English   /   Kannada   /   Nawayathi

‘‘اختلافات ونزاعات اورنفسیاتی امراض ومشکلات - مسائل وحل ’’ کے عنوان پر ممبئی کے قلب میں یک روزہ ورک شاپ

share with us
Mumbai, workshop, Mufti Qazi Ashfaque Sahab

ممبئی 19؍ جون 2022(فکروخبرنیوز/موصولہ رپورٹ) ‘‘اختلافات ونزاعات اورنفسیاتی امراض ومشکلات - مسائل وحل ’’ یہ کسی کتاب کا نام یا کسی مضمون کا عنوان نہیں ، بلکہ  ایک  ورکشاپ کا عنوان ہے، جس میں عملی میدان کے ماہرترین علماء واطباء کے ذریعہ علمی وتربیتی محاضرات پیش کیے گئے اور علماء و ائمہ، دانشوران و سماجی کارکنان اور NGO کے ممبران جو نفسیاتی اور ذہنی امراض کے مسائل کا حل کر رہے ہیں، ان کو مدعو کیا گیا تھا۔

جس کا انعقاد اکبر پیر بھائی کانفرنس ہال، انجمن اسلام،CST (VT)، ممبئی میں ہوا۔

اس ورکشاپ کی کل چار نشستیں ہوئیں۔

 

  نشست اول:

سوا دس تا سوا گیارہ۔

صدارت: مفتی رفیق پورکر مدنی

اس نشست کا آغاز مفتی سعود بن عبد القادر مہاڑکر کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا، پھر قاری صاحب موصوف نے ہی علامہ اقبال کے کلام سے چند اشعار گنگنائے۔

اس نشست میں رجسٹریشن وتعارف کے بعد میزبان مکرم مفتی اشفاق قاضی نے فیملی فرسٹ گائیڈنس سینٹرکی غرض وغایت اور اس پروگرام کو منعقد کرنے کا پس منظر تفصیل کے ساتھ بیان کیا۔

پھر حضرت صدر محترم نے اس کی تائید کرتے ہوئے اس طرح کے مسائل (عائلی، معاشی اور نفسیاتی) کے حل کے لیے ایسا پروگرام منعقد کرنے کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔

 

   نشست دوم:

صدارت: مفتی طاہر سورتی۔

ساڑھے گیارہ  تا  پونے دو

اس نشست کا آغاز بھی مفتی سعود بن عبد القادر مہاڑکر کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا،  اس میں حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے خطبۂ افتتاحیہ پیش فرمایا، جس میں انہوں نے اس طرح کے پروگرام منعقد کیے کے بارے میں بتایا کہ میں اپنی عمر کے 66 سالوں میں پہلی بار اس طرح کے پروگرام میں شامل ہوں، مولانا نے فرمایا کہ آج ہمارے درمیان اس مجلس میں دو اہم طبقے موجود ہیں:ایک خبراء کا اور دوسرا علماء کا، اس لیے آج ہمیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا، کیوں کہ جب یہ دونوں طبقے ملتے ہیں تو بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ پھر مولانا نے اس طرح کے سینٹر قائم کرنے کی اہمیت کو بتاتے ہوئے فرمایا کہ دار القضاء اور دار الافتاء سے فریقین کو فیصلہ اور جواب تو مل جاتا ہے لیکن ان کا آپسی حل نہیں نکلتا، آپسی حل کے لیے فہمائش کے ذریعے صلح کا راستہ اختیار کرنا ضروری ہے۔

اس پر مولانا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی ایسے واقعات پیش کیے جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فہمائش کے ذریعے مسئلہ کا آپسی حل نکالا ہے نیز بتایا کہ اگر فہمائش کے ذریعے مسئلہ کا آپسی حل نہ نکال کر صلح نہیں کرایا گیا  تو پھر لوگ عدالتوں کا چکر کاٹتے ہیں اور وہاں بھی مسئلہ کا کوئی حل نہیں نکل پاتا ہے۔اور اسی کی آڑ لے کر پھر حکومت اسلامی احکام کے خلاف قانون بنانے کا بہانہ بناتی ہے۔ اس لیے آج ضرورت ہے کہ اس طرح کا سینٹر قائم کر کے امت کے پیش آمدہ مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی جائے۔

اس نشست میں نفسیاتی امراض کے ماہر اطباء ڈاکٹر ساجد خان اور ڈاکٹر حذیفہ بندر والا نے نفسیاتی اوردماغی بیماریوں کے مختلف اقسام،علامات اورطریقۂ علاج پر دل چسپ انداز میں روشنی ڈالی۔

ڈاکٹر ساجد خان صاحب نے منشیات سے پیدا ہونے والے امراض، ڈیپریشن اور دوسری بیماریوں کے بارے بہت کھل کر بتایا۔

 اس کے بعد ڈاکٹر حذیفہ صاحب نے گھریلو تشدد کے امراض کے ساتھ ساتھ،  دماغی امراض (سائیکوسس،شیزوفرنیا) کے متعلق بہت اہم پہلو پر اپنی تجربات کی روشنی میں دماغی توازن برقرار رکھنے کا حل بتایا۔

 اس نشست کے اخیر میں حضرت صدر محترم نے اس پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ آج کافی مفید اور نئی باتیں سامنے آئیں جو آئندہ میدان میں ہمارے لیے کار آمد ثابت ہوں گی، اور اس پروگرام سے ہمیں آگے نئے چیلینجیز کے لیے کافی روشنی ملے گی۔

 

 نشست سوم:

تین تا پانچ چار

صدارت : مفتی و قاضی حسین صاحب کوکن

اس نشست کا آغاز حضرت مفتی اسحاق صاحب کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا، اور صدارت کے لیے حضرت مفتی و قاضی حسین صاحب کوکن کا انتخاب عمل میں آیا جس میں ازدواجی وخاندانی اختلافات اورکاروباری نزاعات کے اسباب اوران کے حل سے متعلق گفتگوہوئی۔

جس میں کل پانچ محاضرین نے محاضرات پیش کیے:

پہلا محاضرہ حضرت مفتی عمر عابدین صاحب نے ”ازدواجی و خاندانی اختلافات، اسباب و حل“ کے عنوان سے پیش کیا۔

دوسرا محاضرہ قاضی فیاض عالم صاحب قاسمی نے بعنوان ”طلاق،خلع و فسخ“ پیش کیا۔

تیسرا محاضرہ مفتی یحییٰ معین صاحب نے بعنوان ”معاشی مشکلات اور قرضے“ پیش کیا۔

چوتھا محاضرہ جناب ناظم ساونت صاحب نے بعنوان ”ملی ترقی کے اقدامات“ پیش کیا۔

پانچواں محاضرہ جناب عبد الماجد انصاری صاحب نے بعنوان ”تجارت وکاروبار، انکیوبیشن“ پیش کیا۔

پھر اس کے بعد سوال وجواب کا سلسلہ جاری ہوا جو مجلس کے اختتام تک رہا۔

اخیر میں حضرت صدر محترم نے تمام حضرات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس کی اہمیت کو سراہا۔

 

نشست چہارم

 بعدنمازعصر

صدارت : ڈاکٹر ظہیر صاحب قاضی

            یہ نشست شرکاءِورکشاپ اورمہمانان کے تاثرات ومشورے،خطبۂ اختتام اوردعاپرمشتمل تھی۔

اس نشست کا آغاز حضرت مفتی آصف صاحب نے تلاوت کلام اللہ سے کیا، اس کی صدارت کے لیے ڈاکٹر ظہیر صاحب قاضی -صدر انجمن اسلام کا اعلان کیا گیا۔تمام نشستوں کی  نظامت حضرت مفتی محمد اشفاق قاضی صاحب نے پوری مہارت اور کامیابی کے ساتھ کی۔

اس میں سب سے پہلے جناب صدر محترم نے اس کو سراہتے ہوئے اس کی بھر پور تائید کی اور ہر طرح سے ساتھ دینے کی امید بھی دلائی۔

سب سے آخر میں حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے خطبۂ اختتامیہ پیش کیا، جس میں مولانا نے فرمایا کہ اس وقت افراد سازی کی اشد ضرورت ہے، ہم نے اور ہماری قوم نے افراد سازی کا کام چھوڑ دیا ہے، اس پر مولانا نے افراد سازی کے لیے دور نبوت کی مثالیں دیں۔

نیز فرمایا کہ ہمارے فارغین کو بھی قانون، میڈیا اور معاشیات کی تعلیم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔

اور یہ بھی فرمایا کہ سماج سے تعلق نہ بنائے رکھنے کی وجہ سے ہم آج اس طرح کے مسائل سے دو چار ہیں، نیز اسلام کی صحیح شکل برادران وطن کو نہ بتانے کی وجہ سے اس طرح کے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

اس لیے ہمیں تعلقات اپنوں اور برادران وطن کے ساتھ بنانے کی ضرورت ہے۔

مولانا نے اس مجلس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ کام آپ اپنے یہاں شروع کریں، ان شاء اللہ اور جگہوں پر جاکر میں آپ کے اس شہر کی مثال دے کر بیان کروں گا اور ان کو اس طرح کونسل قائم کرنے کی ترغیب دوں گا۔

پھر مولانا محترم کی مختصر دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا