English   /   Kannada   /   Nawayathi

خطرناک منصوبہ! کشمیر معاملے کو اسلامی جہاد سے ملانے کی تیاری (مزید اہم ترین خبریں )

share with us

صلاح الدین نے کہا کہ القاعدہ، طالبان یا کوئی بھی تنظیم یا ملک مظالم کے شکار کشمیریوں کی مدد کے لئے آگے آتا ہے تو ہم اس کا خیر مقدم کریں گے. صلاح الدین نے بھارتی فوج پر دہشت کا راج قائم کرنے کا الزام لگایا. اس نے کہا کہ 6000 بے نام قبریں ملنے، روز ہونے والی قتل، خواتین کے استحصال جیسے واقعات سے یہ بات ثابت بھی ہو جاتی ہے. گویرتلب ہے کہ 13 جولائی، کو وادی کشمیر میں سال 1931 میں ڈوگرا راج کے خلاف ہوئے تحریک میں مارے گئے 20 مسلمانوں کی یاد میں یوم شہید منایا جاتا ہے. کجبل مجاہدین کے سپریم کمانڈر رہے صلاح الدین نے پی او کے مظفر میں اسی موقع پر منعقد ایک جلسہ عام میں یہ بات کہی. اس نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی فورم پر کچھ نہیں کرنا ہے. اس طرح کے حالات میں ہم یہی کر سکتے ہیں کہ ہمارے دشمن کے خلاف جو کوئی ہماری مدد کرنے آئے گا، ہم اس کا خیر مقدم کریں گے. اس موقع پر صلاح الدین نے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کو بھی نشانے پر لیا. اس نے کہا کہ نواز شریف کو کشمیریوں کے جذبات سمجھنی چاہئے. ان کا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملنا، خطوط اور ساڑیاں بھیجنا کشمیریوں کو دکھی کر رہا ہے. انہیں ہماری خواہش کے خلاف کوئی بھی قدم نہیں اٹھانا چاہئے.


 

رولینڈ ٹاورمیں آتشزدگی 

کانپور۔ 15جولائی(فکروخبر/ذرائع )شہر کے مال روڈ واقع رولینڈٹاور میں اچانک آگ لگ گئی۔فائربریگیڈملازمین جب آگ بجھانے کیلئے موقع پر پہنچے تو انھیں ساڑھی کے گودام میں ایک شخص کی لاش پڑی ہوئی ملی جو زنجیروں میں جکڑی ہوئی تھی لاش کی شناخت شہر کے ساڑھی کاروباری للت کمار مہیشوری کے طورپر کرلی گئی ہے پولیس کو سڑک ہے کہ ساڑھی تاجر کو پہلے قتل کردیا گیا پھر زنجیرمیں باندھ کر لاش کو ساڑی کے گودام میں پھینک کرگودام کو نذرآتش کردیاگیا۔مذکورہ حادثہ میں عمارت کو سخت نقصان پہنچااوراس کے علاوہ مہیشوری کی لاش جھلس گئی پولیس اس معاملے میں تاجر کے ملازم اوردونوں بیٹوں سے پوچھ گچھ کررہی ہے۔کانپور کے ایس ایس پی ایمینول نے بتایا کہ کل رات فائربریگیڈ محکمہ کو مال روڈ واقع رولینڈٹاور میں آتشزدگی کی اطلاع ملی۔فائربرگیڈملازم آگ بجھانے میں مصروف تھے تقریباًایک گھنٹے کے بعد جب آگ کو قابومیں کرلیا تو فائر بریگیڈ محکمہ کے ملازمین عمارت کے اندرداخل ہوئے جہاں ساڑی کے گودام میں ایک شخص کی لاش پڑی ہوئی تھی لاش زنجیروں سے بندھی ہوئی تھی۔ایس ایس پی نے بتایا جہ جب لاش کو باہر نکالاگیا توا س کی شناخت شہر کے بڑے تاجرکاروبارللت مہیش وری (۶۲) کے طورپر کی گئی ۔لاش کی شناخت ان کے بڑے بیٹے شوربھ نے کی۔ مہیشوری کے شہر میں ساڑی کے کئی بڑے شوروم ہے انھیں جانورکوباندھنے والے زنجیر سے جنریٹر سے باندھاگیا تھا۔ اور گردن کپڑے سے کسی ہوئی تھی پولیس کو شک ہے کہ کسی نے مہیشوری کو پہلے قتل کیاگیا اوربعد میں انھیں زنجیر سے باندھ کر ساڑی کے گودام میں آگ لگادی۔ مذکورہ گودام مہیشوری کی ملکیت تھا۔اوروہ یہاں اکثر بیٹھا کرتے تھے۔ ایس ایس پی کے مطابق گودام کے ملازم ،انل اورمہیشوری کے دونوں بیٹوں سوربھ اورپرشانت سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے ایس ایس پی نے دعویٰ کیا ہے کہ جلد ہی معاملہ کا انکشاف کردیاجائے گا۔


عدالتی حکم کے بعد بھی اقلیتی فرقہ کے قبرستان پر ناجائز قبضہ بدستور قائم؟

سہارنپور ۔15جولائی(فکروخبر/ذرائع ) کمزور اور مظلوم سوشل کارکن شمیم انصاری الہ آباد ہائی کورٹ سے فتح یاب ہونے اور سنّی سینٹرل وقف بورڈ سے دفعہ ۵۵ میں حکم نامہ حاصل کرنے کے بعد اور وزیر اعلیٰ کے آفس سے سخت ہدایت بھی ضلع مجسٹریٹ کو موصول کرائے جانے کے باوجود آج بھی انصاف کے لئے دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں جبکہ سیاسی اثررسوخ والے دولت مند مافیہ آج بھی بدستور پراگپور قبرستان پر ناجائز قبضہ جمائے ہوئے ہیں اور افسروں کے سامنے پولیس کی موجودگی میں اپنے مکانات تعمیر کرنے میں مشغول ہیں شمیم انصاری کا الزام ہے کہ سرکار صرف اقلیتوں کے لئے اور قبرستان کے تحفظ کے لئے بیان تو لمبے چوڑے جاری کرتی ہے لیکن حقیقت میں اقلیتوں کے تحفظ کے لئے اور قبرستان کے تحفظ کے لئے آج تک کوئی ٹھوس اقدام نہیں کئے گئے ۔عام چرچا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے ذریعہ شکایتوں کے ازالہ کے لئے جو بھی احکامات مقامی آفیسران کو بھیجے جاتے ہیں مقامی افسران ان احکامات کو دباکر بیٹھ جاتے ہیں صوبہ کے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کے ذریعہ مقامی حکام کو جو احکامات درخواستوں پر اور شکائیتی عرضیوں پر مقامی سطح پر وقت وقت پر بھیجے جاتے ہیں او رجنکی اطلاع باقاعدہ وزیر اعلیٰ کے آفس سے شکایت پیش کرنے والوں کو بھیجی جاتی ہے۔ شکایت کرنے والے مجبور اور مظلوم عوام لگاتار آفیسروں سے اور آفسوں میں معلومات کے لئے اور شکایت پرکی گئی کاروائی کے بابت جانکاری لینے کے لئے بار بار انکے چکر لگاتے رہتے ہیں افسوس کی بات ہے کہ پھر بھی ان لوگوں کو متعلقہ افسر سے یا اس کے آفس سے اطمینان بخش جواب نہیں مل پاتا ہے آج سول کورٹ میں پریس سے روبرو ہوتے ہوئے پراگپور متنازعہ قبرستان کے سیکریٹری شمیم احمد انصاری نے بتایا کہ میں شکایت لے کر وزیر اعلیٰ کے آفس میں پچھلے سال ۲۶؍ اپریل ۲۰۱۳کو پہنچا تو وہاں موجود وزیر اعلیٰ کے پرسنل سیکریٹری کو پراگپو ر قبرستان پر کیے گئے اور کئے جا رہے ناجائز قبضوں کے بابت شکائیتی درخواست پیش کی جس پر ۸؍ مئی ۲۰۱۳ کو ہمارے پاس ایس ایم ایس کے ذریعہ وزیر اعلیٰ کے آفس سے احکامات جاری کیے جانے کے بابت اطلاع موصول ہوئی ایس ایم ایس کے ذریعہ ہمیں بتایا گیا کہ آپکی درخواست پر ضلع مجسٹریٹ سہارنپور کو احکامات جاری کر دیے گئے ہیں اور آپ اپنی شکایت کی متعلق کسی بھی طرح کی جانکاری کے لئے ضلع مجسٹریٹ سے رابطہ قائم کریں پراگپور قبرستان کے سیکریٹری شمیم احمد انصاری نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ کے آفس سے آئے ایس ایم ایس کی بنیاد پر میں ڈی ایم سے ملنے انکے آفس گیا لگاتار درجن بھر چکر لگانے کے باوجود ضلع مجسٹریٹ نے ان سے ملنا اور انکی شکایت کا معقول جواب دینا گوارہ نہیں کیا آج اس شکایت کو ایک سال کا وقت گزر چلا ہے مگر شکایت اسی طرح سے قائم ہے کسی بھی افسر نے کوئی ایکشن نہیں لیا ہے؟مجبور ہو کر شمیم انصاری ایس ڈی ایم صدر کے آفس میں پہنچے اور اپنی شکایت کے بارے میں معلومات کی تو ایس ڈی ایم نے کہا کہ مجھے آپکی شکایت کے بارے میں اور وزیر اعلیٰ کے آفس لکھنؤ سے سہارنپور کے ضلع مجسٹریٹ کو بھیجے گئے پراگپور قبرستان کے خسرا نمبر 59, 60, 66, 67-83وقف نمبر 4320سے متعلق احکامات کی بھی کوئی جانکاری نہیں ہے شمیم انصاری نے مجبور ہو کر مایوسی کے عالم میں شدت کی گرمی کے باوجود کلیکٹریٹ میں ڈی ایم کے پیش کار کو پھر سے ایک درخواست وزیر اعلیٰ کو پیش کی گئی درخواست کا حوالہ دیکر اور وزیر اعلیٰ کے لکھنؤ آفس سے موصوف ایس ایم ایس بتاریخ ۸؍مئی ۲۰۱۳ کا ذکر کرتے ہوئے پیش کی۔ اس درخواست کے بعد دو بارہ ایس ڈی ایم کے آفس گیا تو ایس ڈی ایم نے شکایت موصول ہونے کی اطلاع تو دی مگر اس پر ضلع مجسٹریٹ کی جانب سے اور اپنی جانب سے کوئی بھی احکامات جاری کرنے سے صاف طور سے منع کر دیا شمیم انصاری کو ایسے حالات سے بہت مایوسی ہوئی او ر انہوں نے پھر سے اپنی سطح سے اعلیٰ حکام سے اور اعلیٰ سیاست دانوں سے رابطہ قائم کر کے پراگپور قبرستان کو مافیاؤں سے اور ناجائز قبضہ کرنے والوں سے بچانے کی مانگ کی خبر کے لکھے جانے تک شمیم انصار ی نے کہا کہ وہ ہائی کورٹ سے یہ حکم نامہ سال ۲۰۱۰ ء میں ضلع مجسٹریٹ کو پیش کر چکے ہیں کہ پراگپور قبرستان کو ناجائز قبضہ کرنے والوں سے آزاد کرایا جائے اس بابت الہ آباد ہائی کورٹ کے آرڈر بھی ضلع انتظامیہ کے پاس سال ۲۰۱۰ سے پڑے ہوئے دھول چاٹ رہے ہیں ؟ عدلیہ کے حکم پر ایکشن نہ لئے جانے کی اطلاع شمیم احمد انصاری کے ذریعہ ہائی کورٹ کو ۲۰۱۰ ء میں ہی بھیجی جا چکی ہے ۔پراگپور قبرستان کے سیکریٹری شمیم احمد انصاری کا کہنا ہے کہ سیاست دانوں کی شہ پر قریب ۳۰ بیگھہ زمین پر واقع قبرستان کی پانچ کروڑ روپیہ کی زمین کو ہڑپنے کی نیت سے اس طرح کی سازشیں گزشتہ ۷ سال سے لگاتار جاری ہے اور شمیم انصاری پراگپور قبرستان کے سیکریٹری کی حیثیت سے قبرستان کو بچانے میں زبردست جدو جہد کر رہے ہیں مگر کمزور اور مظلوم شمیم انصاری الہ آباد ہائی کورٹ سے فتح یاب ہونے اور سنّی سینٹرل وقف بورڈ سے دفعہ ۵۵ میں حکم نامہ حاصل کرنے کے بعد اور وزیر اعلیٰ کے آفس سے سخت ہدایت بھی ضلع مجسٹریٹ کو موصول کرائے جانے کے باوجود آج بھی انصاف کے لئے دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں جبکہ سیاسی اثررسوخ والے دولت مند مافیہ آج بھی بدستور پراگپور قبرستان پر ناجائز قبضہ جمائے ہوئے ہیں اور افسروں کے سامنے پولیس کی موجودگی میں اپنے مکانات تعمیر کرنے میں مشغول ہیں شمیم انصاری کا الزام ہے کہ سرکار صرف اقلیتوں کے لئے اور قبرستان کے تحفظ کے لئے بیان تو لمبے چوڑے جاری کرتی ہے لیکن حقیقت میں اقلیتوں کے تحفظ کے لئے اور قبرستان کے تحفظ کے لئے آج تک کوئی ٹھوس اقدام نہیں کئے گئے ۔قابل ذکر ہے کہ مقامی سطح پر قبرستانوں مدرسوں اور مساجد کی زمینوں پر اس طرح کے قبضہ عام ہیں مگر سینئر حکام اور سینئر سیاست داں خاموش بیٹھ کر اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے جبرکا تماشہ دیکھنے میں مصروف ہیں ۔


ریاست میں ۳۸؍ہزار نئی عمارتوں کی تعمیرکی پیش رفت جاری

لکھنؤ۔15جولائی(فکروخبر/ذرائع ))اترپردیش کے پرنسپل سکریٹری رہائش و شہری منصوبہ بندی ،جناب سداکانت نے بتایا کہ ریاستی حکومت کے ذریعہ چلائی جا رہی ’’سب کے لئے رہائش‘‘ اسکیم کے تحت ریاست کے شہری علاقوں کے سبھی شہریوں کی رہائشی اور خاص طور سے غریبوں اور محدود آمدنی والے طبقہ کے لوگوں کے مطالبہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے ان کی صلاحیت کے مطابق رہائشی سہولیات فراہم کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے اس کیلئے مالیاتی سال ۱۴۔۲۰۱۳ میں اس اسکیم کے تحت ۵۲؍ہزار رہائشی مکانوں کو مکمل کرنے کا نشانہ مقرر تھا جس کے مقابلے مارچ ۲۰۱۴ تک ۱۴؍ہزار مکانات مکمل کئے گئے ہیں اور تقریباً ۳۸؍ہزار نئے مکانوں ؍پلاٹوں کی تعمیرکاکام ابھی ترقی پر ہے جنہیں رواں سال میں مکمل کرنے کا نشانہ رکھا گیا ہے۔ پرنسپل سکریٹری نے بتایا کہ ’’سب کے لئے رہائش ‘‘اسکیم کے تحت تین قسم کی اسکیمیں ترقیاتی اتھارٹیوں اور اترپردیش آواس ایوم ویکاس پریشد کے ذریعہ چلائی جا رہی ہیں جس میں شہری کمزور طبقہ رہائشی اسکیم کے تحت سال ۱۴۔۲۰۱۳ میں ۲۸؍ہزار مکان ؍پلاٹ فروغ دینے کے نشانے کے مقابلے مارچ ۲۰۱۴ تک ۵۸۲۴؍مکان ؍پلاٹ فروغ دئیے جا چکے ہیں اور تقریباً ۱۱۲۴۸؍مکانوں ؍پلاٹوں کی تعمیر کا کام چل رہا ہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا