English   /   Kannada   /   Nawayathi

دیکھیے غزہ میں غذا کے لیے ترستے بچے اور معصوم بچوں کی پریس کانفرنس 

share with us

 

08/نومبر/2023(فکروخبر/ذرائع)غزہ میں غذائی قلت کے باعث دال کے لیے ترستے بچوں کی ویڈیو نے ہر آنکھ نم کردی۔

غزہ میں 33 روز سے جاری اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ساڑھے 10 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی جارحیت سے مزید 214 فلسطینی شہید ہوئے، جس کے بعد 7 اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے افراد کی تعداد 10 ہزار 569 ہوگئی ہے۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ شہید افراد میں 4324 بچے، 2823 خواتین اور 649 معمر افراد بھی شامل ہیں۔

اس عرصے میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 26 ہزار 475 فلسطینی زخمی ہوئے۔

خیال رہے کہ 33 روز سے جاری اس جنگ کے باعث غزہ کے 15 لاکھ سے زائد افراد بے گھر بھی ہوچکے ہیں۔

غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کے دردناک مناظر آئے روز دل دہلاتے رہتے ہیں اور ایسے میں رفاح سے سامنے آنے والی بے گھر بچوں کی ویڈیو نے دلوں کو چیر کر رکھ دیا ہے۔

عرب میڈیا کے انسٹاگرام پیج پر رفاح کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس میں ایک پلیٹ دال کیلئے بچوں کو لمبی قطار لگائے، دھکوں کی صورت ایک دوسرے پر چمٹتے دیکھا جاسکتا ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by العربية Al Arabiya (@alarabiya)

 

وہی یہ خبر بھی آپ کو بتادیں  مظلوم فلسطینی بچوں نے دنیا تک اپنی آواز پہنچانے کے لیے پریس کانفرنس کر ڈالی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کی رات اسرائیلی وحشیانہ حملوں میں بچ جانے والے چھوٹے چھوٹے فلسطینی بچوں نے دنیا تک اپنی آواز پہنچانے کے لیے غزہ کے الشفا اسپتال میں پریس کانفرنس کر ڈالی۔

دس سالہ بچے نے کہا اکتوبر کی ساتویں تاریخ سے ہمیں نسل کشی کا سامنا ہے، ہمارے سروں پر بموں کی بارش کی جا رہی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دنیا کو یہ معلوم ہو کہ ہم زندہ تو ہیں لیکن انھوں نے زندگیوں کو مار ڈالا ہے۔

 

اس نے کہا ’’وہ دنیا سے جھوٹ بول رہے ہیں، کہتے ہیں کہ وہ مزاحمتی جنگجوؤں کو نشانہ بنا رہے ہیں، لیکن ہم بچے ایک سے زیادہ بار ان کی لائی ہوئی موت سے بچ چکے ہیں، انھوں نے غزہ کے لوگوں کو قتل کیا، ہمارے خوابوں اور ہمارے مستقبل کو مارا۔‘‘

غزہ کے بچوں کے نمائندے نے کہا ’’ہم ایک محفوظ جگہ کی تلاش میں الشفا اسپتال آئے تھے لیکن یہاں بھی ہمیں بار بار بمباری کا سامنا کرنا پڑا۔ ہم حیران تھے کہ قابض فوج کی جانب سے الشفا اسپتال کو نشانہ بنانے کے بعد ہمیں ایک بار پھر موت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘‘

 

بچے نے دنیا سے اپیل کرتے ہوئے کہا ’’قابض فوج ہمیں بھوکا مار رہی ہے، غزہ میں بہت سے بچے مر چکے ہیں، بہت سے بچوں نے اپنے خاندانوں کو کھو دیا ہے، بچوں کو مارنا بند کرو، قابض افواج ہم بھوکے ہیں، ہمارے پاس پانی اور کھانا نہیں ہے، ہم ناقابل استعمال پانی پیتے ہیں، ہم اب چیخنے اور اپنی حفاظت کے لیے آپ سے لڑنے آئے ہیں۔ ہم جینا چاہتے ہیں۔ ہم امن چاہتے ہیں۔ ہمیں خوراک، دوا اور تعلیم دو۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے زندہ رہیں۔‘‘

واضح رہے کہ ان بچوں میں سے کوئی تو بے گھر ہونے والے پناہ گزین ہیں، جنھیں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بھاگ کر الشفا اسپتال میں پناہ لینی پڑی تھی، اور کچھ وہ ہیں جو اپنے والدین کی لاشوں کے ساتھ خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ اسپتال آئے تھے۔ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ میں ہر دس منٹ میں ایک بچہ مر رہا ہے۔ غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے فراہم کردہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جنگ کے آغاز سے اب تک 4,237 بچے شہید جا چکے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا