English   /   Kannada   /   Nawayathi

مسلم وفد کی مہاراشٹراکے گورنر سے ملاقات

share with us

ریاست میں ان دنوں ریزرویشن کیلئے جدوجہد کا سلسلہ جاری ہے۔ مراٹھا سماج پر زور طریقے سے ریزرویشن کا مطالبہ کر رہا ہے جو کہ مہاراشٹر کا سب سے طاقتور سماج سمجھا جاتا ہے۔ ادھر او بی سی اپنے ریزرویشن کو بچانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے حالانکہ یہ سماج بھی اونچے عہدوں پر فائز ہے اور سماج ایک حیثیت رکھتا ہے۔ لیکن مسلم ریزرویشن اور ان کے حقوق کے تعلق سے خاموشی ہے حالانکہ ایک عرصے سے مسلم سماج کو حاشئے پر رکھا گیا ہے۔ لیکن اب مسلمانوں کی جانب سے بھی ان کے حقوق کیلئے آوازیں اٹھنے لگی ہیں ۔ منگل کو اسی سلسلے میں سابق رکن پارلیمان حسین دلوائی کی قیادت میں مولانا آزاد وچار منچ نامی تنظیم کے ایک وفد نے مہاراشٹر کے گورنر رمیش بیس سے ملاقات کی اور ان کے سامنے متعدد مطالبات پیش کئے جن کے ذریعے مسلم سماج کو طاقتور بنانے کے تعلق سے پیش قدمی کی جا سکتی ہے۔ 
  اس ملاقات میں گورنر کی توجہ اس جانب دلائی گئی کہ آزادی کے ۷۵؍ سال بعد بھی ملک کے مسلمانوں کو پوری طرح سے ان کے آئینی حقوق نہیں مل سکے ہیں ۔ وہ ایک طرح سے حاشئے پر ہیں ۔ انہیں نہ تعلیم کی سہولت مناسب طور پر میسر ہے نہ ہی ملازمتوں میں انہیں آبادی کے لحاظ سے حصہ مل سکا ہے۔ سیاست اور آئینی اداروں میں بھی ان کی نمائندگی برائے نام ہے۔ وفد نے بتایا کہ یہ ساری باتیں محض قیاس نہیں ہیں بلکہ ایک جامع تحقیق کے بعد سچر کمیٹی، محمودالرحمٰن کمیٹی اور رنگناتھ مشرا کمیٹی نے اس کی وضاحت کی ہے۔ سچر کمیٹی نے کہا ہے کہ ملک کے مسلمانوں کی صورتحال دلتوں سے بھی ابتر ہے۔ حالانکہ ان تمام رپورٹوں کو آئے ہوئے بھی برسوں گزر گئے لیکن اب تک ان کی سفارشات پر عمل نہیں ہوا ۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس دوران مسلمانوں کی صورتحال مزید خستہ ہوئی ہوگی۔ حسین دلوائی نے گورنر کے سامنے دلیل پیش کی کہ موجودہ وقت میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک عام ہے۔ انہیں مختلف صورتوں سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کی سہولیات میں مزید کمی کی جا رہی ہے۔ ایسی صورت میں اور بھی ضروری ہو گیا ہے کہ اس سماج کو آئینی طور پر تحفظ فراہم کیا جائے۔ اور ان کی ترقی کے تعلق سے اقدامات کئے جائیں ۔ 
۱۵؍ نکاتی پروگرام کے نفاذ کا مطالبہ
 حسین دلوائی اور ان کے وفد نے گورنر سے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں کیلئے ۱۵؍ نکاتی پروگرام موثر نفاذ کیا جائے۔ مولانا آزاد ریسرچ اینڈ ٹریننگ سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائے جس طرح بارٹی ۔ مہا جیوتی پروگرام عمل میں لایا گیا۔ ساتھ ہی تعلیمی اداروں میں انہیں اسکالر شپ فراہم کی جائے۔ وقف کی املاک کا مسلمانوں کی تعلیم اور ترقی کیلئے استعمال کیا جائے۔ ساتھ ذات کی بنیاد پر ہونے والے سروے میں مسلم او بی سی سماج کو بھی شامل کیا جائے۔ نیز ہجومی تشدد اور مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم پر قدغن لگانے کیلئے پختہ اقدامات کئے جائیں گورنر رمیش بیس نے وفد کے مطالبات کو غور سے سنا اور مناسب اقدام کی یقین دہانی کروائی ۔ وفد میں مولانا آزاد وچار منچ کے حسیب نداف، عین العطار، مسلم ریزرویشن سنگھرش کمیٹی کے عزیز پٹھان ، ڈاکٹر دانش لامبے، فیض اللہ خان، مسلم ریزر ویشن فرنٹ کے اجمل خان، مزمل خان، شکیل صدیقی، خلیل سیّد، محمد ایوب شیخ، رفیق صابر، اختر شیخ، اور سیف ہاشمی وغیرہ شامل تھے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا