English   /   Kannada   /   Nawayathi

آسماں تیرے لحد پر شبنم افشانی کرے(مزید اہم ترین قومی خبریں)

share with us

مولانا مرحوم کی نماز جنازہ منگل کو رات ساڑھے دس بجے تبلیغی جماعت کے مرکز نظام الدین بنگلہ والی مسجد میں لاکھوں سوگواروں کی موجودگی میں ادا کی گئی ۔ تبلیغی جماعت کے ذرائع نے بتایا کہ مولانا سعد صاحب مدظلہ العالی نے نمازِ جنازہ پڑھائی جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی ۔ انتقال کی اطلاع عام ہوتے ہی میت کے دیدار کے لیے عقیدت مندوں اور تبلیغی جماعت کے ارکان کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔ نماز جنازہ ، تدفین اور دیدار کے لیے جماعت کے ارکان اور پولیس ومقامی انتظامیہ کی جانب سے بڑے پیمانے پر انتظامات کئے گئے تھے ۔ مولانا کی نماز جنازہ کے موقع پر قومی دار الحکومت کی کئی مقامات پر ٹریفک جام ہوگئی ۔ مولانا کے انتقال کی اطلاع عام ہوتے ہی سعودی عربی ،متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک اور ہندوستان کی مختلف ریاستوں سے معتقدین کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔ وہ 30؍ مارچ 1950ء کو پیدا ہوئے تھے ۔ مولانا زبیر الحسن ر حمۃ اللہ علیہ اپنے والد مولانا انعام الحسن رحمۃ اللہ علیہ کے عرصہ حیات سے ہی دعوت تبلیغ کی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے ۔ پسماندگان میں تین فرزاندان اور تین دختران شامل ہیں ۔ مولانا نے ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی تھی ۔ 1966ء میں انہوں نے 16سال کی عمر میں مظاہر علوم میں داخلہ لیا اور دورہ حدیث کی تکمیل کی ۔ آپ شیخ الحدیث مولانا زکریارحمۃ اللہ علیہ سے بیعت ہوئے تھے اور 1978ء میں خلافت سے نوازے گئے ۔ نماز جنازہ میں شرکت کرنے والوں میں مولانا محمود مدنی ، مولانا احمد لاڈ ، مولاابراہیم دولہ ، مولانا اسماعیل گودھرا ، مولانا یعقوب ، مولانا شاہد سہارنپوری ، مولانا الطاف وانمباڑی ، مولانا فاروق (بنگلور) مولانا قاسم قریشی (بنگلور) مولانا چراغ الدین (راجستھان) ، مولانا حافظ منظور (ذمہ دار مہاراشٹرا تبلیغ ) کے علاوہ دیگر ممتاز علماء کرام ، اکابرین ملت ، دینی مدارس کے ذمہ داران ، حفاظ کرام ، مختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں قائدین اور دیگر سربرآوردہ شخصیات شامل ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مرحوم مولانا کی بال بال مغفرت فرمائے،آمین(بشکریہ اعتماد )


تقریباً دس روز بعد بازاروں میں معمول کی چہل پہل 

سیاسی سرگرمیاں بحال،تعلیمی ادارے لگاتار بند، کئی حلقوں میں حیرانگی کا اظہار 

سرینگر۔19مارچ (فکروخبر/ذرائع )جب کہ بازاروں میں آج دس روز بعد معمول کی چہل پہل دیکھی گئی۔ حالانکہ تعلیمی ادارے لگاتار بند پڑے ہوئے ہیں جس پر کئی حلقوں میں حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق وادی میں حالیہ برف باری سے ٹھپ ہوئی مختلف سرگرمیاں دوبارہ پٹری پر لوٹ آرہی ہیں۔شہر کے بازاروں میں معمول کی چہل پہل دیکھی گئی اور لوگ ضروریات زندگی کی اشیاء خریدنے میں نصروف نظر آئے۔اس بیچ مختلف حصوں میں پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں سیاسی میٹنگوں اور جلسے جلوسوں کا پھر سے سلسلہ شروع ہونے لگا ہے جب کہ سیاسی جماعتوں کے شیڈول درہم برہم ہو کے رہ گئے تھے۔ اس دوران وادی میں سرکاری احکامات کے تحت تمام تعلیمی ادارے لگاتار بند پڑے ہوئے ہیں۔ کئی حلقوں میں اس معاملے پر حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے جب کہ کئی ماہرین تعلیمی اداروں کو بند کرنے کو تعلیمی لحاظ سے تباہ کن قرار دے رہے ہیں۔ کئی حلقے کھلے عام سرکاری فیصلے کو غلط قرار دیکر مطالبہ کر رہے ہیں ۔ اس سلسلے کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا جانا چاہیے۔ ایک سرکردہ ماہر تعلیم اور بورڈ کے ایک سابق چیرمین نے بتایا کہ دہائیوں قبل حالیہ برف باری سے بھی زیادہ برف باری اور بارشیں ہوئی تھیں لیکن سکول وقت پر کھلتے تھے تاہم اب بادل آتے ہی سکول بند کر دئے جاتے ہیں۔ چنانچہ اگرچہ دوسری سرگرمیاں بحال ہو گئی ہیں تاہم موسم اچھا ہونے کے باوجود بچے گھروں میں بیٹھے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ وادی کے اکثر علاقوں میں جہاں زبردست برف باری کے ساتھ ساتھ بارشوں کا سلسلہ بھی چل رہاہیں جموں صوبے کے اکثر حصوں میں شدید بارشوں نے عام زندگی کو پٹری سے نیچے لایاتھا۔ جس کے نتیجے میں تقریباً تمام سیاسی جماعتوں کے پروگرام درہم برہم ہو کے رہ گئے۔ریلیوں اور جلسے جلوسوں کا آغاز ہیونے لگا تھا تاہم زبردست برف باری نے سیاسی جماعتوں کے شیڈول کو تہس نہس کر کے رکھ دیا۔یو این این کے مطابق کئی سیاسی جماعتوں نے مختلف مقامات پر کارکنوں اور ممبران کی جو میٹنگیں طلب کی تھیں ان کا شیڈول بھی درہم برہم ہو کے رہ گیا ۔ تاہم اب موسم میں خوشگوار تبدیلی کے ساتھ ہی مختلف قسم کی سرگرمیاں بحال ہونے لگیں۔ 


امکانی دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں دہلی میں آناً فاناً چوکسی کا اعلان 

سڑکوں اور اہم تنصیبات پر فورسز اور پولیس دستے تعینات ، سیاسی لیڈروں کو احتیاط برتنے کا مشورہ 

نئی دہلی۔19مارچ (فکروخبر/ذرائع )قومی راجدھانی دہلی میں آج اس وقت اچانک چوکسی کا اعلان کر دیا گیا ہے جب کہ خفیہ ایجنسیوں نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ چناؤ کے پیش نظر دہشت گرد جماعتوں نے دہلی میں بڑے پیمانے پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے اور اس بیچ لیڈروں کو اغوا بھی کیا جا سکتا ہے۔یو این این کے مطابق نئی دہلی سمیت پرانی دہلی میں بھی ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔پارلیمانی چناؤ کے پیش نظر ریلوے سٹیشنوں، بس اڈوں اور ہوائی اڈوں پر بھی مزید فورسز اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔خفیہ ایجنسیوں کی ان رپورٹوں کے بعد کہ دہشت گرد تنظیمیں دہلی میں حملہ کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہیں تمام سیکورٹی ایجنسیوں کو چوکس کر دیا گیا۔ انڈیا گیٹ اور پرگھتی میدان کے ارد گرد علاقوں میں سخت پہرہ بٹھا دیا گیا ہے۔یو این این کے مطابق سمندری ساحلی علاقوں میں بھی سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔ کیرالہ اور ممبئی میں سول وردی میں ملبوس جاسوسوں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ چنانچہ ان رپورٹوں کے بعد ملک کی اہم تنصیبات پر بھی سخت چوکسی کا علان کیا گیا ہے۔ آئی بی کی رپورٹ میں وزارت داخلہ کو خبردار کیا گیا ہے کہ دہلی میں ہوائی اڈوں کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ادھر جموں وکشمیر میں سرحدوں پر بھی مزید چوکسی برتی جا رہی ہے۔پی بی آئی کے مطابق کنٹرول لائن پر کشیدہ صورت حال کے پیش نظر جموں صوبے کے سرحدی اضلاع پونچھ اور راجوری کے علاوہ سانبہ اور دوسرے کئی سیکٹروں میں جنگجو کافی سرگرم ہو گئے ہیں جو کسی بھی وقت کوئی بھی کاروائی انجام دے سکتے ہیں اس لیے سرحدوں پر چوکسی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں جہاں مزید اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے وہیں حساس حصوں میں دراندازوں کو تلاش کرنے کے لیے تلاشیاں بھی لی جا رہی ہیں۔ 


مدھیہ پردیش ‘ بہار ‘ اتر پردیش اور جھارکھنڈ میں لوک سبھا کے

دوسرے مرحلے کے انتخاب کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل شروع 

نئی دہلی ۔ 19 مارچ (فکروخبر/ذرائع) ریاست مدھیہ پردیش ‘ بہار ‘ اتر پردیش اور جھارکھنڈ میں لوک سبھا کے دوسرے مرحلے کے انتخاب کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل شروع ہوگیا۔ بدھ کو مدھیہ پردیش میں لوکھ سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کی 10 نشستوں ‘ بہار کی 40 نشستوں میں 7سیٹوں ‘ اتر پردیش گیارہ پارلیمانی نشستوں اور جھارکھنڈ کی 6 نشستوں کے لئے نوٹیفیکیشنز جاری کئے جانے کے بعد کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل شروع کردیا گیا۔ لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کیلئے ان ریاستوں میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل 26 مارچ تک جاری رہے گا۔ 27 مارچ کو کاغذات کی جانچ ہوگی جبکہ 29مارچ کو کاغذات نامزدگی واپس لئے جا سکیں گے۔ ان ریاستوں میں دوسرے مرحلے کے انتخابات 17 اپریل کو منعقد ہوں گے۔


مہاراشٹر میں مزید 5 کسانوں نے خودکشی کرلی

اورنگ آباد۔ 19 مارچ (فکروخبر/ذرائع) ریاست مہاراشٹر میں طوفان بادو باراں سے ربیع کی کھڑی فصلیں تباہ ہونے کے صدمے سے مزید 5 کسانوں نے خودکشی کرلی۔ ذرائع کے مطابق ریاست کے آٹھ اضلاع میں اب تک خودکشی کرنے والے کسانوں کی تعداد گیارہ ہوگئی ہے۔ گزشتہ دو دنوں کے دوران مزید 5کسانوں نے اپنی جان لے لی۔ جبکہ ریاست بھر میں کسانوں کی رجسٹرڈ خودکشی کے کیسز کی کل تعداد 28ہے۔


نہیں بڑھی حج درخواست کی رفتار 

لکھنؤ۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع ) ایک ہفتے کی مہلت ملنے کے بعد بھی حج درخواست کی رفتار نہیں بڑھ رہی ہے. تین دن گزرنے کے بعد آج تک صرف 25918 فارم ہی جمع ہو سکے. آخری تاریخ میں ابھی چار دن باقی ہے. 22 مارچ کے بعد فارم قابل قبول نہیں کیا جائے گا. گزشتہ کئی سال کے مقابلے حج کے درخواست کے عمل اس بار کافی سست ہے. گزشتہ سال تقریبا 34500 فارم کے برابر مقصد پورا کرنے کو ریاستی حج کمیٹی کی کوششیں ناکام ثابت ہو رہی ہیں. سال بہ سال سفر کی بڑھتی ہوئی رقم، درخواست کے وقت بین الاقوامی پاسپورٹ کی تصویر کی طرف نقل کی لازمیت، ایک سال کے جواز والے پاسپورٹ پر پابندی اور وقت پر پاسپورٹ جاری نہ ہونے سمیت کئی وجوہات سے ریاست میں حج درخواست دہندگان کی تعداد مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے. پردیش میں درخواست دہندگان کی تعداد بڑھانے کے لئے ریاستی حج کمیٹی نے گزشتہ دنوں حج درخواست کی آخری تاریخ آگے بڑھانے کا مطالبہ بھی کیا تھا. درخواست دہندگان کی کمی کی وجہ سے مرکزی حج کمیٹی نے 14 مارچ کو سرکولر جاری کر ریاست کے درخواست دہندگان کو ایک ہفتے کا اضافی وقت دیا گیا تھا. 18 مارچ تک ریاست کے دیگر اضلاع سے آنے والے فارم شامل کرنے کے بعد ابھی تک 26 ہزار درخواست دہندگان کا ضروری کاغذات پر مکمل نہیں ہو سکا ہے. ذرائع کی مانیں تو ریاست کے مختلف اضلاع سے ڈاک جا چکی ہے. اب درخواست فارم کی تعداد نہ کے برابر ہی رہے گی. ویسے بھی اب وقت نہیں بچا ہے. وسط اپریل میں حج کی لاٹری ہونی ہے. اس سے پہلے فارم کا کام مکمل کرنا ہے. ساتھ ہی ضلع سطح پر درخواست دہندگان کی فہرست بھی تیار کرنی ہوگی. تیسری بار آخری تاریخ بڑھانا ممکن نہیں ہے. ایسے میں 22 مارچ آخری تاریخ تک 30 ہزار فارم کے اعداد و شمار بھی پار کرنا مشکل ہو گیا ہے. 


بی جے پی کو روکنے کے لئے امر سنگھ ملائم ساتھ۔ساتھ 

آگرہ: ۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع ) فتح پور سیکری سیٹ سے راشٹریہ لوک دل کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے امر سنگھ کا ایس پی سے ناطہ ٹوٹ گیا ہے پھر بھی ان کی سماج وادی پارٹی صدر ملائم سنگھ یادو محبت ابھی برقرار لگتی ہے انہوں نے کہا ہے کہ اگر ملائم اعظم گڑھ سے الیکشن لڑتے ہیں تو بی جے پی کو روکنے کے وہ لوگوں سے ایس پی کو ووٹ دینے کی اپیل کریں گے. ایک روڈ شو کے دوران نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے امر سنگھ نے کہا کہ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اگر اعظم گڑھ سے الیکشن لڑتے ہیں تو بی جے پی کو روکنے کے لئے وہ لوگوں سے ملائم سنگھ یادو کو جیتانے کی اپیل کریں گے. امر سنگھ کے قافلے کو ہوائی اڈے اور دھنوتی کے بیچ روڈ شو کو روک دیا گیا تھا تاہم دھنوتی کے آگے انہوں نے روڈ شو کیا. انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ہوائی اڈے سے دھنوتی تک روڈ شو کی اجازت نہیں تھی. امر سنگھ آج بجنور پارلیمانی سیٹ سے ار ایل ڈی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہی جیہ پردا کے ساتھ روڈ شو کر رہے تھے. 


مودی  ملائم کی امیدواری سے خفیہ ایجنسیاں محتاط

نئی دہلی۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع )نریندر مودی کے وارانسی اور ملائم سنگھ یادو کے اعظم گڑھ سے لوک سبھا انتخابات لڑنے کے اعلان کے بعد خفیہ ایجنسیوں کے ماتھے پر بل پڑ گئے ہیں . ان کی نگرانی بڑھ گئی ہے .ایجنسیوں کو خدشہ ہے کہ ان دونوں رہنماؤں کے جانب اضلاع سے انتخاب لڑنے سے پوروانچل میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور بڑھنے کا خطرہ ہے . خفیہ ایجنسیوں کی فکر ہے کہ کافی زیادہ مودی کو لے کر بی جے پی اور سنگھ پریوار حوصلہ افزائی ہے .ساتھ ہی ہر ہر مودی گھر گھر مودی کے نعرے لگنے شروع ہو گئے ہیں . اس کے جواب میں سماج وادی پارٹی کے صدر ملائم سنگھ یادو کے حامی بھی سڑکوں پر اتر آئے تو انتخابی مہم کے دوران ہی حساس علاقوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی بھڑک سکتا ہے . ادھر جیل میں بند دبنگ مختار انصاری کے بھی وارانسی سے انتخاب لڑنے کی بات چیت نے بھی اس خدشہ کو بڑھا دیا ہے .


صغرا مہدی کی یاد میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی تعزیتی نشست

نئی دہلی۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع)،قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسرخواجہ محمد اکرام الدین اور کونسل کے دوسرے اراکین کے ساتھ صغرامہدی کی وفات پر فروغ اردو بھون میں ایک تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔صغریٰ مہدی ہندوستان کے ایک جید علمی، ادبی اور سیاسی خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔ ڈاکٹر عابد حسین اور صالحہ عابد حسین کی منہ بولی بیٹی تھیں۔ علم و ادب ان کے گھر کا اوڑھنا بچھوناتھا۔ انھوں نے کہانیاں لکھیں، ناول اور سفرنامے لکھے۔ 1939کے بھوپال میں آنکھ کھولی۔ زندگی دلی میں گزاری۔ اکبر الہ آبادی پر پی ایچ ڈی کی۔وہ جامعہ ملیہ میں پروفیسر رہیں۔ ادبی محفل میں آتیں تو اس کی رونق دوبالا ہوجاتی۔ساہتیہ اکیڈمی کے اردو بورڈ میں ایڈوائزر رہیں۔ اسی طرح ہریانہ اکیڈمی اور دوسرے اہم علمی اور ادبی اداروں سے وابستہ رہیں۔ امتیاز میر ایوارڈ، دہلی اردو اکیڈمی ایوارڈ اور کئی دوسرے اعزارات ان کے حصے میں آئے۔ خواجہ محمد اکرام الدین نے کہا کہ ان کی تصانیف ان کے ادبی مرتے کے تعین میں ہمیشہ اولین ترجیح ہوں گی۔کونسل کے اسسٹنٹ ڈائرکٹر کمل سنگھ نے مرحومہ کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقعے سے کونسل کے دوسرے اراکین نے بھی رنج و غم کا اظہار کیا۔ڈاکٹر کلیم اللہ،جناب محمد عصیم، جناب شاہنواز خرم،جناب اجمل سعید، جناب فیروز عالم اور ڈاکٹر شاہد اختر نے کہا کہ اردو دنیا میں ان کی کمی ہمیشہ رہے گی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا