندر کولی کو پھانسی کی سزا ملنے کے بعد اسے سزا دینے میں تاخیر کرنے کو لے کر مرکزی اور ریاستی حکومت سے جواب طلب بھی کیاہے۔ہائی کورٹ میں جمعرات کو پی یوڈی آر کی طرف سریندر کولی کی پھانسی پر روک لگانے کے لئے پی آئی ایل دائر کی گئی تھی۔اس درخواست میں سریندر کولی کو پھانسی کی سزا منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کے پیچھے رحم کی درخواست کو صدر کے یہاں سوا تین سال سے لٹکے رہنے کو بنیاد بنایا گیا ہے۔
درخواست میں صدر کے پاس رحم کی درخواست پینڈنگ ہونے کی وجہ سے نٹھاری سانحہ کے مجرم سریندر کولی کو پھانسی کی سزا عمر قیدمیں تبدیل کرنے کی بات رکھی گئی ہے۔ہائی کورٹ نے اس پی آئی ایل پر سماعت کرتے ہوئے صدر کے پاس رحم کی درخواست التواء میں ہونے کے ساتھ پھانسی میں تاخیر کو مرکزی اور ریاستی حکومت سے جواب مانگا ہے۔مرکزی اور ریاستی حکومت کا جواب آنے کے بعد کورٹ اس معاملے میں آگے اپنا فیصلہ سنائے گا۔یہ پی آئی ایل پر جب تک کوئی فیصلہ نہیں لے لیا جاتا ہے اس وقت تک ہائی کورٹ نے نٹھاری سانحہ کے مجرم سریندر کولی کی پھانسی پر روک لگا دی ہے۔ہائی کورٹ میں سریندر کولی کو ملی پھانسی کی سزا پر روک لگانے کے لئے پی یوڈی آر کے وکیل نے کئی ایسے پرانے مقدمات کی مثال دی جس میں کورٹ نے پھانسی کی سزا عمر قید میں تبدیل کی ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا