English   /   Kannada   /   Nawayathi

عتیق احمد قتل معاملہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی ہیں : سپریم کورٹ میں یوپی حکومت کی اسٹیٹس رپورٹ

share with us

نئی دہلی: اتر پردیش حکومت نے سپریم کورٹ کو مطلع کیا ہے کہ وہ مرحوم عتیق احمد اور ان کے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کے قتل کی مکمل، غیر جانبدارانہ اور بروقت تحقیقات کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔ سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ایک اسٹیٹس رپورٹ میں ریاستی حکومت نے کہا کہ ریاست سیکورٹی میں لاپرواہی کی بھی انکوائری کر رہی ہے جس کی وجہ سے تینوں حملہ آوروں نے پولیس کا گھیراؤ کیا اور عتیق و اشرف پر فائرنگ کی۔ متعلقہ اے سی پیز کی ابتدائی رپورٹوں کی بنیاد پر موقع پر موجود چار پولس افسران اور شاہ گنج تھانے کے ایس ایچ او کو تادیبی انکوائری تک معطل کر دیا گیا ہے۔

یوپی حکومت کے محکمہ داخلہ نے رپورٹ میں 15 اپریل کو پیش آنے والے واقعے کے پس منظر اور قتل کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ عتیق کے بیٹے اسد اور اس کے ساتھی کے پولیس انکاونٹر کی تفصیلات فراہم کیں۔ اس کے علاوہ ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ کو کانپور دیہات کے گینگسٹر وکاس دوبے اور اس کے ساتھیوں کے انکاؤنٹر کے بعد بنائے گئے جسٹس بی ایس چوہان انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر عمل آوری کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں بتایا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت نے کمیشن آف انکوائری کی سفارشات کو مدنظر رکھا ہے اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایس آئی ٹی نے اب تک 78 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے ہیں جن میں 34 عینی شاہدین بھی شامل ہیں جو جائے وقوعہ پر موجود تھے۔ ریاستی حکومت نے اس بات کی تفصیلی وضاحت کی کہ کس طرح عتیق اور اشرف کو 2005 کے بی ایس پی ایم ایل اے راجو پال قتل کیس کے گواہ ایڈوکیٹ امیش پال کے قتل کی تحقیقات کے لیے بالترتیب سابرمتی اور بریلی جیلوں سے پریاگ راج لایا گیا۔ ریاستی حکومت نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ میڈیا نے پولیس اسٹیشن سے اسپتال تک پولیس کا پیچھا کیا اور عتیق اور ان کے بھائی دونوں کو تین افراد نے گولی مار دی، جو میڈیا والوں کے بھیس میں تھے جب انہیں میڈیکل چیک اپ کے لیے لے جایا جا رہا تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ تینوں حملہ آوروں کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا