English   /   Kannada   /   Nawayathi

20 ممالک میں ہونے والے سالانہ ہلاکتوں سے غزہ کے معصوم شہیدوں کی تعداد زیادہ

share with us

غزہ: 30/اکتوبر/2023(فکروخبر/ذرائع)دنیا بھر میں جنگ زدہ ممالک میں بچوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی این جی او ’’سیو دی چلڈرن‘‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 2019 کے بعد سے جنگ کا شکار ہونے والے 20 ممالک میں ہونے والی بچوں کی سالانہ ہلاکتوں سے بڑھ گئی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سیو دی چلڈرن نامی این جی او نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کسی بھی جنگ میں بچے ہمیشہ سب سے پہلے شکار ہوتے ہیں۔ بچے جنگ کی سب سے زیادہ قیمت ادا کرتے ہیں حالانکہ اس جنگ میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہوتا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے غزہ میں 3 ہزار 195 بچے لقمہ اجل بن چکے ہیں جو کہ غزہ میں ہونے والی مجموعی ہلاکتوں کا 40 فیصد ہے۔ ایک ہزار سے زائد بچے ملبے تلے دبے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں صرف تین ہفتوں کے دوران ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 2019 کے بعد سے جنگ زدہ ممالک میں ہلاک ہونے والے بچوں کی سالانہ تعداد سے بڑھ گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل حماس جنگ میں تین ہفتوں کے دوران مغربی کنارے میں 33 اور اسرائیل میں بھی 29 بچے مارے گئے۔ اس جنگ میں ہلاک ہونے والے بچوں کی مجموعی تعداد 3257 ہوگئی۔

رپورٹ کے مطابق غزہ میں کم از کم 6 ہزار 360، مغربی کنارے میں 180 اور اسرائیل میں کم از کم 74 بچے زخمی ہوئے جب کہ حماس کے قبضے میں 200 اسرائیلوں یرغمالیوں میں بچے بھی شامل ہیں۔

سیو دی چلڈرن نے یہ اعداد و شمار غزہ اور اسرائیل کی وزارت صحت سے لیے ہیں تاہم این جی او کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔

سیو دی چلڈرن نے اپنی رپورٹ میں اس تشویش کا بھی اظہار کیا کہ اسرائیل کی برّی فوج نے غزہ میں داخل ہوکر آپریشن کیا تو دھماکہ خیز ہتھیار اور گولہ بارود کے باعث ناگزیر طور پر زیادہ بچوں کی ہلاکتیں ہوں گی۔

سیو دی چلڈرن نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اپنی ذمہ داریاں نبھارت ہوئے بچوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا