English   /   Kannada   /   Nawayathi

بھوپال گیس سانحہ متاثرین سپریم کورٹ کے فیصلہ سے مایوس ، کہا یہ ناانصافی ہے

share with us

:14مارچ2023(فکروخبر/ذرائع)سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر بھوپال کی تنظیم بھوپال گروپ فار انفارمیشن اینڈ ایکشن کی ذمہ دار رچنا ڈینگرا نے کہا کہ آج کا سپریم کورٹ کا فیصلہ گیس متاثرین کے لیے مایوس کن ہے۔ جس طرح سے 1989 میں سپریم کورٹ نے گیس متاثرین کا ساتھ نہ دے کر یونین کاربائیڈ کا ساتھ دیا تھا اور آج بھی اسی طرح کا فیصلہ آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونین کاربائیڈ کمپنی جو کہ ایک بھگوڑی کمپنی ہمارے ملک کے ذریعہ قرار دی گئی ہے۔ اس کمپنی کو سپریم کورٹ نے گھنٹوں تک سنا اور گیس متاثرین کے وکیل کی بات کو محض 45 منٹ ہی سنا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ یونین کاربائیڈ کے حق میں دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پانچوں ججوں کو اس بات کی فکر تھی کہ یونین کاربائیڈ کے حق میں فیصلہ ہو جائے نہ کہ گیس متاثرین کے حق میں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ہمیں بتائے کہ وہ گیس متاثرین کی طرف ہے یا ان کمپنیوں کی طرف جو ملک میں بھگوڑا قرار دی گئی ہے۔ ان کمپنیوں نے ہزاروں لوگوں کو مارا ہے اور لاکھوں لوگوں کو زخمی کیا ہے۔ اس فیصلے سے صاف ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ یونین کاربائیڈ کے جانب ہے۔

انہوں نے کہا گیس متاثرین اپنی اس لڑائی مرتے دم تک لڑیں گے۔ گیس متاثرین تنظیم کے ذمہ دار بال کرشن نام دیو نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ گیس متاثرین کے حق میں ناانصافی جیسا ہے۔ انہوں نے کہا گیس متاثرین کو سپریم کورٹ سے یہ امید نہیں تھی کہ وہ گیس متاثرین کے ساتھ نا انصافی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ 1989 میں بھارت سرکار کا یونین کاربائیڈ کے ساتھ جو معاہدہ ہوا تھا اس میں بھی گیس متاثرین کہ حق کو نظر انداز کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا اب جو سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہے اس نے گیس متاثرین کو سننے کا وقت بہت کم دیا گیا اور اور یونین کاربائیڈ کے وکلاء نے 7 گھنٹے کورٹ میں اپنی بات رکھی۔ ہم سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اپنی لڑائی کو یوں ہی جاری رکھیں گے۔

اس موقع پر گیس متاثرین رشیدہ بی کہتی ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بڑا ہی شرمناک ہے اور اب تک عدالتوں نے گیس متاثرین کے ساتھ نا انصافی ہی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں قانون نہیں ہے اور ایسا لگتا ہے قانون بکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں قانونی کتابوں سے انصاف نہیں ملتا ہے۔ اگر قانونی کتابوں سے انصاف ملنا ہوتا تو آج گیس متاثرین کو ان کا حق مل گیا ہوتا۔ انہوں نے کہا ہم گیس متاثرین اپنے حق اپنے انصاف کی لڑائی یوں ہی جاری رکھیں گے۔

گیس متاثرین نوشین خان کہتی ہیں کہ ہم سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں کیونکہ ہم پچھلے 40 سالوں سے اپنے حق کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا جب دنیا میں انسان کو کہیں انصاف نہیں ملتا ہے تو وہ سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے اور سپریم کورٹ نے ہمارے معاملے کو سیکنڈوں میں خارج کردیا۔

نوشین خان کہتی ہے کہ چالیس سال کی لڑائی کم نہیں ہوتی ہے۔ آج گیس متاثرین ہر طرح سے پریشان ہیں، ان کی صحت ان کی باز آباد کاری اور ان کے دیگر مسائل، جس کے تس نظر آ رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے گیس متاثرین کی بات نہ مان کر یونین کاربائیڈ کے حق میں فیصلہ سنایا ہے، جو ہمارے لئے ناقابل قبول ہے۔

بتا دیں کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر کہا ہے کہ مرکزی حکومت کو اس معاملے میں پہلے ہی آنا چاہیے تھا نہ کہ اتنے لمبے وقت کے بعد۔ واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے کیوریٹیو پٹیشن میں یونین کاربائیڈ کے ساتھ اپنے سمجھوتے کو پھر سے کھولنے کا مطالبہ کیا تھا اور بھوپال گیس متاثرین کو 7400 کروڑ روپے کا اضفائی معاوضہ دلوانے کے لیے پٹیشن دائر کی تھی۔ وہیں سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ بھارتی ریزرو بینک کے پاس موجود 50 کروڑ روپے کا استعمال معاوضہ دینے کے لیے کریں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا