English   /   Kannada   /   Nawayathi

حجاب معاملہ پر عالمی ردعمل کو وزارت خارجہ نے مسترد کردیا

share with us

:12فروری2021(فکروخبرنیوز/ذرائع)بھارت نے کرناٹک میں حجاب تنازعہ پر بعض ممالک کے تبصروں کو ملک کے اندرونی معاملات میں ناپسندیدہ مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کے آئینی اور جمہوری عمل میں ایسے مسائل سے نمٹنے کا طریق کار موجود ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے آج یہاں میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ کرناٹک کے کچھ تعلیمی اداروں میں لباس سے متعلق ایک مسئلہ کرناٹک ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ ہمارے آئینی نظام اور جمہوری عمل میں ایسے مسائل پر مناسب بحث اور حل کا موثر نظام موجود ہے۔ باگچی نے کہا، "جو لوگ ہندوستان کو جانتے ہیں وہ ان حقائق کی قدر کرتے ہیں۔ ہم ہندوستان کے اندرونی معاملات پر جذباتی طور پر محرک تبصروں کا خیرمقدم نہیں کرتے ہیں۔

کرناٹک کی مسلم طالبات کی جانب سے انہیں کالجز میں حجاب پہن کر جانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے جب کہ اس معاملہ سے متعلق عالمی سطح پر تبصرے کئے جارہے ہیں۔وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ جو لوگ بھارت کو اچھی طرح جانتے ہیں، وہ حقائق کو صحیح معنوں میں سمجھیں گے۔ انہوں ٹوئٹ کیا کہ ’ریاست کرناٹک کے کچھ تعلیمی اداروں میں ڈریس کوڈ سے متعلق معاملہ کی کرناٹک ہائی کورٹ میں سماعت کی جارہی ہے۔ ہمارا آئینی ڈھانچہ و طریقہ کار نیز ہماری جمہوری و سیاست وہ سیاق و سباق ہے جس میں مسائل کو غور و خوص کے ذریعہ حل کیا جاتا ہے۔

باغچی نے مزید کہاکہ ’جو لوگ بھارت کو اچھی طرح جانتے ہیں، وہ ان حقائق کی مناسب طریقے سے سمجھ سکتے ہیں‘۔ انہوں نے یہ بیان اس وقت دیا جب میڈیا نے کرناٹک حجاب معاملہ پر مختلف ممالک کی جانب سے کئے گئے تبصروں سے متعلق سوال پوچھا۔

امریکی حکومت کے ادارہ بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت کے اسکولز اور کالجز میں حجاب پر پابندی کے معاملہ میں کرناٹک حکومت پر تنقید کی۔یہ ادارہ دنیا بھر میں مذہبی آزادی کے معاملات پر نظر رکھتا ہے۔ بین الاقوامی مذہبی آزادی کے سفیر رشاد حسین نے ٹوئٹ کیا کہ ’کرناٹک کے حکام کو مذہبی لباس کی اجازت کا تعین نہیں کرنا چاہیے‘۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسکولوں میں حجاب پر پابندی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حجاب پر پابندی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے‘۔ حجاب تنازع میں بین الاقوامی سطح پر کرناٹک کی بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا