English   /   Kannada   /   Nawayathi

سعودی عرب: قصاص کے کیسز میں صلح اور دیت کے قانون کی تجویز منظور

share with us


2/مارچ/2022(فکروخبر/ذرائع)سعودی مجلس شوری نے قصاص کے کیسز میں صلح اور دیت کے قانون کی تجویز منظور کردی ہے۔

سبق ویب سائٹ کے مطابق شوری نے دیت کی رقم کی اعلی ترین حد بھی مقرر کی ہے۔

رکن مجلس شوری ڈاکٹر ناصر البقمی نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ تجویز متعدد ارکان شوری کی طرف سے پیش کی گئی تھی جس پر مجلس نے منظوری دیدی ہے‘۔

’قانون کا مقصد قصاص کے کیسز میں صلح کی راہ ہموار کرنا اور دیت کی رقم کی اعلی ترین سطح مقرر کرنے کے علاوہ اس کے ضوابط مقرر کرنا ہیں‘۔

انہوں نے کہا ہے کہ ’نیا قانون ہر اس شخص پر لاگو ہوگا جس کے خلاف قصاص کا حکم صادر ہوا ہو اور مقتول کے ورثا دیت پر راضی ہوجائیں‘۔

’قاتل کے ورثا دیت کی رقم کے لیے عطیات مہم نہیں چلا سکتے نہ ہی قبائل کے دیگر افراد سے عطیات وصول کرنے کے لیے کیمپ لگا سکتے ہیں‘۔

’مقتول ورثا اگر فی سبیل اللہ قاتل ک معاف کرنے پر تیار ہوجائیں تو مقتول کے ولی کو اول درجے کا شاہ عبد العزیز تمغہ دیا جائے گا اور ریجن گورنر خود اسے تمغے سے نوازے گا‘۔

’بصورت دیگر اگر مقتول کے ورثا دیت پر راضی ہوں تو کسی بھی صورت میں دیت کی رقم کی اعلی ترین حد 50 لاکھ ریال سے متجاوز نہیں ہوگی‘۔

انہوں نے کہا ہے کہ ’صلح کی ذمہ داری گورنریٹ کی ہوگی اور وہی دیت کی رقم جمع کرنے کے لیے خصوصی اکاؤنٹ نمبر جاری کرے گی اور وہی عطیات کے لیے اپیل کرے گی‘۔

’دیت کی متعین رقم جمع ہوجانے کے بعد اکاؤنٹ خود بخود بند ہوجائے گا نیز اس کے علاوہ کسی بھی دیگر طریقے سے عطیات وصول نہیں ہوں گی‘۔

انہوں نے واضح کیا ہے کہ ’اس قانون کی خلاف ورزی پر ایک سال قید اور ایک لاکھ ریال جرمانہ ہوگا‘۔

واضح رہے کہ شوری سے قانون کی منظوری کے بعد اسے سعودی کابینہ میں حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

 

Urdu News

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا