English   /   Kannada   /   Nawayathi

دہشت گرد انہ حملے کا خدشہ، 10؍ شہروں میں الرٹ(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

مرکز نے اپنی ایڈوائزری میں اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ ریاست کے تمام مذہبی مقامات اور عبادت گاہوں کے تحفظ کو چاق چوبند کریں تاکہ کوئی انہونی نہیں ہو، تہواروں پر ہوئے فسادات کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ دیوالی کے تین دن پہلے وزارت داخلہ کا انتباہ کے بعد سیکورٹی ایجنسیاں چوکس ہو گئی ہیں۔ اس کے علاوہ مقامی انٹیلی جنس نظام کو بھی ہائی الرٹ پر رہنے کو کہا گیا ہے، تاکہ کہیں بھی کوئی کوئی کوئی بات چیت ملے، تو اس پر فوراً کارروائی ہو سکے۔ وزارت داخلہ نے صوبوں کو بھیجے اپنے ہدایات میں صاف کیا ہے کہ دیوالی، کالی پوجا اور اس کے بعد محرم کے موقع پر خاص نگرانی رکھنے کی ضرورت ہے۔لوگوں کو ہدایت دی جا رہی ہیکہ غیر ضروری تبصرہ اور کسی خاص کمیونٹی کو لے کر بیان بازی سے بچیں، کیونکہ اس کا فائدہ غیر سماجی عناصر اٹھا سکتے ہیں۔


مہاراشٹر میں دیوالی کے بعد حکومت بنائے گی بھارتیہ جنتا پارٹی

نئی دہلی۔ 21اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) مہاراشٹر میں بی جے پی کو حمایت دینے کے معاملے پر ابھی تک شیوسینا نے اپنے پتے نہیں کھولے ہیں۔ وہیں بی جے پی بھی اس سلسلے میں شیوسینا کے رخ کا انتظار کر رہی ہے۔ اس کے سبب ایک بار پھر بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر راجناتھ سنگھ اور جے پی نڈا نے آج ہونے والا ممبئی دورہ ٹال دیا ہے۔ کل بھی شیوسینا کا رخ جانچنے کے چلتے بی جے پی نے یہ دورہ رد کر دیا تھا، لیکن آج بھی صورت حال جوں کی توں ہے، فی الحال دونوں ہی پارٹیاں پہلے آپ، پہلے آپ پر لگی ہوئی ہیں۔ مہاراشٹر کے بدلتے سیاسی ماحول میں بی جے پی کے قومی صدر نے کہا ہے کہ پارٹی اپنے خود داری کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کرنے والی ہے۔دوسری طرف پارٹی کی طرف سے یہ بھی بات سامنے آئی ہے کہ اب بی جے پی مہاراشٹر میں بی جے پی کی حکومت بنانے اور نئے سی ایم کا نام دیوالی کے بعد ہی طے کرے گی۔ اس دوران وہ شیوسینا کے رویہ پر بھی نظر رکھے گی۔ وہیں شیوسینا نے این سی پی کی طرف سے بی جے پی کو حمایت دینے پر اسے موقع پرست قرار دیا ہے، فی الحال ریاست میں حکومت کے سربراہ کے طور پر بی جے پی ریاستی صدر دیویندر پھڑنویس کا نام سب سے آگے ہے۔ اس کے علاوہ ونود تاوڑے ایک دیگر کا بھی نام بحث میں ہے۔ حکومت کو حمایت دینے کے معاملے پر شیوسینا کا کہنا ہے کہ وہ پہلے بی جے پی کا رخ جاننا چاہتی ہے۔ پارٹی سربراہ ادھو ٹھاکرے کا کہنا ہے کہ وہ صحیح وقت پر صحیح فیصلہ لیں گے۔واضح رہے کہ شیوسینا کی پیر کو بی جے پی کو حمایت دینے کے معاملے پر اجلاس بھی ہوئی تھی، لیکن اس میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا۔ یہ اجلاس ادھو ٹھاکرے کے رسمی استقبال کے ساتھ ہی ختم ہو گئی۔ شیوسینا دراصل اس مسئلے پر چاہتی ہے کہ پہلے بی جے پی ان سے رابطہ کرے اور حمایت مانگے، وہ اپنے کو ایک بار پھر سے ریاست میں بڑے بھائی کے درجے میں ہی رکھنا چاہتی ہے، جو بی جے پی کو برداشت نہیں ہے۔ 


نئی دہلی میں پتہ نہیں کب حکومت بنے: مگر سیاسی پارٹیاں ضرور خواب دیکھ رہی ہیں

نئی دہلی۔ 21اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) صوبے میں حکومت بنانے کے حامی بی جے پی ممبران اسمبلی کو بھلے ہی دیوالی پر حکومت کا تحفہ ملنے کی امید رہی ہو ،لیکن دارالحکومت کی سیاست کی پہیلی فی الحال سلجھتی نہیں نظر آرہی ہے۔ راج نواس کو اب بھی صدر کے فیصلے کا انتظار ہے۔آپ کو بتا دیں کہ دارالحکومت کی سیاسی قسمت کا فیصلہ کرنے کو لے کر دو سطحوں پر فیصلہ کیا جانا ہے۔ سب سے پہلے اسمبلی میں سب سے بڑی پارٹی بی جے پی کو یہ طے کرنا ہے کہ وہ نئے سرے سے انتخابی میدان میں اترنا پسند کرے گی یا دیگر جماعتوں کے تعاون سے حکومت بنائے گی۔ دوسری طرف مرکزی کابینہ کو ایل جی نجیب جنگ کی اس سفارش پرفیصلہ لینا ہے، جس میں جنگ نے دہلی اسمبلی کو تحلیل کرنے کے بجائے سب سے بڑی پارٹی بی جے پی کو حکومت بنانے کا ایک موقع دینے کی سفارش کی ہے۔ صدر نے اس معاملے کو وزارت داخلہ کے پاس بھیجا ہوا ہے۔ اب وزارت داخلہ کی تجویز پر مرکزی کابینہ کے فیصلے کے بعد ہی صدر ایل جی کو اپنا پیغام بھیجیں گے۔ ظاہری طور پر دونوں ہی سطحوں پر فیصلہ بی جے پی کے بڑے لیڈروں کو ہی لینا ہے ،کیونکہ مرکز میں بی جے پی کی ہی حکومت ہے اور دہلی میں بھی اس کی ہی حکومت بننی ہے۔ بی جے پی کے اعلیٰ رہنما فی الحال ہریانہ اور مہاراشٹر میں حکومت کی تشکیل میں مصروف ہیں۔ ایسے میں امید نہیں ہے کہ اگلے ایک دو دن میں دہلی کو لے کر کوئی فیصلہ ہو گا۔ دہلی پر سپریم کورٹ میں جواب دینے کے لیے حکومت کے پاس 28 ؍اکتوبر تک کا وقت ہے، ایسے میں زیادہ امکان یہ ہے کہ دیوالی گزرنے کے بعد ہی کوئی فیصلہ لیا جائے گا۔بی جے پی کے دہلی کے رہنماؤں کے بیان سے یہ واضح نہیں ہو رہا ہے کہ آخر پارٹی انتخابی میدان میں اترے گی یا اس کا حکومت بنانے کا ارادہ برقرار ہے۔ بی جے پی کے لیڈر یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ پارٹی انتخابات سے فرار ہونے والی نہیں ہے اور وہ تال ٹھونک کر میدان میں اترنے کو تیار ہے، لیکن حکومت بنانے کے اختیارات کو ابھی مکمل طور پر مسترد بھی نہیں کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مہاراشٹر اور ہریانہ کے انتخابات کے نتائج سے بی جے پی لیڈر پرجوش ہیں اور دہلی میں وسط مدتی انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اسمبلی تحلیل کرکے انتخابات کا اعلان کرنے کا یہ صحیح وقت ہے،اس لئے اس بارے میں جلد فیصلہ لیا جانا چاہئے۔ ڈاکٹر نند کشور گرگ، آر پی سنگھ سمیت کئی اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ دہلی میں انتخابات واحد حل ہے۔تاہم، عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے ممبران اسمبلی کے تعاون سے حکومت بنانے کی مہم میں لگے کچھ ممبران اسمبلی نے اب بھی آس نہیں چھوڑی ہے، وہ اب بھی پارٹی ہائی کمان سے حکومت بنانے کی پیروی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب دوسری پارٹیوں کے ممبران اسمبلی کی حمایت دینے کے لئے تیار ہیں تو پھر سے دہلی والوں پر انتخاب تھوپنا نامناسب ہے۔ ایل جی بھی صدر کو اس بارے میں اپنی سفارش بھیج چکے ہیں۔ اس لئے دہلی کے مفاد میں حکومت کی تشکیل کا فیصلہ جلد لیے جانے کی ضرورت ہے۔ اس صورتحال میں تمام نگاہیں پارٹی ہائی کمان پر ٹکی ہوئی ہیں لیکن اس بارے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔دہلی پردیش کے بی جے پی لیڈروں کا کہنا ہے کہ قومی قیادت اس وقت مہاراشٹر و ہریانہ میں حکومت کی تشکیل میں مصروف ہے، اس لئے دہلی کے بارے میں فیصلے کرنے میں دیر ہونے کا امکان ہے۔امکان ہے کہ اس ہفتے دونوں ریاستوں میں حکومت بن جائے گی۔ اس کے بعد یقینی طور پر دہلی پر بحث ہوگی اور دہلی والوں کے مفاد میں جو بھی مناسب ہوگا وہ فیصلہ لیا جائے گا۔ اس صورت حال میں دیوالی تک دہلی کے مستقبل کو لے کر تذبذب برقرار رہنے کا امکان ہے۔ 


پٹاخہ فیکٹری میں آتشزدگی کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 17ہوگئی

زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ٗ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ٗ ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ 

نئی دہلی۔21اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) ریاست آندھرا پردیش کے مشرقی گوداوری ضلع میں پٹاخہ فیکٹری میں آتشزدگی کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 17ہوگئی ٗزخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ٗ واقعہ کے بعد ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی میڈیا رپور ٹ کے مطابق مشرقی گوداوری کے ایس پی ایم روی پرکاش نے بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد 11 سے اب 17 ہو گئی ہے۔پولیس اہلکار روی پرکاش نے بتایا کہ چھ لوگ زخموں کی تاب نہ لاکر ہسپتال میں دم توڑ گئے ٗ مرنے والوں میں 13 خواتین شامل ہیں۔حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کا کاکی ناڈ شہر کے ہسپتال میں علاج جاری ہے۔ ہسپتال کے ذرائع نے مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ۔یہ حادثہ آندھرا پردیش کے ساحلی ضلعے مشرقی گوداوری کے واکاٹپپا گاؤں میں ہوا۔ریاست کے اضافی پولیس ڈائریکٹر جنرل (لاء اینڈ آرڈر) آر پی ٹھاکر نے بتایا کہ حادثہ غیر قانونی طور پر چلنے والی ایک پٹاخہ فیکٹری میں اس وقت ہوا جب مزدور پٹاخے بنا رہے تھے انھوں نے بتایا کہ فیکٹری میں لگنے والی آگ پر قابو پانے میں تقریباً دو گھنٹے لگ گئے۔ضلع کلکٹر نیتو پرساد نے جائے حادثہ کا دورہ کیا بتایا گیا کہ حادثے کے وقت یونٹ میں 50 سے زیادہ مزدور یومیہ اجرت پر کام کررہے تھے۔


امن کے فروغ کیلئے 5 ہزار سے زائد طلبا اور اساتذہ نے اکٹھے یوگا کیا

حیدر آباد۔21اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)ملک میں امن کے فروغ کیلئے مختلف ا سکولوں کے 5 ہزار سے زائد طلبا اور اساتذہ نے اکٹھے یوگا کیا۔ یوگا کا مقصد دنیا میں امن کو فروغ دینا تھا، شہر حیدرآباد اورسکندرآباد کے درجنوں اسکولوں کے 5 ہزار سے زائد طلبا اور اساتذہ نے یوگا کا مظاہرہ کیا۔ یوگا کا مقصد دنیا میں امن کو فروغ دینا تھا۔ سفید یونیفارم زیب تن کیے طلباء کا تعلق مختلف کلاسز سے تھا۔


۲۹؍سالوں کے بعد اورنگ آباد میں مسلم ایل اے بننے کاشرف بننے کا حاصل ، مجلس اتحاد المسلمین

کی اورنگ آباد وسطی حلقہ پر شاندار کامیابی ، دوسرا امیدوار شکست کے باوجود جیت سے قریب 

اورنگ آباد۔21اکتوبر (فکروخبر/ذرائع ) گزشتہ روز ریاستی اسمبلی انتخابات کے لئے ہوئی رائے دہی میں اورنگ آبا د شہر سے کانگریس پارٹی کاصفایاہوگیا۔ یہاں مجلس اتحادالمسلمین نے اپنا کھاتہ کھولنے میں کامیاب ہوگئی ۔ اس کو یہا ں کے مرکزی حلقہ انتخاب سے ایک نشست پر انقلابی کامیابی ملی ہے جبکہ ریاست میں ا س کو ممبئی کی ایک نشست پر زبردست فتح ملی ہے۔ جس کے بعد اب یہ ایم این ایس کو پچھاڑ چکی ہے ۔کیوں کہ ایم این ایس کو صرف ایک نشست ملی ہے۔ دریں اثناء اورنگ آباد شہر کے مغربی حلقہ اورمشرقی حلقہ سے ھی بی جے پی اور شیوسینا کو کامیابی ملی ہے۔ بتایاجاتاہے کہ اورنگ آباد کے وسطی حلقہ انتخاب پر مسلمانوں کو ۲۹سالو ں کے بعد یہ عظیم کامیابی ملی ہے۔ دوران انتخابات مسلمانوں میں ایم آئی ایم کے تےءں زبردست جوش وخروش پایا گیاتھا اور یہاں سے تین نشستوں پر عوام کو کامیابی کی امید تھی تاہم صرف ایک نشست پر ہی کامیابی ملی ہے۔ امتیاز جلیل نام ہے اس امید وار کا جس کو یہ کامیابی ملی ہے۔ اور یہ کامیابی اورنگ آباد کی تاریخ میں ۲۹ سالوں کے بعد موصول ہوئی ہے جس پر مسلمانان شہریان میں جوش وخروش پایاجارہاہے ۔ سمجھاجارہاہے کہ اس کامیابی کے پیچھے مسلمانوں کا اتحاد فقید المثال رہاہے ۔ اب دیکھنا ہے کہ وہ یہ عوامی نمائندہ مسلمانوں کے مسائل کے لئے کہاں تک سود مند ثابت ہوں گے ۔ جس کے سیاسی مستقبل اور کےئر پر عوام کی نگائیں مرکوز ہیں ۔کیوں کہ شہر میں کئی عوامی مسائل ہنوز نامکمل ہیں۔ دریں اثناء شہر سے کانگریس ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے ریاستی سابق وزیر راجندردرڈا الیکشن ہارچکے ہیں۔ جبکہ ضلع کے متعدد حلقہ جات میں شیوسینا ، بی جے پی کی اچھی سبقت رہی ۔ ایم ایم آئی کے امیدوار کی جیت پر شہر میں زبردست جشن فتح منایاگیا۔ جس میں شہریان کے علاوہ مسلم علماء بھی نظر آئے ۔ وہیں دوسری طرف مشرقی حلقہ انتخاب سے ایم آئی ایم کےدوسرے امیدوار ڈاکٹر عبدالغفار قادری کی زبردست سبقت باوجود شکست سے شہریان نے سخت ناراضگی وغم کااظہار کیاہے۔ وہ رائے شماری کے دوران کافی سبقت لئے ہوئے تھے تاہم آخری راؤنڈ میں ان کو شکست کامنہ دیکھنا پڑا۔ اس بات کو لے کر شہر میں چہ میو گیاں جاری ہیں۔موصوف نے عز م کیاکہ چونکہ ان کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے اس لئے وہ اس انتخاب کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔ اب لوگوں کی نظریں عدالت کے فیصلہ پر مرکوز ہیں۔


عادی مجرم کو پھانسی کی سزا ، کوپرگاؤں سیشن کورٹ کاسنسنی خیز فیصلہ 

اورنگ آباد۔21اکتوبر (فکروخبر/ذرائع ) کوپرگاؤں کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک عدالتی فیصلہ سامنے آیا ہے جس میں عدالت نے نابالغ لڑکیوں کے اغواء ،عصمت دری اور قتل کے چار مقدمات میں ایک عادی مجرم کو پھانسی کی سز اسنائی ۔تفصیلات کے مطابق عادی مجرم انیل پوار کو شری رام پور کورٹ نے مذکور مقدمہ میں پھانسی کی سزا دے دی تھی جس پر اس نے عدالت سے حکم التواء حاصل کرکے سزا کو عمر قید میں تبدیل کروالیاتھا۔ بعدازاں پیرول پر رہا ہونے کے بعد اس نے مذکورہ جرم کو انجام دیاتھا۔ اور اس کایہ مقدمہ کوپرگاؤں سیشن وڈسٹرکٹ کورٹ میں تصفیہ طلب تھا۔ دریں اثناء مقدمہ کی سماعت کے دوران ایڈیشنل جج آر اے گائیکواڑ نے اس مقدمہ میں اسے پھانسی کی سزا دی۔ حکومت کی جانب سے سرکاری وکیل ایڈوکیٹ ودیاساگر شندے نے کامیاب پیروی کی ۔ بتایاجاتاہے کہ کوپرگاؤں کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے جس میں عدالت نے ایک عادی مجرم کو پھانسی کی سزاد ی ہے۔


بھارتیہ جنتا پارٹی کے ذریعے اشتعال انگیز اور فرقہ پرستانہ خیالات کی تشہیر اور تبلیغ کی جارہی ہے۔۔۔ مولانا اعجاز عرفی قاسمی

نئی دہلی۔21اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)واضح اکثریت کے ساتھ حکومت تشکیل کرنے کے بعد ملک کے طول و عرض میں جس طرح بھارتیہ جنتا پارٹی کے ذریعے اشتعال انگیز اور فرقہ پرستانہ خیالات کی تشہیر اور تبلیغ کی جارہی ہے، اس سے اس ملک کی کثیر قومی مشترکہ گنگا جمنی تہذیب کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔دہشت گردی اورلو جہاد کے منفی پروپیگنڈے کے سہارے اس ملک کی دوسری بڑی اکثریت کے مذہبی جذبات کو اپنے آتشیں بیانات کے ذریعے ایک مخصوص پارٹی کے وابستگان ہائی کمان کے اشارے پر پامال اور مجروح کر رہے ہیں، اس کی وجہ سے ملک کے اس طبقے میں اضطراب اور بے چینی کا ماحول پایا جارہا ہے۔ اس رویہ پر موجودہ بر سر اقتدار حکومت کو جلد قابو پانے کی سمت میں پیش رفت کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار معروف عالم دین اور آل انڈیا تنظیم علماء حق کے قومی صدر مولانا اعجاز عرفی قاسمی نے کیا۔ انھوں نے پچھلے عام انتخابات کے حیران کن نتائج اور کمزور حزب مخالف کے تعلق سے کہا کہ اگر بی جے پی ملک کے جمہوری نظام میں بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے، تو اس کو عوام کے اس فیصلے کا احترام کرتے ہوئے یہاں کی کثرت میں وحدت سے عبارت تہدیبی روایات کی پاس داری کرنا چاہیے۔اور’ سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ کے فارمولے پرعمل کرکے دکھا ناچاہیے۔ مولانا عرفی نے کہا کہ بی جے پی لہر کے پیچھے کوئی عوامی طاقت نہیں، بلکہ کانگریس کی کمزور قائدانہ صلاحیت اورگاؤں گاؤں زمینی سطح پر محنت نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔ دیگرسیکولر علاقائی پارٹیوں کو نظر انداز کردینے کی وجہ سے ہی اس ملک میں سیکولر طاقتوں کے بجائے نفرت کی سیاست کرنے والی پارٹیاں کم ووٹ ملنے کے باوجود اقتدار کی کرسی پر متمکن ہوجاتی ہیں۔ انھوں نے ہریانہ اور مہاراشٹر میں بی جے پی کی تاریخی جیت کو بھی سیکولر پارٹیوں کے انتشار اور متحدہ قیادت کے فقدان کا نتیجہ بتایا۔ انھوں نے موجودہ مرکزی حکومت کے ذریعے مخصوص اقلیتی طبقے کو روزگار اور ترقی کے مواقع سے محروم رکھنے کی درون خانہ پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بر سر اقتدار پارٹی گرچہ وہ مخصوص آئیڈیالوجی کی ہی پابند کیوں نہ ہو، ملک کے ہر مذہب اور ہر طبقے کی نمائندہ ہوتی ہے اور اس کو ہر طبقے کی ترقی اور خوش حالی کے لیے پالیسی وضع کرنا چاہیے۔ اگر کوئی پارٹی جمہوری طرز حکومت میں کسی طبقے کو نظر انداز کرتی ہے تو یہ اس ملک کے آئینی تقاضوں کے منافی ہے۔مولانا قاسمی نے ملک کے موجودہ نازک حالات سے سبق لیتے ہوئے ملک کے مسلمانوں سے یہ اپیل کی ہے کہ اگر ان کے ساتھ تعصب اور نا انصافی کا رویہ برتا جارہا ہے تو اس سے انھیں دل برداشتہ نہیں ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ اس ملک کا مسلمان تقسیم ہند اور ایمرجنسی کے بدترین اور ناقابل بیان دور سے گزر چکا ہے، انھیں ان حالات سے کسی خوف و ہراس میں مبتلا ہونے کے بجائے، اس ملک کے سیکولر آئین پر یقین رکھتے ہوئے اپنے مستقبل کے تعلق سے جامع اور پختہ منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ موجودہ صبر آزما حالات سے نمٹنے کی یہی سب سے بہتر اور فائدہ مند تدبیر ہوسکتی ہے۔ انھوں نے ان سخت حالات میں مسلم تنظیموں اور مسلم قائدین سے بھی یہ اپیل کی کہ وہ خوف میں میدان عمل نہ چھوڑ دیں، بلکہ زمینی سطح پر ملک کے ارباب حل و عقد کے ساتھ روابط استوار کرکے مسلم عوام کے سامنے ایک لائحۂ عمل رکھیں جو ان کے سیاسی مستقبل کے لیے روڈ میپ کا کام دے سکے۔


فرقہ وارانہ فسادات سے ہوئے نقصانات کا حساب دینا ہوگا

ای وی ایم مشین سے چھیڑ چھاڑ کی بین الاقوامی جانچ کرائے جانے کی مانگ

لکھنؤ۔21اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)پچھڑا سماج مہا سبھا وشو شودر مہاسبھا کی میٹنگ مہا سبھا کے دفتر میں کرپا شنکر سوتا کی صدارت میں ہوئی میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے وشوشودر مہا سبھا کے صدر چودھری جگدیش پٹیل نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ 68سالوں میں 65000ہزار فسادات میں جان مال کے ہوئے نقصانات کا حساب فساد کرانے والوں وفسادیوں سے مانگی جائے۔چودھیر پٹیل نے یہ بھی کہا کہ فرقہ پرست طاقتوں کا سیاسی سفر لاشوں پر چل کے شروع ہوتا ہے ۔اقتدار کے لئے ان طاقتوں نے پورے ملک میں جو حیوانیت کی ہے وہ بیحد شر م کی بات ہے۔انہوں نے ملک کے سبھی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ ان طاقتوں کے کالے کارناموں کو اجاگر کریں۔میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے شیونارائن کشواہا نے کہ ملک کے تقسیم سے پہلے ہی ان سازشی لوگوں نے ہندو مسلم کے درمیان نفرت پیدا کرنے کی بیج اسی لئے بویا تھا کہ انہیں اقتدار مل سکے ۔یہ اقتدار کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جیسے ای وی ایم میں یوروپ کے انجینئروں کو بلاکر اس کو استعمال کے لائق بنایا گیا تھا ،جس میں کافی حد تک خرابیاں پیدا کی گئی۔انہوں نے ای وی ایم مشین کی بین الاقوامی اداروں سے جانچ کرائے جانے کی مانگ کی ہے۔میٹنگ میں لالتا پرساعد،عتیق احمد،رنجیت،عتیق ،پریم چندر ورما،زبیراحمد،شودین ساہو وغیرہ موجود تھے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا