English   /   Kannada   /   Nawayathi

عالم اسلام راؤنڈ اَپ

share with us

تو پھر اللہ رب العزت نے نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام کو جہاد فی سبیل اللہ کا حکم دیا اور پھر شہنشاہ کون و مکاں ﷺ اور آپ کے پیارے پیارے عظیم المرتبت صحابہ نے جس شجاعت اور بہادری کا مظاہرہ کیا تاریخ ان واقعات کو اپنی سیاہی سے روشناس کرانے سے عاجز دکھائی دیتی ہے۔چند سو صحابہ کرامؓ ہزاروں دشمنانِ اسلام پر بھاری ہوجاتے تھے ، یہ مدد اور عظمت و مرتبہ مالک حقیقی اللہ تعالیٰ پر توکل ، تقویٰ اور بھروسے کا نتیجہ تھی۔ اللہ کی راہ میں بہادری و شجاعت کے جوہر دکھائے جانے کے باوجودپیارے حبیب رحمۃ للعالمین ﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر جس طرح شہر مکہ معظمہ میں بیت اللہ شریف کی عظمت وتقدس کوجلا بخشی اور اپنے پیارے صحابہ کرام کے ساتھ جس عجز و انکساری کے ذریعہ شہر مکہ معظمہ میں داخل ہوکر دشمنانِ اسلام کو معاف فرمایااسکی نظیر ملنا محال ہے ۔اسی طرح خلیفۃ المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب بیت المقدس کی فتح یابی کے بعد قبلۂ اول کی سرحد میں داخل ہوتے ہیں تو جس عجز و انکساری کا مظاہرہ کیا آج تک ایسی تاریخ شائد کسی نے نہیں دہرائی۔ تاریخ کروٹ لیتی رہی مسلمانوں نے دنیا کے بیشتر حصہ پر فتوحات حاصل کرتے رہے اور جب مسلم حکمرانوں میں بے راہ روی بڑھ گئی ، مذہب سے تغافل برتا جانے لگا تو پھر مسلمانوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا یہی نہیں بلکہ بیت المقدس میں عیسائیوں اور یہودیوں کی جانب سے مسلمانوں کا قتل عام کیا گیااور لاکھوں مسلمانوں نے جامِ شہادت نوش فرمایا ۔مسلمانوں پر ظلم و بربریت کے جو پہاڑ توڑے گئے اس تاریخ کو پڑھنے کے بعد مسلمان پس ہمت ہوسکتے ہیں لیکن پھر تاریخ نے جوکروٹ بدلی تو یہود و نصاریٰ کے بڑے بڑے بادشاہوں نے ایک بہادر مردِ مجاہد سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ اور انکی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہوگئے اورپھر یہ مردِ مجاہد فلسطین میں داخل ہوکر بیت المقدس کو دشمنانِ اسلام سے حاصل کرکے اسلامی پرچم کو سربلندی عطا فرمائی۔ ان واقعات کا سرسری حوالہ اس لئے دیا گیا کیونکہ آج پھر سے ایک مرتبہ عالمی سطح پر مسلمانوں کو دہشت گرد بتاکر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ عالمِ اسلام جو معاشی طور پر تیل، قدرتی گیس اور سونے جیسی دھات کی وجہ سے مضبوط و مستحکم ہے یہ دشمنانِ اسلام کو دیکھا نہیں جارہا ہے کیونکہ دشمنانِ اسلام کو کب گوارہ ہوگا کہ مسلمان خوشحال زندگی بسر کریں۔ 
کہیں پر مسالک کی بنیاد پر مسلمان ایک دوسرے کو قتل کررہے ہیں تو کہیں پر اقتدار کی نشے میں مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے۔ جہاد کے نام پر بعض نام نہاد تنظیمیں مسلمانوں کا ہی خون بہارہے ہیں۔مسلمانوں کے درمیان عراق، شام، یمن، افغانستان، پاکستان میں ہر روز بم دھماکے، خودکش حملے، فائرنگ، لوٹ مار، قتل و غارت گیری، ڈکیتی، جیسے واقعات نئی بات نہیں رہے۔ گذشتہ چند برسوں کے درمیان لاکھوں مسلمانوں کا ناحق خون بہایا گیا اور مستقبل میں خطرناک حالات دکھائی دے رہے ہیں۔ عالم عرب کے درمیان بھی اختلافات پیدا کرنے کی کوششیں ہوتی رہی ہیں۔ مصرمیں اخوان المسلمون کی قطر کی جانب سے تائید نے سعودی عرب، بحرین، عرب امارات کے درمیان تعلقات کشیدہ کردےئے تھے لیکن گذشتہ دنوں کئی ماہ بعد قطر میں سعودی عرب، بحرین اور عرب امارات نے اپنے اپنے سفیر وں کو دوبارہ تعینات کردیا ہے جو خوش آئند بات ہے۔ کیونکہ ان عرب ممالک کے درمیان اتحاد ناگزیر ہے۔ دولت اسلامیہ عراق و شام (داعش) کی جانب سے شام اور عراق کی سرحدوں، قصبوں اور مختلف شہروں میں خلافت کا اعلان اور پھرشدت پسندوں کے بڑھتے قدم سے عالم اسلام فکر مند ہے۔ عراق میں داعش کو ختم کرنے کا امریکی قیادت میں کئی ممالک بشمول سعودی عرب، عرب امارات وغیرہ نے بیڑہ اٹھایا ہے اس کے خلاف داعش کی قیادت یعنی خلیفہ ابو بکر البغدادی نے اپنی ایک آڈیو ریکارڈنگ کے ذریعہ اعلانکیاکہ وہ عرب ممالک کی جانب پیش قدمی کریں اور ان سعودی عرب حکمرانوں کو قتل کریں جو داعش کے خلاف حصہ لے رہے ہیں۔ اس ریکارڈنگ کے منظر عام پر آنے کے بعد سعودی عرب نے اپنی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ملک کے اہم تنصیبات اور اہم عمارتوں کی نگرانی کے لئے سیکیوریٹی میں اضافہ کردیا ہے۔ کیونکہ سعودی حکام کے مطابق داعش ، القاعدہ کے شدت پسند سعودی عرب میں فرقہ وارانہ فسادات کا سلسلہ شروع کر سکتے ہیں۔دوسری جانب عرب امارات کی حکومت نے 84تنظیموں، آرگنائزیشنس، اداروں کو دہشت گردی کے زمرے میں شامل کرکے انہیں ممنوعہ قرار دیا ہے۔ 
ان حالات کے پیشِ نظر تقریباً تمام عالمِ اسلام داعش ، القاعدہ جیسی نام نہادجہادی تنظیموں سے مقابلہ کی صورت میں دفاعی طاقت کو مضبوط و مستحکم بنانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ عالم اسلام ، امریکہ ، یوروپ وغیرہ سے کروڑوں ڈالرز کے ہتھیار اور فوجی ساز و سامان حاصل کررہے ہیں تاکہ وقتِ ضرورت ان کا استعمال کیا جاسکے۔ عالمِ عرب میں ان حالات کیوں پیدا ہوئے یا ہورہے ہیں ان حالات کا حکمرانوں کو فوری جائزہ لینے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر اب بھی داعش، القاعدہ، جیش، النصرہ وغیرہ کے قائدین سے بات چیت کے ذریعہ عالم اسلام کے ممالک میں امن و آمان قائم ہوسکتا ہے تو یہ خوش آئند اقدام ہوگا۔ ورنہ مستقبل قریب میں حالات مزید بگڑتے نظر آرہے ہیں۔ امریکہ اور دیگر مغربی ویوروپی ممالک کے مطابق داعش، القاعدہ وغیرہ سے تادیر جنگ جاری رہے گی کیونکہ داعش کی طاقت کا ان ممالک کو احساس ہوچکا ہے ۔ اگر داعش کے ساتھ یہ جنگ تادیر قائم رہتی ہے تو اس سے عالمِ عرب کا بے انتہاء جانی ومالی نقصان ہوگا اس لئے ضروری ہے کہ عالم اسلام جس قدر جلد ممکن ہو متحدہ طور پر اسلامی ممالک میں امن و آمان کی سلامتی کے لئے پہل کریں ۔ طاقت کا استعمال ہر دو کے لئے خطرناک ہوگا بلکہ طاقت کے استعمال سے عام مسلمانوں کا قتل عام ہوگا جو دشمنانِ اسلام چاہتے ہیں۔ 
فلسطین میں یہودی عبات خانہ پر حملہ 
منگل کے روز دو فلسطینیوں نے ایک یہودی عبادت خانہ پر حملہ کرکے چار اسرائیلیوں کو ہلاک کردیا اس حملہ کے فوری بعد اسرائیلی پولیس نے ان دونوں حملہ آوروں کو گولی مارکر ہلاک کردیا۔ یہ حملہ ایک فلسطینی ڈرائیور کو پھانسی کا بدلہ قرار دیا جارہا ہے۔ فلسطینی نوجوان اسرائیلی ظلم و بربریت سے اتنے تنگ آچکے ہیں کہ وہ اپنے بھائیوں کے قتل کا بدلہ لینے کیلئے چاقوؤں ، کلہاڑیوں اور بندوق سے لیس ہوکر یہ کارروائی انجام دےئے ۔اس کے علاوہ ایک فلسطینی نوجوان نے چہارشنبہ کے روز مشرقی یروشلم میں دو اسرائیلیوں پر ٹرام اسٹاپ پر گاڑی چڑھا کر ہلاک کردیا ۔ان حملوں کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے ان حملے آوروں کے گھر مسمار کرنے کا حکم دیا ۔ ہوسکتا ہے کہ ان حملوں کے بعد ظالم اسرائیلی وزیر اعظم فلسطینیوں کے ساتھ مظالم کا سلسلہ شروع کرے۔ 
اگر دشمنانِ اسلام کومسلمانوں سے اتنی ہی ہمدردی ہوتی تو آج فلسطین میں اسرائیلی بربریت کا ننگا ناچ نہ ہوتا۔ جس طرح گذشتہ ہفتہ امریکی نائب صدر بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل کی بقاء کے لئے ہر روز لاکھوں ڈالرز خرچ ہورہے ہیں کیونکہ اسرائیل کی بقاء یہودیوں کی بقا سے جڑی ہوئی ہے اس طرح کوئی عیسائی و یہودی ملک عالمِ اسلام کو بچانے کے لئے نہیں بلکہ مسلمانوں کو آپس میں لڑاکر اپنے کروڑوں ڈالرز کے ہتھیارفروخت کرنے اور تیل و قدرتی گیس حاصل کرنے دکھاوا کررہے ہیں کاش نام نہاد جہادی تنظیمیں اور مسلم حکمراں دشمنانِ اسلام کی ان سازشوں سے باخبر ہوکر اپنی صفوں میں انتشار کے بجائے اتحاد پیدا کرکے مسلمانوں کے خون خرابے کو روکیں جیسا کہ ماضی میں سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ نے دشمنانِ اسلام کی سازشوں کو بے نقاب کرکے مسلمانوں میں اتحاد پیدا کیا اور جذبہ ایمانی کے تحت عالم اسلام کو پھر سے ایک مرتبہ تقویت پہنچائی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا