English   /   Kannada   /   Nawayathi

وزیراعظم کے متنازعہ بیان بازی پر الیکشن کمیشن کا بی جے پی اور کانگریس کو نوٹس

share with us

الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی ای) نے پی ایم مودی و راہل گاندھی کے ذریعے مبینہ طور انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کا از خود نوٹس لیتے ہوئے بی جے پی و کانگریس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اپنے نوٹس میں ای سی ای نے ان دونوں پارٹیوں سے 29 اپریل کو 11 بجے تک جواب طلب کیا ہے۔ ای سی آئی کا کہنا ہے کہ ان دونوں پارٹیوں کے لیڈران کے بیانات انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی ہیں، جس پر ان کی پارٹیوں کو جواب دینا چاہئے۔

واضح رہے کہ تین روز قبل کانگریس نے راجستھان کے بانسواڑہ میں پی ایم مودی کے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان پر الیکشن کمیشن سے شکایت کی تھی۔ ای سی آئی نے اس پر جانچ کا وعدہ کیا تھا، مگر اس جانچ سے قبل ہی اس نے بی جے پی کے ساتھ کانگریس کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔ الیکشن کمیشن نے پی ایم مودی اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی و کانگریس جیسی پارٹیوں کے اعلیٰ درجے کے لیڈران کے بیانات سماج پر بہت گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ ان کے لیڈران کے بیانات انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی ہیں، جس پر انہیں جواب دینا چاہئے۔

الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی پر عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 77 کا اطلاق کیا اور پارٹی صدور کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اس کے تحت پہلے اقدام کے طور پر وزیر اعظم مودی اور راہل گاندھی کے جوابات بالترتیب بی جے پی صدر جے پی نڈا اور کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے سے مانگے گئے ہیں۔ اس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ 29 اپریل تک جواب دیں اور اپنے اسٹار کمپینرس کو ضابطہ اخلاق پر عمل کرنے کے لیے کہیں۔

واضح رہے کہ کانگریس نے راجستھان کے بانسواڑہ میں پی ایم نریندر مودی کے بیان پر شکایت کی تھی۔ راجستھان کے بانسواڑہ میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا تھا کہ کانگریس عوام کی جائیداد کا سروے کر کے زیادہ بچے پیدا کرنے والوں میں بانٹنے جا رہی ہے۔ کانگریس کی شکایت پر مرکزی الیکشن کمیشن نے بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کو نوٹس تو بھیجا، مگر اسی کے ساتھ اس نے راہل گاندھی کے حوالے سے کانگریس کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا