English   /   Kannada   /   Nawayathi

اتراکھنڈ یونیفارم سول کوڈ بل میں پورازور مسلمانوں کے عائلی امورپر ! پڑھئے کیا ہے بل میں خاص

share with us

: اتراکھنڈ اسمبلی میں بی جے پی کے وزیر اعلیٰ پشکرسنگھ دھامی نے جے شری رام کے نعروں کی گونج کے درمیان یونیفارم سول کوڈ بل کو پیش کردیا، جس میں نہ صرف زبردست اسلاموفوبیا کا مظاہرہ کیا گیا، بلکہ یو سی سی کا مسودہ تیار کرنے والی کمیٹی نے اپنا پورا زور مسلمانوں کے عائلی امور میں چھیڑ چھاڑ پر صرف کیا۔ اتراکھنڈ اسمبلی میں یکساں سول کوڈ کے نام پر بل میں قبائل کو مستثنیٰ رکھا گیا اور بنیادی طور پر اس میں مسلمانوںپر توجہ مرکوز کرتےہوئے کئی ایسی تجاویز پیش کی گئیں جو نہ صرف مذہب پر عمل پیرا ہونے کی آزادی کے منافی بلکہ انتہائی احمقانہ اور مضحکہ خیز بھی ہیں۔
 سبکدوش جسٹس  رنجنا پرکاش کی سربراہی والی کمیٹی نے صنفی امتیاز ختم کرنے کے نام پر جہاں قبائلیوں کو چھوڑ کر سبھی  کے لئے شادی بیاہ، طلاق اور وراثت کے قانون کو یکساں  بنانے کی تجاویز پیش کی، وہیں حلالہ اور عدت پر بھی پابندی عائد کی۔ کمیٹی نے مضحکہ خیز اور احمقانہ طور پر اس کی تجویز پیش کرتےہوئے یہ نہیں بتایاکہ آیا مسلم خواتین کوطلاق یا شوہروں کے انتقال کے بعدپولیس تلاش کرتی پھرے گی  تاکہ اس بات کو یقینی بنائےکہ وہ چار ماہ اور ۱۰؍دن کا وقفہ یونہی نہ گزاریں۔ سول کوڈ کے ضابطے میں کہا گیاکہ مرد اور عورت طلاق لینے کے  لئے یکساں وجوہات اور حقوق رکھتے ہیں۔ ایسے میں عورت کی دوبارہ شادی کے لئے ہر قسم کی شرائط ممنوع ہونی ہی چاہئیں۔ حلالہ جیسا معاملہ سامنے آنے کی صورت میں تین سال قید یا ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔ 

 اگر شادی شدہ جوڑے میں سے ایک شخص نے دوسرے شخص کی رضامندی کے بغیر اپنا مذہب تبدیل کیا تو دوسرے شخص کو اس شخص کو طلاق دینے اور نان نفقہ لینے کا پورا حق حاصل ہوگا۔ اتراکھنڈ یونیفارم سول کوڈ کے تمام مذاہب میں شادی کیلئے لڑکیوں کی عمر۱۸؍سال اور مردوں کیلئے ۲۱؍سال ہوگی۔ تمام مذاہب میں شادی کی رجسٹریشن لازمی ہے اور رجسٹریشن کے بغیر شادیوں کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ شادی کے ایک سال تک طلاق کی کوئی درخواست دائر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ مرد اور عورتوں کو طلاق کا مساوی حق حاصل ہوگا۔ لیو ان ریلیشن شپ کا اعلان کرنا ضروری ہے۔ لیو ان  رجسٹریشن نہ کرانے پر۶؍ماہ کی سزا ہوگی۔لیو ان میں پیدا ہونے والے بچوں کو جائیداد میں مساوی حقوق حاصل ہوں گے۔ اس میں تعدد ازدواج کی ممانعت کی گئی ہے۔ شوہر یا بیوی کے زندہ رہتے ہوئے دوسری شادی نہیں  ہوسکتی۔ شادی کا رجسٹریشن ضروری ہے، اس کے بغیر سرکاری سہولتیں نہیں  ملیں گی۔ لڑکیوں کو وراثت میں مساوی حقوق ملیں گے۔ دوسری طرف اپوزیشن کانگریس نے اتراکھنڈ اسمبلی میں یونیفارم سول کوڈ بل کو پیش کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اسے بل پر بحث میں حصہ لینے سے قبل مناسب وقت نہیں  دیا گیا۔ کانگریس نے کہا کہ حکومت کو بل سے پہلے اسمبلی میں مسودہ پیش کرنا چاہیے تھا تاکہ اس کی خوبیوں اور خامیوں پر بات ہو سکے ۔ اتراکھنڈ اسمبلی میں کانگریس کے اپوزیشن لیڈر یشپال آریہ نے کہاکہ جو ممبران اسمبلی یونیفارم سول کوڈ پر بحث میں حصہ لینے جارہے ہیں، انہیں  اس کے مطالعہ کیلئے مناسب وقت دیا جانا چاہئے تھا۔انہوں نے کہا کہ اس قدر اہم اور سنجیدہ بل پر اظہار خیال کیلئے صرف دو گھنٹے کافی نہیں ہیں بلکہ اسے سلیکٹ کمیٹی میں بھیجا جائے تو بہتر ہو گا۔ دوسری طرف مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بھی اس پر اعتراض کیا اور کہا کہ یہ کہیں سے یکساں نہیں ہے کیوں کہ کئی طبقات کو اس میں استثنیٰ دیا گیا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا