English   /   Kannada   /   Nawayathi

کیا پلیس آف ورشپ ایکٹ واپس لینے کی تیاری کررہی ہے مودی سرکار ! جانئے سپریم کورٹ میں حکومت نے کیا کہا

share with us

سپریم کورٹ نے آج ’پلیسز آف وَرشپ ایکٹ 1991‘ کے کچھ التزامات کو لے کر اعتراض سے متعلق عرضی پر سماعت ملتوی کر دی۔ عدالت عظمیٰ نے مرکز کو اس سلسلے میں اپنا جواب داخل کرنے کے لیے 31 اکتوبر تک کا وقت دیا ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے آج سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کی دلیلوں کو سننے کے بعد سماعت ملتوی کرنے کا فیصلہ سنایا۔

آج سپریم کورٹ میں سالیسیٹر جنرل نے کہا کہ مرکزی حکومت اس ایکٹ کو لے کر غور کر رہی ہے کہ کیا اسے واپس لیا جا سکتا ہے؟ اس کے بعد تینوں ججوں کی بنچ نے ان عرضیوں پر جواب دینے کے لیے مرکزی حکومت کو 31 اکتوبر تک کا وقت دیا۔ بنچ نے مدعی سے کہا کہ مرکزی حکومت نے سماعت ملتوی کرنے کی گزارش کی ہے، انھیں جوابی حلف نامہ داخل کرنے دیجیے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ ’پلیسز آف وَرشپ ایکٹ 1991‘ کے التزامات کے خلاف ایڈووکیٹ اشونی اپادھیائے اور راجیہ سبھا کے سابق رکن سبرامنیم سوامی کی مفاد عامہ عرضیوں سمیت 6 عرضیوں پر سماعت کر رہا ہے۔ اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ ایکٹ لوگوں کی برابری، جینے کے حقوق اور ذاتی آزادی کی بنیاد پر عبادت کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ پلیسز آف وَرشپ ایکٹ دراصل 15 اگست 1947 سے قبل سبھی مذہبی مقامات کی اُس وقت کی حالت بنائے رکھنے کی بات کہتا ہے۔ اس کے تحت آزادی کے پہلے موجود کسی بھی مذہبی عبادت گاہ کو کسی دوسرے مذہب کی عبادت گاہ میں نہیں بدلا جا سکتا۔ اس قانون کے مطابق آزادی کے وقت جو عبادت گاہ جیسا تھا، ویسا ہی رہے گا۔ اس سے کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں ہو سکتی۔ حتیٰ کہ اسے کسی بھی عدالت یا حکومت کی طرف سے نہیں بدلا جا سکتا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا