English   /   Kannada   /   Nawayathi

نم آنکھوں کے ساتھ مولانا عبدالعلیم فاروقی کی تدفین ، نمازِ جنازہ میں بڑی تعداد میں لوگوں نے کی شرکت

share with us

لکھنو: معروف علم دین مولانا علیم فاروقی کاکل صبح 6 بجے76 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا جس کے بعد ملی ، سماجی حلقے میں سوگ کی لہر ہے جنازے کی نماز معروف دینی ادارہ ندوۃ العلماء میں ادا کی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے نماز جنازہ ادا کی اور دعائے مغفرت کی۔ اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا ابوالقاسم نعمانی، مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی، مولانا عبدالحی بلال حسنی ندوی ، مولانا عبدالعزیز بھٹکلی، مولانا جعفر ندوی سمیت متعدد سرکردہ علماء اور شخصیات نے نماز جنازہ میں شریک ہوئے، نماز جنازہ کے بعد پیدل عیش باغ قبرستان لایا گیا جہاں انہیں سپرد خاک کیا گیا۔ نماز جنازہ ان کے فرزند مولانا عبدالباری فاروقی نے پڑھائی اس موقع پر کثیر تعداد میں لکھنو اطراف اور دیگر ریاستوں سے ان کے محبین معتقدین مریدین شامل ہوئے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا عبدالعلیم فاروقی کہ بھائی مولانا عظیم فاروقی نے کہا کہ مولانا کی خدمات ہمہ جہت ہیں جسے رہتی دنیا تک فراموش نہیں کیا جا سکتا مولانا نے لکھنو کے شوکت احاطے میں دارالمبلغین کا قیام کیا جہاں سے دین کی تبلیغ و اشاعت کے لیے ہمیشہ سرگرم رہتے تھے۔ مولانا مدح صحابہ جلوس کے روح رواں تھے 1998 میں لکھنو کی کمشنری میں 19 روز بحث و مباحثے کے بعد شیعہ سنی کے مابین ایک صلح نامہ جس میں شیعہ کے نو جلوس اور سنی کے ایک جلوس نکالنے پر اتفاق ہوا مولانا کی کاوشوں سے لکھنو میں امن چین سکون برپا رہا اور یہی وجہ ہے کہ سبھی طبقہ کے لوگ مولانا کی کاوشوں کو سراہ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ علمی میدان میں بھی انہوں نے بے پایا خدمات انجام دی ہے۔ ان کے شاگردوں کی ایک لمبی فہرست ہے جو قومی و بین الاقوامی سطح پر ملک اور دین کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مولانا نے ہمیشہ گنگا جمنی تہذیب کے قیام کی اپیل کی لیکن دین سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا انہوں نے کہا کہ وہ بین الاقوامی سطح پر بھی منفرد شناخت کے حامل تھے ان کے انتقال سے قوم اور ملت کا بڑا خسارہ ہوا ہے جمیعت علماء کے بنیادی اراکین میں سے مولانا عبدالعلیم فاروقی کئی بار جمیعت العلما کے اعلی عہدوں پر فائز رہے اس کے علاوہ ندوۃ العلماء اور دارالعلوم دیوبند کے مجلس شوری کے رکن رہے۔
وہیں معروف عالم دین مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے میڈیا نمائندوں سے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا عبدالعلیم فاروقی عظیم خانوادے کے بہت ممتاز فرزند تھے چشم و چراغ تھے عالم ربانی تھے مصلح تھے ملی و قومی رہبر تھے اور ملک و ملت کے لیے جب بھی کوئی چیلنج سامنے اتا تھا تو بہت جرات کے ساتھ بہت صراحت کے ساتھ مقابلہ کرتے تھے اور ملکی وفاداری اور ترقی کے لیے کوشاں رہے۔ مولانا نے کہا کہ ملک کے نازک ترین حالات ہیں اس وقت ہمارا ملک بدترین دور سے گزر رہا ہے ایسے وقت میں ایسے رہبروں کی جدائی یقینا بہت بڑا حادثہ ہے اور مجھے امید ہے کہ ان کے خاندان کے نوجوان علماء ان کی صاحبزادگان حفاظ اہل خانہ اس وراثت کے حامل ہوں گے جو ان کے جد امجد عظیم عالم ربانی امام اہل سنت حضرت مولانا محمد عبدالشکور فاروقی اور خود مولانا عبدالعلیم فاروقی کے والد ماجد مولانا عبدالسلام کی خدمات کو ان کے قابل و لائق فرزند اگے بڑھائیں گے۔ اور امید ہے ان کے خدمات کا تسلسل جاری رہے گا ہم سب کو دعا کرنی چاہیے کہ اللہ ان کے درجے بلند فرمائے اور ان کے وارثوں کو ان کی تمام حسنات کا وارث بنائے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی میدان ہو ملی میدان ہو ہر چیلنجز کا مقابلہ کرتے تھے امت کی اصلاح کے ساتھ انحرافات اور گمراہیوں سے عام بھولے بھالے مسلمانوں کو بچانا وہ ہر میدان کے مرد مجاہد تھے اور ایک مجاہد خاندان کے پورے وارث تھے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا