English   /   Kannada   /   Nawayathi

میراروڈ تشدد: 2 ماہ سے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنے والوں کی ضمانت نامنظور

share with us

میراروڈ تشدد میں ۲۱؍مسلم ملزمین ۲؍ماہ سے زائد عرصے سے قید وبند کی صعوبتیں جھیلنے پرمجبور ہیں۔پہلے مرحلے میں ان میں سے ۱۱؍ملزمین کی ضمانت کی عرضی داخل کی گئی تھی اوربحث مکمل ہونے کےبعد۴؍دن تک جسٹس دیشپانڈے نے آرڈر بھی لکھوایا مگرضمانت نامنظور کردی۔۴؍دن تک فیصلہ لکھوانے سے یہ امید کی جارہی تھی کہ پہلے مرحلے میں کم ازکم ۱۱؍ ملزمین کی ضمانت منظورہوجائےگی اور وہ عیدالفطراپنے اہل خانہ کے ساتھ مناسکیں گے لیکن ایسا نہیںہوا ۔
 خبر لکھے جانے تک آڈراپ لوڈ نہیںکیا گیاتھا ۔ دفاعی وکلاء میں شامل ایڈوکیٹ شہود انور نقوی نےنمائندۂ انقلاب کو بتایاکہ ’’اس معاملے میں خدمات انجام دینے والی وکلاء کی ہماری ٹیم کی جانب سے اورپرائیویٹ طورپرکئے گئے وکلاء نے اپنی جانب سے مدلل بحث کی تھی اورسرکاری وکلاء کےالزامات کی دھجیاں بکھیردی تھیں ۔ اسی بناء پریہ امید تھی کہ ۱۱؍ملزمین کی ضمانت منظور ہوجائے گی لیکن صورتحال اس کےبرعکس  نظر آئی ہے۔ آرڈر اپ لوڈ ہوجانے کےبعد اس کا مطالعہ کیاجائے گا اورباریکی سے یہ جائزہ لیاجائے گا کہ آخرکن وجوہات پرعدالت نے ضمانت نامنظور کی ہے ،اسی حساب سےآگے کی تیاری کی جائے گی۔‘‘
 انہوں نےیہ بھی بتایاکہ ’’ اہل خانہ اوربچوں کی گرفتاری سے پریشان کئی والدین نےضمانت نامنظورہوجانے کے بعد اپنے طورپریہ فیصلہ کیا کہ وہ اس تعلق سے ہائی کورٹ جائیںگے مگر ان کو سمجھایا گیاکہ عجلت مناسب نہیںہے۔ پہلے تھانے کورٹ کے فیصلے کودیکھ لیاجائے کہ کس بنیاد پرضمانت نامنظور کی گئی ہے اس کے بعدطے کیا جائے۔ اس کے علاوہ اب پولیس کی جانب سے چارج شیٹ داخل کئےجانے میںزیادہ وقت نہیںہے ،اس لئے مناسب ہوگا کہ چارج شیٹ داخل کئےجانے کا انتظار کیاجائے اورچارج شیٹ داخل ہونے کےبعد ایک مرتبہ پھرتھانے عدالت میںضمانت کی عرضی داخل کی جائے ۔اس کے بعدحسب ضرورت ہائی کورٹ کا رخ کیا جائے ۔‘‘
 واضح ہو کہ میراروڈ تشدد میںپولیس کی یکطرفہ کارروائی میں گرفتار کئےگئے ۲۱؍ملزمین قید وبند کی صعوبتیں جھیلنے پر مجبور ہیں ۔دفاعی وکلاء کی جانب سے ۳؍طلبہ سمیت ۱۱؍ ملزمین کی ضمانت کی عرضیاں داخل کی گئی تھی جس کی سرکاری وکیل کی جانب سے شدیدمخالفت کی گئی تھی۔اس کیس میںسرکاری وکیل کے طورپراسپیشل پبلک پروسیکیوٹر مہاترے کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔ مہاترےنے دیگر الزامات کے ساتھ یہاں بھی پاپولر فرنٹ اوراسکے سلیپرسیل کی موجودگی اورمنصوبہ بندی کا حوالہ دیا تھا ۔یہی وہ مہاترے ہیں جنہوں نے رام نومی کے موقع پر مالونی میںہونے والے منصوبہ بند تشدد میں بھی مسجد علی میں اسی طرح کی منصوبہ بندی اورپی ایف آئی اوراس کے سلیپرسیل کا حوالہ دیا تھامگرثبوت پیش کرنے پر ان کے ان الزامات کی ہوانکل گئی تھی۔دفاعی وکلاء کی جانب سے ملزمین پر ۳۰۷؍ لگانے کوچیلنج کیا گیا تھا اور عدالت کو بتایا گیا تھا کہ ملزمین پر ۳۰۷؍ لگانے کاکوئی جواز ہی نہیںہے ، اس تعلق سے سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کوبھی نظر اندازکیا گیا ہے ۔ 
 دفاعی وکلاء کی ٹیم میںشامل ایڈوکیٹ شہود انور نقوی نےیہ بھی بتایاکہ’’ عدالت کی جانب سے ۲؍اپریل کودینے کا اعلان کیا گیا تھا مگر اب تک آرڈر اپ لوڈ نہیں کیا گیاہے ،حالانکہ دفاعی وکلاء کی جانب سے یاددہانی بھی کروائی گئی ہے ۔ ‘‘
  انہوںنے یہ بھی کہاکہ’’ والدین کویقیناًمایوسی ہوئی ہوگی کیونکہ وہ کافی پُرامیدتھے لیکن عدالتی کارروائیوں میںبسا اوقات ایسا ہوتا ہے ،مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آئندہ بھی کوشش جاری رہے گی اورکامیابی ضرور ملے گی۔‘‘

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا