English   /   Kannada   /   Nawayathi

حیدرآباد میں بابری مسجد شہادت پر مبنی دستاویزی فلم کی اسکریننگ پر تین افراد گرفتار

share with us

بابری مسجد کی شہادت پر بنائی گئی معروف فلم ساز اور انصاف پسند شخصیت آنند پٹوردھن کی دستاویزی فلم ’رام کے نام‘ کی نمائش پر حیدرآباد میں پولیس نے ۳؍ افراد کو گرفتار کرلیاہے۔ یہ گرفتاری سنیچرکوعمل میں  آئی۔ ’حیدرآباد سینے فائلس‘ نامی نوجوانوں کے گروپ نے فلم کی نمائش کا انتظام شہر کے ایک کیفے میں  کیاتھا جس کے خلاف وی ایچ پی کارکنوں  کی شکایت پر پولیس نے کیفے مالک اور نمائش کا انتظام کرنے والے ۲؍ افراد کو گرفتار کر لیا۔ ان گرفتاریوں کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں کیوں کہ جو دستاویزی فلم دکھائی گئی ہے وہ نہ غیر قانونی ہے اور نہ ہی اس پر ہندوستان میں  کسی طرح کی کوئی پابندی ہے۔  فلم کی نمائش کے خلاف شکایت ملتے ہی پولیس نے نہ صرف فلم کو رُکوا دیا بلکہ’حیدرآباد سینے فائلس‘ کے ۲؍ اراکین آنند سنگھ اور پراگ ورما کو حراست میں  لے لیا۔ ان کے ساتھ کیفے کے مالک سروجن کو بھی حراست میں  لیا گیاہے۔ ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ ۲۹۰(عوامی بدنظمی )، ۲۹۵؍اے( مذہبی جذبات مجروح کرنا) اور ۳۴(ایک مقصد کے تحت کئی افراد کے ذریعہ جرم کا ارتکاب) کے تحت کیس درج کیاگیا ہے۔ اس گرفتاری کے خلاف سوشل میڈیا پر شدید احتجاج درج کرایاجارہاہے اور رہائی کی مانگ کی جارہی ہے۔ ’حیدرآباد سینے فائلس‘ نے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’نصف فلم کی نمائش بھی نہیں ہوپائی تھی کہ پولیس اور وی ایچ پی کارکنوں   نے کیفے پر دھاوا بول دیا اور چیخنے لگے کے نمائش غیر قانونی ہے۔ ‘‘کارکنوں  نے پولیس کو یہ سمجھانے کی کوشش بھی کی کہ فلم ممنوع نہیں ہے اور یوٹیوب پر دستیاب ہے مگر کسی کی ایک نہیں سنی گئی اور تینوں کو گرفتار کرلیاگیا۔ 

وشو ہندو پریشد کے رکن روتھوک پانڈرنگی نے اس اسکریننگ کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی۔ اسکریننگ کے وقت موجود ایک شخص نے دی نیوز منٹ کو بتایا کہ تقریباً 15 اراکین کے ساتھ تقریباً 7.45 بجے تقریب کا آغاز ہوا۔ سامعین کے رکن نے بتایا کہ شام 8.30 بجے کے قریب لوگوں کے ایک گروپ نے پنڈال میں توڑ پھوڑ کرکے اسکریننگ میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔

"کچھ اور آدمی تین سے چار پولیس والوں کے ساتھ آئے،"  پولیس نے تین خواتین سمیت سات افراد کو حراست میں لیا۔ پولیس نے اس طرح کی فلموں کی نمائش کے پیچھے کی وجہ پر سوال کیا۔ ہم نے دلیل دی کہ دستاویزی فلم دیکھنا ہمارے حقوق کے اندر ہے، جو کہ تاریخ کا ایک لازمی حصہ ہے۔

حیدرآباد سینیفائلس نے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں کہا کہ پولیس منتظمین کو پوچھ گچھ کے لیے لے گئی اور پروجیکٹر کو ضبط کرلیا۔

"یہ ہمارے جمہوری حقوق پر براہ راست حملہ ہے،" گروپ نے کہا۔ "ہم نے آج اسی مذہبی جنون کا مشاہدہ کیا جو فلم میں پیش کیا گیا تھا۔"
آنند پٹوردھن کی ۱۹۹۲ء کی دستاویزی فلم ’رام کے نام‘ بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر کی بھگوا تحریک اور اس کی وجہ سے ہونےو الے فرقہ وارانہ فسادات کا احاطہ کرتی ہے۔ اسے کئی بار سینسرشپ کا سامنا کرنا پڑا مگر اس پر کوئی پابندی کبھی عائد نہیں  کی گئی۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا