English   /   Kannada   /   Nawayathi

بھوپال مساجد کمیٹی کے فتوؤں پر پابندی سپریم کورٹ میں کالعدم

share with us

چاہے وہ فتویٰ مذہبی نوعیت کا یا کسی دوسرے معاملے سے متعلق ہو۔ کسی برادری میں اجتماعی مفاد کے لئے فتاویٰ جاری کئے جا سکتے ہیں۔سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وشولوچن بنام یونین آف انڈیا اور دیگر کے مابین مقدمے میں جو فیصلہ دیا گیا ہے اس کی روشنی میں ایم پی ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ نے محمد ظہیر خان کوٹی بنام مساجد کمیٹی کے معاملے میں جو فیصلہ سنایا تھااس کی قانونی حیثیت کی تفصیلات میں جانا غیر ضروری ہے۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق ایم ۔پی ہائی کورٹ کے فیصلے کے متبادل کے طور پر ہوگا۔سپریم کورٹ میں اس مقدمہ کی سماعت سہ رکنی بنچ نے کی جس میں اس وقت کے چیف جسٹس ایم لودھا، جسٹس کوریان جوزف اور جسٹس روہن ٹن فالی نارایان شامل تھے۔ مساجد کمیٹی کے لئے مقدمہ کی پیروی سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ سیّد شکیل احمد نے اور ایڈوکیٹ دانش احمد، محمد پرویزدباس اور عظمی جمیل حسین نے معاونت کی۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ دارالقضاء اور دارالافتاء جیسے ادارے کا قیام ایک مستحسن قدم ہے لیکن ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔فتویٰ ایک رائے ہے جو ایک عالم دین عالم سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ نہ تو یہ قانونی ڈکری ہے نہ ہی کسی کورٹ، اسٹیٹ یا فرد پر اسکو قبول کرنے کی پابندی ہے۔ ہمارے دستور ہند میں اسے کوئی قانونی درجہ نہیں دیا گیاہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ دارالقضاء کا قیام یا فتوے جاری کرنا غیر قانونی ہے

گڈکری کے ہیلمٹ کے بغیر سفر پر تنازعہ

گپور26اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ و ہائی ویز نتن گڈکری آج اس وقت ایک تنازعہ میں گھر گئے جب وہ اپنی اسکوٹر پر بغیر ہیلمٹ کے آر ایس ایس ہیڈ کوارٹرس پہونچے ۔ ٹی وی چینلس پر دکھا گیا ہے کہ 58 سالہ مسٹر گڈکری آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے ملاقات کیلئے اپنی اسکوٹر پر روانہ ہوئے اور اس وقت وہ ہیلمٹ پہنے ہوئے نہیں تھے ۔ صحافیوں کی جانب سے جب وضاحت کی گئی کہ انہوں نے ہیلمٹ نہ پہن کر قوانین کی خلاف ورزی کی ہے مسٹر گڈکری نے کوئی تبصرہ نہیں کیا اور وہ آر ایس ایس دفتر میں داخل ہوگئے ۔ ان کی اسکوٹر پر ایک اور شخص پیچھے بیٹھا تھا جبکہ ایک اور اسکوٹر پر کوئی اور آ رہے تھے ۔ کانگریس لیڈر ڈگ وجئے سنگھ نے اس واقعہ پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے اور کہا کہ اس سے خود گڈکری اور ان کی پارٹی کا طرز عمل ظاہر ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر کو ایسا کرنے سے گریز کرنا چاہئے تھا


کانگریس وزیر شام لال شرما عمر عبداللہ وزارت سے مستعفی 

جموں و کشمیر 26اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)جموں و کشمیر میں انتخابات سے قبل کانگریس کے وزیر شام لال شرما نے عمر عبداللہ وزارت سے استعفی دیدیا ہے ۔ شام لال شرما کو حالیہ سیلاب سے نمٹنے پر مختلف گوشوں سے تنقیدوں کا سامنا تھا ۔ انہوں نے یومیہ اجرت پانے والے ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کی کوششوں کو سبوتاج کئے جانے کو اپنے استعفی کی وجہ قرار دیا ہے ۔ انہوں نے کل شام جموں وکشمیر کانگریس کے سربراہ پروفیسر سیف الدین سوز سے ملاقات کرکے اپنا مکتوب استعفی پیش کردیا ہے ۔ شرما ریاست کی عمر عبداللہ وزارت میں پبلک ہیلت انجینئرنگ اور فلڈ کنٹرول کے وزیر تھے ۔ انہوں نے آج بتایا کہ چونکہ چیف منسٹر عمر عبداللہ شہر سے باہر ہیں اس لئے انہوں نے پروفیسر سیف الدین سوز کو اپنا استعفی پیش کیا ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور وزیر فینانس عبدالرحیم راتھیر ریاست میں یومیہ اجرت پانے والے مزدوروں اور ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کی کوششوں کو سبوتاج کر رہے ہیں۔عبدالرحیم راتھیر ریاست میں 1994 سے مختلف وقتوں میں یومیہ اجرت پر مقرر کئے گئے ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کی کابینی سب کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں۔ مسٹر شرما نے کہا کہ اتنی بھاری تعداد میں عارضی ورکرس کو انصاف سے محروم کیا جا رہا ہے ۔ ریاست میں 2009 میں کابینی سب کمیٹی تشکیل دی گئی تھی تاکہ تمام ملازمین اور ورکرس کی شکایات کا جائزہ لیا جاسکے تاہم اب تک اس کمیٹی نے کچھ بھی نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چونکہ یومیہ اجرت پانے والے ورکرس کی تعداد جموں سے زیادہ تعلق رکھتی ہے اس لئے نیشنل کانفرنس قائدین اس راہ میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا