English   /   Kannada   /   Nawayathi

عدالت میں دیے گئے حکومتی موقف پر وزیر اعظم نریندر مودی قوم سے معافی مانگیں(مزی اہم ترین خبریں )

share with us

مودی سرکار کے اس جواب کو اپوزیشن پارٹی کانگریس نے آڑے ہاتھوں لیا ہے۔کانگریس کے ترجمان ابھیش سنگھوی نے کہا کہ عدالت میں دیے گئے حکومتی موقف پر وزیر اعظم نریندر مودی قوم سے معافی مانگیں کیونکہ انتخابی مہم کے دوران بی جے پی نے وعدہ کیا تھا کہ بر سراقتدار آکر وہ کالادھن واپس لے کر آئے گی۔ابھیشک نے کرپشن کے خلاف سرگرم رام دیو اور اناہزارے کی خاموشی کو معنی خیز قرار دیتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ وزیر اعظم ہاؤس کے سامنے بھوک ہڑتال کریں۔


’وطن کی فکر کر ناداں‘‘

ایس آئی او آف انڈیا کا 24اکتوبرکوعظیم الشان کنونش کا انعقاد

نئی دہلی ۔18اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ) آج ہمارا وطن عزیز جس صورت حال سے دوچار ہے وہ کسی بھی صاحب علم و بصیرت سے مخفی نہیں ۔فرقہ واریت کا ناسور اس قدر گہرا ہو گیا ہے کہ ا س کے اثرات جا بجا نمایاں ہیں۔یہ ہندو راشٹر کے نعرے ،لو جہاد کا پروپیگنڈا اور فسادات سب اسی کے مظہر ہیں ۔آج صورتحال یہ ہے کہ جس ملک کو اپنی قدیم تہذیب و ثقافت پر ناز تھا،اسے پامال کرنے والوں میں وہ لوگ سب سے پیش پیش ہیں جو پراچین سبھیتا کی قسمیں کھاتے نہیں تھکتے ۔یہ تو ہونا ہی تھا کیونکہ جب رہزن ہی رہبر بن بیٹھے تو گلہ کس بات کا ؟آج دنیا میں ایسا کونسا مسئلہ ہے جس سے ہم دوچار نہ ہوں ۔کیا یہی وہ ’’آزاد ہندوستان ہے جس کے لیے ہمارے اسلاف نے عظیم الشان قربانیاں دی تھیں ۔ان خیالات کا اظہار برادر صدر حلقہ ایس آئی او دہلی زون زاہد حسین نے اسلامی اکیڈمی مرکز جماعت اسلامی ہندمیں منعقد ایس آئی او آف انڈیاکی میٹنگ میں کیا ۔
میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے عامر جمالنے کہا کہ ایسے حالات میں ملک و ملت کے فکر مند حضرات اور صالح نوجوانوں کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں ۔اگر ہم بھی حالات پر فکر مند ہیں تو ہمارا شمار گمراہیوں پر آنسو بہانے والوں میں نہیں بلکہ گمراہیوں کا سامنا کرنے والوں اور اس کا منہ پھیر دینے والوں میں ہونا چاہئے ۔یہ کوئی آج ہی کی بات تو نہیں کہ ہم پر حالات سخت آئے ہوں۔ہم نے تو ہمیشہ ہی اپنے زخموں کو نمک دانوں سے وابستہ رکھا ہے اور آج بھی اس کا حوصلہ رکھتے ہیں ۔جب جب ملک و ملت پر گمراہیوں کے بادل آئے ہیں تو باد تند بن کر ہم چھائے تھے اور اب بھی چھائیں گے ۔جب بھی تاریکیوں نے پاؤں پسارے ہیں تو چراغ نہیں دل جلا کر ہم نے اس جہاں میں اجالا کیا تھا اور ہم آج بھی روشنی کی پیغامبر کا یہ فریضہ انجام دینے کے لیے تیار ہیں ۔
صدر یونٹ محمد معاذ نے کہا کہ ملک و ملت خصوصاً نوجوانوں کے یہی حالات تھے جب آج سے تیس بتیس سال قبل اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائیزیشن کا قیام عمل میں آیا تھا ۔اور آج انہی حالات کو سامنے رکھ کر ایس آئی او آف انڈیا حلقہ دہلی و جامعہ نے 24اکتوبربروز جمعہ6:30بجے شب میں ملی ماڈل اسکول ابو الفصل انکلیو میں ’’وطن کی فکر کر ناداں ‘‘کے عنوان سے ایک عظیم الشان کنونشن کا انعقاد کیا ہے ۔اس اجلاس میں قیم جماعت اسلامی ہند نصرت علی اور اظہر الدین سابق صدر ایس آئی او ،عبدالوحید امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند دہلی و ہریانہ ،پروفیسر محمدرفعت سکریٹری مرکز جماعت اسلامی ہند اظہار خیال کریں گے ۔ 
اس امید کے ساتھ کہ بڑھتی ہوئی تاریکیوں میں یہ کنونشن ایک امید کے چراغ کا کام کرے گا تاکہ یہ اس نا گفتہ بہ صورت حال میں امیدوں کا یہ چراغ جلتا رہے اور اس کی روشنی سے ملک و ملت روشن و منور ہو ۔آج پوری دنیا امن و آشتی کی پیاسی ہے اور آپ کو پیاسی نظروں سے دیکھ رہی ہے کہ آپ اسے امن و آشتی کا جام جو قرآن کی صورت میں تمہارے پاس ہے پلادو !سوال صرف یہ ہے کہ کیا نیکی اور ہدایت کے اس سفر میں آپ بھی شانہ بشانہ شریک ہوں گے ؟طلبہ و طالبات اور نوجوانوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس اہم کنونشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے اور ملک کی تعمیر نو میں ایس آئی او کا ساتھ دیں گے ۔


جناب صدیق پاشاہ نے کرناٹک اردواکیڈمی کے نئے رجسٹرار کی حیثیت سے

جمعہ کواپناچارج اکیڈمی کے دفتر موقوعہ بنگلورمیں سابق رجسٹرار جناب عظمت اللہ سے حاصل کرلیاہے

بیدر۔18اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)محمدیوسف رحیم بیدری رکن کرناٹک اردواکیڈمی نے ایک صحافتی نوٹ کے ذریعہ محبانِ اردو زبان وادب کو یہ مسرت بخش خبر سنائی ہے کہ جناب صدیق پاشاہ نے کرناٹک اردواکیڈمی کے نئے رجسٹرار کی حیثیت سے جمعہ کواپناچارج اکیڈمی کے دفتر موقوعہ بنگلورمیں سابق رجسٹرار جناب عظمت اللہ سے حاصل کرلیاہے۔کرناٹک اردو اکیڈمی کی چیرپرسن ڈاکٹرفوزیہ چودھری نے انہیں اپنے چیمبر میں خوش آمدیدکہااور ان کے تقر ر پر اپنی خوشی کااظہارکرتے ہوئے امید کااظہارکیا کہ نئے رجسٹرارصدیق پاشاہ صاحب اردواکیڈمی کے پروگراموں میں بروقت تعاون کرتے ہوئے اردو ادب کی ترقی کے لئے کام کریں گے۔صدیق پاشاہ کاتعلق منڈیا ضلع کے گاندھی نگر سے ہے، ابتدائی تعلیم اردومیں حاصل کی ۔1984 ؁ء میں موصوف کاراست تقرر سکریڑیٹ (بنگلور)میں ہوا۔ گذشتہ 30سالہ خدمات انھوں نے اپنے اپنے وقت کے وزراء الحاج عزیز سیٹھ، صغیر احمد، روشن بیگ، قمرالاسلام اور تنویر سیٹھ کے ساتھ انجام دیں ۔راج بھون میں دوسال ذمہ داریاں نبھائیں۔ ریاستی وزارت داخلہ میں بھی خدمات انجام دینے کاموقع ملا ۔ محکمہ سوشیل ویلفیر نے بھی ان کی خدمات سے استفادہ کیا ۔ ان دنوں وہ الحاج قمرالاسلام کے محکمہ اربن ڈیولپمنٹ میں انڈرسکریڑی کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔انھیں جمعہ سے اضافی چارج کرناٹک اردو اکیڈمی کے رجسٹرار کی حیثیت سے دیاگیاہے۔کرناٹک اردواکیڈمی کے رجسٹرارکی تقرری کے لئے اردو ادباء ، شعراء اور دیگر حضرات کی جانب سے جاری اخباری بیانات کو یوسف رحیم بیدری نے غیر ضروری قراردیتے ہوئے کہاکہ اکیڈمی سے متعلق وزیرعالی جناب الحاج قمرالاسلام صاحب کی نظر اپنی وزارت کے تمام محکمہ جات پرہواکرتی ہے ، یہ ان کا اردو کے تئیں اپنی محبت کااظہار ہی ہے کہ انھوں نے فوری طورپر صدیق پاشاہ جیسے فعال اور سکریڑیٹ میں خدمات کا 30سالہ تجربہ رکھنے والی ہستی کا بحیثیت رجسٹراراکیڈمی تقریر فرمایا۔ سرکاری کام میں تاخیر روایت اور معمول میں داخل ہے ، اس پر واویلہ مچانے کی ضرورت بہرحال نہیں تھی ۔ اردوا کیڈمی کے آئندہ کے تمام کام بھی الحاج قمرالاسلام کی زیرنگرانی سرعت کے ساتھ انجام پانے کی رکن اکیڈمی نے توقع ظاہرکی۔


 امت شاہ کا ملائم سنگھ کو کھلا چیلنج 

لکھنؤ ۔18اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدراورفرقہ وارانہ فساد کے ملزم امت شاہ نے حال ہی میں ہوئے اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں سماج وادی پارٹی کو ملی کامیابی پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتا جی (ملائم سنگھ) کو نتائج سے کوئی خوش فہمی ہو گئی ہے تو اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات کرا کر دیکھ لیں، حقیقت پتہ چل جائے گی۔ انہوں نے سماج وادی پارٹی کے سربراہ کو اسمبلی انتخابات کرا لینے کی کھلاچیلنج کیا ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے کل آر ایس ایس کی میٹنگ کے بعد شام کو پردیش بی جے پی کے صدر دفتر سے ایئرپورٹ روانہ ہونے کے پہلے نامہ نگاروں سے مختصر بات چیت میں کہا کہ اترپردیش کے انتخابات کو لے کر اب کوئی فکر نہیں ہے۔ اب ترجیح جھارکھنڈ کے انتخابات ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ اتر پردیش میں بی جے پی کے پاس قیادت کے لئے کوئی چہرہ نہیں ہے، شاہ نے کہا کہ جب انتخابات ہوں گے تب چہرہ بھی سامنے آ جائے گا۔ مہاراشٹر و ہریانہ اسمبلی انتخابات کے بارے میں پوچھے جانے پر امت شاہ نے کہا کہ ایک دن بعد نتائج سامنے آئیں گے، ایسے میں کچھ کہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ 


ہریانہ میں سی ایم عہدے کے 8 دعویدار

ریواڑی ۔18اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) نتائج اپنے پارٹی حق میں آنے کے امکان نے ان سینئر بی جے پی لیڈروں کو بے تاب کر دیا ہے جووزیر اعلیٰ بننے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہریانہ میں ایسے کم سے کم آٹھ لیڈر ہیں، جن پر وزیر اعلیٰ کے دعویدار کے طور پر جب تب بحث ہوتی رہی ہے۔ آٹھ کی یہ پھانس مزید الجھی تو حل کرنے کے لئے پارٹی ہائی کمان دہلی دربار سے \'نورتن\' بھیج سکتا ہے۔وزیر اعلیٰ کے عہدے کو لے کر اس وقت ایک ساتھ کئی طرح کے جوڑ توڑ چل رہے ہیں۔ جنتا دربار کی بھی دہلی دربار پر نگاہ ہے۔ پارٹی میں ایک مربع جہاں جاٹ وزیراعلیٰ کی بات کر رہا ہے، وہیں ایک بڑا طبقہ غیر جاٹ علاقوں میں ملتی نظر آرہی بڑی کامیابی کو سامنے رکھ کر کسی غیر جاٹ لیڈر کو ہی کمان سونپنے کی وکالت کر رہا ہے۔ پارٹی میں سینئر جاٹ لیڈروں کی بات کریں تو اس وقت کیپٹن ابھمنیو، چو. بریندر سنگھ اور اوم پرکاش دھنکھڑ اہم دعویدار ہیں، جبکہ غیر جاٹ لیڈروں میں مرکزی وزیر راؤ اندرجیت سنگھ ویرشوپال گوجر کے علاوہ بی جے پی کے ریاستی صدر رام بلاس شرما، منوہر لال کھٹر و انیل وج کا نام چل رہا ہے۔ بدلتے مساوات میں کسی غیر جاٹ کو ہی سی ایم بنانے کی بات کو تقویت ملتی دکھائی دے رہا ہے۔ غیر جاٹ میں برہمن رہنما کے طور پر رام بلاس شرما ہے تو پنجابی لیڈر کے طور پر منوہرلال کھٹر و انیل وج، جبکہ پسماندہ طبقے سے راؤ اندرجیت سنگھ و یرشوپال گوجر ہیں۔ عوامی مقبولیت کو توجہ ملی تو راؤ اندرجیت سنگھ کی طاقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ 


میں سچی عوامی لیڈر اور سی ایم عہدے کی دعویدار ۔۔ پنکجا 

ممبئی ۔18اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے نتائج سے ٹھیک ایک دن پہلے آنجہانی بی جے پی لیڈر گوپی ناتھ منڈے کی بیٹی پنکجا کے ایک بیان نے بی جے پی کی پریشانی بڑھا دی ہے۔ پنکجا نے خود کو اپنے والد کی طرح مہاراشٹر کی سچی عوامی لیڈر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں وزیر اعلیٰ کے عہدے کی دعویدار ہوں۔اندازوں کے بعد پارٹی کو 15؍ سال بعد مہاراشٹر میں حکومت بنانے کی امید پیدا ہوئی ہے، وہیں وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں پریشانی ہو سکتی ہے۔ پنکجا کے علاوہ دیویندر پھڈنویس، ایکناتھ کھڑگے، ونود تاوڈے بھی سی ایم عہدے کی دوڑ میں ہیں۔ پنکجا نے ایک اخبار سے گفتگو میں کہا کہ میں مہاراشٹر میں بی جے پی کی عوامی لیڈر ہوں، کیونکہ باقی لیڈر تو صرف میٹرو شہروں میں رہتے ہیں۔تجربے کی کمی کے سوال پر 35 ؍سالہ پنکجا نے کہا کہ جن لوگوں کے نام سی ایم عہدے کی دوڑ میں جا رہے ہیں، ان میں بھی تو تجربہ نہیں ہے۔اس درمیان، اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ونود تاوڑے نے واضح کیا ہے کہ وزیر اعلی ٰکون بنے گا، اس بارے میں حتمی فیصلہ پارلیمانی بورڈ منتخب اراکین اسمبلی کی سفارش والے امیدواروں کے نام پر غور کر کے کرے گا۔ کانگریس نے پنکجا کے بیان کو نادانی قرار دیا ۔پنکجا کے بیان کو کانگریس لیڈرپی سی چاکو اور این سی پی لیڈر طارق انور نے نادانی بتایا ہے۔ لیڈروں کا کہنا ہے کہ انتخابات کے نتائج آنے سے پہلے خود کو وزیر اعلی ٰکے عہدے کا دعویدار بتانا مضحکہ خیز ہے اور بی جے پی کو اس سے بچنا چاہئے۔ یہ کافی دلچسپ ہے کہ نئے لیڈر وزیر اعلیٰ کی کرسی کے لئے کتنے اُتاولے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا