English   /   Kannada   /   Nawayathi

سوشل میڈیا اورانٹرنیٹ میڈیا کنٹرول کے لئے حکومت کے مجوزہ ضوابط غیر دستوری اور آزادی اظہار رائے کے منافی ہیں۔

share with us

نئی  دہلی:06جولائی 2022 (فکروخبرنیوز/پریس ریلیز) ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے وزارت  برائے الیکٹرانکس و آئی ٹی کو دی گئیں اپنی تجاویز و سفارشات میں کہا ہے کہ وزارت اپنی تجاویز پر دستور میں دی گئی اظہار خیال کی آزادی کے تحفظ کو پیش نظر رکھ کر غور کرے۔
    ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر  ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ 6,جون کو وزارت نے انفارمیشن  ٹیکنالوجی کے تعلق سے  ڈیجیٹل میڈیا کے کنٹرول کے لئے کچھ نئے ضوابط پر عوام سے30 دن کے اندر رائے مانگی تھی تاکہ  ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کیا جاسکے۔ ایک ایسے  وقت جب کہ     مین اسٹریم میڈیا تقریباََ حکومت کی گود میں جاچکا ہے، سوشل میڈیا ہی ہے جس سے عوام کی کچھ امیدیں  وابستہ ہیں، لیکن آئی ٹی ضوابط کے ذریعہ ان آوازوں کو بھی دبادیا گیا تو آزادی  اظہار رائے و خیال کاجنازہ ہی نکل جائے گا۔
     ڈاکٹر الیاس نے کہاویلفیئر پارٹی کے شعبہ پالیسی انٹروینشن نے ان تجاویز پر تفصیلی غورو فکر کے بعد کہا ہے کہ منسٹری کا یہ  ڈرافٹ دستور میں  دئے گئے بنیادی حق   ”آزادی اظہار وخیال“  نیز انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی پرائیویسی سے راست متصادم ہے اور ان  کے مفادات پر کاری ضرب ہے۔
    انہوں نے کہا وزارت کی  ڈرافٹ تجاویز میں سے ایک کا تعلق انٹرنیٹ پرخبر یا مسیج کے سورس کی نشاندہی سے ہے۔ یہ مسئلہ اس لحاظ سے بھی زیر بحث نہیں       لایا جاسکتا  ہے کیونکہ یہ اس وقت عدالت عظمیٰ میں زیر بحث ہے۔ دوسرے یہ انٹرنیٹ پر موجود مختلف ایپس کی اس یقین  دہانی سے بھی متصادم ہے کہ اس ایپ پر مواد  ڈالنے  والے یا اس کا استعمال کرنے والے کو تحفظ حاصل ہے،نیز اس سے بھکتون کو تو چھوٹ مل جائے گی لیکن اختلاف کرنے والوں کا ناطقہ بند کردیا جائے گا۔ 
    انہوں  نے کہا ان ضوابط میں حکومت کو انٹرنیٹ میڈیا کی سنسرشپ کا بھی حق حاصل ہوجاتا  ہے جس کے وہ میڈیا سے معذرت طلب کرسکتی ہے اور اس کے مواد کو بھی بلاک کرسکتی ہے اور یہ تمام اختیارات اسے حاصل ہوجاتے ہیں بغیر پارلیمنٹ میں کسی  ڈبیٹ، بحث یا قانون سازی کے۔
    انہوں  نے کہا کہ ان ضوابط کے مطابق حکومت نے کورٹ کے متبادل کے طورپر متاثرہ فرد کی دادرسی کے لئے ایک اپیلنٹ کمیٹی کی تجویز بھی رکھی ہے           جو گریوانس افیسر کے فیصلہ کو بھی رد کرسکتی ہے۔ گویا دادرسی کے قانونی راستے بھی مسدود کردئے گئے۔
    انہوں  نے کہا قبل از وقت سنسر شپ کے بعد ہمارے سامنے انٹرنیٹ پر جو مواد آئے گا وہ تحریف شدہ ہوگا۔ چونکہ انٹرنیٹ مواد گلوبلی اپلو ڈ ہوتا ہے اور لوگوں  کودستیاب کرایا جاتا ہے ،  مذکورہ ضوابط کا تقاضا ہوگا کہ اگر انٹرنیٹ کمپنی خود کو قانونی  طور پربچانا چاہے تو ہندوستان کے لئے الگ اسپیس بنائے۔ اس سے اندیشہ ہے کہ انٹرنیٹ منقسم ہوجائے  گا  جس سے جہان ایک طرف معیشت کا نقصان ہوگا وہیں استعمال کرنے والے کا بھی مفاد بھی متاثر ہوگا۔
     ڈاکٹر الیاس نے کہا ٹیوٹر کی طرف سے حال ہی میں ایک پٹیشن کرناٹک ھائی کورٹ میں ڈالی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے وزارت کی طرف سے عائد کردہ متعدد ضوابط من مانے اور غیر متوازن ہیں۔ وزارت کی طرف سے تجویز کردہ ان ضوابط کو اگر لاگو کیا گیا تو دراصل یہ اختلاف رائے کی آزادی پر ایک حملہ ہوگا نیز یہ اپوزیشن    سیاسی پارٹیوں کی حرکت وعمل کو بھی متاثر کردے گا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا