English   /   Kannada   /   Nawayathi

وارانسی میں کیجریوال اور مودی کے درمیان کانٹے کی ٹکر(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

گزشتہ تین ہفتوں سے یہاں کیجریوال وقف کارکن کی طرح ڈیرہ ڈالے ہیں. یہی وجہ ہے کہ آپکے لیڈر کے حامیوں میں اضافہ بھی ہوا ہے. مسلمانوں کی ایک معروف تنظیم جماعت اسلامی ہند نے بھی کیجریوال کو حمایت دینے کا اعلان کیا ہے. تنظیم کے امیر (سربراہ) مولانا سید جلال الدین عمری نے کہا، ہم نے یہ فیصلہ زمینی حقیقت پر عمیق غور وخوض ۔ چیت کے بعد لیا ہے. ہم ویگھٹنکاری قوتوں کی سازش کو ناکام کرنے کے لئے یہ ضروری سمجھتے ہیں کہ تمام سیکولر طاقتیں یہاں کیجریوال کا ساتھ دیں. کانگریس امیدوار اجے رائے کی علاقے پر پکڑ مضبوط ہے، پر اچانک پیچھے ہو گئے ہیں. ویسے اس کے بہت سے ہو سکتے ہیں. مثلا ذات اور فرقے، بھارتی انتخابات کو جاننے کے روایتی طریقے وغیرہ. مسلم ووٹ بینک کا ایک طرفہ ہونا، سرحدی طبقے کے لوگوں کو غیر مطمئن ہونے کے ساتھ ہی متوسط طبقے کے لوگوں کی مودی کے فی جھک کچھ اور ہی بیان کر رہی ہے. شاید یہی وجہ ہے کہ کیجریوال نے کہا کہ کھیل اب شروع ہوا ہے. آپ کی حمایت میں ملک کے مختلف حصوں سے پیشہ ورانہ، طالب علم، اور سماجی کارکن دھرمشالاو، ہوٹلوں اور جاننے والوں کے گھروں میں گزشتہ ایک ہفتے سے ڈیرہ جمائے ہوئے ہیں. یہ کارکن اروند کیجریوال کی طرف سے دہلی میں کئے گئے استعمال کے مطابق شہر کی سڑکوں اور گلیوں سمیت دیہات میں بھی پرچے، ٹوپی تقسیم کرنے کے ساتھ مودی کے فی لوگوں کو آگاہ کر رہے ہیں. کیجریوال کی طرف سے اکثر کہے جانے والے جملے کہ عام آدمی پارٹی شیو کی باراتی ہے، یہاں یہ دیکھنے کو مل رہا ہے. ساری باتوں کے بعد مودی کے حوالے سے بھی کم نہیں ہے. ویسے وارانسی کسے قبول کرتا ہے، یہ تو 16 مئی کو ہی پتہ چلے گا، پر کون انکار کر سکتا ہے کہ بنارس میں ایسا ٹکراؤ پہلے نہیں دیکھا تھا. 


میری کتاب میں کسی کی دلچسپی نہیں رہ جاتی ہے انتخابات کے بعد: بارو 

نئی دہلی،8مئی(فکروخبر/ذرائع ) وزیر اعظم منموہن سنگھ کے سابق میڈیا مشیر اور سینئر صحافی سنجے بارو نے کہا کہ انہیں اپنی کتاب عام انتخابات کے پہلے جاری کرنے کی صلاح دی گئی تھی کیونکہ بعد میں اس کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی. بارو نے اپنی کتاب \'دی ایکسی ڈینٹل پرائم منیسٹر\' جاری کرنے کے موقع پر کہا کہ میرے کئی دوستوں نے، جن سے میں نے مشورہ کیا، مجھ سے کہا کہ انتخابات کے بعد منموہن سنگھ تاریخ بن جائیں گے. اس کے بعد ان میں کسی کی دلچسپی نہیں ہوگی. انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سابق وزیر اعظم نرسمہا راؤ کا خیال تھا کہ (گاندھی) کے خاندان کے آگے بھی کانگریس میں ایک زندگی ہونا چاہئے اور یہ ان کے خلاف رہا. بارو نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ نرسمہا راؤ کی دہلی میں ایک یادگار اسمارک ہونا چاہئے. ان کے خلاف انتقام تھا. انہوں نے کہا کہ سونیا گاندھی 2004 میں وزیر اعظم نہیں بنیں کیونکہ کانگریس کے اتحادی جماعتیں کبھی انہیں قبول نہیں کرتے. اس لئے انہوں نے منموہن سنگھ کو کیا. 


دفعہ 370کو آئین ہند سے حذف کرنے سے ریاست کا نئی دہلی کے ساتھ الحاق خود بخود ختم ہو جاتا ہے ۔۔عمر عبدللہ

سرینگر۔8مئی(فکروخبر/ذرائع)دفعہ 370کو آئین ہند سے حذف کرنے کی صورت میں ریاست جموں وکشمیر کا ہندوستان کے ساتھ رشتہ ختم ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہاکہ اگر بھارتہ جنتا پارٹی کے نامزدا میدوار کی سربراہی میں حکومت منتخب ہوئی تو ریاست جموں وکشمیر کیلئے سنگین خطرات پیدا ہونگے ۔لداخ کو مرکزی زیر انتظام علاقہ قرار دینے سے حالات سنگین رخ اختیار کرئینگے امن ، بھائی چارہ ، اخوت ، سیکرلزم کو دھچکا لگے گا ۔ میں مختصر الفاظ میں اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ اٹل بہاری واجپائی اور نریندر مودی میں زمین و آسمان کا فرق ہے ۔ذرائع کے مطابق ریاست جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ نے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران اس بات کا انکشاف کیا کہ اگربھارتہ جنتا پارٹی کے نامزدامیدوار کی سربراہی میں حکومت منتخب ہوئی اوربھارتیہ جنتا پارٹی نے دفعہ 370کو آئین ہند سے حذف کرنے کی کوئی کاروائی عمل میں لائی تو ریاست کا نئی دہلی کے ساتھ تعلقات خود بخود ختم ہوتے ہیں اور تمام تر رشتے منقطع ہو جائینگے ۔ نریندر مودی کے بر سر اقتدار آنے سے ریاست جموں وکشمیر میں صورتحال یکسر تبدیل ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہاکہ آئین ہند سے 370کو حذف کرنا بھارتیہ جنتا پارٹی کی سب سے بڑی غلطی ہوگی اور اگر اس طرح کی کوئی کاروائی عمل میں لائی جاتی ہے تو ریاست کا الحاق ہندوستان سے خود بخود ختم ہو کر رہ جاتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ بی جے پی کی جانب سے لداخ کو مرکزی زیر انتظام علاقہ قرار دینے کی جو افواہیں اڑائی جار ہی ہیں اگر اس طرح کی کوئی کاروائی عمل میں لائی جاتی ہے تو ریاست کی وحدت، بھائی چارہ ، اخوت اور تعلقات نئی دہلی کے ساتھ سنگین ہو جائینگے اور اس کی تمام تر ذمہ داری نئی دہلی پر عائد ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ لداخ کو مرکزی زیر انتظام علاقہ قرار دینے سے کسی بھی صورت میں نتائج مثبت سامنے نہیں آسکتے ہیں اور میں مختصر الفاظ میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ 370کو آئین ہند سے حذف کرنے او ر لداخ کو مرکزی زیر انتظام علاقہ قرار دینے سے ہندوستان کے ساتھ ریاست کا الحاق خود بخود ختم ہوتا جاتا ہے ۔ انٹرویو کے دوران وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ملک کی تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈران اس بات سے واقف ہے کہ دفعہ 370کو آئین ہند سے حذف کرنے سے کیا صورتحال پیدا ہو سکتی ہے اور میں مختصر الفاظ میں اتنا کہنا چاہوں گا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ان ارادوں سے مرکز اور ریاست کے درمیان تعلقات پر سوالیہ نشان لگے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ این ڈی اے جس کی سربراہی اٹل بہاری واجپائی کر رہے تھے میں نے بھی بحیثیت وزیر کام کیا ہے تاہم نریندر مودی اور اٹل بہاری واجپائی میں آسمان زمین کا فرق ہے بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیر اعظم عہدے کے نامزد امیدوار حقیقت بیان نہیں کر تے ہیں کشمیری پنڈتوں کو وادی سے نکالنے کے بارے میں جو الزام انہوں نے میرے ولد ڈاکٹر فاروق عبدا ﷲ اور میرے داد ا پر لگائے ہیں وہ اگر چہ حقیقت سے کوسوں دور ہیں تاہم نریندری مودی نے یہ بھی نہیں کہا کہ ریاست میں شورش شروع ہونے کے ساتھ ہی نیشنل کانفرنس کے لیڈروں اور کارکنوں کو بھی اس کا نشا نہ بننا پڑا۔عمر عبداللہ نے کہا کہ جب اٹل بہاری واجپائی سیاست سے کنارہ کش ہو گئے تو نیشنل کانفرنس نے این ڈی اے سے اپنا رشتہ توڑ دیا اور بھارتیہ جنتاپارٹی نے اس دوران پی ڈی پی کے سرپرست اعلیٰ مفتی محمد سعید کے ساتھ رابط قائم کیا اور پی ڈی پی کی صورت میں انہوں نے ایک سیاسی پارٹی کا قیام عمل میں لایا جو بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایجنڈے کو تقویت پہنچا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ اب چونکہ ریاست میں پارلیمنٹ الیکشن کا عمل ختم ہو چکا ہے لوگ ملک بھر کی طرح نتائج کا بے صبری کے ساتھ انتظار کرتے ہیں تاہم میں یہ بات پھر دہرانا چاہتاہوں کہ نریندر مودی کے وزیر اعظم منتخب ہونے سے ریاست اور مرکز کے درمیان تعلقات ضرور متاثر ہونگے۔


ہند و پاک کے مختلف حصوں میں قیامت خیز گرمی

،لوگوں کی شدیدمشکلات کا سامنا،فصلوں کو بھی زبردست نقصان ،

نئی دہلی ،اسلام آباد۔8مئی(فکروخبر/ذرائع)ہندوستان کے بیشتر حصوں میں سڑکیں قہر انگیز گرمی سے آگ برسا رہی ہیں جس کے نتیجے میں لوگوں کو شدید مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ کئی حصوں میں درجہ حرارت45ڈگری کے قریب پہنچ گیا ہے جس سے گرمی کی شدت کا اندازہ آسانی سے لگایا جا سکتا ہے۔جب کہ اس سیزن کے دوران اب تک 50 سے زیادہ لوگوں کی لو لگنے سے موت ہو گئی ہے۔ذرائع کے مطابق راجستھان، پنجاب، گجرات، اتر پردیش، بہار، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور کچھ دیگر ریاستوں میں گرمی نے اس قدر قہر مچا دیا ہے کہ جانوروں اور مویشیوں کے لیے ندی نالوں میں پانی ختم ہو گیا ہے جب کہ پانی کے بوند بوند کے لیے لوگوں کو ترسنا پڑتا ہے۔ فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ زیادہ تر لوگ گھروں میں ہی رہنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ راجستھان کے کئی حصوں میں درجہ حرارت 45سے بھی پار ہو گیا۔ یہی صورت حال گجرات کا ہے۔ اتر پردیش میں درجہ حرارت 44ڈگری کے قریب ہے۔ نئی دہلی کی سڑکیں بھی آگ برسا رہی ہیں۔ جموں میں بھی زبردست گرمی ہے تاہم حالیہ بارشوں سے لوگوں کو کسی حد تک راحت ملی ہے تاہم لوگوں کا حال برابر بے حال ہے۔ بہت کم لوگوں کو دن میں سڑکوں پر دیکھا جا رہا ہے۔ دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بہت کم ہو گئی ہے ۔اطلاعات کے مطابق لوگوں کی بڑی تعداد نے خود کی گرمی سے بچانے کے لیے ایسے علاقوں میں جانا شروع کر دیا ہے جہاں درجہ حرارت کم ہے۔ یو این این کے مطابق ملک کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش اور دوسرے علاقوں میں سخت گرمی کے سبب دو درجن کے قریب افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔گذشتہ ایک ہفتے سے شمالی ہندوستان کی بیشتر ریاستوں میں درجہ حرارت مستقل طور پر معمول سے زیادہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے جس سے لوگ پریشان ہیں۔ سب سے زیادہ لوگ جنوبی ریاست آندھرا پردیش میں متاثر ہوئے جہاں محکمہ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کے مطابق سخت گرمی کے سبب اب تک 15ادراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ادھر پاکستان میں بھی شدید گرمی سے کئی شہروں میں لوگوں کو حال بے حال ہے۔ ملتان، سیالکوٹ، فیصل آباد اور لاہور جیسے شہروں میں سڑکیں آگ برسا رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق آنے والے چند مہینوں میں گرمی کی شدت میں مزید تیزی آسکتی ہے۔ دریں اثنا پاکستان کے کئی شہروں میں سخت گرمی کے بیچ لوڈ شیڈنگ کے نتیجے میں عوام کو شدید دقتوں کا سامنا ہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا