English   /   Kannada   /   Nawayathi

ادیاندھی نے بیان پر ہنگامہ کھڑا کرنے والوں کو دیا کراراجواب

share with us

چنئی (تمل ناڈو): ڈی ایم کے کے لیڈرادھیاندھی اسٹالن نے میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ ہندو مذہب کے خلاف نہیں ہیں لیکن ذات پات کی تفریق جیسے سناتن کے طریقوں سے اتفاق نہیں رکھتے۔ سناتن پریکٹس کی ایسی کسی مثال کے بارے میں پوچھے جانے پر، ادھیاندھی اسٹالن نے صدرجمہوریہ دروپدی مرمو کے واقعہ کا ذکر کیا، جنھیں پارلیمنٹ کے افتتاح میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ ادھیاندھی اسٹالن نے کہاکہ"محترم صدرجمہوریہ، دروپدی مرمو کو پارلیمنٹ کے افتتاح کے لیے مدعو نہیں کیا گیا تھا، یہ حالیہ مثال ہے،" ان سے معافی مانگنے کے مطالبے کے بارے میں پوچھے جانے پر ادے ندھی نے اس مطالبے کا جواب دینے سے انکار کردیا۔ ڈی ایم کے لیڈر اسٹالن سناتن دھرم کی محض مخالفت نہیں کی جانی چاہئے بلکہ ’’مٹانا‘‘ چاہئے والے اپنے بیان کو لے کر سخت تنقید کی زد میں ہیں۔

مختلف لیڈروں کے حملوں سے بے خوف، تمل ناڈو کے یوتھ ویلفیئر اینڈ اسپورٹس ڈیولپمنٹ ( Youth Welfare and Sports Development ) کے وزیر ادے ندھی اسٹالن نے پیر کو کہا کہ وہ دوبارہ وہی بات دہرائیں گے کیونکہ انہوں نے تمام مذاہب کو شامل کیا ہے نہ کہ صرف ہندوؤں کو۔ انھوں نے کہا کہ "میں نے اس (سناتن دھرم) کے بارے میں ایک تقریب میں بات کی تھی۔ میں نے جو بھی کہا، میں وہی بات بار بار دہراؤں گا۔ میں نے تمام مذاہب کو شامل کیا نہ کہ صرف ہندوؤں کو۔ میں نے ذات پات کے فرق کی مذمت کی، بس اتنا ہی ہے۔"

قابل ذکر بات یہ ہے کہ سناتن دھرم پر ادے ندھی کے ریمارک نے پورے ملک میں زبردست تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔ بی جے پی کے کئی لیڈروں اور ہندو پجاریوں نے ان کے بیان کی سخت تنقید کی ہے۔ بی جے پی نے ایم کے اسٹالن کے بیٹے سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ زعفرانی پارٹی کے رہنماؤں نے بھی ادھیاندھی کے تبصرہ کے لیے انڈیا بلاک کو مورد الزام ٹھہرایا ہے، اور دعویٰ کیا ہے کہ ممبئی میں ہونے والی حالیہ میٹنگ کے دوران اس طرح کے ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا