English   /   Kannada   /   Nawayathi

یو سی سی پر برادرانِ وطن کو ساتھ لینے پر اتفاق

share with us

مرکزی حکومت کی جانب سے یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کا شوشہ چھوڑے جانے کے بعد پورے ملک میں ہلچل مچ گئی ہے۔ اقلیتی طبقات خاص طور پر بے چین ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی ان میں اس قانون کے نفاذ کو روکنے کے لئے زبردست بیداری بھی پائی جارہی ہے۔ ملک بھر کی سماجی و ملّی تنظیموں کی جانب سے حکومت کے ارادے کے خلاف لاء کمیشن کو  رائے بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک ۲۰؍ لاکھ اعتراضات داخل کئے جاچکے ہیں۔ تقریباً ۱۱؍ لاکھ پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے اور باقی دیگر تنظیموں کی طرف سےداخل کئے گئے ہیں۔ اسی سلسلے میں سنیچر کی شب عروس البلاد ممبئی کی مذہبی، سماجی اور فلاحی تنظیموں کے نمائندوں کی آل انڈیا خلافت ہاؤس بائیکلہ میں ایک مشاورتی میٹنگ منعقد کی گئی۔ اس میں لائحہ عمل طے کرنے کے غرض سے نمائندوں نے اظہار خیال کیا۔ 
مولانا بدر الدین اجمل نے اہم نکتہ پیش کیا 
 اس اہم میٹنگ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے۔ مولانا ‌خالد سیف اللہ رحمانی نے اس   موقع پر خطاب کرتے ہوئے  یہ نکتے کی طرف سبھی کا دھیان کھینچا کہ ہمیں یہ لڑائی تنہا نہیں لڑنی ہے بلکہ برادران وطن کو بھی ساتھ لینا ہے جس پر سبھی نے اتفاق کیا۔ دراصل یہ نکتہ رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل قاسمی نے اٹھایا جس کی تائید مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے  بھی کی ۔ مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ یونیفارم سول کوڈ کے خلاف لڑائی میں ضروری ہے کہ ہم برادران وطن کو بھی جوڑیں اور ان کی بھی آواز بنیں کیونکہ ان کے حقوق ہم سے زیادہ متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں اس مسئلے کو پوری قوت سے اٹھانے کی یقین دہانی بھی کروائی۔
ؕمولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا خطاب
 مولانا خالدسیف اللہ رحمانی نے اپنے کلیدی خطاب میں قرآن حکیم اور سیرت مبارکہ کے واقعات کی روشنی  میں بتایا کہ ہم نظریاتی اختلاف کے باوجود متحد رہیں۔آخر جب  دیگر قومیں شدید اختلافات کے باوجود متحد ہیں تو ہمارے یہاں تو ۹۸؍فیصد معاملات میں اتحاد ہے، ہم کیوں متحد نہیں ہوسکتے۔ مولانا رحمانی نے یہ بھی کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر بورڈ نے مزید کوئی  کام نہ بھی کیا ہو تو یہی کیا کم ہے کہ ملت کے تمام طبقات کو مل بیٹھنے کا  موقع فراہم کردیا ۔  
سوشل میڈیا کے استعمال پر زور 
 مولانا‌ نے میڈیا کے تعلق سے کہا کہ نیشنل میڈیا تو ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے ، وہ صرف جھوٹ بولنے پر آمادہ ہے مگر سوشل میڈیا اس کا بدل ہی نہیں ،میں سمجھتا ہوں کہ نعم البدل ہے ۔ اسی لئے بورڈ اس جانب توجہ دے رہا ہے اور اس کی ٹیم‌ تیار کی جارہی ہےجو سوشل میڈیا پر بورڈ کے کاموں کی تشہیر کرے گی۔ساتھ ہی بردران وطن میں پھیلی ہوئی غلط فہمیوں کا ازالہ بھی کرے گی۔ 
برادران وطن کو ساتھ لینے پر اتفاق 
  مولانا رحمانی نے یو سی سی کے معاملے میں برادران وطن کو ساتھ لینے کی رائے پر کہا کہ بورڈ اس سے صد فیصد نہیں بلکہ دوسو فیصد متفق ہے۔ہم اسی کے حساب سے کام کررہے ہیں۔سڑکوں پر اترنے ، جلسے جلوس اور ریلیوں سے گریز کیا جارہا ہے۔ بورڈ کی جانب سے برادران وطن کی اہم شخصیات اور تنظیموں کے ذمہ داران سے رابطہ قائم کیا جارہا ہے۔ بورڈ کی پوری کوشش ہے کہ یہ مسئلہ ہندو  بنام مسلم نہ ہونے پائے۔ اس کے علاوہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر ضرورت پڑی اور دیگر طبقات نے یو سی سی میں ہمارا ساتھ نہ دیا تو بورڈ اپنے طور اس لڑائی کو آگے بڑھائے گا کیونکہ یہ ہمارے دین اور شریعت کا مسئلہ ہے۔
ملّی تنظیموں  نے ہر ممکن اقدام کا وعدہ کیا 
 واضح  رہے کہ بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی ‌نے مختلف تنظیموں کو مکتوب روانہ کر کے یہ یاد دہانی کروائی ہے کہ لاءکمیشن کو اپنی اپنی جانب سے رائے دی جائے اور ہر شخص اسے اہم کام سمجھتے ہوئے پہلی فرصت میں لاء کمیشن کو اپنی رائے بھیجے۔   رائے دینے کیلئے مقرر کردہ تاریخ ۱۴؍ جولائی ہے۔ اس سے قبل شہر کی ملّی تنظیموں اور اداروں کی جانب سےمولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا استقبال کیا۔ مولانا حلیم اللہ قاسمی، مولانا عبدالجلیل انصاری، مولانا ظہیر عباس رضوی، عبدالمجید، سرفراز آرزو، مفتی حذیفہ قاسمی، مفتی سعید الرحمان قاسمی، سلیم موٹر والا، مولانا انیس اشرفی، مولانا نظام الدین فخرالدین ، ایڈوکیٹ یوسف مچھالا، مولانا عبدالقدوس شاکر حکیمی،  ڈاکٹر ظہیر قاضی اور مولانا عمرین محفوظ رحمانی  نے اس موقع پر استقبالیہ کلمات کہے اور مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی علمی، اخلاقی اور دینی خوبیوںکی ستائش کی۔ اس کے ساتھ ہی سبھی نے یہ یقین دہانی کروائی کہ ہم سب آپ کے ساتھ ہیں اور بورڈ جو بھی ہدایت دے گا اسے پورا کرنے کیلئےہم سب ہمہ وقت تیار رہیں گے

مولانا محمود دریابادی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس سے قبل ۲۱؍ویں لاء کمیشن نے بھی اسی طرح کا شوشہ چھوڑا تھا لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکا۔ اسی لئے ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ڈاکٹر عظیم الدین‌ نے کہا کہ ابھی بہت بڑا طبقہ یو سی سی  سے واقف نہیں ہے اس لئے اسے واقف کرایا جائے ۔ ہم برادران کو بھی ساتھ لیں اور ان کی رائے کو سوشل میڈیا کے ذریعے عام کریں۔سرفراز آرزو نے کہا کہ یہ مسئلہ پورے ملک میں بسنے والوں سے جڑا ہے۔ ہم لاء کمیشن کے اس قدم پر سوال کریں کہ وہ کس بنیاد پر رائے مانگ رہا ہے اور ہم اس سے مسودہ بھی مانگیں۔ حذیفہ ہریانہ والا(بوہرہ) نے کہا کہ بورڈ ایک بریج کے طور پر کام کررہا ہے  اسے اور مضبوط کیا جائے۔محمد عارف نسیم خان نے کہا کہ یو سی سی کا مسئلہ صرف مسلمانوں کا نہیں‌ بلکہ ملک کا مسئلہ ہے۔  میرا خیال ہے کہ ہم ۱۴؍ جولائی تک اپنی رائے دیں۔ اس کے علاوہ وکلاء کی ٹیم‌ اس کا جائزہ لے اور اپنا ایک ڈرافٹ تیار کیا جائے۔
  مولانا‌حلیم‌ اللہ قاسمی نے کہا کہ بورڈ کی ہدایت کے مطابق جمعیۃ کی تمام یونٹیں کام کررہی ہیں۔ ڈاکٹر سلیم خان  کے مطابق  ہم‌کو یہ واضح کردینا ہے کہ یو سی سی لایا جائے لیکن ہم شریعت پر ہی عمل کریں گے۔مفتی حذیفہ قاسمی کے مطابق  لاء کمیشن کو رائے بھیجنے کے تعلق سے ہمارے یہاں بڑی کمی ہے، اسے سکھائیں اور اسکولوں میں رابطہ قائم کریں، ساتھ ہی متاثر ہونے والے دیگر طبقات کو بھی ساتھ لیں اور مشترکہ بیان جاری کریں۔  وارث پٹھان نے کہا کہ ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔ ٹی وی پر مباحثے  میں آرٹیکل ۴۴؍کا حوالہ دیا جاتا ہے جبکہ دفعہ ۲۹؍سب کے حقوق کا تحفظ کرتی ہے۔ انہوں نے آدیواسی اور دیگر طبقات کے ساتھ میٹنگ کی بات بھی کہی۔ 

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا