English   /   Kannada   /   Nawayathi

وزیرِ اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے لیے نیا بنگلہ تیار(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

اس دوران سبکدوش ہور ہے وزیر اعظم کے لیے نیا بنگلہ تیار ہو رہا ہے جس میں 25اے سی لگے ہوئے تھے جب کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کے اصرارپر 25میں سے صرف 5کو رکھا گیا ہے۔ جب کہ موتی روڈ پر واقع بنگلے میں سیکورٹی ایجنسیوں نے ڈیرہ ڈال دیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ بنگلہ پہلے دہلی کی سابق وزیر اعلیٰ شیلا دکشت استعمال کر رہی تھیں ۔ 


مودی کے وزیر اعظم بننے پر برطانیہ سمیت مختلف ملکوں میں شدید خدشات کا اظہار

پڑوسی ملکوں کی نظریں بھی نئی دہلی کی سیاسی ہلچل پر دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر گامزن 

لندن ، اسلام آباد ۔12مئی(فکروخبر/ذرائع )جہاں پاکستان کے اکثر سیاست دانوں کو کھلے عام یہ بیانات دیتے دیکھا جا رہا ہے کہ پاکستان ہندوستان میں نئی سرکار سے بھی کام کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے تاہم سرکاری سطح پر نہ مودی کے حق اور نہ مخالف میں بیانات دئے جا رہے ہیں جب کہ اس معاملے میں چین اور بنگلہ دیش سمیت اکثر پڑوسی ملکوں نے دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اپنا رکھی ہے تاہم دوسری جانب برطانیہ سمیت کئی ملکوں سے وابستہ سابق سفیروں اور سیاسی مبصرین نے مودی کے وزیر اعظم بننے پر شدید خدشات کا اظہار کیا ہے۔ذرائع کے مطابق لندن سکول آف اکنامکس سے وابستہ کئی سرکردہ ماہرین کے مطابق مودی ہندوستان میں جمہوریت کے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں۔ کئی سیاسی مبصرین کے مطابق انہوں نے مشترکہ طور بیان جاری کر دیا ہے جس میں یہ واضح طور کہا گیا ہے کہ مودی زیادہ کچھ اپنی مرضی سے کرنے کے عاوی ہیں اور لوگوں کو مل کر آگے لے جانے میں ان میں کوئی مادہ نہیں ہے جب کہ دوسری جانب کئی حلقے مودی کے وزیر اعظم بننے کی حمایت کر رہے ہیں اور واضح طور کہہ رہے ہیں کہ ان کی موجودگی میں ہندوستان میں مضبوط سرکار بنے گی ادھر اطلاعات کے مطابق پاکستان اور چین کے تعلقات ہندوستان کے ساتھ خوشگوار نہیں ہیں حالانکہ گزشتہ کئی برسوں کے دوران تعلقات میں سدھار لانے کے لیے کئی کوششوں کا آغاز کر دیاگیا تاہم اس دوران سرکاری اور غیر سرکاری سطحوں پر پاکستان اور چین کے سیاسی ودفاعی ماہرین کی نظریں ہندوستانی انتخابات اور نئی بننے والی سرکار پر مرکوز ہو کے رہ گئی ہیں جہاں پاکستان کے کئی اعلیٰ لیڈروں کی طرف سے یہ بیانات سامنے آئے کہ نئی سرکار کے ساتھ تعلقات بڑھانے میں پاکستان کو کوئی دقت نہیں ہو گی۔ تاہم کئی حلقوں کا ماننا ہے کہ اگر ہندوستان میں بی جے پی والی قیادت سرکار بنے گی تو معاملات پر پٹری لانے میں کافی وقت لگے گا۔ مختلف ٹیلی ویژن چینلوں اور کالموں کے ذریعے تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان کے کئی سرکردہ سیاسی ودفاعی ماہرین کا ماننا ہے کہ بی جے پی والی سرکار ٹھوس اقدامات اٹھانے کی اہل ہے جب کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ اور جرات مندانہ اقدامات اٹھانے میں پش وپیش کر رہے تھے۔ کئی ماہرین کا ماننا ہے کہ بی جے پی جماعت،ہچکچاہٹ کے بغیر قدم اٹھا رہی ہے چاہے وہ کسی کے مخالف میں کیوں نہ ہوں تاہم اس کے برعکس یو پی اے سرکار ہاں اور نا میں وقت گزارتی گئی۔ذرائع ابلاغ کے مطابق کچھ حلقے اس کے برعکس بیانات دے رہے ہیں۔ کئی حلقوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بی جے پی کی سرکار پاکستان اور چین کے خلاف سخت موقف اختیار کرے گی جس کے باعث حالات پٹری سے اترنے کا اندیشہ ہے۔ کئی میڈیا حلقوں میں ہندوستانی انتخابات کو کافی ترجیح دی جا رہی ہے ۔


سرحد پار سے دراندازی بڑھنے کا فوج نے خدشہ ظاہر کیا ہے،فوج کو الرٹ پر رہنے کی ہدایات

سرینگر۔12مئی(فکروخبر/ذرائع )راندازی ہونے کے خدشے کے مدنظر لائین آف کنٹرول پر تعینات فوج کو چوکنا رہنے کی تازہ ہدایات دی گئی ہیں۔ پونچھ سیکٹر میں پاکستانی فوج کی طرف سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کے تناظر میں فوجی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج کی طرف سے گذشتہ کئی دنوں سے کی جارہی فائرنگ کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ایل او سی پار سے دراندازوں کو اس پار دھکیلا جائے۔ اس دوران پونچھ سیکٹر میں گذشتہ کئی روز سے ہند وپاک افواج کے درمیان ہورہی فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگ ایک بارپھر زہنی تناو میں مبتلا ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پونچھ سیکٹر میں پاکستانی فوج کی طرف سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کے مدنظر لائن آف کنٹرول کے مختلف سیکٹروں میں تعینات فوج کو الرٹ پر رہنے کی تازہ ہدایات دی گئی ہیں۔ پونچھ کے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں گذشتہ کئی دنوں سے پاکستان کی فوج کی طرف سے بھارتی فوجی چوکیوں پر کی جارہی فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں اس سیکٹر میں تناو کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ گذشتہ کئی مہینوں سے جموں کی بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی پر خاموشی چھائی تھی جبکہ اس وجہ سے سرحد کے دونوں طرف کے رہنے والے ہزاروں لوگ بھی زہنی سکون میں تھے۔ تاہم ہندوستان اور پاکستان کی فوج کے درمیان اُس وقت تناو کی صورتحال پیدا دوبارہ پیدا ہوگئی جب گذشتہ روز پاکستان کی فوج نے پونچھ سیکٹرمیں بھارت کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے ان پر ہلکے سے درمیانہ درجے کے ہتھیاروں سے فائرنگ کی اور گولے چلائے۔ ہندوستان کی فوج نے بھی پاکستان کی فائرنگ کا بھر پور جواب دیا۔ اس دوران بھارت کے فوجی حکام نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ پاکستانی فوج کی فائرنگ کا اصل مقصد دراندازوں کو اس پار دھکیلنا ہے ۔ جموں میں فوجی حکام نے بتایا کہ سرحد پار کے جنگجو عناصر لگاتار اس کوشش میں ہیں کہ وہ درندرازی کی کوششوں میں کامیاب ہوجائیں تاکہ وہ یہاں آکر جنگجو یانہ سرگرمیوں کو انجام دے سکیں۔ ان فوجی حکام نے بتایا کہ پاکستان کی فوج کی فائرنگ کا بنیادی مقصد بھی یہ ہے کہ درندازوں کو بھارتی علاقے میں داخل ہونے کیلئے مدد دی جائے جس کیلئے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ جموں میں فوج کے سنیئر حکام نے بتایا کہ ایل او سی کے مختلف سیکٹروں میں تعینات فوج مکمل طور الرٹ پر ہے اور دراندازی کی کسی بھی کوشش کو فوج پوری طاقت کے ساتھ ناکام بنائے گی۔ جموں سے اس ضمن میں جو مزید تفصیلات ملی ہیں ان کے مطابق پونچھ سیکٹر میں بدستور تناو کی صورتحال بنی ہوئی ہے اور فوجی اہلکار تیاری کی حالت میں ہیں۔ پاکستانی فوج کی طرف سے دوبارہ سے شروع کی گئی فائرنگ و گولہ باری سے پونچھ سیکٹر میں رہنے والے لوگ زہنی تناو کا شکار ہوگئے ہیں۔ گذشتہ روز کی دونوں طرف کی فوج کے درمیان ہوئی بھاری فائرنگ او رگولہ باری کے نتیجے میں لوگ کافی پریشان ہوگئے ہیں ۔ جموں سے نمائندے نے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ پونچھ سیکٹر کے رہنے والے کئی لوگوں نے نئی پیدا ہوئی تناو کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور بتایا کہ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو ان کیلئے نئے سرے سے مشکلات پیدا ہوجائیں گی۔ 


ہندوستان میں اس بار گرمی آگ برسائے گی۔۔امریکی سائنسدانوں کی پیشن گوئی

نئی دہلی ۔12مئی(فکروخبر/ذرائع ) امریکی سائنسدانوں نے پیشن گوئی کی ہے کہ اس بار ہندوستان اور کئی افریقی ممالک میں گرمی میں شدت کا اضافہ ہو گا جس دوران آسٹریلیا میں بھی گرمی اپنا قہر دکھائے گی جب کہ اس بیچ ہندوستان اور پاکستان میں گرمی کی لہر جاری ہے تاہم امریکی سائنسدانوں کی پیشن گوئی کے سبب لوگوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ طے ہے۔ ذرائع کے مطابق ہندوستان میں راجستھان، پنجاب، گجرات، اتر پردیش، بہار، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور کچھ دیگر ریاستوں میں گرمی نے اس قدر قہر مچا دیا ہے کہ جانوروں اور مویشیوں کے لیے ندی نالوں میں پانی ختم ہو گیا ہے جب کہ پانی کے بوند بوند کے لیے لوگوں کو ترسنا پڑتا ہے۔ فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ زیادہ تر لوگ گھروں میں ہی رہنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ راجستھان کے کئی حصوں میں درجہ حرارت 45سے بھی پار ہو گیا۔ یہی صورت حال گجرات کا ہے۔ اتر پردیش میں درجہ حرارت 44ڈگری کے قریب ہے۔ نئی دہلی کی سڑکیں بھی آگ برسا رہی ہیں۔ جموں میں بھی زبردست گرمی ہے تاہم حالیہ بارشوں سے لوگوں کو کسی حد تک راحت ملی ہے تاہم لوگوں کا حال برابر بے حال ہے۔ بہت کم لوگوں کو دن میں سڑکوں پر دیکھا جا رہا ہے۔ دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بہت کم ہو گئی ہے ۔اطلاعات کے مطابق لوگوں کی بڑی تعداد نے خود کی گرمی سے بچانے کے لیے ایسے علاقوں میں جانا شروع کر دیا ہے جہاں درجہ حرارت کم ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ہندوستان کے جنوبی ریاست آندھرا پردیش اور دوسرے علاقوں میں سخت گرمی کے سبب دو درجن کے قریب افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔گذشتہ ایک ہفتے سے شمالی ہندوستان کی بیشتر ریاستوں میں درجہ حرارت مستقل طور پر معمول سے زیادہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے جس سے لوگ پریشان ہیں۔ سب سے زیادہ لوگ جنوبی ریاست آندھرا پردیش میں متاثر ہوئے جہاں محکمہ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کے مطابق سخت گرمی کے سبب اب تک 15ادراد ہلاک ہوچکے ہیں۔


خاندانی راج نے کشمیر کو تباہ کر دیا

منفی سیاست سے ریاست کو چھٹکارا دلانے کی ضرورت/ نتن گڈکری

نئی دہلی ۔12مئی(فکروخبر/ذرائع )بی جے پی کے سابق صدر نتن گڈکرے نے کانگریس اور نیشنل کانفرنس پر شدید وار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاندانی راج نے کشمیر کو تباہ کر دیا ہے تاہم اب منفی سیاست سے ریاست کو چھٹکارا دلانے کی ضرورت ہے۔ یو این این کے مطابق ایک انٹرویو میں نتن گڈکرے نے کہا کہ کشمیر کو سیاست دانوں نے صحیح تناظر میں حل کرنے کی کوشش نہیں کی جس کے باعث کشمیر کو تباہ کر دیا گیا ہے تاہم واجپائی سرکار نے کشمیر کو الجھنوں سے نکالنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ یو این این کے مطابق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دہلی سے کشمیر تک دو خاندانوں کا جو راج رہا اس کی وجہ سے کشمیرکو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔ نتن گڈکرے نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ آج بھی منفی سیاست کرتے ہیں یہاں تک کہ وہ فساد اور جھگڑوں کی باتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کر دیا کہ بی جے پی ملک کو ایک بہتر راستے پر لے جائے گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں بی جے پی کے سابق صدر نے زور دیکر کہا کہ ملک کے عوام میں یو پی اے سرکار سے تنگ آچکے ہیں۔ 


اُردویونیورسٹی ، شعبۂ اُردومیں’’ حقیقت پسندی بنام مثالیت پسندی‘‘ کے موضوع پر پروفیسربیگ احساس کا لکچر

حیدرآبادو۔12مئی(فکروخبر/ذرائع) مولانا آزاد نیشنل اُردویونیورسٹی کے شعبۂ اُردو میں یو جی سی کی ممدودہ اسکیم کے تحت منعقد ہورہے لکچر سیریز کے ایک لکچر میں اُردو کے ممتاز فکشن قلم کار، ناقداور استاذ پروفیسربیگ احساس نے ’’ادب میں حقیقت پسندی اور مثالیت پسندی؛ گؤدان کے خصوصی حوالے سے ‘‘ کے موضوع پر اپنے بصیرت افروز خیالات کا اظہار کیا ۔ انھوں نے کہا کہ تقریباً 80 سال گزر جانے کے بعد بھی یہ ناول انفرادی اور اجتما عی دیہی زندگی کی فلسفیانہ عکاسی کے اعتبار سے معرکتہ الآرا تخلیق ہے ۔ انھوں نے مزید کہا کے پریم چند کا ناول گؤدان حقیقت نگاری کے پس منظر میں مثالیت پسندی کا شاہکار ناول ہے اور اُردو ناول میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کا کینوس بہت وسیع ہے اور اس کا لافانی کردار ہوری اُردو ناول کا پہلا کسان ہے جسے مرکزی کردار کی حیثیت حاصل ہوئی ہے۔اس سے پہلے کسی ناول نگار نے کسان کو اپنے ناول میں مرکزی کردارنہیں بنایا تھا اور نہ ہی آج تک کسی نے اس سے بہتر عکاسی کی ہے ۔ ہوری ہندوستان بھر کے تمام گاؤوں کے کسانوں کا نمائندہ ہے اور وہ اُس دور کے تمام کسانوں کی علامت کے طور پر اُبھرتا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اُردوفکشن میں حقیقت پسندی کا آغاز ناول ہی سے ہوا۔ حقیقت نگاری کی تعریف بیان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایسی بات جسے عقل تسلیم کرے وہ حقیقت ہے اور اسی حقیقت کی پیش کش حقیقت نگاری کہلاتی ہے ۔ کیا ہورہا ہے اورکیا ہو سکتا ہے ہی حقیقت پسندی کا بنیادی مادّہ ہے اورادب میں اس کے تخلیقی اظہار ہی کو حقیقت نگاری کہتے ہیں ، مگر ہر حقیقت سے سبھی لوگ یکساں طور پر اتفاق نہیں کرتے، یہ ایک دوسری حقیقت ہے۔ پروفیسر احساس نے مثالیت پسندی کی وضاحت کی اور کہا کہ داستان میں مثالی کردار ہوتے ہیں جو ایسے ایسے معرکے سر کرتے ہیں جن کا اصل زندگی میں اطلاق ممکن نہیں ہوتا جنہیں عقل قبول نہیں کرتی جبکہ ناول میں ایسے کردار شاذونادر ہی ملتے ہیں۔ناولوں میں حقیقی کردار تراشے جاتے ہیں جوانسانی معاشرے کا حصہ ہوتے ہیں۔گؤدان کا مرکزی استعارہ خواہش ہے۔یہ انسانی جبلت میں شامل ہے۔ ہوری کی بھی ایک خواہش تھی کہ اُس کے گھر کے دروازے پر ایک گائے بندھی رہے۔ ہوری کی اسی خواہش کے ساتھ یہ ناول شروع ہوتا ہے اور اسی خواہش کے ساتھ دونوں کا اختتام ، لیکن ہوری کی جھنیا ، ہیرا وغیرہ جیسے کرداروں کے ساتھ متعدد قربانیاں مثالیت پسندی کے بہترین نمونے ہیں ۔ اس سے پریم چند کے گاندھیا ئی سماجی تشکیلِ نو کے فلسفے کی عکاسی ہوتی ہے۔لکچر کے بعد سوال و جواب کے سیشن میں موضوع کے تعلق سے دیر تک تبادلہ خیال ہوا اوراس طرح ایک دلچسپ اور پرُ مغز لکچر اختتام پذیرہوا۔ اس موقعے پر صدر، شعبۂ اُردو ڈاکٹر ابوالکلام اور شعبے کے دیگر اساتذہ کرام پروفیسر فیروز احمد ‘ ڈاکٹر نسیم الدین فریس‘ ڈاکٹر مسرت جہاں،ڈاکٹر شمس الہدی اور ڈاکٹر بی بی رضا خاتون کے علاوہ ریسرچ اسکالروں اور طالب علموں کی کثیر تعداد موجود تھی۔


میرٹھ، مظفر نگر کے فسادیوں کو یوپی حکومت کنٹرول کرے اور انھیں جیل میں ڈالے: مولانا اسرارالحق قاسمی

کشن گنج۔12مئی(فکروخبر/ذرائع)یوپی کے میرٹھ، مظفرنگراور دیوبند کے خوشگوار حالات کو شرپسندوں کے ذریعہ خراب کیے جانے پر معروف عالم دین اور کشن گنج لوک سبھا کے ایم پی مولانا اسرارالحق قاسمی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ نہایت دکھ کی بات ہے کہ مظفرنگر، میرٹھ اور دیوبند کے پرامن حالات کو فرقہ پرستوں کی جانب سے خراب کرنے کی مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں اورحکومتِ اترپردیش ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ شرپسند جماعتیں وعناصردیوبند کے قرب و جوار اورخاص طور پر دارالعلوم دیوبند کے طلباء کو گذشتہ کئی مہینوں سے نشانہ بنارہے ہیں اور افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔شرپسند عناصر نے ابھی کل ہی ایک گھناؤنی حرکت کرتے ہوئے دیوبند میں جی ٹی روڈ پر واقع مسجد میں شراب کی بوتلیں پھینکی گئیں اور یہاں کے حالات کو خراب کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی ، جس کی وجہ سے مسلمانوں میں زبردست غم وغصہ پایا جاتاہے مگراس کے باوجود مسلمانوں نے اشتعال انگیزی کی بجائے دانشمندی کامظاہرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اس علاقہ کے مسلمان دانشمندی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے بار بار شرپسندوں کی گھناؤنی سازشوں کو ناکام بناتے رہے ہیں، لیکن شرپسند انہیں اشتعال دلانے کے لئے کوئی نہ کوئی نازیباحرکت کرہی ڈالتے ہیں۔
مولاناقاسمی نے زور دے کر کہاکہ صوبائی حکومت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ شرپسندوں کے خلاف فوراً ایکشن لے اور ان کو جیل میں ڈالے۔اسی طرح میرٹھ، مظفر نگر ،دیوبند اور گردونواح کے علاقوں میں انتظامیہ کوکسی بھی قسم کی لاپرواہی نہ کرنے دے اور انھیں چاق و چوبند بنائے تاکہ حالات کو کنٹرول سے باہر ہونے پربچایا جاسکے۔انہوں نے یوپی سرکارکی کارکردگی پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اترپردیش کی نئی حکومت کی تشکیل کے بعد جس طرح یکے بعد دیگرے مختلف علاقوں میں فسادات ہوتے رہے ہیں ، ان سے معلوم ہوتا ہے کہ یوپی سرکار کی اس جانب کوئی توجہ نہیں ہے۔اگر یوپی سرکار اس سلسلے میں متحرک ہوتی اور شرپسندوں کے گرد شکنجہ کستی تو بار بار فسادات نہ ہوتے ۔مولانا موصوف نے کہاکہ اگر حکومت چاہ لے تو ملک کے کسی بھی حصے میں فساد نہیں ہوسکتا۔ فسادات عام طور پر انتظامیہ کی لاپرواہی اور شہ پر برپا کیے جاتے ہیں اور کسی طرح لاپرواہی کی وجہ سے اگر فساد برپا ہوبھی جائے تو ضلع انتظامیہ کی چوکسی سے محض دو گھنٹے کے اندر اندر فساد پر قابو پایا جاسکتا ہے او ر پھر ایسے شرپسند مجرموں کے ساتھ بروقت مناسب کارروائی ہوجائے تو آئندہ فرقہ پرست طاقتوں کو اس طرح کی گھناؤنی حرکت کرنے کی ہمت نہیں ہوسکے گی۔ بشرطیکہ حکومت ایمانداری کے ساتھ حرکت میں آئے اور انصاف کرے تو ہمیشہ پرامن ماحول قائم رکھا جاسکتا ہے۔مولانا اسرار الحق قاسمی نے مزید کہا کہ ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش یادو کو چاہئے کہ اترپردیش میں فرقہ پرستوں کے گرد شکنجہ کسنے کے لئے مستعدی سے کام لیں تاکہ ان پر یوپی کے مسلمانوں کا جو اعتماد ہے وہ بحال رہے اور یوپی کے مسلمانوں میں جو بے چینی پائی جارہی ہے اس کا خاتمہ ہوسکے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا