English   /   Kannada   /   Nawayathi

تمل ناڈو کی سابق وزیرِ اعلیٰ جیا للتا کو فی الحال راحت (مزید اہم ترین خبریں )

share with us

چیف جسٹس ایچیل دتتو کی بنچ نے جے للتا کو دو ضمانتی پیش کرنے پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا. اس سے قبل جیا کے ایڈووکیٹ پھلی نارمن نے کہا تھا، ہائی کورٹ نے بات سمجھنے میں بھول کی ہے. انہوں نے سزا معطل کرنے کی مانگ کی تھی. 
سینئر وکیل نارمن نے سپریم کورٹ کے سابق فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا، بدعنوانی کے مقدمات میں عدالت نے دوشسددھ روکنے سے ضرور انکار کیا ہے لیکن ایسے معاملوں میں عموما سزا معطل کر دی ہے. اگر سپریم کورٹ چاہے تو جیا کو گھر تک ہی محدود رہنے کا حکم دے دے لیکن بیماریوں وغیرہ کے پیش نظر انہیں ضمانت دے دی جائے. آغاز میں بنچ ضمانت دینے کے حق میں نہیں دکھ رہی تھی. کورٹ نے کہا، وہ ملزم کا طرز عمل کس طرح نظر انداز کر دیں اس نے ٹرائل میں کتنی دیر کی ہے. برسوں ٹرائل زیر التوا رہا اگر ضمانت دے دی گئی تو اپیل بھی دو دہائی تک زیر التوا رہے گی. نارمن نے کہا، ایسا نہیں ہو گا اور وہ کورٹ کو اعتماد ہے کہ ان کی جانب سے کوئی ستھگن نہیں مانگا جائے گا. 
سپریم کورٹ کی بندشیں اور انتباہ: 
۔جیا ضمانت ملنے کے بعد ہائی کورٹ میں زیر التوا اپیل کی سماعت میں تاخیر نہیں کریں گی. 
۔جیا کو دو ماہ میں سارا ریکارڈ ہائی کورٹ میں پیش کرنا ہو گا. ایسا نہ کرنے پر ایک دن کا بھی وقت نہ ملے گا. 
۔ہائی کورٹ کو تین ماہ میں اپیل کا تصفیہ کرنا ہوگا. سپریم کورٹ نے جیا کی درخواست زیر غور رکھتے ہوئے سماعت کے لئے 18 دسمبر کی تاریخ طے کی ہے. 
سی ایم عہدے و انتخابات سے دور رہیں گی: 
سزا ہونے کے سبب وزیر اعلی کے عہدے اور رکنیت گوا چکی جے للتا فی الحال نہ تو الیکشن لڑ پائیں گی اور نہ ہی ابھی وزیر اعلی بن سکتی ہیں کیونکہ سپریم کورٹ نے صرف ان کی سزا پر روک لگائی ہے
ہائی کورٹ نے نہیں دی تھی ضمانت: 
بنگلور کی خصوصی عدالت نے آمدنی سے زیادہ جائیداد رکھنے کے جرم میں جیا کو چار سال کی سزا سنائی ہے. جیہ نے اس فیصلے کو کرناٹک ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے. ساتھ ہی ضمانت دینے کی اپیل بھی کی لیکن ہائی کورٹ نے اپیل زیر التوا رہنے کے دوران انہیں ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا. 
سبرامنیم سوامی کی اعتراض: 
سبرامنیم سوامی نے جیا حامیوں اور انادرمک کارکنوں کے طرز عمل کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا، ان کے گھر پر حملہ کیا گیا، مدراس جانے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی. اس پر نارمن نے کورٹ کو یقین دلایا کہ جیا بیان جاری کر لوگوں سے امن بنائے رکھنے کی اپیل کریں گی. 
جیل کے باہر جشن: 
جیا کو ضمانت کی خبر ملتے ہی پاراپننا اگرکارا سینٹرل جیل کے باہر انادرمک کارکن و جیہ حامیوں کو مجمع لگ گیا. مردوں۔خواتین نے ناچ گانے اور آتشبازی کے درمیان ایک دوسرے کا منہ میٹھا کرایا. انتظامیہ نے حالات کے پیش نظر جیل کے احاطے اور باہر سیکورٹی سخت کر دی ہے. سینئر افسروں کے ساتھ ہی ایک ہزار جوان تعینات کئے گئے ہیں۔کیونکہ جیل سے بیس کلومیٹر دور واقع اس علاقے کے ہوٹلوں، اتتھگریو میں انادرمک حامی ڈٹے ہوئے ہیں. 


اجتماعی آبروریزی کے سلسلے میں مقدمہ درج

مظفرنگر۔18اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) شاملی ضلع میں ایک خاتون کے ساتھ مبینہ طورپر اجتماعی آبروریزی کے سلسلے میں چارافراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیاہے۔پولیس نے بتایاکہ جو واقعہ جھنجھاناشہر میں تقریبا دوماہ قبل ہواتھا جب دونوجوانوں راشدا ورمبین نے متاثرہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی آبروریزی کی تھی۔انھوں نے بتایاکہ اس سلسلے میں دوخواتین نے ملزم کا ساتھ دیا تھا۔ان دونوں کی شناخت ریشمہ اورعمرانہ کے طورپر ہوئی۔انھوں نے بتایاکہ دونوں نوجوان ملزم اوردونوں خاتون کے خلاف دفعات ۳۷۶؍اور۱۲۰کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیاہے۔پولیس کے مطابق ملزمان فرارہیں۔


ووٹر شناختی کارڈس کی خامیاں دور کرانے میں ضلع انتظامیہ ابھی تک ناکام؟

سہارنپور۔18اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) مقامی نیتاؤں کی بھاری بھرکم بھیڑ اور افسران کی ز بردست دعویداری کے باوجود بھی ضلع کا۴۰ فیصد عوام ووٹرشناختی کارڈ س سے محروم بیٹھاہواہے۔ مقامی سطح پرووٹرشناختی کارڈ بنوانے کو لے کر ضلع کا عوام مستحق ہونے کے با وجود افسران کے آفسوں کے چکر لگا لگا کر اب تنگ آچکا ہے گزشتہ لوک سبھاچناؤ کے دوران الیکشن کمیشن بھارت سرکار کی سخت ہدایت کے بعد بی ایل او اور دیگر سرکاری ملازمین نے شہر اور دیہات میں گھر گھر جاکر ووٹ بنانے کا اہم کام انجا م دیا مگر اس سخت محنت کے بعدبھی مقامی سطح پرووٹرشناختی کارڈ وں میں زبردست خامیا ں دیکھی گئیں کل ملاکر ضلع کے ۶۰ فیصد کارڈہی بنے ہیں وہ بھی فوٹو ،نام ،ولدیت ، پتہ اور تاریخ پیدائش کی بھاری بھر کم غلطیوں کے ساتھ؟ ووٹرشناختی کارڈس میں آئی غلطیوں کو درست کراتے کراتے اب عوام تنگ آچکی ہے ہزار کوششوں کے بعد بھی کارڈوں کی درستی نہی ہوپارہی ہے ووٹرشناختی کارڈ جو سرکار کی جانب سے الیکشن کے موقع پر خاص مہم چلا کر بنائے جاتے ہیں وہ بن جانے کے بعد جب ووٹر کے پاس آتے ہیں تو ان ووٹرشناختی کارڈ س میں ۵۰ فیصد خامیاں پائی جاتی ہیں جب ان کو ٹھیک کرانے کے لئے الیکشن محکمہ کے ملازمین اور تحصیل کے ملازمین سے رابطہ کیا جاتا ہے تو وہ خامیوں کو دور کرنے کے لئے ایک فارم بھرکر دو فوٹوؤں کے ساتھ جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہیں ۔ پریشان حال ووٹر فارم بھرنے کے بعد مع دو فوٹو آفس میں فارم جمع کرا دیتے ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ اتنا سب کچھ ہو جانے اور ۶۔۶ مہینہ کا وقت گزر جانے کے بعد بھی ووٹرشناختی کارڈ (پہچان پتر) ٹھیک نہیں ہو پاتے ہیں سب سے زیادہ دشواری کاسامنا مسلمانوں کوہی کرنا پڑتاہے کیونکہ جب یہ ووٹ دینے جاتے ہیں تو ووٹر لسٹ اور ووٹرشناختی کارڈ کی تفصیل میں فرق پایاجاتاہے جس وجہ سے دشواری آتی ہے ہزار جتن کرنے کے بعد بھی سرکاری عملہ علاقہ مہندی سرائے ، سرائے شاہ جی، سرائے حسام الدین ،آلی آہنگران ، کھجور تلہ ، یحیٰ شاہ ، پکّہ باغ ، صابری کا باغ ، پٹھانپورہ ، حسام الدین ، جوب فروشان، مفتیان،داؤد سرائے، نحاصہ بازار ، آزاد کالونی اورخان عالم پورہ کے ساتھ ساتھ محلہ شاہ مدار میں آج بھی ہزاروں لوگوں کے ووٹر شناختی کارڈوں میں آئی خامیوں کو درست کرنے میں بری طرح سیناکام ہے ہماری عقل میں یہ بات نہی آرہی ہے کہ آخر اس کام میں لاپر واہی کا مطلب کیا ہے ضلع حکام ووٹر شناختی کارڈ کے کام کو صحیح طور پر انجام دینے میں ابھی تک ناکام کیوں اور کس وجہ سے ہیں؟ سب سے اہم وجہ تو یہ ہے کہ یہ کام گزشتہ۱۹۹۴ سے موجودہ سال اپریل ۲۰۱۴ تک جاری رہا ہے اور سناہے کہ آج سے یہ کام پھر سے شروع ہونے جارہاہے ہمیں یہ بھی حیرت ہے کہ۱۹۹۴ سے ۲۰۱۴ تک جتنے بھی مسلم علاقوں میں ووٹر شناختی کارڈ بنائے گئے ہیں وہ سبھی شناختی کار ڈ قریب قریب ۴۰ فیصدغلط بنے ہوئے ہیں کسی کے شناختی کارڈ میں فوٹو دوسرے کا ہے تو کسی شناختی کارڈ میں نام غلط ہے اور والد کا نام کسی دیگر کا لکھا ہوا ہے ۔ہر الیکشن پر سرکار جنتا کے خون پسینے کی کمائی کے کروڑوں روپے شناختی کارڈ پر خرچ کرتی ہے اس کے با وجود بھی سرکار اتنا خسارہ اُٹھانے کے بعد ووٹر شناختی کارڈ صحیح طور پر تیار کرانے میں پوری طرح سے ناکام ہے سرکار نے ووٹر لسٹ تیار کرنے اور شناختی کارڈ بنانے کا ذمہ جن کمپنیوں کو دے رکھا ہے اُن کمپنیوں کے ملازم اُردو تو بہت دور کی بات ہندی اور انگلش میں بھی ووٹران کے نام صحیح طور پر لکھنے میں ناکام ہے جسکا خمیازہ عام پبلک اور خا ص طور پر مسلمانوں کو کچھ زیادہ ہی بھکتنا پڑ رہا ہے غلط شناختی کارڈ بنے ہونے کے سبب اسکول اور بینکوں میں ان شناختی کارڈ کی حیثیت صفر ہو کر رہ جاتی ہے حکام ہر چناؤ کے وقت پر ووٹر لسٹ اور ووٹر شناختی کارڈ بنانے کے لمبے چوڑے دعوے کرتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آج بھی ضلع کے ۴۰ فیصد عوام کے پاس درست اور قابل اعتماد شناختی کارڈ موجود نہیں ہیں ۔ 


وزیر اعظم نریندر مودی کے گجرات میں ڈابھیل سانحہ آئین کی توہین؟

سہارنپور۔18اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) وزیر اعظم نریندر مودی کے گجرات میں ڈابھیل سانحہ آئین کی توہین ہی کہاجائیگا کیونکہ ڈابھیل میں جس طرح انسانوں کے ساتھ سلوک کیا گیا وہ ہر زاویہ سے کسی بھی مہذب ملک میں اچھانہی ماناجاسکتاہے ملک کا آئین بے قصور عوام اور مظلوموں پر کسی بھی طرح کے ظلم اور جبرکے خلاف ہے مگر اسکے باوجودبھی ملک میں اقلیتوں پر آفتوں کے پہاڑ گرائے جا رہے ہیں کیا یہ ملک کے آئین کا مزاق نہی تو کیا ہے؟ گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ مسلمانوں کی بابت دئے گئے بیان کاکیا یہ ہی جواب ہے کہ بقرعید کے موقع پر انکے گجرات کے بلسا ڈضلع کے ڈابھیل گاؤں میں پولیس نے بلاوجہ ہی عیدد کیخوشیاں بانٹ رہے غریب اور لاچار مسلمانوں پر جان لیوا حملہ کرکے انکو بری طرح سے مجروح کیا اور پھر گؤ کشی کا بیہودہ الزام لگاکر انکو جیل میں ڈال دیاہے؟ وزیر اعظم نریندر موی کے گزشتہ دنوں ایک نیوزچینل کو دیئے بیانپر جہاں اب مسلمانوں کے دلو ں میں طرح طرح کے خیالات پیداہونے شروع ہوگئے ہیں وہیں انہوں نے کہا کہ مودی کے قول و فعل میں عملی تضا د اور زمین و آسمان کا فرق ہے واضح ہو کہ نریندر مودی نے ایک چینل کو گزشتہ ماہ دیئے گئے اپنے ایک انٹر ویو میں کہا تھا کہ ہندوستان کے مسلمان دیش بھکت ہیں وہ ملک پر مرمیٹیں گے القاعدہ ہویا داعش ہندوستان کے مسلمان کسی کے اشاروں اور بہکاوے میں نہیں آئینگے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان پر شدید رعمل ظاہر کرتے ہوئے ملک سیکولر قائدین نے بیباک لہجہ میں کہاتھاکہ نے کہا کہ یہ ملک سے وفاداری ہی تھی کہ ملک کے مسلمانوں نے اسلام کے نام پر وجود میں آنے والے پاکستان پر سیکولرہندوستان کو ہی اپناوطن عزیز مانااور اسی ملک کو ترجیح دی اور زندگی کے ہر شعبے میں نا انصافی اور محرومی کے باوجو مسلم قوم نے اپنی حب الوطنی پر کبھی آنچ نہیں آنے دی ۔چند قائدین نے کہا تھاکہ یہ حقیقت وزیر اعظم اپنے ان ساتھیوں اور افسران کو بتائیں کہ جود ہشت گردی اور گؤ کشی کے بیہودگی پر مبنی ہر واقعہ سے مسلمانوں کو جوڑ تے ہیں اور وہ لوگ کہ جو مسلمانوں کے خلاف بلاوجہ کا اختلاف اور انتشار پیداکرکے اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگریزی کرکے مسلمانوں پر قہر برپہ کرتے ہیں اور فرقہ وارانہ فسادات کراتے ہیں ۔ ملک کے سیکولرقائدین نے یہ بھی کہا تھاکہ یہ حقیقت وزیر اعظم اپنے ان ساتھیوں اور افسران کو بتائیں کہ جو بلاوجہ ہی مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں تاکہ وہ لوگ اپنے وزیر اعظم کے بیان سے سیکھ لیکر ملک کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ اپنارویہ تبددیل کریں۔ غور طلب ہے کہ اب ہم گزشتہ دنوں ڈابھیل کے شرمناک واقعہ کے بعد مندرجہ بالا بیان کی روشنی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے سوال کرتے ہیں کہ گزشتہ ماہ دئے گئے انکے مسلمانوں کی بابت والے بیان کاکیا یہ ہی جواب ہے ؟کہ بقرعید کے موقع پر انکے گجرات کے بلسا ڈضلع کے ڈابھیل گاؤں میں پولیس کے زریعہ بلاوجہ ہی عیدد کیخوشیاں بانٹ رہے غریب اور لاچار مسلمانوں پر جان لیوا حملہ کیا گیااو پھرر انکو جیل میں ٹھونس دیاگیا ہے؟


سنکلپ آنند کے خودکشی پر 38 لوگوں کے خلاف معاملہ درج 

متھرا۔18اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )گلوکارسنتوش آنند کے بیٹیسنکلپآنند اور ان کی بیوی کی خودکشی کے معاملے میں 38 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ متھرا کے کوسی تھانے میں ان لوگوں کے خلاف خودکشی کے لئے اکسانے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔خاندان کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا۔ جن لوگوں کے خلاف معاملہ درج ہے اس میں ریاست کے کئی محکموں کے افسران کے نام بھی شامل ہیں۔جن کے ساتھ سنکلپکے مراسم تھے۔ سنکلپپر حال میں مختص کی گئی 250 کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈ سے دھوکہ دہی کرنے کے لئے اس کے سینئر افسر دباؤڈال رہے تھے۔جس کا ذکرسنکلپ نے اپنے خود کشی کے نوٹ میں کیا ہے۔سنکلپ کے رشتہ داریتھارتھ شرما نے کہاکہ وہ بہت سادہ زندگی جی رہا تھا اور کبھی ایسے اشارے نہیں دیے کہ وہ کسی طرح کے دباؤ میں ہے لیکن اس کے خودکشی نوٹ سے لگتا ہے کہ وہ کچھ غیر قانونی کرنے کے لئے بہت زیادہ دباؤ میں تھا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا