English   /   Kannada   /   Nawayathi

بی جے پی میں ہمت ہے تو حکومت بنائے : (مزید اہم ترین خبریں )

share with us

کانگریس کے سینئر لیڈر اجے ماکن نے ٹویٹ کر کہا ہے کہ یہ شیلا دیکشت کی ذاتی رائے ہے۔عام آدمی پارٹی نے بھی شیلا کے اس بیان پر تنقید کی ہے جبکہ بی جے پی نے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔حال ہی میں کیرل کے گورنر کے عہدے سے استعفیٰ دے چکی شیلا دکشت نے اشارہ دیا تھا کہ وہ ایک بار پھر سیاست میں سرگرم ہوں گی۔ جب ان سے دہلی میں بی جے پی کی طرف سے حکومت بنانے کے امکانات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہحکومت ہونا جمہوریت کے لیے ضروری ہے۔اچھا ہوگا اگر دہلی میں حکومت بنے۔اگر بی جے پی کے پاس حکومت بنانے کے لئے ضروری نمبر ہیں تو اسے حکومت بنا لینی چاہئے۔شیلا کے اس بیان سے کانگریس نے کنارہ کر لیاہے۔کانگریس لیڈر مکیش شرما نے کہا کہ انہیں شیلا جیسی قد آور لیڈر کے اس بیان سے دھکا لگا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ ان کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے پارٹی کبھی نہیں چاہے گی کہ بی جے پی جیسی فرقہ پرست پارٹی دہلی میں حکومت بنائے۔ ہارون یوسف نے بھی کہا کہ پارٹی چاہتی ہے کہ دہلی میں دوبارہ انتخابات ہوں۔


کشمیر میں سیلاب سے 7 لاکھ افراد متاثر ہوئے،ایکشن ایڈ انڈیا

نئی دلی۔ 11 ستمبر (فکروخبر/ذرائع)ملک کی ایک غیر سرکاری تنظیم’’ ایکشن ایڈ انڈیا‘‘ نے کہا ہے کہ کشمیر میں سیلاب کے باعث سات لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایکشن ایڈ انڈیا نامی غیر سرکاری تنظیم ( ای جی او)نے نئی دلی میں جاری ایک پریس ریلیز میں کہا کہ دو ہزار سے زائد دیہات میں شدید سلاب کے باعث بڑے پیمانے پر گھروں اور دیگر املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ پریس ریلز میں بتایا گیا کہ دو مقامات پر دریائے جہلم کے پشتے ٹوٹنے کے باعث سرینگر شہر بری طرح سے متاثر ہوا اور شہر کا 80فیصد حصہ زیر آب آگیا۔ 


مرادآبادمیں ایک سال کے بچہ کے خلاف سمن جاری

مراد آباد11۔ستمبر(فکروخبر/ذرائع)کیا ایک سال کے بچے سے امن وامان کاماحول بگڑنے کا خطرہ ہو سکتا ہے؟۔ اگرچہ یہ سوال عجیب سا لگے گا لیکن یو پی پولس کی بات مانیں تو یہ ممکن ہے۔مراد آباد میں ایک 28سال کے شخص اور اس کے 1سال کے بیٹے کو امن خراب ہونے کے خدشہ کے سبب نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ٹھاکردوارا میں ہونے جا رہے ضمنی انتخاب کے دوران امن تحلیل ہونے کا خدشہ کے سبب عثمان پور گاؤں میں رہنے والے یاسین اور ان کے 1سال کے بیٹے کے خلاف نوٹس جاری کیا گیا ہے۔یہ نوٹس پولیس کی طرف سے داخل اس رپورٹ کی بنیاد پر جاری ہوا ہے جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ باپ بیٹے بوتھ پر قبضہ کر سکتے ہیں اور ووٹرس کو دھمکا سکتے ہیں۔پولیس کی رپورٹ کی بنیاد پر ایس ڈی ایم نے سی آر پی سی کی دفعہ 107/16کے تحت سمن جاری کیا ہے۔اس دفعہ کے تحت کسی شخص کے خلاف امن و امان کو خطرہ پیدا ہونے کے شک میں پولیس کاروائی ہوسکتی ہے ایسے میں باپ بیٹے کو سیکورٹی بانڈ بھرنا ہوگا اور ایسا نہیں کرنے پر انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ٹھاکردوارا میں 13ستمبر کو ضمنی انتخابات ہونے جا رہا ہے ۔ اس لئے ایس ایچ او ٹھاکردوارا اور عثمان پور گاؤں کے انچارج ایس آئی کو ایس ڈی ایم کے پاس ایک رپورٹ داخل کرنی تھی۔اس رپورٹ میں جرائم کے پس منظروا لے ان لوگوں کے نام بتانے تھے جو انتخابات کے عمل کو متاثر کر سکتے ہیں اسی لئے پولیس نے رپورٹ داخل کی کہ ناظم اور اس کے والد انتخابات کے دوران بوتھ پر قبضہ کرنے یا کسی اور جرم کو انجام دینے کی کوشش کر سکتے ہیں۔مقامی پولیس نے ناظم کا نام ضلع کے غنڈہ عناصرکی لسٹ میں بھی ڈال دیا ہے ۔ہفتہ کو جب پولیس نوٹس دینے کیلئے ناظم کے گھر پہنچی تو اہل خانہ کو جھٹکا لگا۔گرفتاری کے ڈر سے یاسین 50000روپے کا سیکورٹی بانڈ لینے کے لئے اپنے بیٹے کو ایم ڈی ایم کے پاس لے گیا۔یاسین نے کہا کہ ایس ڈی ایم نے مجھے تو سیکور ٹی بانڈ دے دیا لیکن میرے بیٹے ناظم کو نہیں دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ تعجب خیز ہے۔ یاسین نے بتایا کہ ایس ڈی نے رپورٹ داخل کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔یاسین نے ٹائمز آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سپاہی بھگوان سنگھ اور اس کے ساتھی نے مجھ سے پیسہ مانگا تھا جب میں نے انکار کر دیا تو اس نے جھوٹی رپورٹ درج کرا دی۔مراد آباد کے ڈی آئی جی گلاب سنگھ نے کہا کہ کیس میری معلومات میں آ گیا ہے ۔یہ بات صحیح ہے کہ پولیس اہلکاروں نے جان بوجھ کر دو ماہ کے بچے کے خلاف رپورٹ درج کرائی ہے۔ڈی آئی جی کا کہنا ہے کہ ٹھاکردوارا کے ایس ایچ او، علاقائی انچارج ایس آئی اور تھانے کے سپاہی کے خلاف ڈپارٹمنٹ انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔فی الحال تو ضمنی انتخاب کی وجہ سے ضابطہ اخلاق کے نافذ ہونے سے پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی نہیں کی جا سکتی ہے۔


امت شاہ کے خلاف یوپی پولیس کی چارج شیٹ کوعدالت نے لوٹادیا 

مظفرنگر۔11ستمبر(فکروخبر/ذرائع)بی جے پی صدر امت شاہ کے خلاف مظفرنگر پولیس کی طرف سے تیار کی گئی چارج شیٹ کو مقامی عدالت نے لوٹا دیا ہے،عدالت نے چارج شیٹ میں ضروری معلومات نہ ہونے کی وجہ سے اسے ادھورا مانتے ہوئے لوٹا دیا،ایڈشنل چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ نے تفتیش کرنے والے افسر کو ہدایت کی کہ وہ حقائق کی کمی کو پورا کر کے چارج شیٹ دوبارہ پیش کرے۔ایڈشنل چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ سندر لال نے امت شاہ کے خلاف چارج شیٹ کا نوٹس لینے سے انکار کر دیا، کیونکہ پولیس نے مجرمانہ عمل کی دفعہ 173(2)کی دفعات پر عمل نہیں کیا تھا،اس کے تحت عدالت میں فرد جرم داخل کرنے سے پہلے ملزم کو گرفتار کرنے کی کوشش کرنی ہوتی ہے۔عدالت نے کہا کہ پولیس نے مجرمانہ عمل کی دفعہ 173(2)کے تحت وارنٹ یا قرکی کے عمل پر اصرار نہیں کیا،عدالت نے غلطی کو دور کرنے کے لئے فرد جرم لوٹاتے ہوئے کہا کہ پولیس تعزیرات ہند کی دفعہ 188کے تحت فرد جرم داخل نہیں کر سکتی، کیونکہ اسے متعلقہ افسر کی طرف سے ایک ذاتی شکایت کے طور پر داخل کرنا ہوگا جس نے حکم نافذ کیا اور جس کا خلاف ورزی ہوئی۔امت شاہ کے خلاف لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران اپریل میں مظفرنگرمیں کی گئی اشتعال انگیز تقریر کے معاملے میں پولیس نے یہ چارج شیٹ تیار کی تھی،پولیس نے امت شاہ کی طرف سے دی گئی تقریر کے ویڈیو کلپ کی بنیاد پر چارج شیٹ تیار کی تھی۔مذہب، نسل، ذات اور برادری کی بنیاد پر ووٹ مانگنے کو لے کر شاہ کے خلاف عوای نمائندہ قانون کی دفعہ 123(3)کے تحت اور سرکاری افسر کے حکم کی نافرمانی کرنے سے منسلک آئی پی سی کی دفعہ 188کے تحت چارج شیٹ داخل کی گئی تھی،پولیس نے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر امت شاہ کے خلاف مثالی ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کا معاملہ درج کیا تھا۔کمیشن نے 4 اپریل، 2014کو شاہ پر اتر پردیش میں تشہیر کرنے سے روک بھی لگا دی تھی۔غور طلب ہے کہ امت شاہ اس وقت تنازعات میں آ گئے تھے، جب انہوں نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ 2014کے لوک سبھا انتخابات گزشتہ سال اترپردیش کے مظفرنگرمیں ہوئے فسادات کی’توہین کا بدلہ‘لینے کا ایک موقع ہے،شاہ کے ’بدلے‘والے تبصرہ پر توجہ دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے انہیں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے لئے نوٹس جاری کیا تھا۔شاہ نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے انکار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے کہا تھا کہ وہ ان کو جاری کئے گئے نوٹس پر نظر ثانی کرے۔انہوں نے کہا تھا کہ ان کے تبصروں کو صحیح تناظر میں نہیں لیا گیا،بعد میں ان پر لگی پابندی کو ہٹا لیا گیا تھا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا