English   /   Kannada   /   Nawayathi

عالمی سطح کا تاریخی حفظ قران مسابقہ مابین نابینا حفاظ کا خوبصورت اختتام

share with us

جمیعۃ کی جانب سے اول انعام 50ہزار دوسرا انعام30ہزار اور تیسرے انعام کے طور پر 20ہزار کا اعلان کیا گیا تھا، مگر دو دن چلنے والے اس مسابقے سے عوام اور اہلِ خیرحضرات اتنے خوش ہوئے کہ عوام کی جانب سے پہنچے ہدیات کی بنا پر پہلا انعام 94ہزار دوسرا انعام 62ہزار اور تیسرا انعام 45ہزار پر رکا جب کہ ہر مساہم کو 21ہزار روپئے دئے گے، اس کے علاوہ سرٹیفکٹ اور دیگر انعامات بھی ہیں۔

مسابقے کی اس آخری نشست میں شہر بھٹکل کی خاتون نابینا دو حفاظ کے سرپرستان کو انعامات اور خصوصی اعزازات سے نوازا گیا وہیں شہر بھٹکل سے تعلق رکھنے والے جناب ظفرالحسن سدی باپا کو جنہوں نے اپنے عمر کے 56سال میں اپنی زندگی کے تمام تر مشغولیات کے باوجود حفظ قرآن مکمل کرکے حافظوں میں اپنا شمار کرایا اور اپنا دیرینہ خواب پورا کیا ان کو خصوصی اعزا ز دیا گیا۔ علاوہ ازیں اسی اجلاس میں مولانا نعمت اللہ ندوی صدر جمعیۃ الحفاظ کی تین کتابوں کا اجراء عرب مہمانوں کے ہاتھوں عمل میں لایا گیا۔ آخری نشست کی نظامت مولانا عبدالعلیم خطیب نے انجام دی جب کہ مولانا سمعان خلیفہ ندوی نے شکریہ کہ کلمات کے ساتھ بیچ میں کچھ دیر کے لیے نظامت سنبھالی ، جنرل سکریٹری مولانا عرفان ندوی نے جن ظفرالحسن سدی باپا کے حفظ قرآن کے لئے کی گئی کاوشوں کو اپنے جملوں میں بیان کیا تھا۔ مولانا رحمت اللہ ندوی نے تنائج کا اعلان کیا اسی اجلاس میں مہمانان کو علماء شہر کے ہاتھوں عزت افزائی کی گئی اور مومنٹو پیش کئے گئے۔

حصہ لینے والے تمام نابینا حفاظ کرام کے اسماء گرامی کچھ اس طرح ہیں 

۱) عبدالواحد ۔اکل کوا (مہاراشٹرا)عبدالرحمٰن ۔لکھنوء (یوپی) غفران لکھنو (یوپی) ظفیرالدین ،۔مدھوبنی، بہار ، سید الاسلام ،کلکتہ( بنگال)نورالحق ،بنگلور (کرناٹک ) اشفاق چنا ۔بھٹکل (کرناٹک ) عبدالماجدبھیم نگر (گجرات ) امان اللہ مدھوبنی (بہار) عثمان، میوات (ہریانہ ) مشرف (جھارکھنڈ ) انیس ۔بھٹکل (کرناٹک )رئیس ، کنور (کیرلا) عارف ، رتنا گری (مہاراشٹرا ) فاروق ۔ دیوبند (یوپی) عبدالسمیع ، شرور (اُڈپی ) کرناٹک 

قرآن کریم کا وہ معجزہ جس کو آنکھوں نے دیکھا

دارلعلوم عین الھدی ملاپورم کیرلا کے حفاظ نے حیرت میں ڈال دیا 

اس آخری نشست میں قرآن کریم جیتا جاگتا ایک زندہ معجزہ کچھ اس انداز میں دیکھنے کو ملا کہ ہر شخص ششدر تھا۔ دراصل دارالعلوم عین الھدی ملاپورم کیرلا کے چار حفاظ نے ایک ہی سورت کو پیچھے سے لگاتار اور اسی سورت کو واپس آگے سے بنا چوکے، بنا بھولے بتا کر حیرت میں ڈالا وہیں ، سامعین میں سے کوئی شخص قرآن سے بیچ میں کوئی آیت پڑھتا تو یہ حفاظ اس کی سورت نمبر ، جزء نمبر، جملہ آیتوں کی تعداد اور جو آیت پڑھی گئی اس کی کتنی تعداد ہے بتا کر قرآن کریم کے ایک اور معجزہ کو عوام کے سامنے پیش کیا۔ حافظ محمد انس ، ہارون ٹی اے، محمد اور منزل نامی ان حفاظ کے اس کارنامے سے جو مولانا وصی اللہ ڈی ایف کے مختلف سوالوں کے جوابات بنا اٹکے دے رہے تھے دیکھ کر یوں دنگ رہے کہ ان حفاظ پر روپیوں کی بھرمار کردی اور اللہ نے ان حفاظ کو قریب لاکھوں روپئے اس مجلس میں بطور انعام فراہم کرنے کا انتظا م کردیا۔

آخری نشست میں کس نے کیا کہا: 

اللہ نے قرآن کی لذت سے نابینا حفاظ کرام کو محروم نہیں کیا: مولانا الیاس ندوی 

جنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن ندوی اسلامک اکیڈمی واستاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی نے اپنے دلدوز بیان میں کہا کہ جن نابینا حفاظ کرام کو سیب کا رنگ نہیں معلوم یہ نہیں معلوم کہ دنیا کیسی ہے وہ خود کیسے دکھتے ہیں ،مگردنیا کی لذتوں کو محسوس کرنے اور دیکھنے نعمت سے محروم نابینا حفاظ کرام کو اللہ کا سب سے بڑا انعام یہ ہے کہ وہ قرآن کی لذت سے حفاظ کو محروم نہیں کیا۔ صرف قرآن ہی کا معجزہ ہے کہ اس طرح کا مسابقہ یہاں منعقد کیا جارہا ہے ۔ مجھے آج حافظِ قرآن نہ ہونے کا احساس اور درر کچھ اسی طرح ہورہاہے جیسے ایک یتیم بچے کو اپنی یتیمی کا ہوتا ہے ۔ مولانا موصوف نے اپنے دلدوز اور پرسوز آواز میں اس درد کے اظہار کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ حفظ کے تعلق سے تاریخ میں دو احساس دلائے گئے۔ ایک سلطنتِ عثمانیہ کے دور میں جب کعبۃ اللہ کی تعمیر کے وقت کام کرنے کے لیے حافظِ قرآن کا ہونا ضروری تھا اور ایک آج جمعےۃ الحفاظ بھٹکل نے یہ اعلان کیا کہ مسابقے کے مناسبت سے ہر کام حفاظ ہی کریں گے و ہ چاہے میدا میں جھاڑو لگانا ہو یامہمانوں کی میزبانی اس کو دیکھ کر ہمیں آج حافظ قرآن نہ ہونے کا احساس ہورہا ہے ۔ مولانا نے مزید کہا کہ حافظ قرآن کو جو اعزاز دیا جائے وہ الگ ہے مزید ان کے والدین کو بھی اعزاز سے نواز جائے گا اور ان کو نور کا تاج پہنایا جائے گا۔ مکاتب کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا کا کہنا تھا کہ آج ہندوستان میں جو بھی دین کے تعلق سے بیداری نظر آرہی ہے وہ ان کی مکاتب کی برکت ہے ۔ مولانا نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ میں نے مصر میں قراء ، مفسر ین اور بڑی تعداد میں حفاظ موجود ہیں لیکن انقلاب نہ آنے کی وجہ میرے خیال میں یہ ہوسکتی ہے کہ وہاں مکاتب کا قیام نہیں ہیں ۔میں نے بہت تلاش کیا صرف ایک جگہ کے علاوہ کہیں پر بھی مکتب نہیں ملا۔ مزید کہا گیا کہ قرآن ھدی للناس بھی ہے اور ھدی للمتقین بھی ہے ، ان لوگوں کے لیے ہدایت ہے جن تک اس قرآن کا پیغام نہیں پہنچا اورمتقین کے لیے ہدایت اس طور پر ہے کہ اس میں ہمارے ایمان بڑھانے کا ذریعہ ہے ۔افسوس کے اظہار کے ساتھ آج سماج میں سحر کو لے کر یقین کئے جانے پر سخت الفاظوں میں مولانا نے کہا کہ آج قرآنی تعلیمات نہ ہونے کا نتیجہ ہے کہ یقین بالقدر میں کمتری آرہی ہے، کچھ بھی ہوجائے تو اس کو فوری سحر کا نتیجہ کہاجاتا ہے۔ جب کہ ایک ایمان والے کا ایمان یہ ہوناچاہئے کہ جو بھی ہوتا ہے وہ اللہ کی منشاء سے ہوتاہے ، بیماری لاحق ہونے پر قدر کے فیصلہ پرذہن کے بجائے سحر پر جاتا ہے جبکہ سحر سے بچنے کا سامان قرآن کریم موجود ہے کہ جو صبح وشام معوذتین پڑھے گا اس پر کبھی سحر کا اثر نہیں ہوگا۔ 


غیروں تک بھی قرآن کے پیغام کو پہنچانے کی کوشش کریں:مولانا عبدالباری ندوی 

مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل وامام وخطیب جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا عبدالباری ندوی نے کہا کہ زمین قرآن کریم کا بوجھ سہنے سے عاجز تھے ، اللہ تعالیٰ نے اس کا نظام یہ بنایا کہ فرشتوں میں سب سے بڑی قوت والا فرشتہ حضرت جبرئیل امین کے ذریعہ نازل فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلبِ اطہر پر نازل فرمایا اور زبانِ مبارک سے اس کو جاری فرمایا ۔ مولانا نے کہا کہ اس کتاب کی لذت کسی اور کتاب میں نہیں مل سکتی لہذا جو احکامات اس میں بیان کیے گئے ہیں ان کو اپنی زندگی میں اختیار کرتے ہوئے بقیہ زندگی گذارنے کی فکر کریں اور اس پیغام کو دوسروں تک پہنچانے کی فکر کریں ۔ قصور ان لوگوں کا نہیں ہے ، قصور ہمارا ہے ہم نے غیروں تک قرآن کا پیغام نہیں پہنچایا۔آج ہمارا معاملہ یہ ہے کہ ہم سورہ فاتحہ ٹھیک سے نہیں پڑھ سکتے جب کہ گذشتہ دو دن سے ملک بھر کے نابیناحفاظ کرام نے وہ کارنامہ کر دکھایا کہ عقل حیران ہے ، آنکھوں کی بینائی سے محروم کوئی کتابت کررہاہے کوئی ، امامت کررہاہے ، کوئی کسی مدرسہ کا ناظم ہے ، اور ہم آنکھیں رکھتے ہوئے بھی اس کا احساس نہیں ،مولانا نے حاضرین کی آنکھیں کھولتے ہوئے کہا کہ اس محفل سے اُٹھیں تو توبہ کرکے اُٹھیں اور پھر یہ فیصلہ لے کر اُٹھیں اپنے گھر میں کم سے کم دو افراد کے لیے حافظ و عالم کے لیے مختص کردیں گے۔ قرآن صرف تلاوت کے لیے نہیں بلکہ اس کو یاد کرنے اس کو تلاوت کرنے ، اس پر تدبر کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنے غیر مسلم بھائیوں تک بھی اس کے پیغام کو عام کریں ۔ 

قرآن کریم ہم حفظ نہیں کرسکتے تو کم ازکم اس کو دیکھ کر یاد کرنے کی کوشش کریں: مولانا خواجہ ندوی مدنی

قاضی خلیفہ جماعت المسلمین اوراستاد حدیث جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا خواجہ ندوی مدنی نے اس موقع پر حافظ قرآن کی نسبت اور نابینا حفاظ کے تئیں تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے جمعیۃ الحفاظ کے صدر مولانا نعمت اللہ ندوی اور جنرل سکریٹری، کنوینر ،معاون سکریٹری کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قرآن جس آسانی کے ساتھ یاد کیا ہے ضرورت اس بات کی ہے اس کویاد رکھا جائے مزید اس بات کی کوشش کی جائے کہ اس کو ترتیل وتجوید کے ساتھ پڑھا جائے ۔ اگر قرآن کریم ہم حفظ نہیں کرسکتے تو کم ازکم اس کو دیکھ کر یاد کرنے کی کوشش کریں۔ اور عظیم ترین نعمت کی بڑی قدردانی کرتے ہوئے اللہ کے سامنے سربسجود ہوجائیں۔نابینا حفاظ کرام سے اور دیگر حفاظ کرام سے مخاطب ہوکر کہا کہ کبھی وہ کوتاہی کے شکار نہ ہوں اور نہ ہی احساسِ کمتری ان کے آس پاس ڈیرہ ڈالے ۔آخر دم تک باقی رکھنے کی کوشش کرتے رہیں جس کے بدلے میں اللہ نوازتا رہے گا مولانا موصوف نے فرمایا کہ بعض حضرات نے اعلان کیا کہ یہ منفرد المثال جلسہ ہے اور تاریخ دنیا کا پہلا تاریخی اجلاس ہے تو اس کے لیے پورا بھٹکل قابلِ تحسین اور قابل مبارکباد ہے۔ مولانا نے ہر عمر کے افراد سے قرآن کریم کو سیکھنے کی پڑھنے کی تلقی کرتے ہوئے کہا کہ عمر کے بڑے لوگوں کو عار محسوس کرنے کی ضرورت نہیں۔

ظاہری بصارت سے محروم ہونے کے باوجودقرآن کو سینے میں محفوظ کیا:مولانا شاہد صاحب سہارنپوری 

مہمانِ خصوصی مولانا شاہد صاحب سہارنپوری نے آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ ﷺ کے بعد کہا کہ ظاہری بصارت سے محروم ہونے کے باوجود ان حفاظ کرام نے قرآن کو اپنے سینے میں محفوظ کرلیا۔دو دن سے ان کا جو مظاہرہ ہوا، آنکھوں نے جو دیکھا، اور دنیا نے جو دیکھا واقعی وہ حیرت میں ڈالنے والی اور تاریخ میں رقم ہونے والی ایک ایسی سچی داستان ہے جس کو لے کر شہر بھٹکل کو بار بار یاد کیا جاتا رہے گا اور اس کے لیے پورا بھٹکل شہر اور اس کے مقیم نوجوانان قابلِ مبارکباد ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بھٹکل سے ایک مستحسن قدم اُٹھاہے اور اس کا سلسلہ جاری رہے گا۔ جمعیۃ سے اُمیدکریں گے کہ اس کو وہ ساری دنیا میں ملک کے کونے میں گاؤں گاؤں میں پہنچادیں گے۔انہوں نے قرآن کے معجزے کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کے تعلق سے آیت کے حوالے ، نزول کے وقت کفا رنے اس کے خلاف آواز لگائی تھی ، من وعن ہمارے اس ملک میں آواز اُٹھائی جاتی ہے لیکن جاء الحق وزھق الباطل کے مصداق حق آئے گا تو باطل خود بخود مٹ جائے گا۔انہوں نے یہاں اعلان کیا کہ سہارنپور میں جمعیۃ الحفاظ کے زیرِ اہتمام اسی طرح کا ملکی سطح کا مسابقہ کے انعقاد کا اعلان کیا جائے گاجس پر تمام حاضرین فرطِ مسرت سے جھوم اُٹھے اور اللہ کی تعریف بیان کی۔

اس کے بعد کا معاملہ عمل کا ہے :کلمۂ صدارت :

وقت کی تنگ دامنی کی وجہ سے جمعیۃ الحفاظ کے صدر اور اس دوروزہ مسابقہ جن کی زیرِ صدارت چلتا رہا مولانا نعمت اللہ ندوی مختصر سے کلمہ صدارت میں کہا کہ جتنا سننا تھا سن چکے اگلا مرحلہ عمل کا ہے لہٰذا سب عمل کی نیت کرتے ہوئے قبولیت کے لئے دعائیں کریں۔مولانا نے اپنے زیرِ صدارت منعقد ہونے والے اجلاس کے سلسلہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بڑی شرمندگی ہورہی ہے کہ اُن سے اورجمعیۃ کے اراکین و ذمہ دارن سے اتنا بڑا کام لیا اور انہوں نے یقین دلایا کہ اس طرح کے پروگرام انشاء اللہ اگلے دنوں میں بھی جاری رہیں گی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا