English   /   Kannada   /   Nawayathi

حضرت شاہ صاحبؒ کی عربی فارسی کتابوں کی جدید تدوین و ترتیب کا پروجیکٹ اور مصطلحات امام شاہ ولی اللہ کی تحقیق و تشریح کا جامع منصوبہ 

share with us

شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے منعقدہ مشاورتی تقریب میں مختلف شرکا ء و نمائندگان کا اظہار خیال 

 

:13جون 2022 (فکروخبرنیوز)۱۲ جون ۲۰۲۲ نئی دہلی”مجموعہ امام شاہ ولی اللہ ؒ“ کی دسوں جلدوں کی اشاعت کے بعد حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒکی عر بی و فارسی کتابوں کے اصل متون کو ان کے دستیاب مخطوطات سے موازانہ و تقابل کرکے جدید ایڈیشن تیار کرنے اور مصطلحات امام شاہ ولی اللہ پر تحقیقی کام کرنے کاعزم مصمم اور پختہ ارادہ ہے،ان خیالات کا اظہار مولانا مفتی عطاء الرحمن قاسمی چیئر مین شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ نے کانسٹی ٹیوشن کلب نئی دہلی میں شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے منعقد ہ ایک نمائندہ مشاورتی تقریب میں کیا،جس کی صدارت مشترکہ طور پر ڈاکٹر سید محمد فاروق چیئرمین تسمیہ ٹرسٹ اور مونس الرحمن قدوائی نے کی تھی اور جس کی نظامت خود مفتی صاحب نے کی تھی۔
     شروع میں سہیل انجم نے شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ اور اس کے ذمہ دارمولانا مفتی عطاء الرحمن قاسمی کا تحریری تعارف پیش کیا، پروفیسر شریف حسین قاسمی سابق صدر شعبہ فارسی دہلی یونیورسٹی نے انسٹی ٹیوٹ کے تحقیقی کاموں کی تحسین کرتے ہوئے شاہ ولی اللہؒ کے عالی مقام صاحبزادگان کے مخطوطات و مطبوعات کو بھی انسٹی ٹیوٹ کے پروجیکٹ میں شامل کرنے پر زور دیا۔ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں سابق چیئر مین اقلیتی کمیشن حکومت دہلی نے انسٹی ٹیوٹ کے زیر غور تجویز کی تکمیل میں حسب سابق معاونت کرنے کی یقین دہانی کرائی، جمعیت اہل حدیث کے امیرمولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے بڑے موثر انداز میں کہا کہ انسٹی ٹیوٹ کے تعلق سے ہم سبھوں کے بھی ایسے ہی جذبات و احساسات ہیں جیسا کہ ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں صاحب  کے ہیں اور اب انسٹی ٹیوٹ کے کاموں کے پھیلا ؤ کی بنا پرزید پور میں انسٹی ٹیوٹ کی تعمیر کے لیے ایک قطعہ اراضی کی ضرورت ہے،خواجہ محمد شاہدریٹائرڈ آئی اے ایس نے اپنی تقریر میں کہا شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے کاموں کی تعریف بہت ہو چکی،اب اس کے دفتر کی تعمیر کی ضرورت پر غور خوض ہونا چاہیے جس کے حصول کے لیے ہم سبھوں کو دہلی وقف بورڈ سے رابطہ قائم کرنا چاہیے،انہوں نے دہلی وقف بورڈ کے سابق سی ای او فیضی عزیر ہاشمی صاحب ریٹائرڈ آئی اے ایس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ ممکن ہے، فیضی عزیر ہاشمی صاحب نے جو خود رکن انسٹی ٹیوٹ ہیں، قدر ے تامل کے ساتھ کہا موجودہ وقف ایکٹ کی بنا پر حکومت سے اس کی منظوری لینی ہوگی،پروفیسر قاضی زین الساجدین صدیقی نے بھی جو انسٹی ٹیوٹ کے رکن ہیں، فکر ولی اللٰہی پر جامع گفتگو کرتے ہوئے شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے مختلف شاہ ولی اللہ ڈپلومہ کورس چلانے اور مختلف یونیورسٹیوں سے انہیں الحاق کرانے کی ضرورت و فادیت پر زور دیا،جس کی تائید کرتے ہوئے خواجہ شاہد نے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا، محمدادیب سابق ممبر آف پارلیمنٹ نے کہا یہ تمام علمی کام جن کاا بھی ذکر ہو رہا ہے،تن تنہا مفتی صاحب نے مسجد کاکا نگر کے ایک حجرے میں بیٹھ کر کیا ہے،اب اس کے دفتر کے لیے کم از کم تین چار کمروں پر مشتمل ایک فلیٹ خریدنے کی سخت ضرورت ہے جس کے لیے ہم سبھوں کو انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرنا چاہیے،فلسطین میں رہے ہندوستان کے سفیر پروفیسر ذکر الرحمن نے بھی اپنے قیمتی مشوروں سے نوازا اور ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا،مونس الرحمن قدوائی نے کہا مفتی صاحب میرے والد(ڈاکٹر اخلاق الرحمن قدوائی)سے برابر ملنے آتے تھے اور انسٹی ٹیوٹ کے علمی کاموں کے بارے میں باہم مشورہ کیا کرتے تھے اور میرے والد شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے سر پرست رہے ہیں،اس نمائندہ تقریب میں خطاب کرنے والوں میں   ارونانچل پردیش کے ڈپٹی پولس کمشنر آصف محمد علی بھی تھے جنہوں نے شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے کاموں کو سراہا اور فضیل احمد ایوبی ایڈوکیٹ سپریم کورٹ نے بھی شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کی وسیع خدمات کا اعتراف کیا ۔ 
    آخر میں ڈاکٹر سید محمد فاروق نے اپنے صدارتی کلمات میں شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے علمی و تحقیقی کاموں کو بیان کیااور اپنے شاعرانہ ذوق و مذاق کی بنا پر اپنے فصیح و بلیغ اشعار بھی سنائے، جس سے سامعین محظوظ ہوئے اور انہوں نے شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے دفتر کے حصول کے لیے باضابطہ طور پر بجٹ بنانے پر زور دیا،اسی نمائندہ مشاورتی تقریب میں شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے 25 سالہ علمی سفر کی تکمیل کی مناسبت سے شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے شائع کردہ ”شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ تعارف،خدمات اور عزائم و منصوبے“ کا اجرا ء بھی عمل میں آیا،اس نمائندہ تقریب میں خطاب کرنے والوں میں   پروفیسر سلیم قدوائی،مولانا محب اللہ ندوی، حاجی عبد الخالق انصاری، اور جاوید مرزا وغیرہ تھے اور اس کے قابل ذکر شرکا میں ڈاکٹر انوار الاسلام،سید اقبال ممبئی اور فرخ احمدصدیقی وغیرہ تھے۔      

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا