English   /   Kannada   /   Nawayathi

اے ایم یو ایکٹ 1920میں ترمیم کی کوشش

share with us

علی گڑھ: مرکزی حکومت کی جانب سے اُن یونیورسٹیز کے ایکٹ میں ترمیم کی کوشش کی جا رہی ہے، جن یونیورسٹیز کے ایکٹ آزادی سے قبل کے ہیں۔ اس فہرست میں بنارس ہندو یونیورسٹی، دہلی یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی شامل ہیں۔ اسی ضمن میں اے ایم یو کو وزارت تعلیم کی جانب سے گزشتہ برس 7 نومبر 2022 کو ایک خط موصول ہوا تھا، جس کا جواب 28 نومبر کو ہی دے دیا تھا، باوجود اس کے ایک بار پھر دو مئی کو وزارت تعلیم کی جانب سے اے ایم یو انتظامیہ کو ایک ای میل موصول ہوا ہے۔

وزارت تعلیم کی جانب سے اے ایم یو انتظامیہ کو ای میل موصول ہونے کے بعد وائس چانسلر نے تمام فیکلٹیز کے ڈین، اسٹوڈنٹز ویلفیئر، کالجز کے پرنسپلز اور یونیورسٹی کے دیگر ذمہ داران سے تفصیلی مشاورت کے بعد ایک ہائی پاور سات رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، جس میں درج ذیل افراد شامل ہیں:

1۔ پروفیسر ڈی پی اگروال سابق چیئرمین، یو پی ایس سی
2۔ پروفیسر اقبال علی خان، محکمہ قانون، اے ایم یو
3۔ پروفیسر مرزا اسمر بیگ، ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنسز، اے ایم یو
4۔ پروفیسر ایم ایچ ڈی اشرف، ڈین، فیکلٹی آف سائنس، اے ایم یو
5۔ڈاکٹر مجیب اللہ زبیری، ایسوسی ایٹ پروفیسر، شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ، اے ایم یو
6۔ ڈاکٹر محمد شاہد (ریٹائرڈ) ڈپٹی ڈائریکٹر، سرسید اکیڈمی، اے ایم یو
7۔ رجسٹرار، اے ایم یو (کنوینر)

کمیٹی کے رکن اور سر سید اکیدمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ سات رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس کی دو میٹنگ ہو گئی ہے اور ابھی رپورٹ جمع کرنا باقی ہے۔ یونیورسٹی کیمپس میں چرچہ یہ بھی کی جا رہی ہے کہ مرکزی حکومت نے خاموشی سے اے ایم یو کے 1920 ایکٹ کو ختم کردیا ہے، بس اعلان کرنا باقی ہے۔

کیمپس میں اے ایم یو ایکٹ 1920 کو ختم کئے جانے والی افواہ سے متعلق محمد شاہد نے بتایا فی الحال اے ایم یو ایکٹ کو ختم نہیں کیا گیا ہے لیکن آگے حکومت کیا کرے گی، اس بات کی گارنٹی نہیں ہے۔ واضح رہے کہ بانی درسگاہ سرسید کی وفات کے بعد محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کو یونیورسٹی بنانے کی تحریک شروع کی گئی جس کے بعد حکومت نے یونیورسٹی بنانے پر رضامندی ظاہر تو کی تھی، لیکن تحریر شروع کرنے والی کالج کمیٹی چاہتی تھی کہ یہ ایک خودمختار ادارہ ہو، جس کے لیے اس وقت کی حکومت نے مسلمانوں کے سامنے ایک بظاہر ناممکن شرط رکھ دی۔

انہوں نے 1920 میں تیس لاکھ روپے بطور سیکورٹی مطالبہ کیا۔ مسلمانوں نے اپنی آنے والی نسلوں کے لیے سب کچھ قربان کرکے تیس لاکھ روپے جمع کئے تب جاکر حکومت نے اس ادارے کو خود مختاری دی اور یونیورسٹی ایکٹ کو خصوصی کردار کے ساتھ پاس کیا، جسے آج "اے ایم یو 1920 ایکٹ" کے نام سے جانتے ہیں۔ جس میں اب تک چار مرتبہ 1951، 1965، 1972 اور 1981 ترمیم کیا گیا ہے۔

اے ایم یو 1920 ایکٹ کو پارلیمنٹ سے پاس کروا کر مسلمانوں کو دے دیا گیا تاکہ مسلمان اپنی مذہبی اور ثقافتی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے اس ادارے میں تعلیم اور دیگر سرگرمیاں انجام دے سکیں، جس میں حکومت کی جانب سے ترمیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اے ایم یو کے تاریخی 1920 ایکٹ میں ترمیم کی جاتی ہے یا نہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا