English   /   Kannada   /   Nawayathi

اسلام نے ہمیں خود غرضی نہیں بلکہ ہمدرد ی سکھایاہے : حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی

share with us

ان باتوں کا اظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور ندوۃ العلماء کے ناظم حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نے کیا ۔ مولانا موصوف آج جامعہ اسلامیہ کے کانفرنس ہال میں ملک کے موجودہ حالات میں مسلمانوں کی ذمہ داریوں کے عنوان کے تحت عمائدینِ شہر اور علماء سے خطاب فرمارہے تھے۔ مولانا نے اپنے خطاب میں ملک کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں ہم نے اسلام کوغیروں کے سامنے پیش نہ کرنے کی وجہ سے ان کے دلوں اور ذہنوں نے اسلام او رمسلمانوں کے تعلق سے بدگمانیاں پھیل رہی ہیں جس سے وہ ہم سے قریب ہونے کے بجائے دور ہورہے ہیں۔ آج کے دور میں مسلمانوں کو مستقبل میں آنے والے حالات کا نظام بناکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اورغیروں کے سامنے اپنے اخلاق اور کردا ر اس طرح پیش کرنا چاہیے جس سے ہم ثابت کردکھائیں کہ ہم اپنے فائدے کے ساتھ دوسروں کے فائدے کا بھی خیال رکھتے ہیں۔جو لوگ مستقبل میں پیش آنے والے امکانیات کو سامنے رکھ کر آگے بڑھتے ہیں وہ کامیاب ہوجاتے ہیں اور جو آگے نہیں دیکھتے ان کو ٹھوکر لگ جاتی ہے او روہ آگے بڑھنے سے رہ جاتے ہیں۔ حضرت مولانا نے اپنے فکر انگیز خطاب میں مسلمانوں کو اپنے اخلاق وکردار کو صحیح کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اخلاق وکردار کی وجہ سے بھی لوگ ہم سے بدظن ہورہے ہیں ۔ ہمیں ہرحال میں اسلام پر عمل کرنا چاہیے اور ہمارے ہر عمل سے اسلام کی حقانیت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔مولانا نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے طرز عمل سے غیروں کے سامنے خود کو اس طرح پیش کیا کہ مسلمانوں کے تعلق سے غیر قوم کے بچے کے ذہن بھی غلط فہمی کا شکار ہوگئے ہیں اور ان کے ذہنوں میں بھی اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے غلط تصورات ہیں جس کے ازالہ کے لیے ہمیں اپنا طرزِ عمل اسلامی بنانا ہوگا۔ مو لانا نے یہودیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ذہن میں پہلے یہ بات بیٹھ گئی تھی کہ یہ قوم اپنی مکاری اور عیاری کے ساتھ دنیا پرچھاگئی ہے لیکن جب ہم نے قریب سے دیکھا اور حالات معلوم کئے تو پتہ چلا کہ سوسال پہلے انہوں نے ایک نظام تیار کیا تھاجس کے تحت ہی وہ آگے بڑھتے رہے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آج وہ قوم آگے بڑھی۔ مولانا نے نئی نسل کو اسلامی طرز پر تربیت کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں دوراندیشی کے ساتھ آگے نہیں بڑھ رہے ہیں اور اپنے بچوں کی اسلامی خطوط پر تربیت نہ کرنے کی وجہ سے ہم غیروں کے سامنے اچھے اخلاق کا مظاہرہ نہیں کرسکتے۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ایمانی حیثیت سے مسلمان مسلمان کا بھائی ہے لیکن انسانیت کی حیثیت سے غیر قوم کے لوگ بھی ہمارے بھائی ہیں۔ہم میں ہمدردی کا جذبہ پیدا ہونا چاہیے اور اسی ہمدردی کے جذبہ سے ہم یہ ثابت کرسکتے ہیں کہ ہم دوسروں کو فائدے کے لیے بنائے گئے ہیں۔آج ہمدردی کا جذبہ ختم ہوتا جارہا ہے۔۔ 

ملک کے حالات سازگار ہیں:مولانا بلال عبدالحئی حسنی ندوی 

پیامِ انسانیت کے جنرل سکریٹری مولانا بلال عبدالحئی حسنی ندوی دامت برکاتہم نے اصرار کے بعد اپنے مختصر خطاب میں مولانا محترم کے ہی حوالے سے کہا کہ ہم اس بات کی شکایت کرتے رہتے ہیں کہ اسلام کو غیروں کے سامنے پیش کرنے کے لیے حالات سازگار نہیں ہے لیکن واقعہ یہ ہے کہ ملک کے حالات اب بھی کام کرنے کے لیے سازگار ہیں لیکن ہم آگے نہ بڑھنے کی وجہ سے پیچھے رہ گئے اور دوسروں قوموں نے اس کا فائدہ اٹھایا ۔ مولانا نے کہا کہ جو بھی حالات ملک میں پیدا ہورہے ہیں وہ ہمیں خوابِ غفلت سے اٹھنے کا پیغام دے رہے ہیں اور یہ آواز لگارہے ہیں کہ ہم آگے بڑھ کر میدانِ عمل میں کود جائیں ۔ مولانا نے حضر ت مولانا کے خطاب کے حوالے سے کئی مفید باتوں پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے زندگی کودعوتی بنانے کی ضرورت ہے۔ہم اسلام پر پوری طرح عمل کرنے والے بنیں اور ہمارے ہر ہر عمل سے اسلام کو پیش کرنے والے بنیں جس سے لوگ متأثر ہوکر ہمارے قریب آئیں او رہم سے بات سننے پر مجبور ہوجائیں۔ مولانا اس موقع پر کہا کہ کبھی کبھی ہمارے متنازع بیانات سے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں، ملک میں ناسازگار حالات کے حوالے سے بیان دینا شروع ہوا تو اس کے غلط اثرات مرتب ہونے لگے ، کس نے کہا کہ ملک کے حالات ناساز گار ہیں، دنیا کے حالات کی طرف نظر کریں پھر کہیں کہ حالات سازگار ہیں کہ نہیں، بعض موقعوں پر ہم ایسی چوک کرجاتے ہیں کہ اس سے چھوٹی موٹی جو دعوتی کام ہوتے ہیں وہ بھی ہاتھ سے نکل جاتے ہیں۔ جنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی مولانا محمد الیاس ندوی نے تمہیدی گفتگو کے طور پر ملک کے موجودہ حالات کا نقشہ سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ہم کو اسلام سے غیر شعوری طور پر دور کرنے کے لیے بہت ساری سازشیں ہورہی ہیں ۔ سب سے پہلے ہمیں انہوں نے اسلام سے براہِ راست ہٹانے کی کوشش کی لیکن جب اس میں ناکام ہوئے تو انہوں نے غیر شعوری طریقے اپناتے ہوئے ہمارے نونہالوں کو انعامات کا لالچ دے کر اسلام کے متعلق غلط فہمیاں پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں اور کسی حد تک وہ اس میں کامیاب دکھائی دے رہے ہیں۔ اس موقع پر مولانا مصطفی رفاعی صاحب نے بھی ملک کے موجودہ حالات پراپنے خیالات کا اظہار کیا اور مسلمانوں کو حکمتِ عملی کے ساتھ آگے بڑھنے کی تلقین کرتے ہوئے سیرتِ پاک ﷺ کو مضبوطی سے تھامنے کی تلقین کی ۔ جلسہ کی نظامت استاد تفسیر مولانا محمد انصار خطیب ندوی نے کی ۔مولانا مقبول کوبٹے ندوی نائب مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل نے مہمانوں کا تعارف خوبصورت اندازہ میں پیش کیا۔اور پھر شفیق احمد کے تلاوت قرآن پاک اور زفیف شنگیری کے نعت سے آغاز ہونے والا یہ اجلاس،مولانا مصطفیٰ رفاعی صاحب کی دعائیہ کلمات پر اختتام کو پہنچا۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا