English   /   Kannada   /   Nawayathi

’’ گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت یکطرفہ فیصلہ ہے‘‘

share with us

گیان واپی جامع مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے پر سخت پر ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ،  جمعیۃ علماء ہند ، جماعت اسلامی ہند  اور جمعیۃ اہل حدیث جیسی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیموں کےذمہ داران نے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا اور فیصلے کو ملک کی دوسری سب سے بڑی اکثریت کیلئے سخت رنج اور صدمہ پہنچانے والا قرار دیا۔ صدر جمعیۃ علماء مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ بابری مسجدکے فیصلے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے یہ راستہ دکھایا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد کمزور ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک کی آزادی کے بعد سے اس طرح کے مسائل سے مسلمان گھرے ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ کو بابری مسجد کے سلسلے میں قانون کے مطابق فیصلہ کرنا تھا لیکن اس نے بابری مسجد ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے بھی محض ’آستھا‘ کی بنیاد پر فیصلہ سنادیا جس کی وجہ سے آج کل عدالتوں سے گیان واپی جیسےفیصلے صادر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں نے بابری مسجد کے سلسلے میں دلائل اور حقائق کی بنیاد پر فیصلہ قبول کرنے کی بات کہی تھی لیکن جو فیصلہ آیا اس سے ہم نے ہی نہیں بلکہ بڑے بڑے وکلاء اور دانشوروں نے بھی اختلاف کیا۔ انہوں نے کہاکہ صورت حال یہ ہوگئی ہے کہ جس عدالت میں بھی عقیدت کا معاملہ آئے گا وہاں ’آستھا‘ کی  بنیاد پر فیصلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی جمہوری نظام میں عدالتیں ہی مظلوموں کی دادرسی کاآخری سہارا ہوتی ہیں اور اگر وہ جانبداری کرنے لگیں تو انصاف کی دہائی کسے دی جائے؟ 
 آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ  پوجا کی اجازت دینے کے فیصلے سے ہر انصاف پسند شہری کو صدمہ پہنچا ہے۔مسلمان اس فیصلے سے رنج کی حالت میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلمان کبھی بھی کسی غصب کی گئی زمین پر مسجد نہیں بناتا ۔ جب مسجد نبویؐ بنائی گئی تھی تو زمین خرید کر بنائی گئی تھی۔ بلااجازت کسی جگہ پر مسجد بنانے کی اجازت نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اسلامی سوچ اور تاریخ یہی ہے کہ مسجد کسی  دیگر عبادتگاہ کو توڑ نہیں بنائی جاتی۔ انہوں نے کہاکہ تہہ خانے میں پوجا کی اجازت یکطرفہ فیصلہ ہے۔مسلم فریق کو بحث کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔  انہی فیصلوں کے سبب عدالت پر سے لوگوں کا اعتماد اٹھ رہا ہے۔ یہ بات صرف  ہم نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ انصاف پسند شہری بھی کہہ رہے ہیں۔
  جمعیۃ علماء کے دوسرے اہم ستون مولانا محمود مدنی نے کہا کہ عدالت کے اس فیصلے سے ہندوستانی عدالتی نظام پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ عدالت عالیہ بھی تکنیکی بنیاد پر دخل دینے کو تیار نہیں ہے۔ ایسے میں ہم کہاں جائیں گے کس سے کہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بات اس حد تک نہیں بڑھنے دینا چاہئے کہ ملک کے حالات خراب ہوجائیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ہمارے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انصاف اور انصاف کے تقاضے پورے  کرنا سب کی ذمہ داری ہے لیکن اس وقت ملک میںجس کی  لاٹھی اس کی بھینس  والا نظام چلانے کی کوشش ہو رہی ہے۔
جمعیۃ اہل حدیث کے امیرمولانا اصغر امام مہدی سلفی نے کہاکہ عدالت کا جو فیصلہ آیا ہے وہ کسی بھی عدالتی پروسیجر  پر عمل کئے بغیر آیا ہے بلکہ اس میںعبادت گاہوں سے متعلق  قانون کو بھی  پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔

انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے  کے ہر پہلو پر گفتگو کرے اور عوام کی آنکھیں کھولے۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر ملک معتصم نے عدالت کے فیصلے کوعدلیہ کے اصول کے منافی قرار دیتے ہوئے کہاکہ اے ایس آئی کی جو رپورٹ ہے، وہ صرف دعوؤں پر مبنی ہے ، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس فیصلے سے عدالت کا وقار اور احترام مجروح ہوا ہے۔ جمعیۃ علمائے ہند کے سیکریٹری نیاز احمد فاروقی نےکہا کہ انصاف کا اصول ہے کہ دونوں فریقوں کو یکساں موقع دیا جائے جو اس معاملے میں نہیں ہواہے اور عدالت کا اصول یہ بھی ہے کہ صرف انصاف نہیں کرنا ہے بلکہ انصاف ہوتے ہوئے نظر بھی آناچاہئے۔اس موقع پر مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر قاسم رسول الیاس اور نائب ترجمان کمال فاروقی نے بھی پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا