English   /   Kannada   /   Nawayathi

پی ایم مودی کی سکیورٹی میں کوتاہی کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں آزاد کمیٹی بنانے کا کیا اعلان

share with us

:10جنوری2021(فکروخبرنیوز/ذرائع)پنجاب کے فیروز پور میں وزیراعظم نریندر مودی کی سکیورٹی میں کوتاہی کے معاملے میں سُپریم کورٹ میں سماعت ہوئی جس میں سُپریم کورٹ وزیراعظم کی سکیورٹی میں لاپرواہی کی جانچ اور تحقیقات کے لیے سُپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں آزاد کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران وزیر اعظم کی سکیورٹی میں لاپرواہی کی جانچ کے یے ایک آزاد کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق کیا جس کی سربراہی سپریم کورٹ کے ایک سابق جج کریں گے جو گزشتہ ہفتے پنجاب کے فیروز پور میں وزیر اعظم نریندر مودی کی سکیورٹی کی خلاف ورزی کی تحقیقات کرے گی۔ 

عدالت عظمیٰ میں وزیر اعظم کی سکیورٹی میں کوتاہی کیس کی سماعت ہوئی جس میں اس سنگین معاملے کی جانچ کے لیے سُپریم کورٹ کے ریٹارڈ جج کی سربراہی میں کیمیٹی بنانے کی بات پر اتفاق ہوا ہے۔

لائرس وائس نام کی ایک تنظیم کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بینچ نے کی۔

واضح رہے کہ سُپریم کورٹ نے جمعہ کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو ہدایت دی تھی کہ وہ وزیر اعظم کے دورے کے پیش نظر کیے گئے حفاظتی اقدامات سے متعلق محفوظ ریکارڈ پیش کرے۔ بینچ نے ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت کی جانب سے الگ الگ تشکیل دی گئی انکوائری کمیٹیوں سے کہا تھا کہ وہ اگلی سماعت (10 جنوری) تک جانچ کا کام آگے نہ بڑھائیں۔

حالانکہ بینچ نے اس سلسلے میں کوئی تحریری حکم نہیں دیا تھا لیکن زبانی طور پر متعلقہ وکلا سے کہا تھا کہ وہ عدالت کے جذبات کو حکام تک پہنچا دیں۔

بینچ نے کہا تھا کہ چندی گڑھ کے پولیس ڈائریکٹر جنرل اور قومی تحقیقاتی ایجنسی کے ایک افسر ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو مدد کریں گے۔ یہ افسر انسپکٹر جنرل کے عہدے سے نیچے نہیں ہوگا، جس کے پاس پنجاب حکومت، اس کی پولیس اور مرکزی ایجنسیوں کا مطلوبہ ریکارڈ ہوگا۔

درخواست گزار نے پنجاب میں وزیر اعظم کی سکیورٹی معاملے کی جامع انکوائری کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔

درخواست میں سکیورٹی انتظامات سے متعلق شواہد کو محفوظ رکھنے، عدالت کی نگرانی تحقیقات اور اس مبینہ چوک کے لیے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا